Tag: کشمالہ طارق

  • خواتین کو گڈ مارننگ کا میسج  کرنا ہراساں‌ کرنے کے زمرے میں آتا ہے، کشمالہ طارق

    خواتین کو گڈ مارننگ کا میسج کرنا ہراساں‌ کرنے کے زمرے میں آتا ہے، کشمالہ طارق

    راولپنڈی: پیپلزپارٹی کی رہنما اور خواتین محتسب کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ خواتین کو گڈ مارننگ کے میسج بھیجنا یا انہیں بار بار کھانے کی دعوت دینا ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

    راولپنڈی چیمبر آف کامرس کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کشمالہ طارق کا کہنا تھاکہ ’ہمارے پاس ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ سرکاری اداروں میں تعینات نائب قاصد بھی خواتین کو ہراساں کررہے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں جنسی استحصال ہی ہراساں کرنے کی قسم ہو بلکہ خواتین کو بار بار چائے کی دعوت دینا اور انہیں روزانہ گڈ مارننگ کے میسج بھیجنا بھی ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ملازمت پیشہ خواتین کو ہراساں کرنے کا معاملہ، قانون نافذ نہ ہونے پر سپریم کورٹ برہم

    کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ اب خواتین کے لیے قوانین موجود ہیں وہ کسی بھی ہراساں کرنے والے شخص کے خلاف آن لائن شکایت بھی درج کراسکتی ہیں ۔ وفاقی محتسب نے مختلف شعبوں میں خواتین کی کامیابیوں کو گنواتے ہوئے مردوں سے اپیل کی کہ وہ دفاتر اور نجی زندگیوں میں بھی خواتین کو آگے آنے کے مواقع فراہم کریں اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کریں۔

    یاد رہے کہ چاروں صوبوں نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قوانین متعارف کرائے ہیں، گیارہ مارچ کو سپریم کورٹ میں ملازمت پیشہ خواتین کوہراساں کرنے سےمتعلق قوانین کی تشریح پر سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں ہوئی تھی۔

    دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے تھے کہ صوبے عدالت کے ساتھ بالکل تعاون نہیں کر رہے، بلوچستان والےآتے ہی نہیں، ایسا لگتاہے وہاں خواتین کو ہراساں کرنے کے کیس نہیں ہوتے۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس عظمت سعید نے ملازمت پیشہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قانون صوبوں میں نافذ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کیا تھا۔

  • کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنگل رکنی بنچ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست کی پیروی کے لئے رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کرنے سے پہلے ریسرچ کی ہے؟ قانونی نقطہ عدالت کو بتایا جائے۔

    رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق محتسب کیلئے ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج یا سینئر وکیل ہونا ضروری ہے، کشمالہ طارق کا نہ تو وکالت کا تجربہ ہے اور نہ ہی ریٹائرڈ جج ہیں۔

    وکیل نے مزید کہا کہ کشمالہ طارق نے ماضی میں خواتین کے حقوق کے لئے کوئی خدمات انجام نہیں دی اس لئے ان کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے

    عدالت نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی چیلنج کی گئی تھی، درخواست میں موقف اپنایاگیا تھا کہ محتسب کیلئے ہائیکورٹ جج کا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے ، کشمالہ طارق کاوکالت کاتجربہ ہےنہ خواتین کےحقوق کیلئےخدمات انجام دیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی تھی کشمالہ طارق کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    دائر درخواست میں صدر کے سیکرٹری ، ڈپٹی سیکرٹری وزارت قانون و انصاف ، سیکرٹری وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اور کشمالہ طارق کو فریق بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔