Tag: کشمیر

  • کشمیر کی تحریک آزادی میں نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل، ایک دل دہلا دینے والی داستان

    کشمیر کی تحریک آزادی میں نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل، ایک دل دہلا دینے والی داستان

    جنت نظیر وادئ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہو گئے ہیں لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ معصوم کشمیریوں پر ظلم و جبر کی شدت انتہا کو پہنچ رہی ہے۔

    ہندوستان کے ظلم کی حد مقبوضہ کشمیر تک ہی محدود نہیں بلکہ آزاد کشمیر تک بھی جا پہنچی ہے، ہندوستان آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے معصوم لوگوں کو بے بنیاد الزامات کی بنا پر گرفتار کرتا ہے اور پھر سالوں تشدد کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔

    کشمیر کی تحریک آزادی میں ایسے ہی ایک نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل ہے جس کا تعلق تحصیل راولاکوٹ، ضلع پونچھ، آزاد کشمیر سے تھا، 15 برس کا ضیا مصطفیٰ جنوری 2003 کی ایک صبح اپنے گھر سے نکلا لیکن کبھی لوٹ نہ پایا۔

    ضیا مصطفیٰ شہید میٹرک کے امتحانات دے کر نتیجے کا انتظار کر رہا تھا کہ ایک صبح غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کر گیا، ایل او سی پار کرتے ہی بھارتی فوجیوں نے ضیا مصطفیٰ کو پکڑ لیا اور جاسوسی کا الزام لگا کر جیل میں قید کر لیا۔ ضیا مصطفیٰ کو بھارتی فوج نے جیل میں 18 سال تک تشدد کا نشانہ بنائے رکھا اور ایک دن اچانک غیر قانونی انکاؤنٹر میں شہید کر دیا۔

    18 سال تک ضیا مصطفیٰ شہید کے اہل خانہ اس کی واپسی کے لیے دعائیں، انتظار اور مسلسل کوششیں کرتے رہے لیکن بیٹے کو آزادی نہ دلوا سکے، ضیا کی بہن نے بتایا کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہمیں کتنا انتظار تھا ان کے واپس آنے کا، ہندوستانی اتنے ظالم اور سنگ دل ہیں کہ میرے بھائی کو قتل کر کے اس کی میت بھی ہمیں نہیں دی۔

    ضیا مصطفیٰ کی خالہ نے کہا کہ اس کی ماں نے بہت مشکل دن گزارے ہیں اس کے بغیر، یہاں تک کہ رو رو کر اس کی نظر بھی چلی گئی۔ ضیا کے بھائی نے کہا ’’ہندوستانی تو درندے ہیں، انھیں تو انسان بھی نہیں کہنا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے علم بردار اس معاملے پر آواز اٹھائیں اور بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لائیں۔‘‘ ضیا کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ ’’ضیا ایک انتہائی خوب صورت اور صاف دل انسان تھا۔‘‘

    واضح رہے کہ ہندوستان کشمیر کی سرزمین پر اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد معصوم کشمیریوں کا خون بہا چکا ہے، کیا اب بھی ہندوستان کی غیر انسانی کارروائیوں اور قوانین کی پامالی پر عالمی برادری خاموش رہے گی؟

  • کشمیریوں سے اظہار یکجہتی، حریت کانفرنس کا پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ

    کشمیریوں سے اظہار یکجہتی، حریت کانفرنس کا پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ

    سرینگر: کشمیریوں سے اظہار یکجہتی پر کل جماعتی حریت کانفرنس نے پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے 5 اگست کو یوم استحصال کے موقع پر کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔

    حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی حکومت اور عوام کے ٹھوس مؤقف سے کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

    انھوں نے کہا پاکستانی عوام نے ہر مرحلے اور ہر آزمائش پر کندھے سے کندھا ملا کر کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے اور یوم استحصال منا کر دنیا اور خاص کر بھارت کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ آزادی کی اس تحریک میں پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کی پشت پر ہمالیہ کی طرح کھڑی ہے۔

    مولوی بشیر احمد عرفانی نے کہا کہ 5 اگست کشمیر کی تاریخ کا ایک نہایت ہی دردناک اور کربناک دن ہے جب مودی حکومت نے ریاست جموں و کشمیر پر شب خون مارا اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی کرتے ہوئے اس کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔

    انہوں نے کہا مودی حکومت نے ریاست جموں و کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں تقریباً ایک کروڑ لوگوں سے ان کے بنیادی سیاسی، مذہبی اور سماجی حقوق چھین کر پوری انسانیت کی تذلیل کی گئی ہے۔

  • آج دنیا بھر میں کشمیری یومِ الحاق پاکستان منا رہے ہیں

    آج دنیا بھر میں کشمیری یومِ الحاق پاکستان منا رہے ہیں

    آج دنیا بھر میں کشمیری یومِ الحاق پاکستان منا رہے ہیں، گزشتہ 75 برسوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے، 5 لاکھ سے زائد کشمیری تحریک آزادی کی راہ میں شہید ہو چکے ہیں، تاہم کشمیری بھارتی سامراج کے غیر قانونی قبضے کے خلاف آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    آل جموں و کشمیر کانفرنس کا ہنگامی اجلاس 19 جولائی 1947 کو سردار محمد ابرہیم کی رہائش گاہ پر چوہدری حمیداللہ خان کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا، جس کے دوران خواجہ غلام الدین وانی اور عبدالرحیم وانی نے قرارداد الحاق پاکستان پیش کی، اجلاس میں مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی بنیادوں کی بنیاد پر پارٹیشن پلان کے تناظر میں قرار داد الحاق پاکستان پیش کی گئی تھی، جو 59 کشمیری رہنماوٴں نے متفقہ طور پر آل جموں و کشمیر کانفرنس کے ہنگامی اجلاس میں منظور کی۔

    قرارداد الحاق پاکستان کی منظوری پونچھ بغاوت اور بعد ازاں آزاد کشمیر کی آزادی کا باعث بنی، گزشتہ 75 برسوں سے کشمیری بھارتی سامراج کے غیر قانونی قبضے کے خلاف آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں، جب کہ کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ بھی جاری ہے، اور 5 لاکھ سے زائد کشمیری تحریک آزادی کی راہ میں شہید ہو چکے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اب تک 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ، جب کہ 11 ہزار سے زائد بھارتی فورسز کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں، 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت ہلاکتیں اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1990 میں ہندواڑہ، تینج پورہ، ذکورہ، 1993 میں سوپور، لال چوک اور بیجی بہارہ جب کہ 1994 میں کپواڑہ میں قتلِ عام کے واقعات بھارتی ظلم و جبر کا کھلا ثبوت ہیں، 2012 میں بانڈی پورہ، بارہ مولہ اور کوٹورا کے اضلاع کے 55 گاوٴں میں 2700 سے زائد اجتماعی قبریں بھی دریافت ہوئیں۔

    مقبوضہ کشمیر 10 لاکھ سے زائد فوجی اور پیرا ملٹری فورسز کی تعیناتی کی باعث سب سے بڑی فوجی چھاوٴنی اور سب سے بڑی اوپن ایئر جیل کے نام سے جانا جاتا ہے، وائس آف امریکا کی فروری 2021 کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں انٹرنیٹ بندش کے حوالے سے کشمیر سرفہرست ہے۔

    5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کے بعد ڈیڑھ سال تک کشمیر میں انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی، روئٹرز نے 18 ماہ تک جاری رہنے والی انٹرنیٹ بندش کو کشمیریوں کو پتھر کے دور میں دھکیلنے کے مترادف قرار دیا، 15 اگست 2019 کو جینوسائڈ واچ نے کشمیر میں جاری نسل کشی پر عالمی برادری کو الرٹ بھی جاری کیا تھا، اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور عالمی میڈیا متعدد بار کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر آواز اٹھا چکا ہے۔

  • یوم شہدائے کشمیر: 13 جولائی کو اذان دینے پر 22 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا تھا

    یوم شہدائے کشمیر: 13 جولائی کو اذان دینے پر 22 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا تھا

    آج دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر منایا جا رہا ہے، 13 جولائی 1931 کو ڈوگرا فورسز نے اذان دینے پر فائرنگ سے 22 مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جعمرات تیرہ جولائی کو مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں 1931 کے ظالمانہ واقعے کی یاد میں یوم شہدائے کشمیر منایا جا رہا ہے۔

    تیرہ جولائی کو مظاہرین عبد القدیر خان کے خلاف ناجائز ریاستی مقدمے کی سماعت کے موقع پر اکٹھے ہوئے تھے، ظہر کے وقت مظاہرین کے اذان دینے پر پولیس نے گولی مار کر مؤذن کو شہید کر دیا۔

    پہلے مؤذن کی شہادت پر دوسرے مؤذن نے جگہ لے لی، اسے بھی گولی مار دی گئی، مظاہرین کو اذان سے روکنے میں ناکامی پر پولیس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، فائرنگ کے نتیجے میں 22 مسلمان شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

    خواجہ بہاؤ الدین نقشبندی کے مزار کے ساتھ ملحقہ قبرستان شہدا کے نام سے جانا جاتا ہے، سانحے کی یاد میں کشمیری ہر سال 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر مناتے ہیں۔ مودی سرکار نے 2019 میں 13 جولائی کی سرکاری تعطیل ختم کر کے ہندوتوا تاریخ کو بدلنے کی کوشش کی تھی۔

  • تشدد کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن، مودی کے ہندوستان میں اقلیتیں انصاف کی منتظر

    تشدد کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن، مودی کے ہندوستان میں اقلیتیں انصاف کی منتظر

    دنیا بھر میں آج تشدد کے شکار افراد سے یکجہتی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جب کہ مودی کا ہندوستان ایک عرصے سے اقلیتوں پر تشدد کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کئی دہائیاں گزرنے کے بعد آج بھی تشدد کی شکار اقلیتیں بھارت میں انصاف کی منتظر ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں، 7296 ماورائے عدالت قتل اور 12 ہزار سے زائد خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔

    آرٹیکل 370 تنسیخ کے بعد 2500 سے زائد کشمیری بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہوئے، الجزیرہ کی رپورٹس کے مطابق پیلٹ گنز کے استعمال سے 300 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔

    شوپیاں، کنن پوش پورہ، سوپور، کپواڑہ اور ہندواڑہ کے ہزاروں متاثرین نام نہاد بھارتی انصاف کے منتظر ہیں۔

    ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 1984 میں آپریشن بلیو اسٹار کے دوران 20 ہزار سے زائد سکھوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، جب کہ 50 ہزار سے زائد تشدد کا شکار ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق منی پور میں اب تک ہزاروں افراد پرتشدد واقعات کے باعث نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

    انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی عالمی تنظیموں کی جانب سے بھارت میں اقلیتوں پر بڑھتے تشدد کے واقعات کی شدید مذمت کی جا چکی ہے، مودی کے دورہ امریکا کے موقع پر انڈین امریکن کونسل، ویٹرنس فار پیس، سکھ فار جسٹس، امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی امریکا سے بھارت میں انسانی حقوق کی بڑھتی خلاف ورزیوں پر باز پرس کا مطالبہ کیا تھا۔

    مودی کے دورہ امریکا کے دوران سابق امریکی صدر براک اوباما نے بھی بھارت میں بڑھتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

  • کشمیر کے حوالے سے راہول گاندھی کا اہم بیان

    کشمیر کے حوالے سے راہول گاندھی کا اہم بیان

    واشنگٹن: بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر وسیع پیمانے پر مزاکرات کی ضرورت ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کنے واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر وسیع پیمانے پر مزاکرات کی ضرورت ہے، کشمیر میں جمہوری عمل کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    نریندر مودی اور بی جے پی کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت نے بھارت میں ہمیشہ نفرت کو فروغ دیا، بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت نے لوگوں کو تقسیم کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کے تحفظ، حقوق کے لیے نظام موجود ہے لیکن عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، بھارت میں تمام برادریوں کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔

    بھارت کے اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ بھارت کا آئین ہر شخص کو برابری کا حق فراہم کرتا ہے، بھارت میں مزید نفرتیں ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

  • بھارتی فوجی افسران ترقی اور تمغوں کے لیے جعلی آپریشن اور انکاؤنٹر کرنے لگے

    بھارتی فوجی افسران ترقی اور تمغوں کے لیے جعلی آپریشن اور انکاؤنٹر کرنے لگے

    بھارتی فوجی افسران ترقی، تمغوں، اور اچھی رپورٹ کے لیے جعلی آپریشن اور انکاؤنٹر کرنے لگے ہیں۔

    بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو چونا لگانے میں پیش پیش ہیں، جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل ہندوستان فوج کی پہچان بن گئے، بھارتی فوج مودی سرکار کی خوشامد کے چکر میں اپنے ہی ہتھیار برآمد کر کے ملبہ آزادی پسندوں پر ڈالنے لگی۔

    بھارتی فوجی افسروں نے اپنا کیرئیر بنانے کے چکر میں خطے کا امن داوٴ پر لگا دیا ہے، ترقی، میڈلز اور اچھی رپورٹ کے لیے جعلی آپریشن اور انکاوٴنٹر معمول بن گیا ہے، منصوبے کے مطابق مجبور کشمیریوں کو پیسے کا لالچ دے کر اسمگلنگ پر آمادہ کیا جاتا ہے، اور موقع ملنے پر بے خبر اسمگلر کو جعلی آپریشن میں مار دیا جاتا ہے، بعد ازاں اسے آپریشن کا رنگ دے کر ذاتی تشہیر کی جاتی ہے اور الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔

    پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے 4 فروری کو سی آئی ڈی کشمیر کی جانب سے جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ کو لکھا جانے والا مراسلہ بے نقاب کیا تھا، اس مراسلے میں 3 راجپوت کے حاجی پیر سیکٹر، 12 جاٹ کے اْڑی سیکٹر اور لیفٹیننٹ کرنل اکشنت کے ضلع کپواڑہ میں جعلی آپریشن کا ذکر ہے۔

    بھارت 1989 سے اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کر چکا ہے، 31 مارچ 1993 کو بھارتی فورسز نے ڈاکٹر عبدالاحد گورو کو شہید کر دیا تھا، 8 جولائی 2020 کو بھارتی فوج نے 3 کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل پر بریگیڈئر کٹوچ کو معطل کیا لیکن جنوری 2021 میں یودھ سیوا میڈل سے بھی نواز دیا۔

    جنوری 2022 کو پلوامہ میں 3 اور جنوری 2023 میں بٹگام میں 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا، 3 فروری 2022 کو بھارتی فوج نے شبیر احمد کو بانڈی پورہ سے اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جب کہ CID کشمیر کے مطابق شبیر احمد 19 جنوری سے زیر حراست تھا۔

    28 نومبر 2022 کو بھارتی فوج کو پنج ترن کے علاقے میں اسلحہ چھپاتے ہوئے مکان مالک نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا، عالمی میڈیا کئی بار ان جعلی مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل پر آواز اٹھا چکا ہے، 1993 کی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں سو پور کے قتل عام میں بھی بھارتی فوج کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔

    2010 کی امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل میں براہ راست ملوث ہے، 2010 اور 2015 میں بی بی سی نے کشمیر میں ہونے والے جعلی مقابلوں پر سوال اٹھایا تھا۔

  • سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال

    سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا۔

    مودی سرکار نے کشمیریوں کی زندگی مزید مشکل کر دی، حریت رہنماؤں نے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے، جگہ جگہ جی ٹوئنٹی اجلاس بائیکاٹ کے پوسٹر لگا دیے گئے ہیں۔

    بھارت کے لیے بڑا دھچکا یہ ہے کہ چین نے اجلاس میں شرکت سے صاف انکار کر دیا ہے، جب کہ ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے بھی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا امکان ہے کیوں کہ ان کی جانب سے شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے، مصر نے بطور مہمان اجلاس میں آنے کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔

    جی ٹوئنٹی اجلاس کے خلاف دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، احتجاج کرنے والے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، مقبوضہ وادی میں گرفتاریاں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔

    ادھر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت غلط فہمی میں نہ رہے کشمیریوں کی آواز دبائی نہیں جا سکتی، انھوں نے مظفر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کشمیریوں سے اظہار یک جتہی کے لیے آیا ہوں، جی ٹوئنٹی اجلاس جیسے اقدامات سے بھارت کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے، بھارت عالمی قوانین اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

  • کشمیر میں مذہبی اجتماعات، تہواروں اور جنازوں پر بھی پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال

    کشمیر میں مذہبی اجتماعات، تہواروں اور جنازوں پر بھی پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال

    بینائی سے محروم کشمیر کا مودی کا شرمناک خواب اور جی 20 کی آڑ میں مْودی کی خون سے کھیلی ہولی سب پر آشکار ہو گئی ہے، مودی سرکار کی بہیمانہ انسان دشمن کاروائیوں نے کشمیریوں کو اندھا کرنے کی ٹھان لی، مذہبی اجتماعات، تہواروں اور جنازوں پر بھی پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال کیا جا رہا ہے۔

    ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2019 سے 2021 کے درمیان 6221 کشمیری پیلٹ گنز کی وجہ سے شدید زخمی ہوئے، جب کہ 782 افراد بینائی کھو بیٹھے۔

    2016 سے 2019 کے درمیان پیلٹ گنز کی وجہ سے 139 کشمیری بینائی سے محروم ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق صرف 2021 میں پیلٹ گن کے استعمال سے 9 بچے شہید جب کہ 30 بینائی سے محروم ہوئے۔

    جون 2021 میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیلٹ گن کے استعمال کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ’’مذہبی تقریبات کے اجتماع کے خلاف پیلٹ گنز کا استعمال عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘

    04 ستمبر 2020 کو ہیومن رائٹس واچ نے بھارت سے کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ بھارتی ڈاکٹر سندرم نترجن کے مطابق پیلٹ گن کے 80 فی صد متاثرین جزوی بینائی سے محروم ہیں۔

    25 نومبر 2019 کو بھارتی فوج نے ڈیڑھ سالہ بچی کو بھی پیلٹ گن سے اندھا کر ڈالا، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مودی سرکار نے اہلکاروں کو پیلٹ گن کے استعمال کی صرف 3 دن کی ٹریننگ دی ہے۔

    سوال اٹھتا ہے کہ کیا G-20 ممالک کے اراکین بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالی پر احتجاجاََ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے تاکہ انسانی حقوق کی جھوٹی پاس داری اور امن کا ڈھونگ رچانے والے بھارت کو اُس کا اصل چہرہ دکھایا جا سکے؟

  • مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں 3 کشمیری نوجوان شہید

    مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں 3 کشمیری نوجوان شہید

    جموں و کشمیر: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے کشمیر کے 3 نہتے نوجوانوں کو شہید کردیا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع جموں میں 3کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔

    فوجیوں نے نوجوانوں کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کی آڑ میں ایک جعلی مقابلے میں اس وقت شہید کیا جب وہ ضلع کے علاقے سدرہ میں ایک ٹرک میں سفر کر رہے تھے۔

    بھارتی پولیس نے ان کے قتل کا جواز پیش کرنے کے لیے متاثرین کو عسکریت پسند قرار دیا۔

    اس کے علاوہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے ضلع بڈگام کے علاقے چاڈورہ میں رات کی تاریکی میں ایک گھر میں گھس کر ایک خاتون سمیت تین افراد کو گرفتارکرلیا جبکہ ایک نوجوان کشمیری بھی 5 دن سے لاپتہ ہے۔