Tag: کسان

  • ویڈیو : کسان نے لاکھوں روپے مالیت کا قیمتی ہیرا دریافت کرلیا

    ویڈیو : کسان نے لاکھوں روپے مالیت کا قیمتی ہیرا دریافت کرلیا

    بھارت میں ایک کسان کو کان کی کھدائی کے دوران ہزاروں ڈالر مالیت کا ہیرا مل گیا، اس کا کہنا ہے کہ اس رقم سے کاشتکاری کا سامان خریدوں گا۔

    لاکھوں روپے مالیت کا قیمتی ہیرا ہاتھ آنے کے بعد کسان کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ کان میں کھدائی کے دوران چمکتی ہوئی چیز ہیرا نکلی تو اس نے مستقبل کی پلاننگ بھی شروع کردی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دلیپ مستری اور اس کے تین دوست کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے فارغ کردیے گئے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے کان کنی کا پیشہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کیلئے انہوں نے ایک کان کو لیز پر لینے کا فیصلہ کیا۔

    گزشتہ دنوں کھدائی کے دوران انہیں ایک چمکتا ہوا ہیرا دکھائی دیا جس کو دیکھ کر ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی کیونکہ ان کے اچھے دن آگئے تھے، ہیرے کا وزن 16.10کیرٹ ہے۔

    مذکورہ ہیرے کے حوالے سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سرکاری نیلامی میں اس کی قیمت تقریباً 80 ہزار ڈالر ( بھارتی کرنسی میں 67 لاکھ روپے سے بھی زائد ) لگے گی۔

    اس حوالے سے متعلقہ سرکاری محکمے کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ ایک اعلیٰ معیار کا ہیرا ہے اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد اسے نیلامی کیلئے پیش کیا جائے گا۔’

    ساڑھے 12فیصد ٹیکس کٹوتی کے بعد اس کے مالک کو ہیرے کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم دے دی جائے گی، دلیپ نے کہا کہ یہ رقم اس کے اور اس کے تین دوستوں میں برابر تقسیم کی جائے گی۔

    اس نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی مدد کے علاوہ کاشت کاری جاری رکھنے کے لیے تمام ضروری سامان خریدوں گا اور ساتھ مزید ہیروں کی تلاش کے لیے کان کی کھدائی جاری رکھوں گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال جولائی میں بھارت کے ایک مقامی کان کن نے بھی کان کی کھدائی کے دوران 19.22کیرٹ کا ایک خوبصورت اور قیمتی ہیرا دریافت کیا تھا۔

  • جب ہمارا کسان رُل گیا ہے، ایسے وقت میں آٹا سستا ہونے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے: انٹرویو سلیم حیدر

    جب ہمارا کسان رُل گیا ہے، ایسے وقت میں آٹا سستا ہونے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے: انٹرویو سلیم حیدر

    کراچی: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ پنجاب میں کسانوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے، جب ہمارا کسان رُل گیا ہے، ایسے وقت میں آٹا سستا ہونے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے۔

    گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کراچی دورے کے موقع پر اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا پچھلی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے، یہ صوبے پر بڑا ظلم تھا، پچھلی حکومت نے پنجاب میں سب سے نالائق شخص کو صوبے کا وزیر اعلیٰ لگایا۔

    انھوں نے گندم اسکینڈل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کسانوں سے گندم کی خریداری صحیح وقت پر شروع نہیں کی جا سکی ہے، یہ نا اہلی ہے، کرپشن ہے یا کچھ اور یہ وقت ثابت کرے گا۔ سلیم حیدر نے کہا جب نظر آ رہا تھا کہ اس مرتبہ گندم کی پیداوار وافر مقدار میں ہونی ہے، تو ایسے میں گندم امپورٹ کرنا مناسب عمل نہیں تھا۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ گندم اسکینڈل پر شفاف تحقیقات ہونی چاہیے اور جو جو اس کے ذمہ داران ہیں ان کو سخت سزا ملنی چاہیے۔

    انھوں نے کہا بلاول بھٹو کی بات درست ہے کہ کمیٹی پر کمیٹی، پھر سب کمیٹی، یہ کمیٹی کمیٹی کا کھیل اسی طرح چلتا رہے گا، موجودہ صورت حال میں ملک کو ترقی کی جانب لے جانا ہے تو سزا و جزا کا عمل تیز کرنا ہوگا۔

    سردار سلیم حیدر نے کہا یہ پنجاب کی بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی دور میں اس صوبے پر ایسا شخص مسلط کیا گیا جو منصب کے قابل نہ تھا ، ہم نے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو مضبوط کرنا اور بلاول کو وزیر اعظم بنوانا ہے، پیپلز پارٹی پنجاب میں بہتر ہو رہی ہے اور اس کے لیے ہم دن رات جدوجہد کریں گے۔

  • گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے کہا ہے کہ وہ 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کل سے شروع کرے گی۔

    صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ کے پی حکومت 29 ارب روپے کی لاگت سے گندم خریداری کرے گی، اور کل سے تین لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری شروع ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت مقامی کاشت کاروں سے 3900 روپے ٹن کے حساب سے گندم خریدے گی، گندم کا معیار اور مقدار جانچنے کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں، جب کہ نیب اور اینٹی کرپشن کے اہلکار بہ حیثیت آبزرور کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں۔

    صوبائی وزیر خوراک کے مطابق صوبے کے 22 گوداموں کو گندم خریداری کے مراکز کی صورت دی گئی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلے آئیں اور پہلے پائیں کے اصول پر کاشت کاروں سے گندم خریداری ہوگی۔

    دوسری طرف فوڈ ڈپارٹمنٹ کی ایک دستاویز کے مطابق کے پی میں گندم کی پیداوار 15 لاکھ ٹن اور ضرورت 50 لاکھ ٹن ہے، کے پی حکومت پنجاب کے نجی شعبے سے 35 لاکھ ٹن گندم کل سے خریدے گی، 3 لاکھ ٹن گندم صوبائی کسانوں سے براہ راست خریدی جائے گی، وزارت خزانہ کے پی نے گندم کی خریداری کے لیے رقوم کا بندوبست بھی کر لیا ہے، گندم فی من 3900 روپے میں خریدی جائے گی۔

    گندم درآمد اسکینڈل

    گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کا معاملے پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد ہوئی، پی ڈی ایم گورنمنٹ نے جولائی 2023 میں گندم درآمدگی سے متعلق فیصلہ معلق رکھا تھا، نگراں حکومت کے دور میں 250 ارب کی لاگت کی 28 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان میں آئی، موجودہ حکومت میں 80 ارب کی لاگت کی 7 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان سے گندم کی درآمد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر پاکستان سے باہر گئے، اکتوبر 2024 میں ساڑھے 4 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن گندم درامد کی گئی، نومبر 2023 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم، ساڑھے 3 لاکھ 35 ہزار میٹرک ٹن گندم دسمبر 2023 میں، جنوری 2024 میں 7 لاکھ میٹرک ٹن، اور فروری 2024 میں ساڑھے 8 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔

    گندم کے 70 جہاز یوکرین سمیت 6 ممالک سے درآمد کیے گئے، پہلا جہاز پچھلے سال 20 ستمبر کو اور آخری جہاز 31 مارچ رواں سال پاکستان پہنچا، باہر سے گندم 280 سے 295 ڈالرز پر میٹرک ٹن درآمد کی گئی، وزارت خزانہ نے نجی شعبے کے ذریعے صرف دس لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔

  • پنجاب حکومت کا رویہ ناقابل برداشت ہو گیا، کسان جمعہ کو نیا لائحہ عمل طے کریں گے

    پنجاب حکومت کا رویہ ناقابل برداشت ہو گیا، کسان جمعہ کو نیا لائحہ عمل طے کریں گے

    لاہور: پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری میں تاخیر پر کسان تنظیموں نے مل کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ جمعہ کو گندم کی خریداری کے مسئلے پر نئے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، اور احتجاج کے دوران تمام شاہراہوں کو بند کریں گے۔

    گندم کی خریداری میں تاخیر اور سست روی کے باعث پنجاب بھر میں گندم کے کاشت کار رُل گئے ہیں، حافظ آباد میں پاسکو مرکز پر نگرانی کا نظام بُری طرح ناکام ہو گیا ہے، مڈل مین کسانوں سے سستی گندم خرید کر پاسکو کو حکومتی نرخ پر بیچنے لگے ہیں، پاسکو عملہ کسانوں سے اضافی بوریاں وصول کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان معاملات طے نہیں پا سکے ہیں، حکومت نے فی الحال گندم نہ خریدنے کی پالیسی اپنا لی ہے، جس کے بعد مڈل مین اور آڑھتی میدان میں اتر گئے ہیں اور کسانوں سے کم قیمت پر گندم خریدنے لگے ہیں، جس سے گندم کی فی من قیمت 3 ہزار سے 3300 تک پہنچ گئی، جب کہ حکومت نے نرخ 3900 روپے فی من رکھا تھا۔

    جڑانوالہ میں بھی کاشت کاروں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں، سال بھر کی محنت، مہنگی کھاد، ڈیزل، بجلی اور دیگر اخراجات سے تیار کی جانے والی گندم آڑھتی من مانے ریٹ پر بٹور رہے ہیں، مظفر گڑھ میں گندم خریداری مرکز پر عملہ اور محکمہ مال کے افسران غائب رہے، بے بس کسان اپنی گندم سستے داموں منڈی میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹبہ سلطان پور میں پاسکو عملے اور آڑھتیوں کی ملی بھگت سے بار دانہ کاشت کاروں کی بجائے بیوپاریوں کو دیا جا رہا ہے۔

    کسان گندم فروخت کرنے کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں، جب کہ کھیتوں میں پڑی ہزاروں من گندم خراب ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس کی بوائی بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتِ پنجاب چھوٹے کاشت کاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے امداد دے گی۔

  • دہلی چلو مارچ کا 15 واں روز، کسانوں اور مودی سرکار میں ڈیڈلاک برقرار

    دہلی چلو مارچ کا 15 واں روز، کسانوں اور مودی سرکار میں ڈیڈلاک برقرار

    پنجاب ہریانہ سرحد پر کسانوں کا دہلی چلو مارچ پندرہویں روز میں داخل ہوگیا تاہم کسان مظاہرین اور مرکزی حکومت کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ کے دوران بھٹنڈہ پنجاب میں کسان مظاہرین نے عالمی تجارتی تنظیم کا پتلا جلا ڈالا، کسان مظاہرین کی مانگیں پوری نہ ہونے پر غم و غصے کی لہر میں مزید اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    بھارتیہ کسان یونین اور لوک شکتی سے تعلق رکھنے والے کسانوں کا نوئیڈا سے دہلی مارچ جاری ہے، جبکہ کسان مظاہرین کا ملک گیر ٹریکٹر احتجاج بھی جاری ہے، کسان مظاہرین کا احتجاج میں عالمی تجارتی تنظیم سے نکلنے کے مطالبے پر زور دیا جارہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کسان مظاہرین نے دہلی چلو مارچ کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لیے کینڈل مارچ بھی کیا، سیکیورٹی فورسز اور کسان مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں شبھ کرن سنگھ، درشن سنگھ، گیان سنگھ اور نریندر پال سنگھ ہلاک ہوئے تھے۔

    کسان مظاہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کو عالمی تجارتی تنظیم کی آنے والی میٹنگ میں ہمارا معاملہ اٹھانا ہوگا، سمیوکتا کسان مورچہ کا موقف ہے کہ کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مودی سرکار کو ہمارے حقوق کا دفاع کرنا ہوگا۔

    مودی سرکار کی جانب سے احتجاج کو مہرہ بنا کر بھارت کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، ضلح شھمبو اور کھنوری میں رکاوٹیں توڑنے کی ناکام کوششوں میں کسان زخمی ہوئے، پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔

  • آئی ایم ایف کی شرط پر کسانوں کے لیے بجلی مہنگی

    آئی ایم ایف کی شرط پر کسانوں کے لیے بجلی مہنگی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے زرعی صارفین کے لیے بجلی مہنگی کردی، کسان پیکج کے تحت دی گئی سبسڈی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر واپس لی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط پر کسانوں کے لیے بجلی مہنگی کردی گئی، کسان پیکچ کے تحت زرعی صارفین کو بجلی پر 3.60 روپے فی یونٹ سبسڈی دی گئی تھی جو واپس لے لی گئی۔

    وفاقی حکومت نے کسانوں کے لیے بجلی 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ مہنگی کی ہے۔ زرعی صارفین کو آج سے بجلی 13 روپے کے بجائے 16.60 روپے فی یونٹ ملے گی۔

    بجلی مہنگی ہونے کے بعد وفاقی حکومت کو زرعی صارفین سے جون تک 14 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

    اس حوالے سے پاور ڈویژن نے فیصلے پر عملدر آمد کے لیے کے الیکٹرک سمیت بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو خط لکھ دیا ہے اور خط کی نقول وزارت خزانہ اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو بھی بھجوا دی گئی۔

  • بھارت میں مزید کئی کسانوں نے خودکشی کرلی

    بھارت میں مزید کئی کسانوں نے خودکشی کرلی

    بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے فصلیں تباہ کردیں جس کی وجہ سے 9 کسانوں نے خودکشی کرلی۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریاست مہاراشٹر کے علاقے ودربھ میں سیلاب کے باعث فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے 9 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔

    خودکشی کرنے والے کسانوں کی بیوائوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنے والی این جی او ‘ودربھ جن آندولن سمیتی’نے بتایا کہ گزشتہ تین دنوں میں9 کسانوں نے مالی مشکلات کے باعث خودکشی کی ہے۔

    این جی او کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں مسلسل بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کسانوں کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اب ان کے پاس فصل بونے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔

    این جی او نے بتایا کہ صورتحال یہ ہے کہ کسانوں کو اپنے خاندانوں کے لیے روزی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔جبکہ انہیں بینکوں اور دیگر قرض دہندگان سے بھی کوئی راحت نہیں مل رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں کسان خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھا رہے ہیں۔

    این جی او کے مطابق ودربھ میں خودکشی کرنے والے کسانوں کی شناخت گنیش اڈے،لتا چاہولے سوپنل پچ بھائی، برجیش ہدے ، شنکر ڈانکے ، ساگر ڈھولے، ستیش موہود، منگیش ستکھیڑے اور بھاسکر پاردھی کے طورپر ہوئی ہے ۔

    ان کسانوں کا تعلق یوتمال اور ودربھ کے اضلاع سے ہے جو بارش سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ سن 2018 میں بھی کسانوں کی خود کشی کے 186 واقعات درج ہوئے تھے۔

    اس کے علاوہ 2020 کے ماہِ نومبر میں 300 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔ خودکشی کے سب سے زیادہ 120 واقعات مراٹھواڑہ میں درج کئے گئے تھے جب کہ وردبھ علاقے میں 112 ایسے واقعات کا اندراج کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ بھارت کے شمالی علاقوں میں مسلسل بارش سے کے دوران 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

  • پنجاب کے مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ متوقع

    پنجاب کے مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ متوقع

    لاہور: صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں آج سے گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے فصلوں کے حوالے سے کسانوں کو ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کا کہنا ہے کہ مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے، پنجاب کے مختلف شہروں میں درجہ حرارت میں 7 سے 8 سینٹی گریڈ تک اضافہ متوقع ہے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گرمی کی لہر 26 اپریل سے 2 مئی تک متوقع ہے۔

    پی ڈی ایم اے کے مطابق اس دوران لوگ گھروں میں رہیں اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں، کسان فصلوں کو پانی دیں تاکہ فصلوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

    متوقع گرم موسم کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

  • بھارت: کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے، ملک نئی پریشانی کا شکار

    بھارت: کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے، ملک نئی پریشانی کا شکار

    چندی گڑھ: بھارت میں کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے ہیں، جس سے ملک نئی پریشانی کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سال بھر سے جاری احتجاج کے ختم ہونے اور کسانوں کے دہلی کی سرحدیں خالی کرنے کے چند دنوں بعد، پنجاب میں ایک نئی ہلچل شروع ہو گئی ہے کیوں کہ کسانوں نے ریاست کے مختلف مقامات پر ریل سروسز کو روک دیا ہے۔

    کسانوں کے مطالبات وہی ہیں، وہ مکمل قرض معافی اور سال بھر کے احتجاج کے دوران مرنے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    بھارتی ریاست پنجاب میں دوسرے روز بھی مختلف مقامات پر ریلوے لائن پر کسانوں کے دھرنے کے باعث ٹرینوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا ہے۔، ان کا مطالبہ ہے کہ ان کو دیے جانے والے قرضے مکمل طور پر معاف اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔

    بدھ کو انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ریلوے لائنز کی بندش کے باعث 156 ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے، ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج کے باعث 84 ٹرینوں کو معطل جب کہ 69 کے سفر کو محدود کیا گیا۔

    بھارت: ایک سال سے جاری کسانوں کا احتجاج ختم

    کسان مزدور سنگھرش کمیٹی نے پیر کے روز احتجاج کا آغاز کیا تھا، ان کے مطالبات میں احتجاج میں شامل افراد کے خلاف درج کیسز کی واپسی بھی شامل ہے۔ اسی طرح فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے ضمن میں فی ایکڑ 50 ہزار روپے، گنے کی فصل کے واجبات کی ادائیگی اور ٹھیکے داری نظام کا خاتمہ بھی ان کے مطالبات میں شامل ہے۔

    کسان رہنما ستنام سنگھ پنو نے ایک بیان میں کہا کہ مطالبات مانے جانے تک کسی صورت دھرنا ختم نہیں کریں گے، 28 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کی جانب سے ان باتوں کا ہمیں یقین دلایا گیا تھا مگر بعد ازاں ریاستی حکومت نے ان پر عمل درآمد بند کر دیا۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ اس وقت جاری چار مقامات پر دھرنے کے بعد بدھ سے پنجاب کے مزید تین مقامات پر دھرنا دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ

    اس وقت کسان فیروز پور، ترن تاران، امرتسر اور ہوشیار پور میں پٹریوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

  • آبادی کے لحاظ سے پیدوار بڑھانے کے لیے کسانوں کی مدد کی جائے گی: وزیر اعظم

    آبادی کے لحاظ سے پیدوار بڑھانے کے لیے کسانوں کی مدد کی جائے گی: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کسان کو زراعت نئی تکنیک سے روشناس کروانا اور ٹریننگ کروانی ہے، سنہ 1947 میں آبادی 4 کروڑ تھی آج 22 کروڑ پر پہنچ گئی ہے، آبادی کے لحاظ سے پیدوار بڑھانے کے لیے کسانوں کی مدد کرنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کسان پورٹل کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا محنت کش طبقہ مزدور اور کسان ہیں، محنت کش طبقے کی مدد سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ 90 فیصد اکثریت چھوٹے کسانوں کی ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ چھوٹے کسانوں کی کیسے مدد کریں، بڑے کسانوں کی نسبت چھوٹے کسانوں کو چیزیں مہنگی ملتی ہیں۔ جب کسان فصل بیچنے جاتا ہے تو اسے سستی بیچنا پڑتی ہے۔ کسان محنت کر کے گنا شوگر مل کے پاس لے کر جاتا تھا لائن میں کھڑا ہوتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ کسانوں کو گنے کی پوری قیمت ملے، کسانوں کو پوری قیمت ملی تو اس کی پیداوار بڑھنا شروع ہوگئی، اہم چیز یہ ہے کہ جب تک ریسرچ پر توجہ نہیں دیتے پیداوار کیسے بڑھے گی۔ ہمارے یہاں گائے اور بھینسیں ہونے کے باوجود ہمیں سوکھا دودھ امپورٹ کرنا پڑتا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لوگوں نے بتایا کہ بلوچستان میں جو کپاس لگائی گئی وہ بہت معیاری ہے۔ پاکستان میں 50 سال کے بعد 10 بڑے ڈیمز بن رہے ہیں، ہمیں پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے، پانی ذخیرہ کرنے سے ہم سیلاب کی تباہی سے بھی بچ سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جہاں ہماری حکومت ہے وہاں ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ مل رہا ہے، ہماری کوشش ہے اپنی پیداوار بڑھائیں امپورٹ پر انحصار نہ کریں۔ کسان کو نئی تکنیک سے روشناس کروانا ہے، ٹریننگ کا بھی پروگرام ہے۔ سی پیک میں زراعت کا شعبہ بھی شامل کرلیا ہے، چین سے مدد لے رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے کسانوں کے لیے پورٹل شروع کیا ہے، کسان فون کرے گاچیف سیکریٹری کے پاس پیغام جائے گا۔ ہم پورٹل کے ذریعے انشور کریں گے کہ چھوٹے کسان کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔