لندن : پاکستانی ہائی کمشنر سید ابن عباس کا کہنا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پرعالمی برادری کو خاموشی توڑنا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق لندن میں پاکستانی نژاد برطانوی بلدیاتی نمائندون کا اجلاس پاکستان ہائی کمیشن میں ہوا۔
اجلا س سے خطاب میں پاکستانی ہائی کمشنرسید ابن عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، جس کے لئےنوجوانوں کو آگے لانے کی ضرورت ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ چین اقتصادی راہداری منصوبے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔
سید ابن عباس نے کہا کہ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہورہی ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پرعالمی برادری کو خاموشی توڑنا ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فوج کی تھرتی نار گاؤں پر بلااشتعال فائرنگ سے ایک شہری شہیداور 3 زخمی ہو ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بتایا تھا کہ سال 2017 میں بھارت نے 1137 بار سرحدوں پربلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 47 شہری جاں بحق جبکہ 159 افراد زخمی ہوئے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
سرینگر: کشمیری رہنما افضل گرو کی برسی کے موقع پر آج مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہے۔ ہڑتال کی کال میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دیگرحریت رہنماؤں نے دی ہے۔ بھارت نے افضل گرو کو 2013 میں تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر بھارتی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ کشمیری رہنما افضل گرو کی برسی پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے۔
دکانوں، کاروباری مراکز پر تالے ہیں اور تعلیمی ادارے بند جبکہ ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ ہڑتال کی کال حریت رہنماؤں علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے دی ہے۔
کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاج روکنے کے لیے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو لگا دیا۔ موبائل، انٹرنیٹ سروس اور ٹرین سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ افضل گرو کو بھارتی عدالت نے ممبئی پارلیمنٹ حملہ کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں سنہ 2013 میں تہاڑ جیل میں پھانسی دی تھی اور وہیں تدفین کردی تھی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: بھارت میں سابق ہائی کمشنر عبد الباسط کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ 4 دہائیوں میں 1 لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں سابق ہائی کمشنر عبد الباسط نے یکجہتی کشمیر کنونشن سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ 4 دہائیوں میں 1 لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے ہزاروں کشمیریوں کو لاپتہ کر دیا ہے۔ بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔ کشمیریوں نے جانوں کے نذرانے دے کر مسئلہ کشمیر زندہ رکھا ہے۔
عبد الباسط نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان پرویز مشرف نے پہنچایا۔ مسئلہ کشمیر بھارتی سازشوں کی وجہ سے آج تک حل نہ ہو سکا۔ ’کشمیر سے متعلق پاکستان کا مقدمہ کمزور ہے، مضبوط بیانیہ دینا ہوگا‘۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لاہور: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ جوائنٹ سیشن میں کشمیر کا ذکر نہ ہونے پر افسوس ہوا۔ جو بھی حکومت ہو اس کو کشمیر کے لیے جدوجہد کرنا ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں کشمیر کا ذکر نہ ہونے پر افسوس ہوا۔ ہم نے کشمیر سے یکجہتی کا دن ہمیشہ کی طرح بہترین انداز میں منایا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی دور میں پاکستان کے مؤقف کی سب حمایت کرتے تھے۔ کل نواز شریف نے کہا بوجھل دل ہے کشمیر پر کیا بات کروں۔ ’میری 7 زندگیاں کشمیر پر قربان میں ایسی بات کبھی نہیں کہہ سکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فائدہ ہو یا نہ ہو سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے حق میں نہیں۔ کوشش کرتا ہوں زبان سے ہمیشہ اچھے الفاظ ادا کروں۔ ’سر بھی کٹ گئے لیکن ہم نے پاکستان توڑنے کی بات نہیں کی‘۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا اپنا فیصلہ ہے انہیں کون سی جماعت چاہیئے۔ ’ایک شخص جو باہر بیٹھا ہے وہ جانے کیوں پاکستان مخالف باتیں کر رہا ہے۔ دعا کریں اگلی بار ہم اکیلے ہی حکومت بنالیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جو جتنی گالم گلوچ کر رہا ہے اسے اتنی زیادہ ترقی مل رہی ہے۔ ’ملکی سیاست ایشوز پر ہونی چاہیئے، گالم گلوچ پر نہیں‘۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: صدر مملک ممنون حسین نے کہا ہے کہ سرزمین کشمیر سے ابھرنے والی حالصتا مقامی تحریک کو بد نام کرنے کےلیے بھارت ہمیشہ سے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرتا آیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم کشمیر کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صدر پاکستان ممنون حسین کا کہنا تھا کہ آج کشمیر اور پاکستانی عوام نے اعلان کیا ہےکہ کشمیر کشمیریوں کا ہے،اقوام متحدہ کی قرارادوں کے مطابق کشمیر کے دیرینہ مسئلے کا حل ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر سے متعلق اپنا وعدہ پورا کرے، انسانی حقوق کے عالمی مبصرین کے لئے کشمیر کے بند دروازے کھولے جائیں، بھارت نہتے کشمیریوں پر آتشی اسلحے کا استعمال بند کرے، مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
صدر مملک کا کہنا تھا کہ بھارتی مظالم کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی بھرپور طریقے سے جاری ہے، دنیا کی انصاف پسند اقوام سے اپیل ہے کشمیر کو حق خود ارایت دلانے کے لیے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے کیوں کہ بھارت عالمی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں سے مکر گیا ہے۔
صدر مملک ممنون حسین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی منصوبہ خطرناک اور تباہ کن ہے، ماضی کی طرح یہ بھارتی کوشش بھی ناکام ہوگی، کشمیر کی صورت حال کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا امن داو پر لگ گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ بھارت کو اس کے طرز عمل سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہے، انصاف پسند حلقوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور کشمیری عوام کی جددجہد میں ان کا ساتھ دیں۔
جبکہ اس تقریب کے موقع پر وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، صدر آزاد جموں کشمیر سردار محمد مسعود خان، چیئر مین پارلمانی حصوصی کشمیر کمیٹی مالانا فصل الرحمان سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
لاہور : سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور یہ بات ہمیں نوجوان نسلوں کو بتانی ہے لیکن میاں صاحب نے آج کشمیر میں جلسہ تو کیا لیکن کشمیریوں کے حق میں بات کرنے کے بجائے سیاسی گفتگو کرتے رہے اور اگر یہی کرنا تھا تو کشمیر گئے ہی کیوں تھے.
وہ موچی گیٹ پر پاکستان پیپلز پارٹی کے یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے منعقد کردہ جلسے سے خطاب کر رہے تھے، سابق صدر کا کہنا تھا کہ آج جس جگہ جلسہ ہو رہا ہے وہاں قائد اعظم محمد علی جناح اور قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو بھی آپ سے مخاطب رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ بی بی شہید بھی اسی مقام پر جلسہ کرچکی ہیں اور آج میری خوش قسمتی ہے کہ یہاں آکر آپ سے مخاطب ہوں اور کامیاب جلسے پر پنجاب کے بہادر بھائیوں اور بہنوں کو سلامِ تحسین پیش کرسکتا ہوں جو شریف خاندان کی نااہلی اور کرپشن کے خلاف جمع ہوئے.
آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے 3 برسوں میں ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ قرضہ لے کر قوم کے بچے بچے کو مقروض کردیا ہے اور اب موجودہ حکومت کا لیا گیا قرضہ ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کو اتارنا پڑے گا اور یہ تو ملک سے فرار ہو جائیں گے.
انہوں نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اپنے گاؤں کا نام جاتی امرا تو رکھتے ہیں لیکن کشمیر کا غم نہیں رکھتے بلکہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے مودی سرکار سے پینگیں بڑھائی جاتی ہیں.
سابق صدر کا مزید کہنا تھا کہ آج نواز شریف مشرف کو پاکستان واپس لانے اور سزا دلوانے کی باتیں کرتے ہیں لیکن پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے پر عدالت میں کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور اب بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں.
آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کی خاطر 15 سال جیل میں کاٹی ہے اور اگر چاہوں تو آپ کی حکومت کو گرا سکتا ہوں اور آپ کچھ بھی نہیں کرسکیں گے لیکن میں چاہتا ہوں کہ آپ حالات کو سمجھیں اور تصادم کی راہ نہ اپنائیں اور اپنا رویہ درست کریں.
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو سی پیک کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے یہ میرے دور میں شروع ہوا تھا جس کا کریڈٹ یہ لینا چاہتے ہیں اور اپنی ناسمجھی میں سی پیک کو قرض لینے کی تنظیم سمجھ لیا ہے جب کہ سی پیک سے ہمیں خطے کی معاشی طاقت بننا تھا.
آصف زرداری نے کہا کہ اب میں ، بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو زرداری پارلیمنٹ میں جائیں گے اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں گے اور سندھ کی طرح بلوچستان اور پنجاب سے بھی پیپلز پارٹی کلین سوئپ کرے گی، اب ہم نواز شریف جیسے درندے کو برداشت نہیں کرسکتے.
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے میاں صاحب کو چھوڑ دیا تو شاید اللہ ہمیں معاف نہیں کرے گا کیوں کہ نواز شریف قوم کا چور ہے جس نے نے اپنی بادشاہت کو مضبوط کرنے کیلئے پاکستان کی جڑیں کاٹیں.
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
اسلام آباد: کشمیری عوام سے اظہاریکجحتی کے لئے آج پاکستان سمیت دنیا بھرمیں جہاں پاکستانی اورکشمیری برادری آباد ہے یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے، اس موقع پر ملک بھرمیں عام تعطیل ہے۔
یوم یکجہتی کشمیر انیس سونوے سے ہرسال پانچ فروری کوملک بھرمیں جوش وخروش سے منایا جاتا ہے،اس دن کو منانے کا مقصد بھارتی مظالم کے شکارکشمیریوں کی حمایت کا دنیا بھر میں اعلان کرنا ہے۔
پاکستان کی اس بےلوث حمایت کو کشمیری رہنما بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں، آج کے دن پوری دنیا کے کشمیری حق خودارادیت کے لیے اقوام عالم کی جانب دیکھ رہے ہیں اورپاکستانی عوام اپنی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت لیے ان کے شانہ بشانہ ہیں۔
پاکستان نے برسوں پہلے کشمیر کا ایک حصہ آزاد کرایا تھا، جسے آج دنیا آزاد کشمیر کہتی ہے، جہاں کے لوگ آزاد فضا میں سانس لیتے ہیں۔ اور دوسری طرف کشمیر کا وہ حصہ ہے جس پر بھارتی فوج قابض ہے، اس وادی سے ستر برس سے ایک ہی نعرہ بلند ہورہا ہے کہ۔ کشمیر بنے گا پاکستان۔
ایک خطہ دو الگ الگ نام، ایک طرف گل و گلزار دوسری طرف سلگتے چنار، اونچے پربت، میلوں پھیلاسبزہ ، پتھریلی چٹانوں سے بہتے جھرنے۔ یہ ہے کشمیرکا وہ حصہ جسے برسوں پہلے پاکستان نے آزاد کرایا تھا۔
آنکھوں کو ٹھنڈک دیتی آزاد کشمیرکی فضائیں بھی آزاد ہیں۔ دنیا بھر سے سیاح آتے ہوئے ذرا خوف محسوس نہیں کرتے۔ اسکولوں میں رونق ہے، کاروبار ہے، روزگار ہے اور لوگوں کے چہروں پر اطمینان بھی۔
لیکن اسی وادی کا ایک حصہ گزشتہ ستر برس سے جل رہاہے۔ جس پر قبضہ کرکے بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے۔ لیکن اسے یہ صدائیں سنائی نہیں دیتیں، اس وادی میں آٹھ لاکھ بھارتی فوجی دندناتے پھرتے ہیں۔ پیلٹ گنوں سے چہرے چھلنی ہوتے ہیں، کرفیو روز کی بات ہے، ڈل جھیل شہداء کےخون سے لال ہے۔
اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں ثقافتی پروگرام منعقد کیے جارہےہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔
آج کے دن کنٹرول لائن پرانسانی ہاتھوں کی زنجیر بنانے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے دفترمیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی اپنی ہی قراردادوں پرعملدرآمد کی یادداشت بھی پیش کی جاتی ہے۔
یومِ یکجہتی کشمیر پرآج ملک بھر میں جلسے اور ریلیوں کا انعقاد بھی کیا جائے گا جس میں عوام کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔
نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کشمیر اور فلسطین سے متعلق قراردادوں پرعمل نہ ہونےسے اقوام متحدہ سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ کشمیر، فلسطین مسئلے پراقوام متحدہ کی ساکھ داؤپرلگ چکی ہے۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ قراردادوں پرعمل نہ ہونے سے اقوام متحدہ سے اعتماد اٹھ رہا ہے، قراردادوں پرعمل کرنا سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں اورفلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا، عالمی برادری فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کے لیے آگے بڑھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن صرف عادلانہ فیصلوں سے ہی ممکن ہے، مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں میں کمی آتی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتےاقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ کابل اور اس کے پارٹنربشمول واشنگٹن الزام تراشی کے بجائے افغانستان میں درپیش چیلنجز پرتوجہ دیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ صرف اظہاریک جہتی کرنا کافی نہیں، مسئلہ کشمیرسے متعلق ہمیں ٹھوس حکمت عملی اپنانی ہوگی.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے پارلیمنٹ کی کشمیرکمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد کیا. اجلاس میں دفتر خارجہ حکام کو کمیٹی نے مسئلہ کشمیرسمیت پاک بھارت تعلقات پربریفنگ دی.
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سرحد کے حالات متقاضی ہیں کہ قوم ایک ہوجائے، مشترکہ جامع پالیسی سے پوری قوم فوج کی پشت پرہوگی.
کشمیری کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرسے متعلق بین الوزارتی مشاورت کا اہتمام کیا جائے گا، وزارت امور کشمیروگلگت، خارجہ امور، وزارت سرحدی اموراور دفاعی اداروں سے مشاورت کی جائے گی اور ایک مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے گی.
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی یوم یکجہتی کشمیرسےمتعلق قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کو اجاگرکریں گے.
مولانا نے کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے، جس کے سدباب کے لیے موثر حکمت عملی ضروری ہے اور اس ضمن میں موثر اقدامات کیے جائیں گے۔
ان کیمرہ اجلاس کے موقع پروزارت امور کشمیروگلگت بلتستان نے بھی یوم یکجہتی کشمیرکی تیاریوں پربریفنگ دی.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں
اسلام آباد : سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے جنگ کی صورت میں بھارت کو نقصان اٹھانا پڑے گا، ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مسئلہ کشمیر ہمارے انتخابی منشور میں اولین ترجیح پر ہوگا.
وہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، مولانا فضل الرحمان نے بھارتی آرمی چیف کی ہرزہ سرائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قوم سرزمین پاک کی حفاظت میں اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دینا جانتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان جو کشمیر کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور کشمیر کمیٹی کو متحرک کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے کئی تجاویز ملی ہیں جن کا خیر مقدم کرتے ہوئے پارلیمنٹ اور قوم کو راست اور فوری علمدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تجاویز پر کشمیر کمیٹی اجلاس میں بھرپور گفت و شنید ہوئی ہے جس کی روشنی میں لائحہ عمل بھی مرتب کیا گیا ہے جسے کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی آگاہ کیا گیا ہے اور اس معاملے کو باہمی مشاورت سے آگے بڑھائیں گے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے مشاورت میں طے پایا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر کیسے اٹھایا جائے اور عالمی رائے عامہ کو ہموار کرنے میں کون سے ضروری اقدامات کیے جائیں.
سربراہ کشمیر کمیٹی نے بتایا کہ اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کشمیری رہنما میر واعظ کو جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ بھی کیا اور یقین دہانی کرائی کہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے.
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم متحد ہے، ایل او سی پر ہمارے جوان شہید ہوئے ہیں لیکن عزائم جواں ہیں ایسے حالات میں بھارتی آ رمی چیف کی دھمکی کی کوئی اہمیت نہیں ہے جنگ کی صورت میں پاکستان کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے.
انہوں نے کہا کہ حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کی تحاریک میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں تاہم کشمیر کی کوئی بھی نسل جدوجہد آزادی سے غافل نہیں ہوئی ہے.
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔