اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سفارت کاری سے کشمیریوں کی آوازدنیا تک پہنچا رہے ہیں.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ ظلم کی سیاہ رات ختم ہوگی، آزادی کاسورج کشمیری دیکھیں گے، .
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے لئے ان ارائیول ویزا کی سہولت دی گئی، روڈ انفرا اسٹرکچراور ہوٹل انڈسٹری کوبہتر کیا جارہا ہے، ہمیں اپنی ثقافت کوسیاحت کےساتھ جوڑنا ہے.
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستانی قوم مہمان نواز ہے، شناخت کو دنیا میں مارکیٹ کرنا ہے، ہمیں کلچرکو ٹور ازم کے ساتھ جوڑنا ہے.
وزیراعظم کرتارپورراہداری کا نومبر میں افتتاح کرنے جا رہے ہیں، معاشی اورمعاشرتی ترقی بھی سیاحت کےساتھ جاری ہے، سیاحت کے فنکشنل ہونے سے 5 لاکھ نوکریاں مل سکتی ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ آج اسلام آباد میں بڑی اسکرین نصب کی گئی ہے، جس پر وزیراعظم کی تقریر لائیو دکھائی جائے گی، مظفرآباد میں یو این میں وزیراعظم کی تقریراسکرین پر دکھائیں گے.
اسٹراسبرگ : یورپین یونین نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی خطرناک ہے، بھارت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم نہ کرے، مسئلہ کشمیر عوامی خواہشات اور عالمی قوانین کے مطابق مذاکرات سے حل کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق یورپین یونین کے اجلاس میں12سال بعد مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی، بھارتی کوششوں کے باوجود مسئلہ کشمیر پر یورپی پارلیمنٹ میں بحث جاری رہی، یورپی پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ ختم کرے۔
فرینڈز آف کشمیر گروپ ای یو کی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر آج زیر بحث آیا، یورپی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آنا پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
اجلاس میں سات گروپوں کے نمائندوں نے مسئلہ کشمیر پر بحث میں حصہ لیا، اس موقع پر یورپین یونین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر کو حل کریں۔
پاک بھارت کو دوبارہ بات چیت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، ممبر یورپی یونین کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی تشویشناک اور خطرناک ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر گفتگو اہم نوعیت کی حامل ہے، ممبر یورپی یونین ڈاؤڈن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹس ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں70سال سے متنازع چلا آرہا ہے، مسئلہ کشمیر کو عالمی قوانین کے مطابق مذاکرات سے حل ہونا چاہیے، مقبوضہ وادی میں40سے زائد دن سے مواصلاتی رابطے منقطع ہیں، حق خودارادیت مقبوضہ وادی میں کے لوگوں کاحق ہے۔
ممبران کا مزید کہنا تھا کہ بھارت سے کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق دینے کا مطالبہ کرتے ہیں، بھارت کے5اگست کے اقدام نے وادی میں صورتحال انتہائی خراب کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مقبوضہ وادی میں صورتحال کی بہتری کیلئے کردار ادا کریں۔
ممبران نے کہا کہ یورپی یونین مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کا مطالبہ کرتی ہے، کشمیر میں کرفیو، لاک ڈاؤن ،پیلٹ گن کا استعمال فوری ختم کیا جائے۔
ایک ممبر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر معاشی دباؤ ڈالا جائے اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔ ۔واضح رہے کہ یورپی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر پر گزشتہ12سال بعد بحث جاری ہے۔
نیویارک : مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم عالمی میڈیا مسلسل سامنے لارہا ہے، امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ کشمیریوں میں بھارت کے خلاف غصہ عروج پرہے۔لاوا پک رہا ہے ، جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض بھارت کا کمیونیکیشن بلیک آؤٹ بھی مقبوضہ کشمیرکی سچائی دنیا تک پہنچنے سے نہ روک سکا، عالمی میڈیا مسلسل بھارتی مظالم سے پردہ اٹھا رہا ہے۔
امریکی اخبار نے رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیریوں میں بھارت کیخلاف بہت غصہ ہے، لاوا پک رہا ہے جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، بھارتی فورسز گرفتار نوجوانوں کوتشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں، مسجد پر پتھر پھینکنے سے انکار پر گرفتارنوجوان کو اتنا مارا کہ اس کی کمر ٹوٹ گئی۔
رپورٹ کے مطابق کشمیری والدین کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے جیل میں ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا سے کاٹ کر تنہا کرنے اور خوف پیدا کرنے کی کوشش کی، درجنوں کشمیری والدین مختلف تھانوں کے سامنے اپنے بچوں کی ایک جھلک دیکھنے کی امید پر گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی میڈیا کیخلاف نفرت اورغصہ بڑھ رہا ہے، کشمیری عوام کا کہنا ہے مقبوضہ وادی کی صورتحال کو نارمل بتاتے بھارتی میڈیا کوشرم آنا چاہئیے۔
یاد رہے گذشتہ ہفتے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے مظالم پر ایک اور رپورٹ شایع کی تھی ، جس میں لکھاتھا کہ 5 اگست کے بعد 3 ہزار کے قریب افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں، جن میں 13 سال کے بچے بھی شامل ہیں جبکہ کشمیر کی انتظامیہ یہ بتانے کو تیار نہیں کہ کتنے بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اخبار کا کہنا تھا کہ بچوں کی گرفتاری پر سوال پر بھارتی وزارت داخلہ نے کوئی جواب نہیں دیا، جب کہ مودی کے دعوے کے بر عکس مقبوضہ کشمیر ایک ماہ سے مکمل بلیک آؤٹ کا شکار ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا بھارتی اقدامات سے مقبوضہ وادی میں خوف اور غصے کی فضا ہے جبکہ یو این انسانی حقوق کے نمایندوں نے صورت حال کو پریشان کن قرار دیا ہے۔
واشنگٹن: امریکی میڈیا نے کہاہے کہ پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل بی جے پی حکومت نے بڑے پیمانے پر شہریوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا۔
امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ پانچ اگست کے بعد سے اب تک کم از کم 2 ہزار کشمیری گرفتار ہوچکے ہیں جن میں تاجر رہنما، انسانی حقوق کے رضاکار، منتخب نمائندے، اساتذہ اور 14 سال کے طالبعلم تک شامل ہیں۔
خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ گرفتار افراد اپنے اہلِخانہ اور وکلا سے رابطہ نہیں کر سکتے جبکہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے یہ بھی کسی کو معلوم نہیں، ان میں سے زیادہ تر افراد کو آدھی رات کو اٹھایا گیا۔
اس کے علاوہ بھارتی حکومت یہ بھی نہیں بتا رہی کہ حراست میں لیے گئے افراد پر کیا الزام ہے اور انہیں کب تک قید رکھا جائےگا؟رپورٹ کے مطابق کچھ افراد کو ایئرفورس کی خفیہ پروازوں کے ذریعے لکھنؤ، واراناسی اور آگرا کی جیلوں میں منتقل کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کشمیریوں کو گھٹنوں پر لانا ہندو قوم پرستوں کا خواب تھا کیونکہ یہ بھارت کی واحد مسلمان اکثریت والی ریاست تھی جہاں پاکستان اور بھارت دونوں حریفوں کو حمایت حاصل ہے۔
اس کے علاوہ ہندو اکثریت والے بھارت میں قوم پرستی کی تحریک کے لیے کشمیر ایک زخم کی حیثیت رکھتا تھا جس سے بھارتی وزیر اعظم کو غیر معمولی عروج ملا۔
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا مذہبی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بننے والوں کے پہلے عالمی دن کے موقع پر ہم دنیا کی توجہ لاکھوں کشمیریوں کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں ، جنھیں تشدد اور بدسلوکی کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں ممکنہ قتل عام کوروکنے کے لیے بھی آگے آناچاہیے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا آج مذہب کی بنیادپرتشددکانشانہ بننے والوں کاپہلاعالمی دن ہے، آج کے دن ہم دنیا کی توجہ بھارت کے جبرواستبداد میں گھرے لاکھوں کشمیریوں کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں جنہیں توہین و تشدد کا سامنا ہے اور ان کے بنیادی حقوق اورآزادی سے محروم رکھا گیا ہے۔
Today, on the 1st International Day for Victims of Violence based on Religion or Belief, we call attention to the plight of millions of Kashmiris living under brutal Indian Occupation, abuse & violence, deprived of all fundamental rights & freedoms.
عمران خان کا کہنا تھا کہ قابض بھارتی افواج نے کشمیریوں کوعیدالاضحی اورمذہبی رسومات کی ادائیگی سےمحروم رکھا، دنیامذہب اورعقیدے کی بنیاد پرتشددکا شکارافرادسےاظہاریکجہتی کررہی ہے، اسے مقبوضہ کشمیرمیں ممکنہ قتل عام کوروکنے کے لیےبھی آگے آناچاہیے۔
The Indian Occupation Forces have even denied them their right to observe their religious practices, including Eid ul Azha. As the world shows solidarity for victims of violence based on religion & belief, it must also move to prevent an impending genocide of Kashmiris in IOK.
یاد رہے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے مذاکرات کی بہت کوشش کرلی اب بھارت سے مذاکرات کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔بھارت نے مذاکرات کی پیشکش کو پاکستان کی کمزوری سمجھا۔
عمران خان نے کہا تھا خدشہ ہے بھارت پاکستان پرحملے کے بہانے ڈھونڈے گا، حملہ ہواتوبھارت کوبھرپورجواب دینے پرمجبور ہوں گے، دوجوہری طاقتوں میں جنگ ہوئی تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔اس وقت جونازک صورتحال ہے وہ صرف پاکستان نہیں پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیرمیں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندوؤں کوآباد کرنےکی سازش کی جارہی ہے۔ اسی لاکھ سے زائد افراد کی زندگی داؤپر لگی ہوئی ہے، کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا خدشہ ہے۔
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ تھے، ہیں اور ساتھ رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی کابینہ کے ارکان، غیرملکی سفارت کار سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
پرچم کشائی کی مرکزی کی تقریب میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک تھے۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کنونشن سینٹر میں قومی پرچم لہرایا اور اس موقع پر قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ بعدازاں تقریب کا باقاعدہ آغاز قرآن پاک کی تلاوت اور نعت رسول ﷺ سے ہوا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوری قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج کا دن قومی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ سبزہلالی پرچم تا قیامت یوں ہی لہراتا رہے، یہ پرچم امن وخوشحالی کی کرنیں ہرآنگن میں بکھیرتا رہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستانی قوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ تھے، ہیں اور ساتھ رہیں گے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم نے بھارت سے اپنے سفارتی تعلقات میں کمی کی ہے، ہم نے بھارت سے اپنے تجارتی تعلقات معطل کیے ہیں۔
صدر پاکستان نے بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے غیرمنصفانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیرعالمی سطح پرتسلیم شدہ تنازعہ ہے، طے ہوا تھا کہ مسئلہ کشمیرکو مذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ کوئی بھی ملک کشمیرکی حیثیت کو تبدیل نہیں کرے گا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارتی اقدام شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، نہرونے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیرکوکشمیریوں کی رائے سے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سیکولرمعاشرے کا چہرہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے، 2 قومی نظریے پرتنقید کرنے والے اب اپنی غلطی تسلیم کر رہے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں سے سلوک نے اس کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کردیا، 9 لاکھ فوج کے باعث مقبوضہ کشمیردنیا میں سب سے بڑا ملٹری زون بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت انٹرنیٹ اور فون سروس بندش جیسے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو ختم کرے اور کشمیری قیادت کو رہا کرے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں رہنے والوں کی بنیادی آزادی بحال کرے۔
صدر پاکستان نے کہا کہ بھارت کے اقدامات سے خطے کے امن واستحکام کو خطرہ ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر فوجی جبر اور تشدد کو بند کرے، بھارت ہماری امن پسندی کوہماری کمزوری نہ سمجھے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگرجنگ مسلط کی گئی تو یہ جنگ چند گھنٹوں کی نہیں ہوگی، پوری دنیا اس جنگ کے اثرات محسوس کرے گی، بھارت حالات کواس نہج پرنہ لے جائے کہ واپسی ممکن نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی اور جبر کا راستہ ترک کرے، بھارت یہ بات نہ بھولے کے مسئلہ کشمیرکے 3 فریق ہیں۔
صدر پاکستان نے کہا کہ پاکستان پوری تگ ودو سے کشمیرکے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، کشمیری کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیرکا مقدمہ ہرفورم پربھرپورطریقے سے لڑتا رہے گا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کی حفاظت پرمامور افواج پاکستان کوخراج تحسین اور پاکستان کے لیے جانیں قربان کرنے والے شہدا اور اہلخانہ کو سلام پیش کیا۔
اس سے قبل پرچم کشائی کی تقریب سے حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تاریخی نسل کشی کر رہا ہے اور بھارتی فوج نے حریت قیادت کو قید کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں یوم آزادی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی پر دن کا آغاز توپوں کی سلامی سے ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یوم آزادی کے دن کا آغاز 31 توپوں جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ اس موقع پر ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔
اسلام آباد: صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے یوم آزادی اور یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پر کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق یوم آزادی اور یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کو کسی موڑ پر تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
صدر پاکستان نے کہا کہ کشمیریوں کی آنکھوں سے بہنے والے آنسوہمارے دل میں گرتے ہیں، ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اورہمیشہ ساتھ رہیں گے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ گھناؤنی سازش ہے، بھارتی اقدام اقوام متحدہ قراردادوں، شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جان لے آزادی کی تحریکوں کو اوچھے ہتھکنڈوں، جبر سے دبایا نہیں جاسکتا ہے۔
یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے مذہبی، ثقافتی اورسماجی اقدارکے تحفظ کے لیے لازوال قربانیاں دیں، پاکستان کو ترقی یافتہ، خوشحال ملک بنانے کے لیے سب کواپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ قائداعظم کے رہنما اصولوں کو مشعل راہ بنا کرملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج ہم مقبوضہ کشمیرمیں اپنے بھائیوں کی حالت زار پر افسردہ ہیں، کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے انہوں نےکہا کہ حالیہ بھارتی اقدامات سے ہمارے آباؤ اجداد کے دو قومی نظریے کو مزید تقویت ملی۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں یوم آزادی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی پر دن کا آغاز توپوں کی سلامی سے ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یوم آزادی کے دن کا آغاز 31 توپوں جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ اس موقع پر ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔
یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی مرکزی تقریب اسلام آباد میں ہوگی۔ کشمیری عوام سے یکجہتی کے لیے قومی پرچم کے ساتھ کشمیرکا جھنڈا بھی لہرایا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد جائیں گے اور آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب بھی کریں گے۔
اسلام آباد : اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارتی پارلیمنٹ سے آرٹیکل 370 کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ او آئی سی کا کشمیریوں کی حق خودارادیت کی حمایت کرنا بھارت کی شکست ہے۔
جموں اور مقبوضہ کشمیر پر جاری بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کی مذمت کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اوآئی سی کا اظہار یکجہتی دنیا کے لیے فوری مؤثر کردار ادا کرنے کا پیغام ہے۔
او آئی سی کا مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرنا ظالم اور قانون شکن بھارت کی ایک اور شکست ہے۔ مظلوم کشمیریوں کی حمایت کے اعادہ پر او آئی سی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے ایک بار پھر دنیا کو کشمیریوں کے جائز، قانونی اور جمہوری حق کی طرف متوجہ کیا ہے۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا قتل عام مہذب دنیا کا امتحان ہے،او آئی سی کی حمایت نے دنیا کو پھر کشمیریوں کے جمہوری حق کی طرف متوجہ کیا۔
یاد رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا ، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔
بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔
خیال رہے آرٹیکل تین سو ستر مقبوضہ کشمیرکوخصوصی درجہ دیتے ہوئے کشمیر کو بھارتی آئین کا پابند نہیں کرتا، مقبوضہ کشمیر جداگانہ علاقہ ہے، جسے اپنا آئین اختیارکرنے کا حق حاصل ہے۔
برسلز : وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا، پاکستان سےمحبت کشمیریوں کے دلوں میں خون بن کردوڑتی ہے، یک قالب دو جان ہیں
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر نے برسلزمیں گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان سے محبت کشمیریوں کے دلوں میں خون بن کر دوڑتی ہے، پاکستان اور کشمیر یک قالب دوجان ہیں، ہم الحاق پاکستان کے وارث ہیں۔
فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ تحریک آزادی کشمیر کے بہادر سپوتوں کومیراسلام، شہدا کشمیر کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی، پاکستان فکرنہ کرے بھارتی فوج پہلے ہم کشمیریوں کا مقابلہ کرلے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا سرینگر میں سبز ہلالی پرچم لہرا کر ہی رہےگا، جنگ مسائل کاحل نہیں امن چاہتےہیں، بھارت نےکوئی مہم جوئی کی تو بھرپور جواب ملےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج خطے میں امن کی ضمانت ہے، کوئی سازش پاکستان کو کمزور نہیں کرسکتی یہ ملک ہمیشہ رہےگا، بھارت کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا۔
چند روز قبل وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان پر حملے کا سوچے بھی نہیں، ایسا منہ توڑ جواب ملے گا کہ جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہجموں و کشمیر میں مسلمانوں پر حملوں کی ماسٹر مائنڈ را ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو فوری جواب دینے کا ٹھیک اعلان کیا ہے، پوری قوم بھارت کے خلاف ایک ہے، بہادر کشمیری عوام پاک مسلح افواج کے ساتھ فرنٹ لائن پر کھڑے ہوں گے۔
نئی دہلی : : بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے کشمیریوں اور پاکستان پر ڈرون حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کوڈرون سےنقصان کے لئے تیار رہنا ہوگا اور ایل اوسی پار بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی آرمی چیف بپن راوت کی گیدڑ بھبکیاں رکنے کا نام ہی نہیں لے رہیں، ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کشمیریوں اورپاکستان پرڈرون حملوں کی دھمکی دے دی ہے۔
بھارتی آرمی چیف نے کہا کشمیریوں کو ڈرون سے نقصان کےلئے تیار رہنا ہوگا، ڈرون سے ایل اوسی پار بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔
یاد رہے رواں سال ستمبر میں بھارتی آرمی چیف نے جنگ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا جنگ ڈھنڈورا پیٹ کر نہیں ہوتی، حکومت کی اجازت ملتے ہی جنگ شروع ہوجائے گی، ہمارا پلان تیار ہے، ضروری نہیں کہ سرجیکل اسٹرائیک ہوں، لیکن کارروائی کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل بھی بپن راوت نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں ایک اورسرجیکل اسٹرائیک کی ضرورت ہے لیکن تفصیل نہیں بتا سکتا، پاکستان کو معمول کے تعلقات کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
جس کے بعد پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی آرمی چیف کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی نے ہمارے صبر کا امتحان لیا تو پاک فوج قوم کو مایوس نہیں کرے گی، پاکستان جنگ کیلئے تیار ہے، کسی بھی قسم کی کارروائی ہوئی تو پاکستان اس کا بھرپورجواب دے گا۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی مس ایڈونچر کا جواب دینے کو تیار ہے، بھارتی آرمی چیف امن وامان کی صورتحال خراب نہ کریں، ہم جنگ کی تیاری پوری رکھ کر امن کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
خیال رہے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، دس روز کے دوران بھارتی فوج نے 28 کشمیریوں کو شہید کردیا ہے۔