کھوئی رٹہ: وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کو عوامی حمایت حاصل نہیں.
ان خیالات کا اظہار انھوںنے ایل او سی کے کھوئی رٹہ سیکٹر کے دورے کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا.
وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ دلیر بھائیوں سے اظہاریکجہتی کے لئے یہاںآیا ہوں، ایل اوسی پربسنے والوں کے مسائل کا حل ہماری ذمہ داری ہے.
فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ ایل اوسی کے5 کلومیٹرکے علاقے پر ساڑھے 6 لاکھ افراد آباد ہیں، بھارتی فوج نے چار مرتبہ مجھ پرفائرنگ کی، مگر میں ایل اوسی پرآتارہوں گا، ہم ایل اوسی پربنکرز، فرسٹ ایڈ پوسٹیں، تعلیمی اداروں کوسہولت دیں گے.
وزیر اعطم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ایل او سی کے عوام کے لئے 5 ارب کا پیکیج دے گی، ایل اوسی پر ڈٹ کررہنےوالوں کو سلام پیش کرتاہوں، فوجیں جنگوں میں عوامی حمایت سےفتح یاب ہوتی ہیں، مگر بھارتی فوج کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے.
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر والے پاک فوج پر اعتماد کرتے ہیں، ان کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں.
دہلی میں مقیم ہندو خاتون صحافی ساگریکا کسو نے مظلوم کشمیریوں کی مدد کا اعلان تو کر دیا مگر یہ رحم دلی ان کے لیے مصیبت بن چکی ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں نے سوشل میڈیا پر ساگریکا کے ساتھ بد تمیزی کا طوفان اٹھا دیا، جموں کے پنڈت گھرانے کی ساگریکا نے 16 فروری کو ٹویٹ کیا تھا کہ اگر کوئی کشمیری دہلی میں مشکلات کا شکار ہے تو ان کے گھر کے دروازے کھلے ہیں۔
ساگریکا نے کہا تھا کہ وہ 9 سے 10 افراد کو اپنے گھر میں رکھ سکتی ہے، تاہم ساگریکا کے ٹویٹ پر 18 کشمیری طالب علموں نے ان سے رابطہ کیا، جس پر ساگریکا نے ان کی رہایش اور ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا۔
لکھنؤ: بھارت میں انتہا پسندی عروج پر پہنچ گئی، کشمیروں کا جینا مشکل ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار میں مذہبی تعصب کے بعد لسانیت اور قوم پرستی بھی عروج پر پہنچ گئی، بڑھتی انتہا پسندی کے باعث بھارت میں کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
لکھنؤ میں دو میوہ بیچنے والے کشمیریوں پر ہندوانتہا پسندوں نے حملے کردیا اور بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ سڑک پر موجود افراد نے واقعے کی ویڈیو بنا لی.
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خشک میوہ بیچنے والے کشمیریوں پر انتہاپسندوں نے لاٹھیاں برسائیں، بری طرح گھسیٹا اور سرعام تشدد کا نشانہ بنایا.
انتہاپسند دھڑلے سے کہتے رہے کہ یہ کشمیری ہیں، اس لیے ان پر تشدد کررہے ہیں۔
یہ افسوس ناک ویڈیو مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے شیئر کی اور بھارت کا مکروہ چہرہ عیاں کر دیا، جو انتہاپسندوں کے ہاتھوںیرغمال بن گیا ہے.
سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے لکھا کہ آر ایس ایس یا بجرنگ دل کے غنڈوں کے ہاتھوں اس طرح کا تشدد اور ‘اٹوٹ انگ’ کا تصور ساتھ نہیں چل سکتا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں کو آئے روز ظلم، و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے کشمیر کے حق خودارادیت سے متعلق قراردادیں منظور کیں لیکن ان قراردادوں کی فائلوں پر اب دھول جم چکی ہے۔
ان خیالات کا اظہار وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ کشمیر میں استصواب رائے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرایا جائے۔
[bs-quote quote=”گجرات کے قصاب کو دنیا جلد بھولنے والی ہے، مودی کو کوئی بھی مسلمان نہیں بھول سکتا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو”][/bs-quote]
بلاول بھٹو نے کہا کہ 1971 کے بعد بھارت کا یہ سب سے بڑا دراندازی کا واقعہ تھا، پاک فضائیہ نے ثابت کیا کہ وہ دنیا کی بہترین ایئر فورس ہے، بھارتی طیارے مار گرانے والے پائلٹس کو سلام پیش کرتا ہوں، ایل او سی پر شہادت پانے والے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ گجرات کے قصاب کو دنیا جلد بھولنے والی ہے، مودی کو کوئی بھی مسلمان نہیں بھول سکتا، گجرات کا قصاب اب کشمیریوں کا قتلِ عام کر رہا ہے، مودی سرکار نے انسانیت سوز کارروائیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پلوامہ واقعہ مقامی نوجوان کا بھارتی ظلم کے خلاف ردِ عمل تھا، پاکستان کے خلاف جارحیت کی ذمہ داری بھارتی وزیرِ اعظم مودی پر عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحد پر دشمن کے طیارے ہوں تو نوبل انعام کی بات کیسے ہو سکتی ہے، سرحدوں پر کشیدہ صورت حال پر ایسی قرارداد آتی تو دنیا میں مذاق بنتا۔ خیال رہے کہ پی ٹی آئی ارکان نے فیصلہ کیا تھا کہ اسمبلی میں وزیرِ اعظم عمران خان کو نوبل انعام دیے جانے کی قرارداد پیش کی جائے، جسے خود وزیرِ اعظم نے مسترد کر دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ کر کے ہم نےاپنا کیس کم زور کیا، ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل درآمد نہ کر کے خود کا نقصان کیا۔ واضح رہے کہ اس ضمن میں بھی حکومت نے گزشتہ روز کالعدم تنظیموں کے ارکان کے خلاف کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
پی پی رہنما نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے لیے کسی بھی سیکٹر میں حکومتی اقدامات نظر نہیں آ رہے، پاکستانی عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبتی جا رہی ہے اور حکومت کو احساس نہیں، موجودہ حکومت نے ادویات بھی مہنگی کر دی ہیں، میری نئی نوجوان نسل پاکستان کی تباہ کن معاشی پالیسی کا نقصان برداشت کرے گی۔
آج کی تاریخ میں سب سے تشویش ناک امر یہ ہے کہ دنیا ایک بار پھر نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر بڑھ رہی ہے اور اس سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہمارا خطہ اس جنگ کا مرکز بننے کی تمام ترشرائط پوری کرتا نظر آرہا ہے، اگر پاکستان اوربھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو یہ خطہ یونہی نیوکلیائی جنگ کا نقطہ آغاز بنا رہے گا۔
ایک جانب جہاں امریکا اپنے روایتی دشمن شمالی کوریا کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی عدم توسیع کے معاہدے کی جانب بڑھ رہا ہے تو دوسری جانب واشنگٹن نے ماسکو کے ساتھ دستخط شدہ میزائل معاہدہ ختم کردیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اسی ماحول میں ستر سال پرانے حریف یعنی پاکستان اور بھارت ایک بار پھر اپنی پوری قوت کے ساتھ آمنے سامنے آچکے ہیں۔
بھارت کے پاکستانی علاقوں میں سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور اس کے بعد پاکستان کی جانب سے بھارت کا جہاز گرایا جانا، پائلٹ کو گرفتارکرنا، ساتھ ہی ساتھ بھارتی علاقے میں اسٹریٹیجکل اہمیت کے حامل ٹارگٹ کو لاک کرنا، یہ سب اتنا معمولی نہیں ہے اور اس بات کو پوری دنیا کو شدت کے ساتھ ہے کہ بھارت کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیرکی وادی میں دہکتی ہوئی آگ کے شعلے کسی بھی وقت پوری دنیا کو جلا کر خاکستر کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت کا حامل، پاکستان کا شاہین میزائل
پاکستان کی حکمت عملی اوربھارت کی عجلت پسندی سے کشمیر جسے اقوام عالم طاقِ نسیاں پر رکھ کر بھول چکے تھے ، اب وہاں سے اٹھنے والی چیخوں کی گونج طاقت کی تمام راہداریوں میں سنی جارہی ہیں، اوران اقوامِ عالم یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ تنازعہ دنیا کا سب سے خطرناک ترین تنازعہ ہے، دنیا میں کہیں بھی دو ایٹمی طاقتیں جن کے درمیان شدید مخاصمت ہو، ایک دوسرے کے اتنے قریب نہیں ہیں۔ لیکن پاکستان اور انڈیا تو ایک ہی تقسیم کے نتیجے میں تشکیل پانے والے ممالک ہیں جن کی اپنی سرحد 2400 کلومیٹر طویل ہے۔
جنگ چھڑنے کی صورت میں یہ ایک انتہائی طویل محاذ ثابت ہوگا جیسا کہ ماضی میں ہوچکا ہے اور دونوں میں سے کسی ایک بھی ملک کو اگر لگا کہ یہ جنگ اس کے ہاتھ سے نکل رہی ہے تو وہ اپنی برتری قائم کرنے کے لیے ایک لمحے کی دیر نہیں لگائے گا کہ یہ جنگ بقا کی جنگ ہےجس کے آگے انسان،اور انسانی دستور کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔ سب سے طاقتور ہونا ہی بقا کی واحد ضمانت ۔۔۔۔۔ ایک مسلمہ اصول ہے۔
اس وقت دنیا ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر پر بیٹھی ہے ، یہ تعداد اتنی ہے کہ اگر یہ سب ایک ساتھ چل جائیں تو نہ صرف یہ کہ کرہ ارض کا نام و نشان مٹ جائے گا بلکہ ہمارے پڑوسی سیارے بھی ہماری تباہ کاریوں سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ ایک نظر ڈالتے ہیں ایٹمی اسلحے کے ماضی پر اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت اس معاملے میں کہاں کھڑے ہیں اور کیا واقعی ان دو ممالک کے ایٹمی ہتھیار اس دنیا کو تباہ و برباد کرنے کے لیے کافی ہیں؟۔
اسٹیٹسکا کے اعداد و شمار کا عکس
امریکا ، دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے ایٹمی میزائل بنائے اور ان کا استعمال بھی کیا۔ آج بھی انسانی تاریخ ان انسانیت سوز دنوں کو یاد کرکے لرز جاتی ہے جب امریکا نے جاپان کے دو شہروں، ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے۔ سرد جنگ کے دنوں میں امریکا اور روس اپنے اسلحے خانوں میں ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر لگاتے رہے۔ سنہ 2017 کے اعداد وشمار کے مطابق روس اس وقت 6،800 وارہیڈز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے تاہم ان میں سے 2500 کو وہ ریٹائر کرچکا ہے۔ دوسری جانب امریکا ہے جس کے اسلحہ خانے میں 6،600 ایٹمی وار ہیڈ شامل ہیں جن میں سے 2600 اب قابل استعمال نہیں ہیں۔
یہ دو ممالک اس قدر ایٹمی اسلحہ رکھتے ہیں کہ ان کا چل جانے کا تصور ہی محال ہے۔اس کے بعد تیسرے نمبر پر فرانس ہے جس کے پاس 300 وارہیڈز ہیں اور چوتھے نمبر 270 وارہیڈز کے ساتھ چین براجمان ہے، تاہم چین کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا اور یہ اس معاملے پرچین کی حتمی پالیسی ہے۔ چین کے بعد پانچویں نمبر 215 وارہیڈز کے ساتھ برطانیہ موجود ہے، تاہم برطانیہ اس وقت کسی بھی ملک کے ساتھ ایسی صورتحال میں نہیں ہے کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ درپیش ہو۔
اس فہرست میں پاکستان چھٹے نمبرپرہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس 140 وارہیڈز ہیں جبکہ بھارت 130 وار ہیڈز کے ساتھ ساتویں نمبر پرہے۔اسرائیل 80 اعلانیہ ہتھیاروں ( کچھ طبقات کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے پاس 200 سے زائد وارہیڈز موجود ہیں) کے ساتھ آٹھویں نمبر پر اور شمالی کوریا 20 ہتھیاروں کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔
اب امریکا اور روس اپنے بین الابراعظمی میزائلوں کے ذریعے ایک دوسرے کو نشانہ تو بنا سکتے ہیں لیکن تاحال دونوں ممالک کے درمیان صورتحال اس قدر کشیدہ نہیں ہے جس قدر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہمیشہ سے ہےاور گزشتہ کچھ دنوں سے دونوں ممالک کے درمیان شدید تناؤ ہے۔ بھارت کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ کچھ دنوں میں ہونے والے الیکشن میں شکست دیکھ کر جنگ کے شعلوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
اس وقت پاکستان اور بھارت کے پاس مجموعی طور پر 270 وارہیڈز ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی کم از کم تباہ کرنے کی صلاحیت ان بموں کے مساوی ہے جو کہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے تھے لیکن زیادہ سے زیادہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت موجود ایٹم بم سو میل سے لے کر2500 میل تک کے علاقے میں تباہی پھیلا سکتے ہیں۔
ناگاساکی پر گرایا گیا امریکی ایٹم بم – فیٹ مین
سنہ 2007 میں امریکا کی کئی یونیورسٹیز کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت جنگ شروع کرتے ہیں اور دونوں کی طرف سے مجموعی طور پر کل 100 وارہیڈز بھی استعال کیے گئے تو سوا دو کروڑ سے زائد افراد تو محض پہلے ہفتے میں ہی مر جائیں گے۔ اس کے علاوہ تابکاری سے براہ راست متاثر ہونے والے افراد کی تعداد بھی بلاشبہ کروڑوں میں ہوگی۔ صرف پاکستان اور بھارت ہی نہیں بلکہ دونوں ممالک کے ساتھ سرحدیں رکھنے والے ممالک بھی اس تابکاری کا شکار ہوں گے۔
لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوگی!۔۔۔انٹرنیشنل فزیشن فار دا پریوینشن آف نیوکلیئر وار کی سنہ 2013 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر پاک بھارت جنگ میں نیوکلیئرہتھیار استعمال ہوں گے تو ان سے پیدا ہونے والی تابکاری دنیا کی نصف اوزون تہہ کو غائب کردے گی۔
اوزون تہہ زمین کی فضا سے 15 تا 55 کلومیٹر اوپر حفاظتی تہہ ہے جو سورج کی مضر اور تابکار شعاعوں کو زمین پر آنے سے روک دیتی ہے۔ اوزون تہہ کی بربادی سے پوری دنیا کی زراعت شدید طور پر متاثر ہوگی۔ ہتھیاروں کے استعمال سے گاڑھا دھواں پوری زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا جو کئی عشروں تک قائم رہے گا۔ اس دھوئیں کی وجہ سے زمین کی 40 فیصد زراعت ختم ہوجائےگی۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور تابکاری کے باعث زراعت کے متاثر ہونے سے دنیا کے 2 ارب افراد بھوک اور قحط کا شکار ہوجائیں گے۔ گاڑھے دھویں کے سبب نیوکلیائی موسم سرما کا آغازہوگا جس سےمزید زراعت تباہ ہوگی اور ساری دنیا قحط کا شکارہوجائےگی۔
اس ساری صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کی جانب سے بارہا یہ پیغام بھارت اور اقوام عالم کو بھجوایا گیا کہ ہم یہ جنگ نہیں لڑنا چاہتے ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے واضح الفاظ میں کہا گیا کہ جنگ میں فتح کسی کی بھی ہو ، انسانیت شکست سے ہمکنار ہوتی ہے۔ کشمیر یقیناً دونوں ممالک کے درمیان ایک نزاعی مسئلہ ہے اور حالیہ کشیدگی نے اقوام عالم کو باور کرایا ہے کہ اگر جلد اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس یہ دونوں ممالک کسی بھی دن میدان جنگ میں ہوں گے۔
اس ساری صورتحال میں امریکا، چین، برطانیہ اور روس سمیت کئی اہم ممالک نے بھارت کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا حل ہی اس خطے میں امن کا واحد راستہ ہے ، یاد رہے کہ پاکستان ہمیشہ سے کشمیر ی عوام کے حق رائے دہی کی حمایت کرتا چلا آیا ہے اور اسی روایت کے تحت پاکستان کی جانب سے آگے بھی کشمیریوں کو حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
سری نگر: کشمیری حریت رہنما میرواعظ عمرفاروق کا کہنا ہے کہ پاکستان اوربھارت تناؤ کے خاتمے کے اقدامات کریں۔
تفصیلات کے مطابق کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایل اوسی پرجانی ومالی نقصان، نقل مکانی باعث تشویش ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ پاکستان اوربھارت تناؤکے خاتمے کے اقدامات کریں، دونوں ملک مسئلہ کشمیرپر فیصلہ کن بات چیت کا آغاز کریں۔
لاین آف کنٹرول پر دنوں اطراف سے شدید گولہ بھاری کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان کیساتھ ساتھ بڑی تعداد میں آبادی کی نقل مکانی بےحد تشویش کا باعث۔ ہندوپاک قیادت کو چاہٕےکہ وہ مساٸل کے حل اور تناٶ کے خاتمےکےلٕے جلد اقدامات اٹھاٸیں۔اور مسلہ کشمےپر فیصلہ کن بات چیت کا آغاز کریں
— Mirwaiz Umar Farooq (@MirwaizKashmir) March 3, 2019
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی جانب سے امن کے پیغام کے بعد بھی بھارت نے جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایل اوسی پرفائرنگ وگولہ باری کی تھی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان سمیت دو پاکستانی شہری شہید ہوگئے تھے۔
اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی کی قرارداد میں کشمیر کو خطے کے امن کے لیے کلیدی قرار دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے پیغام میں کہا کہ او آئی سی کی قرارداد میں کشمیر پرپاکستان کے موقف کی توثیق کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی قرارداد میں کشمیر کو خطے کے امن کے لیے کلیدی قرار دیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی گئی ہے۔
The OIC resolution has endorsed Pakistan’s stance on Kashmir calling it central to regional peace and has condemned Indian terrorism in Kashmir. The OIC, recognising Pakistan’s right to self defence, denounced Indian aggression. I congratulate the nation on this success.
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) March 2, 2019
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی نے بھارتی جارحیت کی مذمت اور پاکستان کے حق دفاع کو تسلیم کیا، پاکستانی قوم کو اس کامیابی پرمبارکباد دیتا ہوں۔
سری نگر: چیئرمین جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ یاسین ملک کی اہلیہ اور کشمیری رہنما مشعال ملک کا کہنا ہے کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کے بعد اب بھارت کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے۔
تفصیلات کے مطابق مشعال ملک کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اب بھارت کو بھی بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیلوں میں قید کشمیری رہنماؤں کو رہا کرنا چاہیئے تاکہ وہ بھی اپنے اہلخانہ سے مل سکیں۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کی جانب سے بھارتی قیدی پائلٹ کی رہائی پر پاکستان مبارکباد کا مستحق ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے تین روز قبل حراست میں لیے جانے والے پائلٹ ابھی نندن کو جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کے حوالے کر دیا۔
بھارتی پائلٹ کی حوالگی واہگہ بارڈر پر گذشتہ رات پونے نو بجے عمل میں آئی، بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا، بھارتی فوجیوں نے اپنے ونگ کمانڈر کو سلیوٹ تک نہ کیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے دو روز قبل امن کی خاطر جذبہ خیر سگالی کے ساتھ پاکستانی حدود میں آنے والے بھارتی طیارے کے پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
فیصلے کے بعد بھارتی ہائی کمیشن نےبھارتی پائلٹ کےسفری دستاویزات مکمل کرلیے، بھارتی ہائی کمیشن کےایئراتاشی گروپ کیپٹن، ونگ کمانڈرابھی نندن کو اپنے ہمراہ لے کر گئے۔
انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتا رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ٹیلی فونک رابطے میں واضح طور پر کہا کہ وہ پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گے۔
[bs-quote quote=”بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان عمران خان کے اعتماد اور طاقت کی عکاسی کرتی ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]
صدر اردوان نے وزیرِ اعظم عمران خان کو پارلیمنٹ میں تقریر کرنے، بھارت کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
ترک میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ترک صدر کے مابین ٹیلی فونک رابطہ گزشتہ روز شام کو ہوا۔
ترک صدر نے عمران خان سے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان آپ کے اعتماد اور طاقت کی عکاسی کرتی ہے، یہ قابل تحسین حکمتِ عملی ہے۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ اسلام امن کا مذہب ہے، اسلام آپس کے جھگڑوں کو تحمل کے ذریعے حل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔
دریں اثنا، وزیرِ اعظم عمران خان نے ترک صدر کو پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستانی اقدامات اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے صدر اردوان، ترکی حکومت اور ترک عوام کا پاکستان اور کشمیر کے ساتھ مکمل یک جہتی کے اظہار پر شکریہ ادا کیا۔