Tag: کفیل

  • سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے لیے خوش خبری

    سعودی عرب: گھریلو ملازمین کے لیے خوش خبری

    ریاض: سعودی عرب میں گھریلو ملازمین تنخواہ میں تاخیر پر کفیل کی منظوری کے بغیر نقل کفالہ کرا سکتے ہیں۔

    سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے مطابق اگر گھریلو عملے کی تنخواہ میں تاخیر ثابت ہو جائے تو ایسی صورت میں گھریلو کارکن کو اپنے کفیل کی منظوری کے بغیر نقل کفالہ کا حق حاصل ہوگا۔

    سعودی وزارت کا کہنا ہے کہ آجر اور اجیر کے درمیان ملازمت کا تعلق بہتر کرنے کے لیے قانون میں ترامیم کی گئی ہیں، اور گھریلو عملے کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    وزارت کے ترجمان سعد آل حماد نے کہا کہ تمام آجروں پر پابندی ہے کہ وہ اپنے اجیروں کی تنخواہ مقررہ وقت پر پابندی سے ادا کریں۔

    عکاظ اخبار کے مطابق قانون کی دوسری دفعہ میں کہا گیا کہ اگر مسلسل 3 ماہ تک اجیر کوتنخواہ نہ ملے تو ایسی صورت میں اسے آجر کی منظوری کے بغیر نقل کفالہ کا حق ہوگا۔

    مدت ملازمت کے دوران تین تنخواہیں مختلف مہینوں میں نہ دینے کی صورت میں بھی نقل کفالہ کا حق مل جائے گا۔

    وزارت کے ترجمان کے مطابق نئے قانون میں یہ حق بھی دیا گیا ہے کہ اگر گھریلو ملازم کی ملازمت کا معاہدہ مکمل ہو جائے تو ایسی صورت میں اسے فائنل ایگزٹ پر وطن جانے کا حق حاصل ہوگا۔

  • کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر مملکت میں کفیل کا انتقال ہوگیا ہو تو اقامے کی تجدید کس طرح کروائی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، اس کی تجدید کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے غیر ملکی کارکنان کے کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کے اقامے پر ہوں، کفیل کا انتقال ہوگیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، تجدید کس طرح کروایا جا سکتا ہے۔

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں جہاں معاملہ بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    اس قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے، کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں، اس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ (وکالہ شرعیہ) ہو وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • کفیل خروج نہائی نہ لگائے تو کیا کریں؟

    کفیل خروج نہائی نہ لگائے تو کیا کریں؟

    ریاض: جوازات کا کہنا ہے کہ کفیل کے ساتھ خروج نہائی کے مسائل پر وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ تنازعات کے حل سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آجر و اجیر کے تنازعے کے بارے میں ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ان کا کفیل خروج نہائی نہیں لگا رہا، جب کہ اقامہ بھی ایکسپائر ہو چکا ہے، جب کہ میرا پیشہ گھریلو ڈرائیور کا ہے، اس صورت حال میں کیا کروں؟

    جوازات نے کہا وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ تنازعات کے حل سے رجوع کریں، جہاں موجود اہل کار کو درخواست دی جائے تاکہ وہ معاملات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ صادر کر سکے۔

    واضح رہے سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے خصوصی ادارہ قائم ہے، جسے عربی میں ’ھیئہ تسویۃ الخلافات العمالیہ‘ کہا جاتا ہے۔

    مذکورہ شعبہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کا ذیلی ادارہ ہے، جہاں آجر و اجیر کے مابین ہونے والے اختلافات کو حل کیا جاتا ہے۔

    قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کی سالانہ بنیاد پر تجدید کرنا اسپانسر یعنی کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے، کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ اپنی زیر کفالت کارکنوں کے اقاموں کی بر وقت تجدید کو یقینی بنائیں، جب کہ اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں کارکن کا حق ہے کہ وہ وزارت افرادی قوت کے متعلقہ ادارے میں شکایت درج کروائے، جس میں اقامہ ایکسپائر ہونے کے علاوہ تنخواہ یا واجبات کی عدم ادائیگی کے معاملات بھی پیش کیے جا سکتے ہیں۔

    لیکن یاد رہے اگر کارکن اسپانسر کے پاس سے فرار ہو جاتا ہے تو معاملات اس کے خلاف ہو جاتے ہیں جس کے بعد کارکن کی جانب سے دائر کیے جانے والا مقدمہ اہمیت نہیں رکھتا اس لیے اس امر کا خیال رکھا جائے کہ اسپانسر کے پاس ہی کام کریں اور قانونی طور پر معاملے کو حل کیا جائے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ ٹریفک چالان جو کہ 150 ریال ہے، کی عدم ادائیگی پر خروج نہائی لگ سکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کارکن کے ذمہ کسی بھی خلاف ورزی ریکارڈ ہونے کی صورت میں جب تک چالان ادا نہ کیا جائے، سسٹم میں خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جا سکتا، غیر ملکی کارکن کے سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے لازمی ہے کہ جوازات کے سسٹم میں کارکن کی فائل صاف ہو اور کسی قسم کی خلاف ورزی ریکارڈ پر نہ ہو۔

  • متحدہ عرب امارات: کن غیر ملکیوں کو کفیل کے بغیر اقامہ مل سکتا ہے؟

    متحدہ عرب امارات: کن غیر ملکیوں کو کفیل کے بغیر اقامہ مل سکتا ہے؟

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں غیر ملکیوں کو کفیل کے بغیر طویل المدت اقامے دیے جائیں گے، اس حوالے سے شرائط جاری کردی گئیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کہا ہے کہ 5 زمروں میں آنے والے غیر ملکیوں کو اماراتی کفیل کے بغیر طویل المدت کے اقامے دیے جائیں گے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ 10 اور 5 سالہ اقامہ بغیر کفیل کے دیا جائے گا، غیر ملکیوں کو 5 سالہ ریٹائرمنٹ ویزا دیا جائے گا۔ اقامے مقررہ شرائط پوری کرنے والوں کو دیے جائیں گے جبکہ گولڈن اقامہ پروگرام بھی متعارف کروایا جائے گا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اقامے کی میعاد، ویزے اور کفیل کی نوعیت کے حوالے سے مختلف ہوگی، اقامہ، ایک، 2، 3، اور 5 برس کا بھی دیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے غیر ملکی کو کفیل کی خدمات کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    حکام کے مطابق اقامے کے اجرا کی پالیسی میں تبدیلیوں کے مطابق 5 اور 10 سالہ اقامہ مخصوص شرائط کے ساتھ مقررہ زمروں کے افراد کو دیا جائے گا۔

    اماراتی حکام نے پانچ سالہ یا دس سالہ طویل المیعاد اقامہ قانون بھی نافذ کردیا ہے، اقاموں کی تجدید مطلوبہ شرائط پوری ہونے پر مقررہ نظام کے تحت ہوتی رہے گی۔

    5 سالہ یا 10 سالہ اقامے سرمایہ کاروں، نئے قسم کا کاروبار کرنے والوں اور منفرد صلاحیت کے مالک افراد کو دیے جارہے ہیں، یہ اقامہ مقیم غیر ملکیوں کو بھی دیا جارہا ہے۔

    امارات سے باہر رہنے والے غیر ملکیوں کو بھی یہ سہولت مہیا ہے، غیر ملکیوں کے اہل خانہ اماراتی کفیل کی خدمات حاصل کیے بغیر طویل المیعاد اقامے سے فائدہ اٹھا کر امارات میں ملازمت اور تعلیم نیز رہائش کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔

    حکام کےمطابق وہ 100 فیصد ملکیت والے کاروبار بھی کر سکیں گے، ان کے لیے ضروری نہیں ہوگا کہ وہ کسی اماراتی کو اپنے کاروبار میں شریک کریں۔

  • کفیل کیسے تبدیل کریں؟ سعودی وزارت نے شرائط بتا دیں

    کفیل کیسے تبدیل کریں؟ سعودی وزارت نے شرائط بتا دیں

    ریاض: سعودی وزارت افرادی قوت نے بتایا ہے کہ مملکت میں غیر ملکی کارکن کس طرح کفیل تبدیل کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مملکت سعودی عربیہ میں غیر ملکی کارکن آجر کی منظوری کے بغیر 3 صورتوں میں نقل کفالہ (کفیل کی تبدیلی) کر سکتے ہیں۔

    نقل کفالہ کے حق کے سلسلے میں سعودی وزارت افرادی قوت نے وضاحت میں کہا ہے کہ اگر غیر ملکی کارکن کا اقامہ اور ورک پرمٹ ختم ہو گیا، اگر آجر نے مسلسل 3 ماہ تک تنخواہ نہ دی ہو، اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کارکن کی ’ہروب‘ کی رپورٹ دھوکا دہی کے طور پر کی گئی ہے۔

    مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں غیر ملکی کارکن کو قانون محنت کے مطابق حق ہے کہ وہ اپنے کفیل کی منظوری کے بغیر بھی نقل کفالہ کر سکتا ہے، اس سلسلے میں آجر کا اعتراض بھی ناقابل قبول ہوگا۔ نقل کفالہ کے لیے وزارت افرادی قوت کے قوانین میں وضاحت کی گئی ہے کہ ایسے کارکن جو اس امر کا ثبوت پیش کریں کہ ان کے آجر کی جانب سے ورک پرمٹ اور اقامے کی تجدید نہیں کرائی گئی اور ان کی سابقہ کمپنی ریڈ زون میں ہو تو ان کا نقل کفالہ فوری طور پر کر دیا جاتا ہے۔

    اگر کارکن اس بات کا ثبوت پیش کرے کہ آجر کی جانب سے مسلسل 3 ماہ تک اسے تنخواہ ادا نہیں کی گئی تو اس صورت میں بھی فوری طور پر اس کا نقل کفالہ کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ قانون کی رو سے کمپنیاں اس امر کی پابند ہیں کہ کارکنوں کو بینک کے ذریعے تنخواہ ادا کریں، چناں چہ اگر تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہو تو ثبوت کے طور پر کارکن بینک سے تنخواہ کا ریکارڈ حاصل کر سکتا ہے۔

    ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

    غلط ہروب تیسری صورت ہے نقل کفالہ کے لیے، کارکن اگر لیبر آفس کو قائل کر لے کہ آجر کی جانب سے اس پر ہروب غلط لگایا گیا ہے تو اسے کینسل کر کے کارکن کو کفالت کی تبدیلی کا حکم دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ جس ویزے پر غیر ملکی سعودی عرب میں داخل ہوتا ہے اس کا ریکارڈ لیبر آفس اور محکمہ پاسپورٹ میں موجود ہوتا ہے، اگر کارکن کفیل تبدیل کرے، اور دوسرا کفیل کارکن کو مجبور کر کے اس کا فائنل ایگزٹ لگا دے، تو کارکن اس غیر قانونی اقدام کے خلاف بھی لیبر آفس سے رجوع کر سکتا ہے کیوں کہ وہ اس کفیل کے ویزے پر نہیں آیا تھا۔

    اگر کارکن کے خلاف کوئی جرم ثابت ہو اور عدالت اسے مجرم قرار دے تو صرف اسی صورت میں دوسرا کفیل خروج لگا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ مملکت میں کوئی بھی غیر ملکی صرف اس کمپنی یا شخص کے ویزے ہی پر کام کر سکتا ہے جس نے بلایا ہو، کسی دوسری جگہ ملازمت قانون کی خلاف ورزی ہے، آجر کی مرضی سے بھی کوئی کارکن کفالت تبدیل کرا سکتا ہے، جسے نقل کفالہ کہا جاتا ہے، جس کے لیے فیس مقرر ہے، پہلی مرتبہ کفالت کی تبدیلی پر 2 ہزار دوسری مرتبہ 4 اور تیسری مرتبہ 6 ہزار ریال ہے۔

  • ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

    ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

    ریاض: سعودی عرب میں ایک سری لنکن ملازمہ 7 سال تک بغیر تنخواہ کے کام کرتی رہی تاہم لیبر آفس میں شکایت درج کروانے کے بعد اسے یکمشت 7 سالوں کے واجبات مل گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی لیبر آفس کی مداخلت سے ریاض میں مقیم سری لنکن خادمہ کو گزشتہ 7 برسوں کے حقوق اور واجبات مل گئے، سری لنکن قونصلیٹ کی مدد سے خادمہ نے اپنے کفیل کے خلاف لیبر آفس میں درخواست دی تھی۔

    خادمہ کا کہنا تھا کہ اسے 7 برس سے نہ تو تنخواہ دی گئی نہ ہی کسی قسم کے واجبات ادا کیے گئے۔

    ریجنل لیبر آفس کے ڈائریکٹر عبدالکریم عسیری کے مطابق سری لنکن سفارت خانے کے توسط سے ایک خادمہ نے درخواست ارسال کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے کفیل کی جانب سے نہ تو اسے تنخواہ دی جاتی ہے اور نہ ہی دیگر واجبات ادا کیے جاتے ہیں۔

    ڈائریکٹر لیبر آفس کا کہنا تھا کہ خادمہ کی درخواست موصول ہوتے ہی واقعے کے بارے میں تحقیقات کی گئیں، خادمہ کا دعویٰ درست ثابت ہونے پر اس کے کفیل کو لیبر آفس طلب کر کے اس سے خادمہ کی 7 برسوں کی تنخواہ وصول کی گئی۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹر لیبر آفس عسیری کا کہنا تھا کہ وزارت محنت کی جانب سے کارکنوں کے واجبات کی ادائیگی کو بروقت یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے حقوق و واجبات کی بر وقت فراہمی کے حوالے سے جامع قوانین مرتب کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    وزارت محنت کے تحت مالک کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو تنخواہ بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادا کریں، اس ضمن میں منصوبے پر مرحلہ وار عمل کیا جا رہا ہے۔

    بینک اکاؤنٹ میں تنخواہوں کی ادائیگی کارکنوں کے مفاد میں ہے کیونکہ یہ ایک ایسا ثبوت ہوتا ہے جسے کسی بھی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ملازمین کسی بھی حالت میں سادہ کاغذ پر نہ تو دستخط کریں اور نہ ہی انگوٹھا لگائیں، ایسا کرنا ان کے لیے مستقبل میں سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

  • سعودی عرب: کفیل کو قتل کرکے بھارتی ملازمہ 1لاکھ 20 ہزار ریال لے اڑی

    سعودی عرب: کفیل کو قتل کرکے بھارتی ملازمہ 1لاکھ 20 ہزار ریال لے اڑی

    ریاض: سعودی عرب میں بھارتی ملازمہ ہی اپنے کفیل کی قاتل نکلی، ایک لاکھ بیس ہزار ریال کی خاطر بزرگ شہری کو آگ لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا، ملزمہ نے اعتراف جرم کرلیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی خاندان نے 70 سالہ بزرگ شخص کی حفاظت اور دیکھ بھال کے لیے ایک بھارتی ملازمہ رکھی جس نے لالچ میں آکر ضعیف شہری کو آگ لگ کر مار دیا۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بزرگ شہری کمرے میں آرام کررہا تھا کہ اسی دوران ملازمہ نے روم کو آگ لگا دیا، بعد ازاں خاندان کے دیگر افراد سمیت ملازمہ سے تفتیش کی گئی تو کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں آئے اور پولیس نے واقعہ ایک حادثہ قرار دیتے ہوئے کیس بند کردیا۔

    سعودی عرب میں فائرنگ، سعودی فرمانروا کا ذاتی محافظ قتل

    تاہم گھر والوں کو اب بھی شک تھا کہ اس ہلاکت میں ملازمہ کا ہاتھ ہوسکتا ہے، ملازمہ نے کمرے کو آگ لگانے سے پہلے بڑی چالاکی سے ایک لاکھ 20 ہزارریال نکال لیے تھے، جب اس رقم سے بھارتی خاتون نے قیمتی اشیا خریدنا شروع کیں تو سعودی خاندان کا شک حقیقت میں تبدیل ہونے لگا۔

    جس کے بعد پولیس کو دوبارہ اطلاع دی گئی اور تفتیش کے دوران اس نے سب کے سامنے اعتراف کیا کہ ایک لاکھ 20 ہزار ریال کی لالچ میں آکراس نے رقم چوری کی اور پھر کمرے میں آگ لگا دی تاکہ گھر والے سمجھیں کہ رقم بھی آگ میں جل گئی ہے۔

  • سعودی شہریوں کو اپنے نام سے کاروبار کرانے پر دو برس قید، 20 لاکھ ریال جرمانہ

    سعودی شہریوں کو اپنے نام سے کاروبار کرانے پر دو برس قید، 20 لاکھ ریال جرمانہ

    ریاض: سعودی وزارت تجارت اور سرمایہ کاری نے انتباہ دیا ہے کہ جو سعودی غیرملکی کو اپنے نام سے کاروبار کرائے گا اسے دو برس قید اور 20 لاکھ ریال جرمانہ کی سزا ہوگی۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارت تجارت اور سرمایہ کاری نے خبردار کیا ہے کہ جو سعودی غیرملکی کو اپنے نام سے کاروبار کرائے گا اسے دو برس قید اور 20 لاکھ ریال جرمانہ تک کی سزا ہوگی جبکہ اخبارات میں بھی اس کے خرچ پر تشہیر کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق سعودیوں کے نام سے دکانیں کرائے پر حاصل کرنے والے غیرملکیوں نے بھی کرائے دینے سے انکار کردیا ہے۔

    دکانداروں کا موقف ہے کہ دکان ان کے نام پر نہیں بلکہ سعودیوں کے نام پر ہے لہٰذا کرایہ بھی وہی ادا کرے گا، اس سلسلے میں وہ سعودی بھی مشکل میں آگئے ہیں جن کے زیر کفالت افراد اپنے کفیل کے نام سے کرائے پر لیے ہوئے تھے اور سعودی عرب سے رخصت ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب: غیر ملکیوں نے دکانیں، کاروبار بند کرنا شروع کردئیے

    عرب میڈیا کے مطابق اب دکانوں کے مالکان کرایوں کا مطالبہ انہی سعودیوں سے کررہے ہیں جن کے نام پر دکانیں کرائے پر حاصل کی گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیرملکیوں کے کاروبار کرنے پرسعودی ائزیشن کے تحت پابندیاں عائد کرکے مقامی سعودی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھائے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب سعودی عرب میں رہائش پذیر سعودی فیملیز کے لیے سالانہ فیس مقرر کرنے پر بڑی تعداد میں غیرملکی سعودی عرب چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

  • غیر ملکی ملازمین سے معاہدے کی خلاف ورزی، کفیل پرجرمانہ ہوگا

    غیر ملکی ملازمین سے معاہدے کی خلاف ورزی، کفیل پرجرمانہ ہوگا

    کویت سٹی : کویت حکومت نےغیر ملکی ملازم کو پہلے سے طے شدہ پیشے اور تجربے کے مطابق کام نہ دینے والے کفیل پر 3 سال قید اور 2 ہزار سے 10 ہزار دینار تک جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق یہ اعلان کویت حکومت نے غیر ملکی ملازمین کی جانب سے مسلسل شکایات موصول ہونے کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کچھ کفیل پُرکشش مراعات اور ملازمت کے نام پرغیرملکیوں آجروں کو قطر بلا کر نچلے درجے کا کام کرواتے ہیں جب کہ اس دوران اُن کا پاسپورٹ بھی ضبط کرلیتے ہیں.

    اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے کویت کے محمکہ افرادی قوت نے واضح کیا ہے کہ غیرملکی کارکن درآمد کرنے کے بعد اقامہ میں درج پیشے کے مطابق کام نہ دینے والے کفیل کو 3 سال قید اور 2 ہزار دینار تا 10 ہزار دینار جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے.

    محکمہ افرادی قوت کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے ملازمین کو ویزے جاری کرنا، انہیں ملک میں آنے اور اقامے جاری کرنے بعد انہیں پیشے کے مطابق کام نہ دینا لیبر قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پرکفیل کو سخت سزا دی جائے گی.

    محمکہ افرادی قوت کا مزید کہنا تھا کہ اس قانون پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا اور جو کمپنی یا فرد اس میں رکاوٹ بنے گا اُس پر 500 دینار سے ایک ہزار دینار تک جرمانہ عائد ہوسکتا ہے.