Tag: کلائمٹ چینج

  • دنیا کے مستقبل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف

    دنیا کے مستقبل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف

    کراچی: ماہرین کے مطابق دنیا کا مستقبل 5 ’پیز‘ پر مشتمل ہے۔ پروسپیرٹی یعنی خوشحالی، پیپل یعنی لوگ، پلینٹ یعنی کرہ ارض، پیس یعنی امن، اور پارٹنر شپ یعنی اشتراک۔ یہ 5 ’پی‘ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف یعنی سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز کا حصہ ہیں اور تمام اداروں کا احاطہ کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی جامعہ این ای ڈی میں سسٹین ایبل ترقیاتی اہداف پر تربیتی ورکشاپ منعقد ہوئی۔ ورکشاپ میں تمام شعبہ جات کے ماہرین، این جی اوز کے نمائندے، سول سوسائٹی کے ارکان اور میڈیا اراکین نے شرکت کی۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    اس موقع پر شہری ترقیاتی امور کے ماہر فرحان انور نے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز کے بارے میں بتایا کہ اقوام متحدہ نے ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز مقرر کیے تھے جن کی مدت 2001 سے 2015 تک تھی۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد اب سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز یعنی پائیدار ترقیاتی اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا۔ اب یہ تمام شعبوں اور اداروں کا احاطہ کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان اہداف کو 5 ’پیز‘ میں تقسیم کردیا گیا ہے تاکہ ان اہداف کی تکمیل میں آسانی ہو۔ یہ ’پیز‘ پروسپیرٹی یعنی خوشحالی، پیپل یعنی لوگ، پلینٹ یعنی کرہ ارض، پیس یعنی امن، اور پارٹنر شپ یعنی اشتراک پر مشتمل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    ورکشاپ میں کراچی کی ہیٹ ویو بھی موضوع بحث رہی۔ ہیٹ ویو کلائمٹ چینج کا حصہ ہے۔ کلائمٹ چینج اور ماحولیات کا تعلق سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز میں سے پلینٹ یعنی کرہ ارض سے ہے۔ اس موقع پر پیرس میں ہونے والی کلائمٹ ڈیل بھی زیر بحث آئی جس میں عالمی درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ اضافہ نہ کرنے پر 195 ممالک نے اتفاق کیا۔ یہ ڈیل بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت، ماحولیاتی نقصانات، اس کی وجہ سے قدرتی آفات اور قحط یا خشک سالی جیسے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔

    تمام ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ اس ڈیل پر ہنگامی بنیادوں پر عمل درآمد شروع کیا جائے اس سے پہلے کہ ماحولیاتی نقصانات شدید ہوتے جائیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پیس دراصل عالمی بھوک، وسائل کی کمی، قحط اور تعلیم کی کمی کی طرف اشارہ ہے کیونکہ انہی کی عدم فراہمی شدت پسندی کو فروغ دیتی ہے اور القاعدہ اور داعش جیسی تنظیمیں وجود میں آتی ہیں۔ یہ تنظیمیں ایسے ہی محروم لوگوں کو اپنا ہدف بنا کر ان کا برین واش کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے گردوں کے امراض میں اضافے کا خطرہ

    ترقیاتی اہداف میں شامل پروسپیرٹی ڈویلپمنٹ سیکٹر کا احاطہ کرتی ہے۔ پیپل یعنی لوگوں کے اہداف ان کی صحت، تعلیم اور بنیادی ضروریات کی فراہمی ہے۔

    پائیدار ترقیاتی اہداف میں پارٹنرشپ اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اب تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہے چاہے وہ ایشیا کے ہوں یا افریقہ کے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی افریقی ملک میں کوئی آفت آئے تو امریکہ یا ایشیا اس سے محفوظ رہے۔ تمام ممالک کو علاقائی سطح پر تعاون کر کے اپنے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔

  • ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    دنیا بھر میں اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کا عمل جاری ہے۔ پوری دنیا کو اس وقت جس سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ ہے عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ۔

    ماہرین کے مطابق پچھلے 10 سے 15 سال میں جس قدر موسمیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، اتنی پچھلے 200 سالوں میں نہیں ہوئیں۔ اس کی وجہ تیزی سے ہوتی صنعتی ترقی ہے۔ پچھلے ایک عشرے میں بے شمار صنعتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کئی ممالک میں صنعتی زونز بناد یے گئے۔ ترقی پذیر ممالک میں تو شہر کے بیچوں بیچ اور رہائشی علاقوں میں بھی صنعتیں قائم ہوگئیں یوں دنیا کا موسم تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    اس موسمیاتی تبدیلی سے سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوا کہ پوری دنیا کی حدت میں اضافہ ہوگیا۔ مختلف ممالک میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ گرمی پڑنے لگی۔ گرمی کی وجہ سے گلیشیئرز بھی پگھلنے لگے یوں سطح سمندر میں اضافے کے باعث سیلابوں کا خطرہ بھی بڑھ گیا۔ ماہرین کے مطابق دنیا کے کئی ساحلی شہر 2050 تک صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    موسم کی تبدیلی سے فصلوں کی افزائش پر بھی اثر پڑا۔ علاوہ ازیں قحط اور پانی کی کمی جیسے مسائل نے بھی کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    بھارت میں بھی شدید گرمی کے باعث اب تک نہ صرف 200 افراد ہلاک ہوچکے ہیں بلکہ جنگلوں اور جھونپڑیوں میں آگ لگنے کے واقعات اور کئی ریاستوں میں پانی کی شدید کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    کراچی بھی اس وقت تاریخ کے گرم ترین موسم کی لپیٹ میں ہے۔ پچھلے سال کراچی میں ہیٹ ویو آئی جس میں پارہ 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا اور اس جان لیوا گرمی نے 1700 افراد کی جان لے لی۔ اس سال بھی گرمی کے موسم میں کئی بار ہیٹ ویو کی پیشن گوئی ہے جس کے لیے تیاریاں کی جاچکی ہیں اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی ہیٹ ویو، اسے ہوّا مت بنائیں

    یہاں ہم آپ کو کچھ ایسی ہی تدابیر بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ ہیٹ ویو کے دنوں میں خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    :زیادہ سے زیادہ پانی پئیں

    hw-1

    پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔

    :بچوں کو بند کار میں نہ چھوڑیں

    hw-2

    دن کے اوقات میں اگر باہر جانا ہو تو بند گاڑی میں کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو نہ چھوڑیں۔ یہ عمل ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    :اپنا شیڈول ترتیب دیں

    hw-3

    شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹالیں۔

    :باہر نکلتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    hw-4

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کیجیئے۔ سورج کی براہ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں اتنا ہی بہتر ہے۔

  • سوئیڈن تاریخ کا پہلا فوسل فیول سے پاک ملک

    سوئیڈن تاریخ کا پہلا فوسل فیول سے پاک ملک

    سوئیڈن کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد فوسل فیول سے پاک پہلا ملک بننے والے ہیں۔ سوئیڈن قابل تجدید توانائی یعنی ری نیو ایبل انرجی کے منصوبوں پر 546 ملین ڈالر کی سرمایہ کرے گا۔

    سوئیڈن کی حکومت کے مطباق ان کا یہ اقدام پیرس میں ہونے والے معاہدے کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے اور 2016 کے بجٹ میں یہ ان کی پہلی ترجیح ہوگا۔

    s1

    سوئیڈن پہلے ہی اپنی بجلی کا ایک تہائی حصہ غیر فوسل فیول تونائی کے ذرائع سے حاصل کرتا ہے۔ سوئیڈن حکام کا کہنا ہے کہ وہ شمسی توانائی، قابل تجدید توانائی کے ذخائر، الیکٹرانک بسوں، ماحول دوست کاروں اور ماحول سے مطابقت رکھنے والی پالیسیوں پر زیادہ سرمایہ کاری کریں گے۔

    s2

    سوئیڈن پہلا ملک نہیں جو قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر توجہ دے رہا ہے۔ اس سے قبل امریکی ریاست ہوائی نے بھی امریکہ کی پہلی فوسل فیول سے پاک ریاست بننے کے منصوبے کا اعلان کیا، اس سال کے آغاز میں کوسٹا ریکا 75 دن تک مکمل طور پر قابل تجدید توانائی پر منحصر رہا، ڈنمارک نے بھی پچھلے سال جولائی میں اپنی بجلی کی 140 فیصد ضروریات کو پون بجلی (ہوا سے بننے والی بجلی) کے ذریعے پورا کیا۔

  • صحارا کے صحرا میں قدیم دریا دریافت

    صحارا کے صحرا میں قدیم دریا دریافت

    صحارا کے صحراؤں میں مٹی کے نیچے ایک دریا دریافت کیا گیا ہے جس سے اس امکان کو تقویت ملتی ہے کہ وہاں کبھی پودے اور جانور رہا کرتے تھے۔

    موریطانیہ کے صحرائی علاقے میں ریڈار سے لی گئی تصاویر میں 500 کلو میٹر پر پھیلا ہوا ایک دریا نظر آرہا ہے۔ یہ تصاویر جاپانی سیٹلائٹ سے لی گئی ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ قدیم زمانے میں یہ دریا مغربی صحارا میں بہتا ہوا اس حصے تک جاتا تھا جسے اب الجیریا کہا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس دریا کا پانی مختلف چینلز کے ذریعے سمندر تک جاتا ہوگا۔ اس دریا کو دریافت کرنے والی تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریا پودوں اور جانوروں کی پانی کی ضروریات پورا کرتا ہوگا۔ اگر یہ دریا اس وقت فعال ہوتا تو دنیا کا بارہواں بڑا دریا ہوتا۔

    ماہرین کی جانب سے جاری کیے جانے والے نقشے کے مطابق دریا بہت منظم طریقے سے رواں تھا اور یہ آگے جا کر موریطانیہ کے سمندر میں گرتا تھا۔

    ساؤتھ ہمپٹن میں نیشنل اوشینوگرافی سینٹر کے محقق رسل وائن کا کہنا ہے کہ یہ دریافت جغرافیہ کے لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ افریقہ کا یہ صحرا 5 سے 6 ہزار سال پہلے ایک زرخیز خطہ تھا۔

    ان کے مطابق یہ ان لوگوں کے لیے ایک ثبوت ہے جو کلائمٹ چینج کو نہیں مانتے، کہ کس طرح کلائمٹ چینج کی وجہ سے ایک سر سبز و زرخیز خطہ ایک صحرا میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

  • محبت کی نشانی تاج محل آلودگی کے باعث خرابی کا شکار

    محبت کی نشانی تاج محل آلودگی کے باعث خرابی کا شکار

    آگرہ کی بے تحاشہ آلودگی نے مشہور عالم محبت کی نشانی تاج محل کو بھی آلودہ کردیا۔ تاریخی عمارت کا سفید ماربل سیاہ پڑتا جار ہا ہے۔

    tm-5

    ممتاز محل سے شاہجہاں کی محبت کی نشانی تاج محل داغدار ہونے لگی۔ سفید ماربل سے بنے اس شاہکار کو اب گرہن لگنے لگا ہے۔ عمارت میں موجود جراثیم اور مچھروں کی بہتات نے سفید ماربل کو داغدار کردیا۔

    tm-2

    محبت کی نشانی پر جراثیم اور کیڑے مکوڑے نشانیاں بنا رہے ہیں۔ تاج محل کے ساتھ بہنے والا دریا جمنا جراثیم اور مچھروں کا گھر ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ تاریخی عمارت کو بچانے کے لیے آگرہ کو آلودگی سے پاک کرنا ہوگا۔

    tm-3

    ماہرین کے مطابق آگرہ میں تیزابی بارش، ہوا کی آلودگی اور درختوں کی کٹائی کا اس تاریخی نشانی کی جگمگاہٹ کو دھندلا کرنے میں اہم ہاتھ ہے۔ منتطمین کے مطابق سیاح بھی یہاں آتے ہوئے غیر محتاط رہتے ہیں اور آلودگی اور کچرا پھیلاتے ہیں۔

  • میکسیکن اداکار کی ماحولیاتی آگاہی کے لیے درخت سے شادی

    میکسیکن اداکار کی ماحولیاتی آگاہی کے لیے درخت سے شادی

    میکسیکو میں ایک سماجی کارکن اور اداکار رچرڈ ٹوریز نے 1000 سال پرانے درخت سے شادی کرلی۔ شادی پورے رسم و رواج کے ساتھ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق میکسیکن اداکار کا کہنا ہے کہ یہ قدم اس نے ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں آگاہی اور درختوں کی کٹائی روکنے کے لیے اٹھایا ہے۔ ’شادی‘ میں میکسیکو کے ماہرین ماحولیات اور ایکولوجسٹ نے شرکت کی۔ ابتدا میں مہمانوں کو معلوم نہیں تھا کہ یہ کیسی تقریب ہے اور اس میں کیا ہورہا ہے۔

    یہ شادی رچرڈ کی مہم ’درخت سے شادی کرو، اپنی آکسیجن بچاؤ‘ کا ایک حصہ ہے۔ اس مہم کے تحت وہ درختوں کی کٹائی کے خلاف آگاہی پھیلا رہے ہیں۔ یہ مہم پیرو، ارجنٹینا اور کولمبیا میں جاری ہے۔

    اداکار کا کہنا ہے کہ میکسیکو کو بے شمار ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہے۔ یہاں کے شہریوں کے چاہیئے کہ وہ پودے لگائیں، پانی بچائیں اور پہاڑوں کی حفاظت کریں کیونکہ یہ زمین ان کی اپنی ہے۔

    انہوں نے میکسیکو کے صدر سے بھی اپیل کی کہ وہ درخت کاٹنے والوں کو روکیں اور درختوں کی حفاظت کریں۔ رچرڈ کے مطابق کئی مشہور میکسیکن شخصیات نے ان کی مہم میں شمولیت اختیار کی ہے جن میں اداکار بھی شامل ہیں۔

    ماحولیاتی تنظیم گرین پیس کے مطابق لاطینی امریکا میں 5 ملین ایکڑز کے جنگلات کا صفایا کیا جا چکا ہے۔

  • دبئی: بارش برسانے کے لیے مصنوعی پہاڑ بنانے کا فیصلہ

    دبئی: بارش برسانے کے لیے مصنوعی پہاڑ بنانے کا فیصلہ

    دبئی: متحدہ عرب امارات اپنی بنجر زمین کو بدلنے والے انقلابی پروجیکٹس بنانے کے لیے مشہور ہے۔ اب اماراتی حکومت ایسا ہی ایک اور منصوبہ مکمل کرنے جارہی ہے۔

    متحدہ عرب امارات حکومت کا ارادہ ہے کہ بارشوں میں اضافے کے لیے مصنوعی پہاڑ بنائے جائیں۔ سائنسدان اس ارادہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تحقیق میں مصروف ہیں۔

    UAE-post-1

    ایک عرب جریدے کے مطابق اس پروجیکٹ کے لیے ایک امریکی فضائی تحقیق کی یونیورسٹی اس منصوبے کے لیے تحقیق کر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پہاڑ کسی خطے میں بارش میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ پہاڑ نم ہوا کو اوپر کی طرف پھینکتے ہیں جس سے وہ بادلوں میں بدل جاتی ہے اور بارش برساتی ہے۔

    UAE-post-2

    پروجیکٹ پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پہاڑوں کی بلندی کتنی ہونی چاہیئے۔ اس سلسلے میں ہم محکمہ موسمیات سے بھی مدد لے رہے ہیں جو یہ بتائے گا کہ کس قسم کی بارش اس علاقے کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

    گلف ریجن میں پانی کی کمی ایک عام بات ہے۔ قدرتی ذخائر میں کمی اور آبادی میں اضافہ مسائل کو بڑھا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کا شہری اوسطاً روزانہ 550 لیٹر پانی استعمال کرتا ہے جبکہ عالمی طور پر یہ اوسط 170 سے 300 ہے۔

  • کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    ورلڈ بینک نے متنبہ کیا ہے کہ کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت دنیا کے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں خطرناک کمی کرسکتی ہے۔

    ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج اور پانی کی کمی کچھ ممالک کی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں 2050 تک 6 فیصد کمی کردے گی۔ پانی کی قلت کے باعث مشرق وسطیٰ کو اپنی جی ڈی پی میں 14 فیصد سے بھی زائد کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    جن علاقوں میں پانی کی کمی موجود ہے وہاں صورتحال زیادہ خراب ہوجائے گی۔ ان علاقوں میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے اور وہاں کے لوگوں کو زبردستی ہجرت کرنی پڑ سکتی ہے۔

    migration

    یاد رہے کہ پینے کی پانی کی گھٹتی ہوئی مقدار، توانائی کے منصوبوں اور زراعت کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کئی شہروں میں پانی کی قلت پیدا کر چکا ہے۔

    ورلڈ بینک کے صدر جم یونگ کم کے مطابق پانی کی قلت مستقبل میں کئی ممالک کی معیشت اور امن و امان کے استحکام کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہوگی، اور کلائمٹ چینج ان خطرات کو مزید بڑھا رہا ہے۔

    انہوں نے تجویز دی کہ دنیا کو اپنے آبی ذخائر کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔

    cliamte-change

    جن خطوں کو مستقبل قریب میں پانی کی کمی اور معاشی بدحالی کا سامنا کرنا ہوگا، ورلڈ بینک کے مطابق ان میں وسطی ایشیا، مشرقی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر آبی پالیسیوں، آبی ذخائر کے دانشمندانہ بچاؤ اور پائیدار ماحولیاتی فیصلوں کے ذریعے ان خطرات کو کسی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

  • گھر میں پودے اگانے کے فوائد

    گھر میں پودے اگانے کے فوائد

    گھر میں پودے اگانے کے ویسے تو کئی فوائد ہیں لیکن اب ڈاکٹرز نے باقاعدہ اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ گھر میں اگائے گئے پودے کس طرح طرز زندگی اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    plants-5

    ایک ڈاکٹر ایمی لاک کے مطابق میرا بچپن جس گھر میں گزرا وہاں بے شمار پودے تھے۔ جب میں اس گھر سے باہر نکلی تو مجھے اندازہ ہوا کہ پودوں کی کمی مجھ پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ مجھے پودوں کی کمی محسوس ہونے لگی۔ چنانچہ میں جہاں بھی گئی میں نے اپنے آس پاس پودے ضرور لگائے۔

    گھر میں پودے اگانے کے مثبت اثرات کیا ہیں، آئیے آپ بھی جانیں۔

    :دماغی صحت پر اثرات

    plants-1
    ماہرین کے مطابق پودے چاہے درختوں کی شکل میں ہوں یا چھوٹے گملوں میں، یہ دماغی صحت پر اچھے اثرات ڈالتے ہیں۔ پودے آپ کا موڈ بہتر کرتے ہیں، آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں اور آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔

    سائنسدانوں کے مطابق فطرت آپ کے موڈ کو تبدیل کردیتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ کوئی تخلیقی کام کرنا چاہتے ہیں تو پودوں کے قریب بیٹھ کر کریں اس سے یقیناً آپ کی تخلیقی کارکردگی بہتر ہوگی۔

    :ہوا کے معیار میں بہتری

    plants-2
    گھر میں موجود پودے گھر کی ہوا کے معیار کو بہتر بناتے ہیں۔ آج کل جو ہوا ہمیں میسر ہے وہ آلودگی سے بھرپور ہے۔ پودے ہوا کو آلودگی سے صاف کرتے ہیں اور ہوا کو تازہ کرتے ہیں۔ پودے ہوا میں نمی کے تناسب بھی بڑھاتے ہیں۔

    :درد میں کمی کے لیے معاون

    plants-3
    سائنسدانوں کے مطابق پودے درد اور تکلیف کو کم کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ ایک ریسرچ کے تحت ایک اسپتال میں مریضوں کے قریب پودے رکھے گئے۔ جن کے قریب پودے تھے ان مریضوں نے درد کش دواؤں کا کم استعمال کیا بہ نسبت ان مریضوں کے جن کے قریب پودے نہیں رکھے گئے تھے۔

    :جڑی بوٹیاں حاصل کریں

    plants-4
    گھر میں اگائے پودوں سے ہمیں غذائی اشیا اور جڑی بوٹیاں بھی حاصل ہوسکتی ہیں۔ جیسے ایلو ویرا، ہربز وغیرہ۔ ان پودوں سے اس مد میں خرچ ہونے والی رقم کی بھی بچت ہوسکتی ہے۔

  • کراچی کے ساحلی علاقے ڈوبنے کا خطرہ

    کراچی کے ساحلی علاقے ڈوبنے کا خطرہ

    کراچی : قومی ادارہ برائے اوشنو گرافی نے سینیٹ کو کراچی کے ڈوبنے کے خطرے سے آگاہ کردیا.

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے اوشنو گرافی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اگر سمندر کی سطح بلند ہوتی رہی تو آئندہ 35 سے 45 برسوں کے درمیان کراچی کے ساحلی علاقے ڈوبنے کا خطرہ ہے.

    sea-4

    قومی ادارہ برائے اوشنو گرافی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات کو سمندر کے بدلتے ہوئے مزاج سے آگاہ کردیا، قومی ادارہ برائے اوشنو گرافی نے کہا ہے کہ اگر سمندر کی سطح اسی طرح بلند ہوتی رہی تو لہریں کراچی میں داخل ہوسکتی ہیں۔

    Sea-2

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات نے سمندر کی بلند ہوتی سطح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو ڈوبنے سے بچانے کے لئے بین الاقوامی ماہرین ہر مشتمل کانفرنس منعقد کی جائے.

    sea-3