Tag: کشمیر کی خصوصی حیثیت

  • مقبوضہ کشمیر کیس: بھارتی سپریم کورٹ کا سماعت کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    مقبوضہ کشمیر کیس: بھارتی سپریم کورٹ کا سماعت کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے کیس میں بھارتی سپریم کورٹ نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت اب 2 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔

    بھارتی سپریم کورٹ میں آج منگل کو 5 ججوں کے بنچ نے میٹنگ کی، بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سماعت 2 اگست کو صبح ساڑھے دس بجے شروع ہوگی اور پھر روزانہ کی بنیاد پر آگے بڑھے گی۔

    اس کیس میں مرکز کی جانب سے پیر کو عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کرایا گیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل تین سو ستر کی منسوخی کے بعد سے نام نہاد ترقی کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا، تاہم چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ اس حلف نامے سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف جمع درخواستوں میں اٹھائے گئے آئینی مسائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، نہ اس پر انحصار کیا جائے گا۔

    بھارت کی جانب سے یہ جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے وادی میں ترقی کے ساتھ ساتھ امن و استحکام بھی لایا گیا ہے، جس سے آرٹیکل 370 کی موجودگی میں وادی محروم رہی، تاہم مقبوضہ وادی میں جبر کی صورت حال پر پوری دنیا میں آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں اور بھارت کو اس حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

    ججوں کی میٹنگ کے دوران سپریم کورٹ نے آئی اے ایس افسر شاہ فیصل اور سابق طالب علم کارکن شہلا رشید کو خصوصی حیثیت کی منسوخی کو چیلنج کرنے والے درخواست گزار کے طور پر دست بردار ہونے کی اجازت بھی دی۔

    بھارتی چیف جسٹس نے کہا تحریری گذارشات 27 جولائی یا اس سے پہلے جمع کروائی جائیں اور اس میں مزید اضافے کی اجازت نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مودی سرکار نے یک طرفہ اقدام کرتے ہوئے آرٹیکل تین سو ستر منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی، جس کے بعد سے وادی میں مظالم کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا کیس دبانے کے لیے مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈے، سماعت آج

    مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا کیس دبانے کے لیے مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈے، سماعت آج

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کیس کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی تنسیخ کا 5 اگست 2019 کا اقدام سپریم کورٹ میں 28 اگست 2019 میں چیلنج کیا گیا تھا، چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ آج اس کیس کی سماعت کرے گا، بنچ کی روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کا امکان ہے۔

    آرٹیکل 370 کی تنسیخ غیر آئینی قرار دینے کے لیے پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے دائر کی تھی، 4 سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔

    کشمیری عوام نے امید ظاہر کی ہے کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے اقدام کو کالعدم قرار دے گی، کشمیری سیاست دانوں، علما کرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام کی طرف سے کیس کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔

    مودی سرکار اس کیس کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے، اور درخواست گزار کو ہراساں کیا جانے لگا ہے، ذائع کا کہنا ہے کہ پیٹیشنر پر درخواست واپس لینے یا پیروی نہ کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے۔

  • بھارتی سپریم کورٹ میں‌ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    بھارتی سپریم کورٹ میں‌ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    نئی دہلی: مودی سرکار کو بڑی ہزیمت کا سامنا ہوا ہے، 4 سال بعد سپریم کورٹ آف انڈیا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی درخواست کو بالآخر نمبر لگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی درخواست کی شنوائی کے لیے سنیئر ترین ججوں پر مشتمل پانچ رکنی بنچ بنا دیا ہے، بنچ منگل سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے گا۔

    کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ کا 5 اگست 2019 کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، آرٹیکل 370 کی تنسیخ کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے 28 اگست 2019 کو دائر کی تھی۔

    4 سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا، آئینی ماہرین کا مؤقف ہے کہ چار سال گزرنے کے بعد بنیادی حقوق کی درخواست پر سماعت شروع ہونا بھارتی انصاف کے منہ پر تمانچا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ کا اہم قدم

    کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دے گی، کشمیری سیاست دانوں، علمائے کرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام نے سپریم کورٹ کے عمل کا خیر مقدم کیا۔

  • بھارت کا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، امریکی اخبار

    بھارت کا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، امریکی اخبار

    نیویارک : معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائز نے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو خطرناک قراد دیتے ہوئے کہا اقدام سے خون خرابے کا خدشہ ہے، پاکستان سےکشیدگی بڑھے گی، کشمیر سےمتعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونےکاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائز نے بھی مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا بھارت کاکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، اقدام سے خون خرابے کا خدشہ ہے،پاکستان سےکشیدگی بڑھے گی۔

    ،نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ بھارت کومعلوم تھا اس کا اقدام آگ لگانے والا ہے، خصوصی درجہ ختم کرنے سے پہلے بھارت نےہزاروں فوجی کشمیربجھوائے، اقدام سےمقبوضہ کشمیرکی مزاحمت کی تحریک میں تیزی آئے گی۔

    امریکی اخبار نے مزید کہا کہ کشمیرسےمتعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونےکاامکان ہے، عالمی طاقتیں بھارتی اقدام سے خطے میں ممکنہ بحران روکنے پر اثر رسوخ استعمال کریں۔

    مریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں، نطربندیوں پر تشویش ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، پاکستان، بھارت ایل او سی پر امن و امان برقرار رکھیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا کوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا ، بھارتی حکومت کا فیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئے ناقابل قبول ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ متنازعہ علاقہ ہے، بطور فریق پاکستان اس غیرقانونی اقدام کے خلاف ہرممکن قدم اٹھائے گا۔

  • پاکستان نے یو این انسانی حقوق کونسل میں بھارت کے غیر قانونی اقدام کو چیلنج کر دیا

    پاکستان نے یو این انسانی حقوق کونسل میں بھارت کے غیر قانونی اقدام کو چیلنج کر دیا

    جنیوا: پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں بھارت کے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے غیر قانونی اقدام کو چیلنج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام پاکستان نے انسانی حقوق کے یو این کونسل میں چیلنج کر دیا۔

    پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت کا اقدام اقوام متحدہ کی قرار داد کی روح کے منافی ہے، بھار ت کا یک طرفہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب طاہر اندرابی کا کہنا ہے کہ بھارتی فیصلے سے بر صغیر کے لیے تباہ کن نتائج رونما ہوں گے، ہم ہر فورم پر اس بھارتی فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

    واضح رہے کہ بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، بھارتی صدر نے آج باقاعدہ طور پر خصوصی شق ختم کرنے کے بل پر دستخط کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بھارتی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی ایک کے سوا تمام شقیں ختم کی گئی ہیں، اب غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    خیال رہے آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر کو خصوصی درجہ دیتے ہوئے کشمیر کو بھارتی آئین کا پابند نہیں کرتا، مقبوضہ کشمیر جدا گانہ علاقہ ہے، جسے اپنا آئین اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔

    ادھر صدر مملکت عارف علوی نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور بھارت کی جانب سے حالیہ فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا ہے، اجلاس کل صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

  • مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اعلان جنگ کردیا ہے، شیری رحمان

    مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اعلان جنگ کردیا ہے، شیری رحمان

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ مودی نےکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اعلان جنگ کردیا ہے اور شق ختم کرکے جتا دیا کہ بھارت اشتعال انگیز ریاست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 ختم کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اعلان جنگ کردیا ہے اور یواین قرارداد اوربھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا مودی نےشق ختم کرکے جتادیاکہ بھارت اشتعال انگیزریاست ہے، ریاست پاکستان کوکشمیر کے مسئلےپر مشترکہ حکمت عملی بنانا ضروری ہے، شیری رحمان

    پی پی رہنما نے کہا بھارت سن لے! پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے، ہم آزادی کے ان متوالوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نےمقبوضہ کشمیرمیں سیاسی قیادت کونظربندکردیاہے، مودی نےاعلان کیےتھےکہ مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردوں گا۔

    بی جےپی کاایک مخصوص رویہ رہاہے، بھارت میں لوگوں کوسرعام ماردیاجاتاہے بھارت میں باحیثیت مسلمان بھی سرجھکا کر چلنے پر مجبور ہیں، مذہب کی بنیاد پر تقسیم کی سیاست بی جے پی کے منشور کا حصہ ہے۔

    یاد رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا ، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    خیال رہے آرٹیکل تین سو ستر مقبوضہ کشمیرکوخصوصی درجہ دیتے ہوئے کشمیر کو بھارتی آئین کا پابند نہیں کرتا، مقبوضہ کشمیر جداگانہ علاقہ ہے، جسے اپنا آئین اختیارکرنے کا حق حاصل ہے۔

    دوسری جانب بھارتی اپوزیشن کا ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے حکومت کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔

    خیال رہے مقبوضہ کشمیرمیں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے ، لوگ گھروں میں محصورہوکررہ گئے، کشمیری رہنما محبوبہ مفتی،عمرعبداللہ اورسجاد لون سمیت دیگر رہنماؤں کوبھی نظربند کردیاگیا ہے۔

    مقبوضہ وادی میں دفعہ ایک چوالیس نافدکر کےوادی میں تمام تعلیمی اداروں کو تاحکم ثانی بنداور لوگو ں کی نقل وحرکت پربھی پابندی عائد کردی گئی ہے، سری نگر سمیت پوری وادی کشمیرمیں موبائل فون، انٹرنیٹ، ریڈیو، ٹی وی سمیت مواصلاتی نظام معطل کردیاگیا ہے جبکہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے پولیس تھانوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔