Tag: کلائمٹ چینج

  • کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    فرانس کی وزیر برائے توانائی اور کوپ 21 کی صدر نے کہا ہے کہ خواتین موسمیاتی تبدیلیوں یعنی کلائمٹ چینج سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

    A-2

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سیگولین رائل نے مطالبہ کیا ہے کہ پیرس معاہدے میں اس بات کو شامل کرنا چاہیئے کہ خواتین کلائمٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہیں چنانچہ ان کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

    d

    فرانسیسی وزیر کا کہنا تھا کہ خواتین گلوبل وارمنگ کا سب سے پہلا شکار ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ حکومتوں کو ماحولیاتی اداروں میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کرنا چاہیئے۔ یہی نہیں بلکہ خواتین ہی اس حوالے سے مختلف اور پائیدار حل تجویز کرتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے زرعی اسکول اور ماحول دوست کچن قائم کرنے کی ضرورت ہے جبکہ دوبارہ قابل استعمال توانائی کے بارے میں بھی انہیں آگہی فراہم کی جائے۔

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے سیٹلائٹ لانچ

    رائل نے کہا کہ اس کی ایک مثال 2004 میں آنے والا سونامی تھا جس میں متاثرین کی بڑی تعداد خواتین پر مشتمل تھی۔ ان خواتین کو تیرنا نہیں آتا تھا اور جب امدادی کارروائیاں شروع ہوئیں تو انہوں نے پہلے اپنے بچوں کو بچایا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قدرتی آفات سے متعلق خواتین کو آگہی دینا نہایت ضروری ہے۔

    c

    اس سے قبل عالمی یوم ارض کے موقع پر کلائمٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پیرس میں ایک تاریخ ساز معاہدے پر دستخط کیے جاچکے ہیں۔

    معاہدے کے بارے میں مزید جانیں: پیرس معاہدہ

  • ہاتھیوں کی نسل کو خطرات، ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی کا مطالبہ

    ہاتھیوں کی نسل کو خطرات، ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی کا مطالبہ

    کینیا میں ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے قائم کیے جانے والے فورم ’جائنٹ کلب‘ کے پہلے اجلاس میں شرکا کی جانب سے زور دیا گیا کہ ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ یہ ہاتھیوں کی بقا کے لیے خطرہ اور ملک کی سیاحت کے خاتمے کا باعث بن رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا کے شہر نینوکی میں ’جائنٹ کلب‘ کا پہلا سربراہی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔

    kenya

    اس سال کے اوائل میں افریقی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے قائم کیا جانے والا ’جائنٹ کلب‘ ایسا فورم ہے جو ہاتھیوں اور افریقی گینڈوں کی بقا کو لاحق خطرات کم کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔

    ان جانوروں کے لیے سب سے بڑا خطرہ دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کے رجحان میں اضافہ ہے جس کا مرکزی راستہ کینیا کی ممباسہ بندرگاہ ہے۔

    ivory

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کینیا کے صدر یورہو کینیاتا نے بتایا کہ ہاتھی دانت کی قانونی تجارت بھی ہاتھیوں کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔ ہاتھی اور افریقی گینڈے کے جسمانی اعضا کی تجارت نہ صرف ان کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔

    rhino

    انہوں نے بتایا کہ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ سینڈیکیٹس کی سرپرستی حاصل ہے۔

    شرکا کے مطابق نہ صرف ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کا خاتمہ ضروری ہے بلکہ ان غیر قانونی بازاروں کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے جہاں اس کی خرید و فروخت انجام پاتی ہے۔

    ivory-4

    اجلاس میں افریقی ممالک یوگنڈا اور اور گبون کے صدور نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد ان تمام سربراہان کی موجودگی میں تقریباً 100 ٹن کے ہاتھی دانت اور 1.35 ٹن کے گینڈے کے سینگ کے ذخیرے کو نذر آتش کیا جائے گا۔

    ivory-2

    ماہرین کے مطابق افریقہ میں ایک صدی پہلے جتنے ہاتھی تھے اب ان کا صرف 10 فیصد حصہ باقی رہ گیا ہے۔ افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔ تنزانیہ میں پچھلے 5 سال میں ہاتھیوں کی آبادی میں 65 کمی ہوچکی ہے۔

    اسی طرح گینڈے کے سینگ کی قیمت 60 ہزار ڈالر ہے جو سونے یا کوکین سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    ivory-3

    ہاتھی دانت کی اس وقت دنیا بھر میں مانگ ہے۔ اسے زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

  • ناگپور میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کی انوکھی تدبیر

    ناگپور میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کی انوکھی تدبیر

    بھارت میں شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر ناگپور کی حکومت نے اپنے شہریوں کو سایہ فراہم کرنے کے لیے سگنلز پر ترپال تان دیے ہیں۔

    heatwave2

    بھارت کے جنوبی علاقوں میں شدید گرمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ناگپور میں درجہ حرارت 29 سال کی بلند ترین سطح یعنی 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ ملک بھر میں گرمی سے اب تک 160 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    heatwave 1

    ناگپور حکومت کا یہ اقدام نہ صرف گرمی سے بچاؤکا ایک طریقہ ہے بلکہ اس سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

    heatwave3

    مزید پڑھیں: بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    اس سال پاکستان کے شہر کراچی میں بھی گرمی کی شدید لہروں کی پیش گوئی کی جاچکی ہے جو موسم گرما کے دوران وقفے وقفے سے آئیں گی۔ حکومت کا شہر بھر میں 500 ایمرجنسی سینٹرز قائم کرنے کا ارادہ ہے۔ اس کے علاوہ مختلف تنظیموں کی جانب سے جگہ جگہ پانی فراہم کرنے والے اسٹالز بھی قائم کردیے گئے ہیں۔

    کراچی میں 22 سے 25 اپریل کے دوران آنے والی ہیٹ ویو میں اب تک 3 اموات ہوچکی ہیں۔

  • ماحولیاتی تبدیلی سے فیس بک اور گوگل کو خطرہ

    ماحولیاتی تبدیلی سے فیس بک اور گوگل کو خطرہ

    سائنسدانوں کی ایک تحقیق کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافے یعنی گلوبل وارمنگ سے فیس بک اور گوگل کے دفاتر کو خطرہ لاحق ہے۔

     gb-1

    غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے جس کے مطابق کیلیفورنیا کی سلیکون ویلی جس میں دنیا بھر کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ادارے، کمپیوٹر ہسٹری میوزیم، ناسا کا تحقیقی ادارہ اور سائنسی تعلیمی ادارے موجود ہیں، کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سیلاب میں ڈوبنے کا شدید خطرہ ہے۔ ایسی صورت میں سب سے زیادہ نقصان فیس بک اور گوگل کو ہوگا جن کے ہیڈ کوارٹرز یہاں واقع ہیں۔

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات

    ماہرین کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ سے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں جس سے سمندروں کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔ سطح سمندر میں اضافے کی وجہ سے سمندر کنارے واقع کئی شہروں کے دریا برد ہونے کا خدشہ ہے۔

    gb-2

    ان شہروں میں کراچی، ممبئی، نیویارک، میامی وغیرہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کو شدید خطرات لاحق ہیں، بارک اوباما

    سطح سمندر میں اضافے سے جزیرہ نما ملک مالدیپ کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا بھی خدشہ ہے۔

    gb-4

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے سیٹلائٹ لانچ

    سطح سمندر میں اضافہ ہر سال ساحلی شہروں کی زمین کو بھی نگل رہا ہے جس سے ان شہروں کے رقبے میں کمی واقع ہورہی ہے۔ ماحولیاتی اور شہری منصوبہ بندی کی ماہر کرسٹینا ہل کے مطابق فیس بک اور گوگل کے دفاتر اسی رقبے پر واقع ہیں جو سمندر کی سطح میں ذرا سے بھی اضافے کے بعد سمندر کا ہی حصہ بن جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کٹھمنڈو میں زلزلے کے ماحولیاتی اثرات، خطے میں خطرے کی گھنٹی بج گئی

    ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اور گوگل کو اس بارے میں ہنگامی اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ وہ اپنے دفاتر کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھال سکیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس صدی کے آخر تک سلیکون ویلی میں واقع ان کے دفاتر سمندر برد ہوجائیں گے۔

  • بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی لگا دی گئی۔ حکام نے موسم گرما میں دن کے اوقات میں کھانا پکانے سے گریز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ خلاف ورزی کرنے پر 2 سال کے لیے جیل بھیج دیا جائے گا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست بہار میں آتشزدگی کے متعدد واقعات کے بعد وزیر اعلیٰ کے حکم پر آفات سے نمٹنے کے ادارے نے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ صبح 9 سے شام 6 بجے تک کھانا پکانے سے اجتناب کریں۔ عوام کو خشک فصلوں کو مذہبی رسومات کے لیے جلانے سے بھی گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    bihar-3

    بہار میں صرف گذشتہ ماہ آگ لگنے کے واقعات میں 66 افراد اور 1200 کے قریب جانور ہلاک ہو گئے تھے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے واقعات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر واقعات چولہے کی آگ سے نکلنے والی چنگاری سے پیش آئے ہیں۔ اس لیے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ دیہات میں چولہے کی آگ سے کھانا بنانے والے صبح نو بجے سے پہلے کھانا بنا کر آگ بجھا دیں۔

    bihar-2

    مزید پڑھیں: کراچی میں ہیٹ ویو کے باعث 2 افراد جاں بحق

    بھارت میں ان دنوں موسم کی شدت بھی عروج پر ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت 29 سالہ گرمی کا ریکارڈ توڑ کر41 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا جس سے 160 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

    bihar-1

    گرمی کی شدت خاص طور پر تلنگانہ، آندھرا پردیش اور اڑیسہ میں محسوس کی جارہی ہے۔

  • ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے یورپین خلائی ایجنسی کا سیٹلائٹ لانچ

    ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے یورپین خلائی ایجنسی کا سیٹلائٹ لانچ

    یورپین خلائی ایجنسی نے ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے سیٹلائٹ لانچ کردیا، سیٹلائٹ دنیا بھر میں پیش آںے والی ماحولیاتی اورزمین پرہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ سیٹلائٹ کوپرنکس پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت زمین کی سطح کا وسیع پیمانے پر جائزہ لیا جائے گا۔

    سیٹلائٹ سینٹینل ۔ ون بی ماحولیاتی تبدیلیوں کے جائزے اوران پر ریسرچ کے لیے لانچ کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت دو سیٹلائٹ لانچ کیے جانے تھے جن میں سے پہلا سیٹلائٹ اپریل دو ہزار چودہ میں خلا میں بھیجا جا چکا ہے۔

    یورپی خلائی ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق سیٹلائٹ زمین کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے جدید ریڈار سسٹم بھی استعمال کرے گا۔ سیٹلائٹ زمین کا چکر لگائے گا اورہرچھٹے دن زمین کی تصاویر اتارے گا۔ سیٹلائٹ کی بھیجی ہوئی تصاویر سے قطب شمالی کی پگھلتی ہوئی برف،صنعتی فضلے سے پیدا ہونے والے خطرات اور جنگلات کے بارے میں معلومات فراہم ہوں گی۔

    ماحولیاتی تبدیلیاں زمین کے لیے ایک بہت بڑے خطرے کی صورت میں سامنے آرہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے بارے میں سنجیدہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس ماحولیاتی تبدیلیوں کی عالمی کانفرنس میں 195 ممالک نے زمین کا عالمی درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے کردار پر اتفاق کیا تھا۔

    معاہدے پر گزشتہ ہفتے عالمی یوم ارض کے موقع پر پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت عالمی رہنماؤں نے دستخط کیے ہیں۔

  • عمران خان 200 بلین روپے مالیت کے جنگلات کی کٹائی پر برہم

    عمران خان 200 بلین روپے مالیت کے جنگلات کی کٹائی پر برہم

    چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خیبر پختونخوا میں دو سو بلین روپے مالیت کے درخت کاٹنے پر ایک بار پھر اظہار برہمی کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے خیبر پختونخوا میں جنگلات کی کٹائی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کام میں انہی بڑے مجرموں کا ہاتھ ہے جن کے نام پاناما پیپرز میں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں یعنی کلائمٹ چینج ملک پر شدید اثرات مرتب کریں گے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ ہمیں آج ہی سوچنا ہوگا۔ اگر کچھ عرصے میں انقلابی اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ سالوں میں ملک شدید قسم کےخطرات سے دو چار ہوگا۔

    انہوں نے ایک بار پھر متنبہ کیا کہ جب تک ٹیکس اصلاحات کو بہتر نہیں کیا جائے گا ہم باہر سے آنے والی امداد پر منحصر رہیں گے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ اگر ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مناسب طریقے سے سدباب کرنے میں کامیاب رہے تو ہم آئندہ آنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمنٹنے کے لیے بیرونی امداد حاسل کرسکیں گے۔

    یاد رہے کہ پاکستان کا اس وقت کلائمٹ چینج میں کردار بہت کم ہے لیکن اس کے خطرات کا سامنا کرنے کے حوالے سے پاکستان فرنٹ لائن پر ہے۔ کراچی میں آنے والی گرمی کی شدید لہریں، شمالی علاقہ جات میں زلزلے اور سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کی مثالیں ہیں۔

    حال ہی میں پاکستان عالمی درجہ حرارت کم کرنے کے معاہدے یعنی پیرس ایگریمنٹ پر دستخط کر کے عالمی کوششوں میں شامل ہوچکا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دنیا کے 195 ممالک عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافے کو روکنے میں کردار ادا کریں گے۔