Tag: کشمیر

  • ویڈیو رپورٹ: گاو کدل قتل عام کو 35 سال مکمل ہو گئے

    ویڈیو رپورٹ: گاو کدل قتل عام کو 35 سال مکمل ہو گئے

    گاو کدل قتل عام کو 35 سال مکمل ہو گئے، یہ زخم آج بھی تازہ ہے۔

    21 جنوری 1990 میں سرینگر کے پل گاو کدل پر بھارتی فورسز کی جانب سے 100 سے زائد افراد کو شہید جب کہ 300 زائد کو زخمی کیا گیا تھا، بھارتی فوج کی جانب سے سری نگر کے علاقے میں گھروں پر دھاوا بول کر تقریباً 300 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔

    ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق قتل عام کا مقصد غاصب بھارتی فوج کا اپنی بربریت پر پردہ ڈالنا اور پرامن کشمیری مسلمانوں کو خوف زدہ کرنا تھا، ہندوستانی حکومت نے گاوکدل کے قتل عام کے الزام سے بچنے کے لیے بھونڈی کوشش کرتے ہوئے ایف آئی آر تک درج نہ کرائی۔

    گاوکدل کے قتل عام کو 35 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک کسی ذمہ دار کو گرفتار نہیں کیا گیا، انسانی حقوق کی تنظمیوں کی جانب سے دباوٴ کے پیش نظر بھارتی حکومت نے نام نہاد انکوائری شروع کی جو کسی بھی نتیجے پر پہنچے بغیر 2014 کو ختم کر دی گئی۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 35 برس میں 1 لاکھ سے زائد نہتے کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا، گاوکدل کا واقعہ خواتین کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران پیش آیا تھا، گاو کدل قتل عام کے متاثرین گزشتہ 35 سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔

    35 سال گزرنے کے باوجود اس اندوہ ناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔

  • ویڈیو رپورٹ: مقبوضہ کشمیر کے راجوری ضلع میں 16 پراسرار اموات کا معمہ

    ویڈیو رپورٹ: مقبوضہ کشمیر کے راجوری ضلع میں 16 پراسرار اموات کا معمہ

    مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوی کے گائوں بدھل میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 16 افراد کی پراسرار بیماری سے اموات ہوئی ہیں۔

    پراسرار بیماری سے مرنے والے افراد میں نیوروٹوکسن کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے، نیوروٹوکسن ایک کیمیکل یا مادہ ہے جو اعصابی بافتوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور انسانی اعصابی نظام پر سنگین اثرات مرتب کرتا ہے۔

    بعض کیمیائی آلودگیاں جیسے پالیمیرائزڈ کیمیکلز یا ہیوی میٹلز (سیسہ، پارہ، ایٹم وغیرہ) نیوروٹوکسن کے طور پر کام کر سکتے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق 16 افراد کی پراسرار اموات نے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔

    7 دسمبر سے 17 جنوری کے درمیان ہونے والی اموات میں متاثرین نے بخار، درد، متلی اور ہوش میں کمی کی شکایات کیں، حکام کے مطابق کا کہنا ہے کہ بیش تر متاثرین ایک ہی خاندان سے ہیں، جس نے مقامی سطح پر مزید تشویش پیدا کر دی ہے۔

    ہوشیار، بھارت آن لائن دھوکا دہی کرنے والوں کی جنت بن گیا (ویڈیو رپورٹ)

    ماہرین صحت نے تحقیقات کے دوران نیوروٹوکسن کی موجودگی کی تصدیق کی ہے، ماہرین صحت کے مطابق مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ اصل سبب کا پتا چل سکے، مقبوضہ کشمیر میں نیوروٹوکسن کا جان بوجھ کر استعمال خارج از امکان نہیں، امکان ہے کہ یہ انسانیت سوز کام کشمیریوں کی دشمن بھارتی فوج کی جانب سے کیا گیا ہو۔

    یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مخصوص علاقوں میں کھاد یا دیگر ذرائع سے نیوروٹوکسن کا استعمال ہو رہا ہے، مودی سرکار کی جانب سے تحقیقات کا آغاز تو کیا گیا ہے تاہم ماضی میں ہونے والی تحقیقات کی طرح یہ بھی محض اعلان ہے۔

  • سری نگر میں سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر، کسان سراپا احتجاج بن گئے

    سری نگر میں سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر، کسان سراپا احتجاج بن گئے

    مقبوضہ کشمیر میں سری نگر رِنگ روڈ کے ساتھ سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر کے خلاف کسان اور سرگرم کارکن سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

    بھارت نے بین الاقوامی قانونی اصولوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر رنگ روڈ کی تعمیر کے ذریعے غیر مقامی افراد کے لیے کالونیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے کشمیریوں کی اہم زرعی اراضی چھینی جا رہی ہے۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں کسانوں نے پہلے ہی بھارتی فوج اور آباد کار آبادیوں کے لیے بنائے گئے غیر قانونی توسیعی منصوبوں کی وجہ سے زرخیز کھیتوں اور سیب کے باغات کا کافی نقصان برداشت کیا ہے۔

    زرعی اراضی کا ایک بڑا حصہ قبضہ میں لیے جانے کے خطرے میں ہے، جس سے لاکھوں خاندانوں کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے، بھارتی حکومت کے یک طرفہ اقدامات علاقے کی زرعی صلاحیت اور پائیداری کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سری نگر سیمی رنگ روڈ منصوبے کے لیے بڈگام ضلع میں 5,000 کنال زرعی زمین ضبط کی گئی، جس کی معاوضے کی مقدار بہت کم تھی، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ’حق برائے منصفانہ معاوضہ‘ قانون کا اطلاق ہونے کے باوجود کسانوں کو مارکیٹ کی موجودہ قیمت سے کہیں کم معاوضہ دیا گیا، 45 لاکھ روپے فی کنال، جب کہ مناسب قیمت ایک کروڑ روپے فی کنال تھی۔

    سری نگر کے ماسٹر پلان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے 20 فی صد سبز جگہوں کے تحفظ کی ہدایت کی گئی تھی، جس کو سنگین طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، اور صرف 2 فی صد غیر مقامی شہریوں کے فائدے کے لیے مختص کی گئی ہے۔ جاری اور مجوزہ انفراسٹرکچر منصوبے زرعی اور سبز جگہوں پر مسلسل قبضہ کر رہے ہیں، جو حساس ماحولیاتی نظام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سے زمین کے نقصان کے باعث کشمیر 2035 تک وسیع پیمانے پر زمین سے محرومی کا سامنا کر سکتا ہے۔

    کسانوں اور سرگرم کارکنوں نے مسلسل اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ زمین کے بے تحاشا حصول کے اثرات مقامی معیشت اور ماحولیاتی توازن کو تباہ کر دیں گے۔ کشمیر کا علاقہ، جو بھارت میں سب سے زیادہ بیروزگاری کی شرح کا شکار ہے، جان بوجھ کر اقتصادی طور پر تنگ کیا جا رہا ہے، جو اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ اقدامات اقتصادی طور پر استعمار کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔

    جموں و کشمیر اسمبلی میں آرٹیکل 370 بحالی کے لیے قرارداد منظور

    مقامی آبادی میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ باقی زرعی زمینیں ہاؤسنگ بورڈ کے ذریعے ضبط کی جا سکتی ہیں، جس سے کشمیریوں کے لیے زمین سے محرومی کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔ کسانوں نے بھارتی حکومت کے منصوبوں کی سختی سے مخالفت کی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ کشمیر وادی میں پہلے ہی بھارت میں سب سے کم اوسط زرعی اراضی ہے، جہاں فی خاندان چار کنال سے کم زمین ہے۔

    کسانوں نے ان پالیسیوں کو فوراً بند کرنے کی اپیل کی ہے، اور زور دیا ہے کہ کشمیر کی محدود زرعی زمین کا تحفظ مقامی کمیونٹیز کی بقا اور علاقے کی ماحولیاتی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ پورا منصوبہ، اقوام متحدہ کے احکامات کے مطابق، ناجائز اور غیر قانونی ہے کیوں کہ یہ مقبوضہ علاقے کی جغرافیائی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

  • بھارتی فوجی قافلے پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک 5 زخمی

    بھارتی فوجی قافلے پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک 5 زخمی

    سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی قافلے پر حملہ میں ایئر فورس کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ 5 فوجی زخمی ہوگئے۔

    کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق ضلع پونچھ میں بھارتی فوج کی 2گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی،
    بھارتی فوج کا قافلہ سرنکوٹ میں سنائی ٹاپ کے طرف جارہا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زخمیوں کو متعلقہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں 2 فوجیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں پونچھ ضلع میں ہی بفلیاز علاقے میں گھات لگا کر فوجی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں چار فوجی اہلکاروں کی ہلاکت رپورٹ ہوئی تھی۔

  • ویڈیو رپورٹ: آپ کو کشمیر کی دلیر خاتون ’سپاہی خانوان بی بی‘ سے ملواتے ہیں

    ویڈیو رپورٹ: آپ کو کشمیر کی دلیر خاتون ’سپاہی خانوان بی بی‘ سے ملواتے ہیں

    برصغیر کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو جدوجہد آزادی کے لیے مسلمانوں کی بے مثال قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں، انگریزوں اور ہندوؤں کے تسلط کے خلاف کشمیر میں جدوجہد آزادی کی ایک طویل تاریخ موجود ہے، جس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

    ایسی ہی ایک جاں باز اور دلیر خاتون کشمیر سے تعلق رکھنے والی سپاہی خانوان بی بی ہیں، 1947-48 کی جنگ میں سپاہی خانوان بی بی نے آزادی کشمیر کے لیے عزم و ہمت اور دلیری کی ایک نئی داستان رقم کی۔

    اکتوبر 1947 میں اپنے شوہر سردار عنایت اللہ خان کی شہادت کے بعد سپاہی خانوان بی بی نے مجاہدین گروپ ”حسین فورس“ میں شمولیت اختیار کر لی تھی، بعد ازاں خانوان بی بی نے کپیٹن حسین خان کی زیر کمان 3 آزاد کشمیر رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔

    سپاہی خانوان بی بی کے فرائض میں جنگ کے دوران خواتین اور بچوں کا تحفظ کرنا شامل تھا، ان کی بہادری اور دلیری کو دیکھتے ہوئے دیگر خواتین بھی آزادئ کشمیر کی جنگ میں شامل ہو گئیں۔ سپاہی خانوان بی بی نے ڈوگرہ فوج کے خلاف گھات لگا کر حملے کیے اور ایک حملے میں شدید زخمی بھی ہوئیں، بی بی نے راولاکوٹ کی جنگ اور فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    خانوان بی بی کے اہل خانہ نے بھی اس سلسلے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا، ان کی بیٹی نے کہا ”اکتوبر 1947 کو کافروں کی پوری پلاٹون آئی اور میری ماں کو کہا کہ اس لڑکی کو یہاں پھینکو اور یہاں سے چلو، میری ماں نے انکار کر دیا، ان کے ہاتھ میں برچھیاں تھیں جو ان کی ٹانگوں پر ماریں جس سے نشان پڑ گئے۔“

    بیٹی نے مزید بتایا ”پورا دن ان کے ساتھ لڑائی رہی، میری ماں نے کہا کہ یہ نہیں مانتے تو کیوں ان کو لے جانا چاہتے ہو، انھوں نے جواب دیا تم چپ رہو، ہمیں حکم ہے کہ عورتوں اور مردوں کو مارو اور جو ساتھ نہیں آتا اسے ادھر ہی ختم کرو۔“

    انھوں نے بتایا ”پھر وہ ان کو لے گئے اور تھوڑا آگے جا کر ان کو گولی مار دی، ہمیں نہیں پتا تھا انھیں گولی مار دی گئی ہے، پھر میری ماں نے پورا دن ان کے ساتھ مقابلہ کیا۔ چار دن وہ کھیتوں میں چھپے رہے، پھر انھوں نے وائرلیس پر اطلاع دی کہ یہ عورت بہت سخت ہے اور ہمیں مارتی ہے، تو انھوں نے کہا کہ اسے مارو، وہ ڈنڈا ماریں تو یہ ڈنڈا چھین کر پھینک دیں، اس طرح میری ماں نے ان کا مقابلہ کیا۔“

    خانوان بی بی کے نواسے نے کہا ”میری نانی بہت دلیر خاتون تھیں، ان کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ اکتوبر1947 میں جب ڈوگرہ فوج نے لوگوں کے خلاف ظلم و بربریت شروع کیا تو سدھن قبیلے نے بغاوت کر دی۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں جب ڈوگرہ تھوراڑ سے لنجگراں پہنچے تو وہاں پر میرے نانا سردار عنایت اللہ خان نے ان کو لوٹ مار سے روکا، جس پر میرے نانا کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا اور لاش جنگل میں پھینک دی گئی۔“

    نواسے نے مزید بتایا ”اس دوران خانوان بی بی کو جب لوگوں نے شور کرتے ہوئے دیکھا تو اکٹھے ہونا شروع ہو گئے، اس کے بعد خانوان بی بی نے نہ صرف ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا بلکہ اس دوران ان کا دائیں بازو فریکچر ہو گیا مگر انھوں نے اپنے گھر کو آگ نہیں لگانے دی۔ اس کے باوجود کہ ان کا خاوند شہید ہو چکا تھا خانوان بی بی نے پتھروں سے ان پر وار کیے اور انھیں وہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔“

    نواسے کے مطابق ”اس کے بعد وہ اوپر ایک اہم مقام پر جا بیٹھیں، خواتین کو ساتھ اکٹھا کیا اور وہاں سے نیچے ڈوگرہ فوج پر بڑے بڑے پتھروں سے حملہ کرتی رہیں، جو اس لڑائی کا سب سے بڑا حملہ سمجھا جاتا ہے۔ اس حملے میں مقامی لوگوں کے مطابق خانوان بی بی نے 35 سے 40 ڈوگرہ سپاہیوں کو جہنم واصل کیا، اگر یہ حملہ نہ ہوتا تو ڈوگرہ فوج نے بہت ظلم کرنا تھا۔ اس حملے کے بعد ڈوگرہ فوج راولاکوٹ شہر کی جانب نہ جا سکی بلکہ وہاں سے ہی واپس پونچھ بھاگ گئے۔“

    سپاہی خانوان بی بی کی بہادری اور دلیری کے اعتراف میں انھیں ”مجاہدہ حیدری اعزاز“ جو ”ستارہ جرأت“ کے برابر ہے سے نوازا گیا، خانوان بی بی کا انتقال 18 فروری 1979 کو ہوا، ان کی دلیری، بہادری اور وطن کے لیے خدمات نوجوان خواتین کے لیے مشعل راہ ہیں۔

  • ویڈیو رپورٹ: ڈاکٹر فاروق عشائی کو بھارتی فوجیوں نے ان ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا

    ویڈیو رپورٹ: ڈاکٹر فاروق عشائی کو بھارتی فوجیوں نے ان ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا

    کشمیر کے ہیرو اور بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کو شہید ہوئے 31 سال بیت گئے، 18 فروری 1993 کو ڈاکٹر فاروق عشائی کو ہندوستانی فوجیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔

    شہادت کے دن پروفیسر عشائی کے ساتھ ان کی اہلیہ، ڈاکٹر فریدہ اور ان کی بیٹی بھی موجود تھیں، ہندوستانی فوجیوں نے ڈاکٹر فاروق عشائی کو 100 میٹر کے فاصلے پر اُن ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا تھا، ڈاکٹر فاروق کے علاج کے لیے سرجن ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر سیٹھی کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی سنٹرل ریزرو پولیس فورس نے کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔

    زیادہ خون بہنے اور فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث پروفیسر ڈاکٹر فاروق عشائی شہید ہو گئے، وہ سرینگر کے بون اینڈ جوائنٹ اسپتال کے بانی تھے، شہادت کے وقت وہ چیف آرتھوپیڈک سرجن اور میڈیکل کالج سری نگر میں ایچ او ڈی بھی تھے، ڈاکٹر عشائی کو کشمیر میں بابائے آرتھوپیڈکس بھی کہا جاتا تھا۔ پروفیسر عشائی اکثر غیر ملکی صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے رابطے میں رہتے تھے، انھوں نے کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والے شہریوں کے ترجمان کی حیثیت سے بھی نمایاں کام کیا۔

  • بھارت ہمیں کئی بار آزما چکا، دوبارہ آزمانا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، وزیر اعظم

    بھارت ہمیں کئی بار آزما چکا، دوبارہ آزمانا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، وزیر اعظم

    نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بھارت ہمیں کئی بار آزما چکا ہے، اگر دوبارہ آزمانا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔

    نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے عوام کشمیری ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں، قائد اعظم محمد علی جناح  نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔

    نگراں وزیر اعظم نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے لاتعلق نہیں ہوسکتے، پاکستان اور کشمیر اٹوٹ رشتے میں بندھے ہیں، کشمیر کاز کیلئے ہمارا عزم پختہ ہے، سلامتی کونسل کی قراردادوں، کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے جو قیمت ادا کی وہ بہت زیادہ ہے، پاکستان جموں و کشمیر کے تنازع کا اہم فریق ہے، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، قائد اعظم  نے واضح کیا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، بھارت کشمیریوں کی رائے کے بغیر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکتا۔

    نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے بھارتی دعوے کھو کھلے ہیں، بھارت حکومت کشمیر پر غیرقانونی قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے ظلم کررہی ہے، آج مقبوضہ کشمیر کھلی جیل دکھائی دیتی ہے۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہندوتوا کے زہریلے نظریے  نے ایسا ظلم ڈھایا جو پہلے کبھی نہیں ہوا، کشمیر میں جو کچھ ہوا وہ کسی انسانی المیے سے کم نہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضے کو مضبوط کرنے کیلئے مزید حربے اپنارہا ہے، کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو بیدار ہو کر اس بربریت کا نوٹس لینا چاہئے، عالمی برادری کو کشمیر میں خون ریزی پر بھارت کو جوابدہ بنانا چاہئے، گزشتہ 76 سال سے بھارت نے کشمیر پر قبضے کیلئے مختلف حربے اپنائے ہیں، 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی سالوں سے بھارت غلط بیانیے پیش کررہا ہے، بھارت انتہائی شرمناک کوششیں کررہا ہے، دہشت گرد اور عوام کی جدوجہد میں واضح فرق ہے، ہم بھارت کی طرف سے کشمیریوں کیخلاف ریاستی دہشتگردی کا مشاہدہ کررہے ہیں، کشمیر میں واحد دہشت گرد بھارت ہے۔

     انہوں نے کہا کہ ہم بقا تحمل پر یقین رکھتے ہیں ہم تنازع نہیں چاہتے، بھارت ہمیں کئی بار آزما چکا ہے، اگر دوبارہ آزمانا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، پاکستان ہر گزرتے دن کشمیریوں کیساتھ اظہاریکجہتی کیلئے کھڑے ہیں۔

  • فاروق پاپا اور راجہ مظفر خان پر بھارتی الزامات من گھڑت ہیں: علی رضا سید

    فاروق پاپا اور راجہ مظفر خان پر بھارتی الزامات من گھڑت ہیں: علی رضا سید

    چیئرمین کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) علی رضا سید نے شمالی امریکا میں مقیم ممتاز کشمیری شخصیات فاروق صدیقی عرف فاروق پاپا اور راجہ مظفر خان پر بھارتی الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق سری نگر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے 10 افراد کو مبینہ طور پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور حریت نامی کالعدم تنظیموں کو دوبارہ بحال کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شدگان بیرون ملک مقیم کشمیری شخصیات بشمول فاروق صدیقی اور راجہ مظفر سے رابطے میں تھے۔

    بھارتی قابض حکام نے ایک تفصیلی مقدمہ درج کرتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا کہ پاکستان میں اپنے سرپرستوں اور دیگر ممالک میں مقیم شخصیات کے ساتھ رابطوں کے علاوہ، گرفتار شدگان نے عید ملن پارٹی کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کے سابق ارکان کی ایک میٹنگ منعقد کی، جس کا مقصد علیحدگی پسندی کو فروغ دینا اور بھارت کے خلاف جنگ شروع کرنے اور بھارتی سالمیت، سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنا تھا۔

    علی رضا سید

    بھارتی الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کے سی ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ کشمیر گلوبل کونسل (کے جی سی) کے فاروق صدیقی اور راجہ مظفر کے خلاف بھارتی الزامات سراسر بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، کیوں کہ وہ طویل عرصے سے جموں و کشمیر سے باہر ہیں اور کشمیریوں کے حقوق اور مسئلہ کشمیر سے متعلق دیگر جائز اقدامات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ فاروقی صدیقی اور راجہ مظفرخان بھارتی حکومت کے خلاف کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں، نیز ان کے خلاف بھارت کے پاس کوئی واضح اور ٹھوس ثبوت بھی موجود نہیں۔ علی رضا سید نے کہا کہ فاروق صدیقی اور راجہ مظفر بین الاقوامی اصولوں اور عالمی برادری کے وعدوں کے مطابق کشمیر کے مسئلہ کا جلد اور پرامن حل چاہتے ہیں اور وہ اس کے لیے ایک سفارتی اور جامع سیاسی عمل کے حصول کی انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔

    کے سی ای یو کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیر گلوبل کونسل کی جدوجہد جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لیے اور کشمیریوں کی جائز امنگوں کے عین مطابق ہے۔ انھوں نے عالمی برادری اور دنیا کی بڑی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائیں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔

  • ’اگر پاکستان انڈیا مذاکرات نہ ہوئے تو کشمیر بھی غزہ بن جائے گا‘

    ’اگر پاکستان انڈیا مذاکرات نہ ہوئے تو کشمیر بھی غزہ بن جائے گا‘

    کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر سیاسی بات چیت شروع نہیں کی گئی تو کشمیر غزہ اور فلسطین جیسا بن جائے گا۔

    خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر ہم مذاکرات کے ذریعے کوئی حل تلاش نہیں کرتے ہیں تو ہمارا وہی حشر ہوگا جو غزہ اور فلسطین کا ہوا جن پر اسرائیل بمباری کر رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا جنگ اب کوئی آپشن نہیں ہے،  اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، اگر ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ رویہ برقرار رکھیں گے تو دونوں ترقی کریں گے۔

    سابق وزیر اعظم نے اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیتے ہوئے انڈیا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

  • اسپتال سے گھر جاتے ہوئے ماں نے نوزائیدہ بچے کی لاش ندی میں پھینک دی

    اسپتال سے گھر جاتے ہوئے ماں نے نوزائیدہ بچے کی لاش ندی میں پھینک دی

    راجوری: مقبوضہ کشمیر میں ایک ماں نے اسپتال سے گھر جاتے ہوئے اپنے نوزائیدہ بچے کی لاش ندی میں پھینک دی۔

    تفصیلات کے مطابق جموں کے سرحدی ضلع راجوری کے ایک علاقے میں ایک خاتون نے بچہ پیدا ہونے کے بعد اسپتال سے گھر جاتے ہوئے اس کی لاش راجوری ندی میں بہا دی۔

    راجوری پولیس کے مطابق 9 نومبر 2023 کو راجوری کے نابھن محلہ کے قریب ایک نالے میں ایک نوزائیدہ بچے کی لاش دیکھی گئی تھی، جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ نوزائدہ بچے کو ندی میں پھینکنے پر ماں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    نوزائیدہ بچے کی لاش ملنے کے بعد پولیس نے تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ پنجگریاں کے گاؤں نائیکا کی رہائشی خاتون پرویز اختر زوجہ نعیم احمد نے بچے کو جی ایم سی ایسوسی ایٹڈ اسپتال راجوری میں جنم دیا تھا، گھر واپس آتے ہوئے کنبے نے بچے کو ندی کے پانی میں پھینک دیا۔

    راجوری پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، واضح رہے کہ وادی کشمیر سمیت صوبہ جموں میں بھی رواں برس متعدد ایسے کیسز سامنے آئے جن میں نوزائدہ بچوں کو یا تو اسپتال میں ہی چھوڑ کر والدہ فرار ہو گئی یا سڑکوں کے کنارے حتیٰ کہ ندی نالوں میں بھی نوزائدہ بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔