Tag: کشیدگی

  • عراقی فضائی حدود کو محدود سطح تک کھول دیا گیا

    عراقی فضائی حدود کو محدود سطح تک کھول دیا گیا

    ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث بند کی گئی عراقی فضائی حدود کو محدود سطح تک کھول دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث گزشتہ 6 دن سے بند عراقی فضائی حدود کو بدھ کو محدود سطح تک کھولا گیا، اس دوران نجف اسلام آباد سمیت مختلف پروازیں آپریٹ کرنا شروع کی گئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق نجف سے اسلام آباد کی شیڈیول پرواز آئی اے 433 کو ہنگامی صورتحال میں بصرہ سے اسلام آباد بھیجا گیا۔

    اسلام آباد سے یہ پرواز آئی اے 434 نجف کیلئے روانہ ہوئی تاہم اسے ڈائیورٹ کر کے بصرہ میں لینڈ کرایا گیا۔

    جبکہ عراقی حاجیوں کو لے کر جدہ سے ایک پرواز بصرہ پہنچی۔ بغداد بیروت کی 4 پروازوں کو بھی بصرہ سے آپریٹ کیا گیا۔

    بصرہ سے چین کے شہر گونگزو کیلئے بھی عراقی ائیر کی پرواز آپریٹ کی گئی۔ اس کے علاوہ قاہرہ سے بغداد کی پرواز کو بھی بصرہ ائیرپورٹ لینڈ کرایا گیا۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ’ایمریٹس‘ نے چار ممالک کے لئے پروازوں کی معطلی میں 22 اور 30 جون تک توسیع کردی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اردن (عمان) اور لبنان (بیروت) کے لیے پروازیں اتوار 22 جون تک معطل کردی گئی ہیں۔

    اسرائیل کا ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملہ

    اس کے علاوہ ایران (تہران) اور عراق (بصرہ، بغداد) کے لیے پروازوں کی معطلی میں پیر 30 جون تک توسیع کردی گئی ہے۔

  • اسرائیل کا ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملہ

    اسرائیل کا ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملہ

    ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی 7 ویں روز میں داخل ہوچکی ہے، اسرائیلی فورسز نے تازہ کارروائی کے دوران ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملے کئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ تہران اورکاراج میں حملے کئے ہیں، جبکہ تہران اور ایران کے دیگر علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران میں ایران کے داخلی سلامتی کے ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا ہے، ایرانی شہرکراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملے کئے۔

    ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے تہران میں متعدد اسرائیلی ڈرونز کو تباہ کردیا ہے۔

    ایران میں اسرائیلی حملوں سے کتنے افراد شہید ہوچکے؟

    اسرائیلی حملوں کے باعث ایران میں کم از کم 639 افراد جاں بحق اور 1,320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف امریکا میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس کی جانب سے سامنے آیا ہے۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ ایران میں اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والے افراد میں 263 عام شہری اور 154 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ دیگر کی شناخت جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار ایران کے اندر موجود مقامی ذرائع اور تنظیم کے اندرونی نیٹ ورک سے تصدیق کے بعد مرتب کیے گئے ہیں۔

    ایران نے جانی نقصان کی باقاعدہ تفصیلات جاری نہیں کی ہیں، تاہم، ایرانی حکام کی جانب سے آخری بار جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 224 افراد کے جاں بحق اور 1,277 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس کے مطابق زمینی حقائق کے پیش نظر اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے اور کئی علاقوں میں شدید بمباری کی وجہ سے نقصانات کی مکمل معلومات تک رسائی ممکن نہیں۔

  • امریکا کا پاکستان اور بھارت سے کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالنے پر زور

    امریکا کا پاکستان اور بھارت سے کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالنے پر زور

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان اور بھارت سے پہلگام حملے کے بعد بڑھتی کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالنے پر زور دیا ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا امریکا دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ مختلف سطح پر رابطے میں ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھارتی ہم منصب جے شنکر اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے بدھ کو بات کی تھی۔

    بھارت کو ملنے والا جواب فوری اور بھرپور ہوگا، آرمی چیف کا ٹلہ فیلڈ فائرنگ رینجزکا دورہ

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ دونوں  سے گفتگو میں وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاک بھارت کو مسائل کے ذمہ دارانہ حل کا مشورہ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں ملک ایسا حل نکالیں جو طویل مدتی امن اور علاقائی استحکام برقرار رکھے۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا تھا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ کھڑا ہے اور بھارتی وزیراعظم مودی کو امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے جبکہ پاکستان  نے اس کی تردید کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    حملے کے بعد نہ صرف بھارت نے پانی کی تقسیم سے متعلق معاہدہ معطل کر دیا اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دیں بلکہ سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

  • بھارت نے حملہ کیا تو متناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف

    بھارت نے حملہ کیا تو متناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف

    وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ خطہ میں دہشت گردی کا اصل شکار پاکستان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے روسی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ بھارت ہم پر اس چیز کا الزام لگارہا ہے جس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مغرب کی ایما پر اسی کی دہائی میں افغان جنگ میں شمولیت ماضی کے حکمرانوں کی غلطی تھی، خطے میں دہشت گردی کا تعلق دہائیوں قبل مغربی ممالک بالخصوص امریکا کی اختیار کردہ پالیسی سے ہے۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشیدگی نہ بڑھائی تو پاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کرےگا لیکن اگر بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو پھر متناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا۔

    وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہم کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے اور نہ ہی کسی اقدام میں پہل چاہتے ہیں۔

  • کرم میں کشیدگی برقرار، سیز فائر کے باوجود فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق

    کرم میں کشیدگی برقرار، سیز فائر کے باوجود فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق

    کرم میں سیز فائر کے باوجود کشیدگی میں کمی نہیں آسکی، فریقین میں جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کرم کے مختلف مقامات پر 11 روز سے فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تازہ واقعات میں مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق جھڑپوں اور گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعات میں اب تک 130 افراد جاں بحق اور 186 زخمی ہو چکے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود نے بتایا ہے کہ لوئر کرم کے مختلف مقامات پر سیز فائر کرکے پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں آج فائر بندی کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔

    سماجی رہنما میر افضل کا کہنا ہے کہ پارا چنار پشاور مرکزی شاہراہ سمیت دیگر راستے 50 روز سے بند ہیں، شاہراہوں کی بندش سے تیل، اشیائے خورونوش اور ادویات ختم ہوگئیں ہیں۔

  • کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ

    کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ

    کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، ایسے میں کینیڈا نے بھارت سے اپنے 62 میں سے 41 سفارت کار واپس بلانے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کی وزیرخارجہ میلانی جولی کا کہنا تھا کہ 20 اکتوبر کو بھارتی حکام نے 21 کینیڈین سفارتکاروں اور ان کے اہلخانہ کو سفارتی استثنیٰ ختم ہونے سے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی تھی جب کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر لگایا گیا تھا۔

    دوسری جانب کینیڈین پولیس اور انٹیلی جنس سروس نے ایک اور سکھ رہنما گرمیت سنگھ تور کو متنبہ کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے انہیں جان کا خطرہ ہے، گرمیت سنگھ تور گرو نانک سکھ گوردوارے کی انتظامی کمیٹی کے سینئر رکن ہیں۔

    کینیڈین قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اس حوالے سے گرمیت سنگھ سے ملاقات کی اور انہیں کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنٹوں سے جان کے شدید خطرے کے متعلق آگاہ کیا۔

    گرمیت سنگ کا کہنا تھا کہ کہ بھارتی حکومت مجھے مارناچاہتی ہے کیونکہ وہ خالصتان ریفرنڈم مہم میں مصروف ہیں۔

    سکھ فارجسٹس کا کہنا ہے کہ ہم وزیراعظم ٹروڈو کے ہاؤس آف کامنز میں بیان سے مکمل اتفاق کرتے ہیں، کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کا غیر ملکی ایجنٹ کے ذریعے قتل خود مختاری پر حملہ ہے۔

  • نائیجریا میں فرقہ وارانہ کشیدگی، 30 افراد ہلاک

    نائیجریا میں فرقہ وارانہ کشیدگی، 30 افراد ہلاک

    ابوجا: وسطی نائیجریا میں فرقہ وارانہ چرواہوں اور کسانوں کے درمیان خونریز تصادم میں 30 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔  

    اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ نائیجریا کے منگو ضلع کے باوئی کے مختلف گاؤں میں ہوا۔  جہاں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد 30 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ چرواہوں اور کسانوں کے درمیان تصادم ہوا، اس میں چرواہے مسلمان اور کسان عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔

    نائیجریا: بچوں کے اسکول میں خوفناک آتشزدگی، 26 لقمہ اجل بن گئے

    مقامی پولیس نے بتایا کہ ہمیں دن کے وقت تقریباً 11 بج کر 56 منٹ پر ایک ہنگامی کال موصول ہوئی جس میں ہمیں اس تشدد واقعے  کی اطلاع ملی کہ فائرنگ ہوئی ہے۔

    واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں اور جس علاقے میں گہما گہمی ہے وہاں 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نائیجیریا میں زیادہ تر مسلمان شمالی علاقے میں رہتے ہیں جبکہ عیسائی جنوب میں رہتے ہیں۔ تقسیم کے حوالے سے ان دونوں برادریوں کے درمیان اکثر لڑائی ہوتی رہتی ہے۔ یہاں کے لوگ برسوں سے ذات پات اور مذہبی تشدد سے نبردآزما ہیں۔

    رپوٹ میں بتایا گیا کہ یہاں بھاری ہتھیاروں سے لیس گروہ اکثر گاؤں کو لوٹنے کا کام کرتے ہیں۔ اپریل میں ایک گاؤں پر مسلح افراد کے حملے میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

  • امریکا ایران کشیدگی، برطانیہ نے اپنا سفیر واپس بلا لیا

    امریکا ایران کشیدگی، برطانیہ نے اپنا سفیر واپس بلا لیا

    لندن: امریکا ایران کشیدگی اور ملک میں خطرے کے باعث برطانیہ نے تہران میں تعینات اپنا سفیر وطن واپس بلا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے ایران میں تعینات سفیر راب میکئیر کو واپس لندن طلب کرلیا۔ یوکرینی طیارہ حادثے کے باعث تہران میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کے باعث سفیر کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تہران میں برطانوی سفیر کو حکومت مخالف مظاہرے سے گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں ایرانی حکومت نے برطانوی سفیر راب میکئیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا۔ گرفتاری کے بعد حکومت کے حامی مظاہرین نے برطانوی سفیر کا پُتلا جلایا اور برطانیہ مخالف نعرے بازی بھی کی۔

    جان کے خطرے کی وجہ سے برطانوی سفیر تہران سے لندن واپس آئیں گے۔

    طیارہ حادثہ: کینیڈین وزیراعظم نے امریکا کو ذمہ دار قرار دیدیا

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کے بعد برطانوی سفیر نے حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کی تھی۔ البتہ راب میکئیر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ صرف حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی یاد میں تعزیتی تقریب میں گئے تھے اور شمعے روشن کی تھیں۔

    اس واقعے کے بعد حکومت کے حامی حلقوں نے برطانوی سفیر کے خلاف ریلی نکالی اس دوران برطانیہ مخالف نعرے لگائے گئے اور ملک بدر کرنے کا بھی مطالبہ سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے بغداد ائیرپورٹ پر امریکی فضائی حملہ میں ایران کی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد ایرانی حکومت نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

    بعد ازاں ایران کی فضائی حدود میں یوکرینی مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا جس میں سوار 176 مسافر موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے، اس جہاز میں کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 62 مسافر سوار تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ایرانی انتظامیہ نے قبول کی جسے غیردانستہ قرار دیا۔

  • امریکا ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے یو اے ای کا اہم مشورہ

    امریکا ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے یو اے ای کا اہم مشورہ

    ابوظہبی: امریکا اور ایران کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے ردعمل میں متحدہ عرب امارات نے تنازعے کے خاتمے کے لیے فریقین پر زور دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تہران حکومت نے انتقامی بدلہ لیا اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائل داغے جس کے باعث خطے میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیربرائے خارجہ امور ڈاکٹر انور گارگش کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے ہم خطے کو حالیہ کشیدگی سے باہر نکالیں، بھڑتے ہوئے تنازعے کو روکنا عقل مندی اور ضروری ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یو اے ای کے وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فریقن کو سیاسی راستہ اپناتے ہوئے معاملہ حال کرنا چاہییے۔ خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں۔

    ایران نے حملے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی: عراقی وزیر اعظم

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے۔ امریکی اور اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے۔

  • ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے: شاہ محمود قریشی

    ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان ہے ایران کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے، ان کا یہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران امریکا کشیدگی کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ علی الصبح جن پر حملہ ہوا ہے وہ ابھی تک جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کسی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان ہے ایران کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کے بیان میں ایک سنجیدگی اور ٹھہراؤ تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان دانشمندی کا مظہر تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکا کو بھی محتاط رہنا چاہیئے۔ اس سلسلے میں خطے کے مختلف وزرائے خارجہ سے روابط ہوئے۔ کل رات قطری وزیر خارجہ سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ قطری وزیر خارجہ نے 3 جنوری کے واقعے کے بعد تہران کا دورہ بھی کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سب کی کوشش ہے خطے میں کشیدگی میں اضافہ نہ ہو، یہ خطہ کشیدگی اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، اس کے عالمی معیشت پر اثرات آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں تفصیلی بیان سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی دیا ہے، صورتحال ابھی غیر یقینی ہے اس لیے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ امریکا میں بھی ایک بہت بڑا طبقہ جنگ کا حامی نہیں ہے، وہ اپنی افواج کو نئی جنگ میں جھونکنے کے خواہشمند نہیں۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے حالات نہ بگڑیں، یہ خطہ جنگ کی نئی دلدل میں نہ پھنسے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے معاملات کو گفت و شنید کے ذریعے حل ہونا چاہیئے۔

    بھارت میں احتجاج کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا، شہریت ایکٹ اور این آر سی کے متنازعہ قوانین پر پورا بھارت اٹھ کھڑا ہوا۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے مختلف یونیورسٹیز کے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا، پورے ہندوستان میں طلبا سراپا احتجاج ہیں۔ بھارتی سرکار احتجاج کو طاقت کے ذریعے دبانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں۔

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں مناسب اقدام اٹھایا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔