Tag: کفایت شعاری

  • اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کفایت شعاری کیلئے پہلا اقدام

    اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کفایت شعاری کیلئے پہلا اقدام

    اسلام آباد : اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے غیرضروری پروٹوکول اور سیکیورٹی لینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کفایت شعاری کیلئے پہلا اقدام اٹھاتے ہوئے غیرضروری پروٹوکول اور سیکورٹی لینے سے انکار کردیا۔

    ذرائع اسمبلی نے بتایا کہ اسپیکر کی ہدایت ہے کہ استحقاق کے مطابق صرف ضروری سیکورٹی دی جائے۔

    اسپیکر ایاز صادق نے اپنے لیے مختص اسکواڈ کی 6 گاڑیاں واپس بھجوا دیں، سابق اسپیکر راجہ پرویز 6سے  8 گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں سفر کرتے تھے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایاز صادق نے اسپیکر ہاؤس پرتعینات 40سے زائد ملازمین بھی واپس بھجوادیئے، یہ ملازمین سابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی نجی اور سرکاری رہائش گاہ پرتعینات تھے۔

    ذرائع کے مطابق اب اسپیکر ہاؤس میں 4سے 5ملازمین ہوں گے، اسپیکر نے رواں مالی سال کےبجٹ اخراجات کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔

  • کم خرچ میں اپنے کمرے کو سجانا سنوارنا کیسے ممکن؟

    کم خرچ میں اپنے کمرے کو سجانا سنوارنا کیسے ممکن؟

    گھر چھوٹا ہو یا بڑا جنت کی مانند ہوتا ہے، ہر خاتون خانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا گھر پُرسکون اور خوبصورت ہو چنانچہ وہ اس کو سجانے سنوارنے میں بھر پور دلچسپی لیتی ہے۔

    گھر یا کمرے کی سجاوٹ خاتون خانہ کی شخصیت کی عکاس ہوتی ہے، لوگ آپ کے گھر کو دیکھ کر ہی آپ کی کفایت شعاری، سلیقہ شعاری اور تمیز و تہذیب کا اندازہ لگاتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شوبز اداکارہ فائزہ خان نے بتایا کہ وہ اپنے کمرے کی سجاوٹ اور اس کی دیکھ بھال کا پورا خیال رکھتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جب میں بیرون ملک تھی تو وہاں بھی میرا بیڈروم خوبصورت طرح طرح کے شو پیسز سے بھرا ہوتا تھا، پاکستان آکر مجھے کچھ چیزوں کی ضرورت پڑی تو وہیں سے منگوانا پڑیں۔

    فائزہ خان نے کہا کہ مجھ سے کسی نے کہا کہ یہاں بھی ایسے بازار ہیں جہاں سے امپورٹڈ اشیاء سستے اور اچھے دام میں مل جاتی ہیں، جب میں اتوار بازار گئی تو حیرت سے میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں کیونکہ اتنی زبردست امپورٹڈ چیزیں بہت مناسب قیمت پر مل رہی تھیں۔

    انہوں نے اتوار بازار سے خریدی ہوئی اشیاء دکھائیں اور ان کی قیمت کے بارے میں ناظرین کو بتایا اور کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ اس طرح کے بچت بازاروں میں ضرور جایا کریں اس میں کوئی شرم کی بات نہیں۔

  • فضول خرچی سے کیسے بچا جائے ؟

    فضول خرچی سے کیسے بچا جائے ؟

    اس ہوشربا مہنگائی میں متوسط طبقہ خصوصاً غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے گھر کا خرچ چلانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔

    لوگوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے مگر آمدن وہیں ہے جہاں ایک سال پہلے تھی اور شہریوں کی یہ پریشانی سوشل میڈیا پر بھی دکھائی دیتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر معاشیات مزمل اسلم نے کفایت شعاری سے متعلق اہم باتیں بیان کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم بچپن سے دیکھتے آئے ہیں کہ لوگ کفایت شعاری کیلئے اپنے بیٹے اور بیٹی کی شادیاں بھی ایک ہی تقریب میں کرنے کا اہتمام کرتے تھے تاکہ مزید اخراجات سے بچا جاسکے۔

    اب یہ حال ہے کہ ایک شادی میں مایوں مہندی کے نام پر بہت ساری تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، جو فضول خرچی کی بڑی مثال ہے۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کا سیونگ ریٹ 15 فیصد سے کم ہے جو دنیا کا سب سے کم سیونگ ریٹ ہے لیکن جب ہماری معیشت کو خسارے کا سامنا ہوتا ہے تو حکومت فارن سیونگ پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

    فضول خرچی

    فضول خرچ پر قابو پائیں

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ فضول خرچ ہیں اور آپ اس پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں تو یہ تین طریقے آزما کر دیکھیں۔

    خراب یا استعمال میں نہ آنے والی چیزوں کو واپس کروانا ایک مشکل عمل ہے لیکن تھوڑی سی محنت سے آپ خراب چیز واپس کرکے اپنے پیسے بچاسکتے ہیں۔

    اسی طرح وقتاً فوقتاً اپنے گھر کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کون سی اشیاء غیر ضروری ہیں۔ ان غیر ضروری اشیاء کو واپس کروا کر یا بیچ کر آپ پیسے جمع کرسکتے ہیں۔

    صرف برانڈڈ اشیاء خریدنے کی عادت آپ کے لئے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ برانڈ ڈ چیزیں مہنگی ہوتی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں تھوڑی سے محنت سے کم قیمت، غیر برانڈڈ مگر معیاری چیز آپ کو مل سکتی ہے۔

    غیر ضروری اور سوچے سمجھے بغیر شاپنگ پر نکل جانا پیسوں کے ضیاع کا بڑا سبب ہے، شاپنگ کرتے ہوئے عقل مندی کا مظاہرہ کریں اور صرف ضروری چیزیں ہی خریدیں۔

  • مہنگائی کے اس دور میں بچت کیسے کی جائے؟

    مہنگائی کے اس دور میں بچت کیسے کی جائے؟

    کرونا وائرس کے بعد پوری دنیا کی معیشت کو ایک جھٹکا لگا ہے اور پوری دنیا میں ہی مہنگائی میں تاریخی اضافہ ہوگیا ہے۔ تاہم پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں مہنگائی آسمان کو چھونے لگی ہے اور ہر شے کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

    ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے اپنی آمدنی کے ذرائع بڑھائے جائیں تاکہ اخراجات بھی پورے ہوسکیں، اور بچت بھی کی جاسکے۔

    آج دنیا بھر میں کفایت شعاری کا عالمی دن یعنی ورلڈ سیونگز ڈے منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1924 میں ورلڈ سوسائٹی آف سیونگ بینکس کی جانب سے کیا گیا تاکہ لوگوں میں کفایت شعاری اور پیسے جمع کرنے کا شعور اجاگر کیا جاسکے۔

    آج اس دن کے موقع پر آپ کو بچت کرنے کے لیے کچھ ٹپس بتائی جا رہی ہیں جنہیں اپنا کر اپنی کمائی کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

    آمدن کا کتنے فیصد بچانا ضروری ہے؟

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنی آمدن کا 50 فیصد حصہ ضروریات پر خرچ کرنا چاہیئے، 30 فیصد حصہ مشغلوں اور تفریحات پر، جبکہ 20 فیصد حصے کو لازمی محفوظ کرنا چاہیئے۔

    سرمایہ کاری ۔ پیسہ محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ

    پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ سرمایہ کاری کرنا ہے، اس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے جمع ہونے کا انتظار مت کریں بلکہ ایسی سرمایہ کاری ڈھونڈتے رہیں جہاں کم پیسہ لگایا جاسکتا ہو۔

    چھوٹے پیمانے پر شروع کیے جانے والے کاروبار اس کے لیے بہترین ہیں جبکہ خالص سونا خرید کر محفوظ کرلینے سے بھی ایک بڑی رقم محفوظ ہوجاتی ہے۔

    ایک ہی جگہ سرمایہ کاری سے گریز

    اپنی تمام جمع پونجی کو ایک ہی جگہ محفوظ رکھنے، یا ایک ہی جگہ پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں۔

    اگر آپ نے کسی ایک ہی کاروبار میں بہت ساری سرمایہ کاری ہے تو نقصان کی صورت میں آپ اپنی تمام جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

    معمولی اخراجات بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں

    روزمرہ اخراجات پر نظر رکھیں۔ کرائے، بل اور دیگر مقررہ رقوم کی ادائیگی کے بعد چھوٹے چھوٹے اخراجات کے لیے الگ رقم مختص کریں، جیسے کہ گاڑی کے پیٹرول کے لیے۔ مہینہ بھر کے پیٹرول کی رقم الگ رکھ دیں اور پیٹرول اس میں سے ڈلواتے رہیں۔

    اس طرح اگر یہ رقم مہینے سے پہلے ختم ہوگئی تو آپ کو ٹریک کرنے کا موقع ملے گا کہ رواں ماہ اضافی پیٹرول کیوں ڈلوانا پڑا۔

    معیاری اشیا خریدیں

    شاپنگ کرتے ہوئے معیار کا خاص خیال رکھیں۔ ہر ماہ سستی چیزیں خریدنے کے بجائے ایک بار مہنگی چیز خریدیں جو زیادہ عرصے چلے، اس طرح سے آپ کو بار بار وہ چیز خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    یہ عادت ہر ماہ مارکیٹ کے ان چکروں سے بھی بچا سکتی ہے جو صرف ایک چیز خریدنے کے لیے لگتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ مارکیٹ میں جا کر ہم دو چار اضافی اشیا بھی خرید لیتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ غیر متوازن ہوسکتا ہے۔

    ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں

    ہر ماہ کچھ رقم کسی جگہ محفوظ کر دینے کی عادت اس وقت آپ کے کام آئے گی جب اچانک آپ کسی ہنگامی صورتحال سے دو چار ہوں، آپ کی ملازمت چلی جائے یا کاروبار میں گھاٹا ہوجائے۔

    جمع شدہ رقم کو ایک علیحدہ اکاؤنٹ میں محفوظ رکھیں اور اس اکاؤنٹ کو بالکل بھول جائیں۔

    خود پر سرمایہ کاری کریں

    خود پر خرچ کی جانے والی ایسی رقم جو آپ کے کیریئر کے لیے فائدہ مند ہو، اپنے اوپر کی جانے والی سرمایہ کاری کہلاتی ہے۔ جیسے کہ اپنے شعبے کے لحاظ سے مارکیٹ میں نئے آنے والے کورسز سیکھنا، شارٹ ٹرم ڈگری کورسز میں داخلہ لینا، یا پھر کوئی ایسا سفر کرنا جس سے آپ کو سیکھنے کے مواقع مل رہے ہوں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کو منافع کی صورت میں اس وقت ملے گی جب آپ کی نئی سیکھی ہوئی اسکلز یا کورسز کی بدولت آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

    آمدنی میں اضافہ کریں

    بعض لوگ جب معاشی بحران کا شکار ہوتے ہیں تو وہ اپنے اخراجات کو کم کر کے غربت میں زندگی گزارنے لگتے ہیں۔ یہ ایک غلط نقطہ نظر ہے۔ اس کے برعکس ان ذرائع پر غور کریں جہاں سے آپ جائز طریقے سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکیں۔

    اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں، محنت کریں، اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کریں، کام سے ایمانداری اور خلوص کا مظاہرہ کریں تو یقیناً آپ بھی معاشی طور پر خوشحال ہوجائیں گے۔

    آمدنی میں اضافے کی صورت میں

    اگر آپ کی تنخواہ یا آمدنی میں اضافہ ہوا ہے تو اپنی سیونگ کی مقدار بھی بڑھا دیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی جائز خواہشات کی تکمیل یا تفریحات نہ کریں، بلکہ دونوں میں توازن رکھیں۔

    تفریحات بھی ضروری ہیں

    یہ سوچنا کہ لمبے عرصے تک کام کیا جائے اور اس دوران کوئی سیر و تفریح نہ کی جائے، تاکہ پیسے بچ سکیں، نہایت ہی احمقانہ خیال ہے۔

    مہینے میں ایک دو بار دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ گھومنا پھرنا، ہوٹلنگ کرنا، موویز دیکھنا اور سال میں ایک بار شہر سے باہر کا دورہ کرنا دماغ کو ہلکا پھلکا کردیتا ہے جس سے آپ نئے سرے سے تازہ دم ہو کر اپنا کام کرتے ہیں اور اس دوران کئی نئے آئیڈیاز پر کام کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس طویل عرصے تک صرف کام کرتے رہنا آپ کے دماغ کو جمود کا شکار کر دے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ نہ تو کام کرسکیں گے اور نہ پیسہ کما سکیں گے۔

    یاد رکھیں، پیسہ کمانے اور بچانے کی دھن میں اپنے آپ کو اور خاص طور پر اپنی صحت کو نظر انداز مت کریں، ایسا نہ ہو کہ آپ بہت سارے پیسے کما لیں لیکن اس دھن میں اپنے آپ کو کہیں پیچھے چھوڑ دیں یا بیمار ہوجائیں، ہر شے میں توازن ہی خوش باش زندگی کا ذریعہ ہے۔

  • مہنگائی کے سبب بچت کرنا مشکل؟ ان ٹپس پر عمل کریں

    مہنگائی کے سبب بچت کرنا مشکل؟ ان ٹپس پر عمل کریں

    کیا آپ جانتے ہیں آج دنیا بھر میں کفایت شعاری کا عالمی دن یعنی ورلڈ سیونگز ڈے منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1924 میں ورلڈ سوسائٹی آف سیونگ بینکس کی جانب سے کیا گیا تاکہ لوگوں میں کفایت شعاری اور پیسے جمع کرنے کا شعور اجاگر کیا جاسکے۔

    بڑھتی ہوئی مہنگائی نے بچت کرنا ایک مشکل کام بنا دیا ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پیسہ نہ بچانے کی عادت کسی ایمرجنسی کے وقت بہت مشکل پیدا کرسکتی ہے جبکہ اس کے باعث کسی چھوٹی موٹی سرمایہ کاری کا موقع بھی ہاتھ سے جاسکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو بچت کرنے کے لیے کچھ ٹپس بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر اپنی کمائی کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

    آمدن کا کتنے فیصد بچانا ضروری ہے؟

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنی آمدن کا 50 فیصد حصہ ضروریات پر خرچ کرنا چاہیئے، 30 فیصد حصہ مشغلوں اور تفریحات پر، جبکہ 20 فیصد حصے کو لازمی محفوظ کرنا چاہیئے۔

    سرمایہ کاری ۔ پیسہ محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ

    پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ سرمایہ کاری کرنا ہے، اس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے جمع ہونے کا انتظار مت کریں بلکہ ایسی سرمایہ کاری ڈھونڈتے رہیں جہاں کم پیسہ لگایا جاسکتا ہو۔

    چھوٹے پیمانے پر شروع کیے جانے والے کاروبار اس کے لیے بہترین ہیں جبکہ خالص سونا خرید کر محفوظ کرلینے سے بھی ایک بڑی رقم محفوظ ہوجاتی ہے۔

    معمولی اخراجات بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں

    روزمرہ اخراجات پر نظر رکھیں۔ کرایے، بل اور دیگر مقررہ رقوم کی ادائیگی کے بعد چھوٹے چھوٹے اخراجات کے لیے الگ رقم مختص کریں، جیسے کہ گاڑی کے پیٹرول کے لیے۔ مہینہ بھر کے پیٹرول کی رقم الگ رکھ دیں اور پیٹرول اس میں سے ڈلواتے رہیں۔

    اس طرح اگر یہ رقم مہینے سے پہلے ختم ہوگئی تو آپ کو ٹریک کرنے کا موقع ملے گا کہ رواں ماہ اضافی پیٹرول کیوں ڈلوانا پڑا۔

    معیاری چیزیں خریدیں

    شاپنگ کرتے ہوئے معیار کا خاص خیال رکھیں۔ ہر ماہ سستی چیزیں خریدنے کے بجائے ایک بار مہنگی چیز خریدیں جو زیادہ عرصے چلے، اس طرح سے آپ کو بار بار وہ چیز خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    یہ عادت ہر ماہ مارکیٹ کے ان چکروں سے بھی بچا سکتی ہے جو صرف ایک چیز خریدنے کے لیے لگتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ مارکیٹ میں جا کر ہم دو چار اضافی اشیا بھی خرید لیتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ آؤٹ ہوسکتا ہے۔

    خود پر سرمایہ کاری کریں

    خود پر خرچ کی جانے والی ایسی رقم جو آپ کے کیریئر کے لیے فائدہ مند ہو، اپنے اوپر کی جانے والی سرمایہ کاری کہلاتی ہے۔ جیسے کہ اپنے شعبے کے لحاظ سے مارکیٹ میں نئے آنے والے کورسز سیکھنا، شارٹ ٹرم ڈگری کورس میں داخلہ لینا، یا پھر کوئی ایسا سفر کرنا جس سے آپ کو سیکھنے کے مواقع مل رہے ہوں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کو منافع کی صورت میں اس وقت ملے گی جب آپ کی نئی سیکھی ہوئی اسکلز یا کورسز کی بدولت آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

    تفریحات بھی ضروری ہیں

    یہ سوچنا کہ لمبے عرصے تک کام کیا جائے اور اس دوران کوئی سیر و تفریح نہ کی جائے، تاکہ پیسے بچ سکیں، نہایت ہی احمقانہ خیال ہے۔

    مہینے میں ایک دو بار دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ گھومنا پھرنا، ہوٹلنگ کرنا، موویز دیکھنا اور سال میں ایک بار شہر سے باہر کا دورہ کرنا دماغ کو ہلکا پھلکا کردیتا ہے جس سے آپ نئے سرے سے تازہ دم ہو کر اپنا کام کرتے ہیں اور اس دوران کئی نئے آئیڈیاز پر کام کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس طویل عرصے تک صرف کام کرتے رہنا آپ کے دماغ کو جمود کا شکار کر دے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ نہ تو کام کرسکیں گے اور نہ پیسہ کما سکیں گے۔

    یاد رکھیں، پیسہ کمانے اور بچانے کی دھن میں اپنے آپ کو نظر انداز مت کریں، ایسا نہ ہو کہ آپ بہت سارے پیسے کما لیں لیکن اس دھن میں اپنے آپ کو کہیں پیچھے چھوڑ دیں۔

  • حکومت کی کفایت شعاری، قومی اسمبلی کی ایک اور بڑی بچت

    حکومت کی کفایت شعاری، قومی اسمبلی کی ایک اور بڑی بچت

    اسلام آباد: حکومت کی کفایت شعاری مہم پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی نے ایک اور بچت کر کے قومی خزانے کو فائدہ پہنچایا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کے تحت 38 کروڑ 51 لاکھ 5 ہزار روپے کی بچت کی گئی ہے۔

    بچت کی گئی رقم قومی خزانے میں جمع کرا دی گئی، مالی سال 2019-20 کے دوران یہ دوسری بچت ہے، یاد رہے کہ اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے کارکردگی متاثر کیے بغیر غیر ضروری اخراجات میں کمی کے لیے خصوصی ہدایت جاری کی گئی تھی۔

    کفایت شعاری مہم: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت

    گزشتہ ماہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے 36 کروڑ 63 لاکھ 30 ہزار روپے کی بچت کرائی تھی، یہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار تھا جب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت کی گئی۔

    بتایا گیا تھا کہ اسمبلی کے مجموعی بجٹ کا 18 فی صد کفایت شعاری مہم سے بچایا گیا تھا، یہ رقم تحائف، خاطر مدارت اور سفری اخراجات کی مد میں بچائی گئی، ارکان کے اندرون و بیرون ملک دوروں میں کمی سے بھی بچت ہوئی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالے گی، ہمیں انفرادی سطح پر بہتری کی کوشش کرنی ہوگی، پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ملکی ترقی کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

  • گورنرپنجاب چوہدری  سرور نے کفایت شعاری میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا

    گورنرپنجاب چوہدری سرور نے کفایت شعاری میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا

    لاہور : گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور نے کفایت شعاری میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا، گورنرہاؤس میں رواں سال مختص اخراجات میں 1 کروڑ 31 لاکھ روپے کی بچت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور نے کفایت شعاری اور بچت کی پالیسی کیلئے عملی اقدامات نے مثال قائم کردی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنرہاؤس میں رواں سال 1کروڑ57لاکھ میں سے صرف26لاکھ خرچ ہوئے اور مختص اخراجات میں 1 کروڑ 31 لاکھ روپے کی بچت کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق گورنرہاؤس، سیکرٹریٹ،اسٹاف کے مجموعی اخراجات میں بھی 6کروڑ کی بچت ہوئی جبکہ اسٹاف کے اخراجات میں بھی 3 کروڑ 80 لاکھ کم خرچ ہوئے۔

    ،گور نرپنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کےوژن کےمطابق کفایت شعاری پرعمل کررہےہیں، عوام کے ایک پیسے پیسے کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔

    یاد رہے قومی خزانے سے عیاشی کرنے کی بجائے وزیر اعظم نے امانت و احساس کی تاریخ رقم کی تھی، یہ معلومات سامنے آئی تھی کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی رہائش گاہ کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔

    معلوم ہوا تھا کہ نوکروں کی تنخواہوں، بلوں کی ادائیگی اور رہائش گاہ کی سیکورٹی پر اٹھنے والے اخراجات بھی وزیر اعظم خود ادا کرتے ہیں، وزیر اعظم کا دفتر بھی بچت کی قابل تقلید مثال بن گیا۔

    کفایت شعاری مہم کے تحت وزیر اعظم کے دفتر میں ملازمین کی تعداد تاریخ کی کم ترین سطح تک آ گئی، ایک سال کے دوران وزیر اعظم کے دفتر نے 18 کروڑ سے زائد رقم بچا کر قومی خزانے میں واپس کی۔

  • تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم قومی خزانے پر بوجھ کی بجائے محافظ بن گئے

    تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم قومی خزانے پر بوجھ کی بجائے محافظ بن گئے

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم قومی خزانے پر بوجھ بننے کی بجائے اس کے محافظ بن گئے، وزیر اعظم عمران خان نے قومی خزانے کے غلط استعمال کی بجائے امانت و احساس کی تاریخ رقم کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی خزانے سے عیاشی کرنے کی بجائے وزیر اعظم نے امانت و احساس کی تاریخ رقم کر دی ہے، یہ معلومات سامنے آئی ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی رہائش گاہ کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔

    معلوم ہوا ہے کہ نوکروں کی تنخواہوں، بلوں کی ادائیگی اور رہائش گاہ کی سیکورٹی پر اٹھنے والے اخراجات بھی وزیر اعظم خود ادا کرتے ہیں، وزیر اعظم کا دفتر بھی بچت کی قابل تقلید مثال بن گیا ہے، کفایت شعاری مہم کے تحت وزیر اعظم کے دفتر میں ملازمین کی تعداد تاریخ کی کم ترین سطح تک آ گئی، ایک سال کے دوران وزیر اعظم کے دفتر نے 18 کروڑ سے زائد رقم بچا کر قومی خزانے میں واپس کی۔

    دوسری طرف شریفوں نے اپنے دورِ حکومت میں سیکورٹی کے نام پر قومی خزانے سے 8 ارب روپے پھونک ڈالے تھے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے دفتر کے علاوہ وزیر اعظم کا ایک بھی کیمپ آفس موجود نہیں، جب کہ شریف برادران نے بطور وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ قومی خزانے سے درجن بھر کیمپ آفس قائم کر رکھے تھے۔

    سابق حکمرانوں کے کیمپ آفسز اسلام آباد، رائیونڈ، ماڈل ٹاؤن اور مری تک پھیلے ہوئے تھے، زرداری و گیلانی نے اسلام آباد سے نکل کر ملتان اور کراچی تک کیمپ آفسز بنا رکھے تھے۔

    بیرونی دوروں میں بھی وزیر اعظم عمران خان کفایت شعاری اور کم از کم اخراجات میں سب سے آگے ہیں، عمران خان بطور وزیر اعظم واشنگٹن گئے تو محض 67 ہزار 180 ڈالرز میں اپنا 5 روزہ دورہ مکمل کر کے آئے، سابق صدر آصف علی زرداری نے مئی 2009 میں واشنگٹن کے اپنے 2 روزہ دورے پر 7 لاکھ 52 ہزار 688 ڈالرز پھونک ڈالے تھے۔

    اکتوبر 2013 میں نواز شریف 3 روز کے لیے واشنگٹن گئے تو 5 لاکھ 49 ہزار 853 ڈالرز اڑا آئے، ستمبر 2019 میں وزیر اعظم عمران خان نے صرف1 لاکھ 62 ہزار 578 ڈالرز میں نیویارک کا سرکاری دورہ مکمل کیا، جب کہ زرداری نے 13 لاکھ 9 ہزار 620، نواز شریف نے 11 لاکھ 13 ہزار 142 اور شاہد خاقان عباسی نے 7 لاکھ 5 ہزار 19 ڈالرز اپنے اپنے دورہ نیویارک پر اڑائے۔

    قومی خزانے کی نگہبانی کا کلچر وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کے تمام اداروں تک پھیلا دیا ہے، تمام وزارتوں کو انتظامی اخراجات کم سے کم کرنے اور رقوم بچا کر قومی خزانے میں واپس کرنے کی خصوصی ہدایات دی گئیں، سرکاری گاڑیوں کے بڑے بڑے قافلے ختم کیے گئے اور وزارتوں میں مہمان داری کے لیے رقوم کی ترسیل ختم کی گئی، وزیر اعظم نے ایک ایک پائی غریبوں کی دیکھ بھال پر خرچ کرنے کی عملی مثال قائم کی۔

  • مشکل مالی صورتحال، وزیر اعظم کا کابینہ اخراجات میں کمی کا حکم

    مشکل مالی صورتحال، وزیر اعظم کا کابینہ اخراجات میں کمی کا حکم

    اسلام آباد: ملک میں کرونا وبا کی وجہ سے مشکل مالی صورت حال کے باعث وزیر اعظم عمران خان ایک بار پھر کفایت شعاری کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے اخراجات میں کمی کا حکم دے دیا ہے، وزیر اعظم کے احکامات سے سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو آگاہ کر دیا گیا۔

    وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ مالی سال میں کابینہ ڈویژن کے ماتحت اداروں کے اخراجات کم سے کم رکھے جائیں، مشکل مالی معاملات کے پیش نظر کفایت شعاری مہم کو یقینی بنایا جائے، اور زائد اخراجات میں ہر ممکن حد تک کمی لائی جائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کی جانب سے تجویز کردہ بجٹ پر نظر ثانی کی جائے گی۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم کی زیر صدارت بجٹ مالی سال 21-2020 سے متعلق اجلاس میں حکومتی معاشی ٹیم نے بجٹ محصولات، اخراجات و دیگر امور پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی۔

    وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کرونا کی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہے، وبا سے معاشی استحکام اور معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششیں متاثر ہوئیں، اب روزگار کے لیے شعبوں کو خصوصی طور پر فروغ دینا حکومت کی ترجیح ہے۔

    ان کا کہنا تھا غیر ضروری اخراجات میں کٹوتی حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے، اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، حکومت کی جانب سے سبسڈی درحقیقت عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے، ضرورت ہے کہ اس پیسے کے بہترین اور مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے، اور حق داروں تک ان کا حق پہنچانے کے عمل کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔

    انھوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ عوام پر غیر ضروری بوجھ کو کم کرنے اور انھیں ریلیف دینے کی ضرورت ہے۔

  • معیشت بہتر ہورہی ہے، جلد ثمرات عوام تک پہنچیں گے: مراد سعید

    معیشت بہتر ہورہی ہے، جلد ثمرات عوام تک پہنچیں گے: مراد سعید

    کراچی: وفاقی وزیرمواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ آج قومی ادارے اپنے پاؤں پر کھڑے ہورہے ہیں، معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوچکی ہے، جلد ثمرات عوام تک پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کفایت شعاری مہم کا آغاز اپنی ذات سے کیا، عمران خان نے اپنے گھر جانے والی سڑک خود تعمیر کرائی۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ10برس میں بے دریغ پیسہ اپنی ذات پر خرچ کیا گیا، ماضی کی حکومتوں نے معیشت کو لوٹا۔

    وزیرمواصلات کا کہنا تھا کہ ماضی کی کرپٹ حکومتوں نے رائےونڈ کی سیکورٹی پر قومی خزانے کے 214کروڑ روپے خرچ کیے گئے، بیرون ملک دوروں پر نوازشرف نے 185کروڑ روپے خرچ کے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کفایت شعاری کی نئی مثال قائم کردی

    خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم جاری ہے، بیرون ملک دوروں پر قومی خزانے کو لاکھوں ڈالرز کی بچت ہوئی، وزیراعظم نے بیرون ملک دوروں پر اخراجات مزید محدود کردئیے۔

    وزیراعظم رواں ماہ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کریں گے، عمران خان نے آئندہ ماہ ڈیوس کے اخراجات کو بھی انتہائی کم رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے 3 روزہ دورے پر 68 ہزار ڈالرز خرچ ہوں گے، سابق دور حکومت میں ڈیوس دوروں پر لاکھوں ڈالرز اڑائے گئے تھے۔