Tag: کلاسیکی موسیقار

  • فتح علی خان: کلاسیکل سنگیت کا ایک انمول رتن

    فتح علی خان: کلاسیکل سنگیت کا ایک انمول رتن

    آج کلاسیکی موسیقی اور طرزِ گائیکی کے لیے مشہور پٹیالہ گھرانے کے استاد بڑے فتح علی خان کی برسی ہے۔ پاکستان کے اس عظیم گلوکار کو کلاسیکی فنِ‌ گائیکی کا بادشاہ کہا جاتا ہے جنھوں نے نوجوانی ہی میں‌ ہندوستان بھر میں‌ شہرت اور پذیرائی حاصل کرلی تھی۔

    فتح علی خان نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد استاد اختر حسین سے حاصل کی تھی۔ انھوں نے تینوں بیٹوں جن میں فتح علی، امانت علی اور حامد علی کو اس فن میں ان کی بھرپور تربیت اور راہ نمائی کی اور جب آل بنگال موسیقی کانفرنس کلکتہ میں منعقد ہوئی تو فتح علی اور امانت علی کی جوڑی سامنے آئی۔ اس وقت فتح علی کی عمر 17 اور امانت علی کی عمر 14 سال تھی۔ ان بھائیوں‌ کا خوب چرچا ہوا۔ لمبی تان لگانا استاد فتح علی خان کا طرّۂ امتیاز تھا۔

    استاد فتح علی خاں 1935ء میں ہندوستان کی ریاست پٹیالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد باکمال گائیک تھے جنھوں نے اپنے بیٹوں کو بھی اس فن میں‌ طاق کیا۔ ان بھائیوں کی شہرت انگریز حکام تک بھی پہنچی اور ہندوستان بھر میں‌ قدر دانو‌ں نے انھیں‌ بڑی پذیرائی دی۔

    استاد فتح علی خان اور ان کے بھائی استاد امانت علی خان کی جوڑی نے لڑکپن میں ہی مہاراجہ پٹیالہ کے سامنے بھی فن کا مظاہره کیا اور اپنے زمانے کے نامی گرامی اساتذہ کے سامنے بھی گائیکی کے جوہر دکھائے۔

    تقسیمِ ہند کے بعد دونوں بھائی پاکستان آ گئے اور یہاں پاکستان کے کلاسیکی موسیقاروں میں انھیں‌ سب سے ممتاز اور باکمال جوڑی کہا گیا۔ یہاں فتح علی خان ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے اور ٹیلی وژن پر بھی پرفارمنس دی۔

    استاد بڑے فتح علی خان کا شمار خیال گائیکی کے ان سرخیل گلوکاروں میں ہوتا تھا جنھیں ٹھمری، دادرا، غزل، راگ درباری اور پیچیدہ سُر گانے میں ملکہ حاصل تھا۔ پیار نہیں ہے سُر سے جس کو وہ مورکھ انسان نہیں، دل میں کسی کی یاد چھپائے ایک زمانہ بیت گیا، نین سے نین ملائے رکھنے دو سمیت ستّر سے زائد فلموں میں گیتوں کو انھوں نے اپنی آواز دی۔ فتح علی خان بے حد شفیق اور سادہ مزاج انسان تھے۔ انکساری ان کا بڑا وصف تھا۔ انھیں‌ کئی اعزازات سے نوازا گیا اور بیرونِ ملک بھی ان کی گائیکی کا چرچا ہوا۔

  • نام وَر کلاسیکی موسیقار اور گائیک استاد نزاکت علی خان کی برسی

    نام وَر کلاسیکی موسیقار اور گائیک استاد نزاکت علی خان کی برسی

    آج پاکستان کے نام وَر کلاسیکی موسیقار اور گائیک استاد نزاکت علی خان کا یومِ وفات ہے۔ وہ 14 جولائی 1983ء کو راولپنڈی میں وفات پاگئے تھے۔

    استاد نزاکت علی خان 1932ء میں ضلع ہوشیار پور کے موسیقی اور گائیکی کے حوالے سے مشہور قصبے چوراسی میں پیدا ہوئے۔ ان کا سلسلہ نسب استاد چاند خان، سورج خان سے ملتا ہے جو دربارِ اکبری کے نامور گائیک اور میاں تان سین کے ہم عصر تھے۔

    استاد نزاکت علی خان کے والد استاد ولایت علی خان بھی اپنے زمانے کے نام ور موسیقار تھے اور انھیں دھرپد گائیکی میں کمال حاصل تھا۔ استاد نزاکت علی خان اور ان کے چھوٹے بھائی استاد سلامت علی خان نے اپنے والد سے اس فن کی تعلیم حاصل کی اور کم عمری میں اپنی گائیکی کی وجہ سے مشہور ہوگئے۔

    قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کی اور ملتان آبسے جہاں سے بعد میں لاہور کا رخ کیا اور اپنی وفات تک یہیں رہے۔ لاہور میں انھوں نے فنِ گائیکی میں بڑا نام اور مقام پایا۔ استاد نزاکت علی خان کو حکومتِ پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی اور ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔

  • نام ور ستار نواز استاد محمد شریف خان کی برسی

    نام ور ستار نواز استاد محمد شریف خان کی برسی

    26 مئی 1980ء کو پاکستان کے نام ور ستار نواز، استاد محمد شریف خان وفات پاگئے تھے۔ پاکستان میں کلاسیکی موسیقی اور روایتی سازوں کے ماہر فن کاروں اور سازندوں میں ایک نام کاروں استاد محمد شریف خان کا بھی ہے جو 26 مئی 1980ء کو وفات پاگئے تھے۔ ان کا شمار پاکستان کے نام وَر ستار نوازوں میں ہوتا ہے۔

    استاد محمد شریف خان اپنے علاقے کی نسبت سے پونچھ والے مشہور تھے۔ وہ 1926ء میں ضلع حصار میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد بھی موسیقی کے ماہر جن کا نام رحیم بخش تھا۔ وہ مہاراجہ پونچھ کے موسیقی کے استاد تھے۔

    استاد محمد شریف خان کی زندگی کا ابتدائی زمانہ پونچھ میں گزرا۔ اس لیے پونچھ سے ان کی نسبت ان کے نام کا حصّہ بن گئی۔ انھیں ابتدا ہی سے ستار بجانے کا شوق تھا۔ ان کے والد اور اساتذہ نے بھی انھیں موسیقی کی تعلیم دینے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ وہ ستار کے علاوہ وچتروینا بجانے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔

    استاد محمد شریف خان پونچھ والے نے کئی راگ بھی ایجاد کیے تھے اور اسی لیے ’’استاد‘‘ کہلاتے تھے۔

    انھیں 14 اگست 1965ء کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا گیا۔ لاہور میں وفات پانے والے استاد محمد شریف خان میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • مشہور موسیقار اور گائیک استاد عاشق علی خان کی برسی

    مشہور موسیقار اور گائیک استاد عاشق علی خان کی برسی

    کلاسیکی موسیقی اور غزل گائیکی میں‌ نام و مرتبہ رکھنے والے استاد عاشق علی خان 10 مارچ 1948ء کو وفات پاگئے تھے۔ ان کا تعلق فنِ موسیقی اور گائیکی کے‌ لیے مشہور پٹیالہ گھرانے سے تھا۔

    استاد عاشق علی خان کافیاں گانے میں‌ خاص مہارت رکھتے تھے اور اس حوالے سے بہت مقبول تھے۔ 1880ء میں پیدا ہونے والے استاد عاشق علی خان نے موسیقی اور گائیکی کے فن کو اپنے شوق کی بدولت اپنایا اور لے کاری میں‌ خاص مہارت حاصل کی۔

    ایک زمانے میں‌ جب پاک و ہند میں بڑی تعداد کلاسیکی موسیقی اور گائیکی کا شوق رکھتی تھی تو استاد عاشق علی خان سے اس فن کی تربیت لینے اور گائیکی کے اسرار و رموز سیکھنے والے بھی ان کے گرد موجود رہتے تھے، جن میں سے بعض نے آگے چل کر اس فن میں بڑا نام پیدا کیا اور پاکستان کے نام ور گلوکاروں میں‌ شمار ہوئے۔

    استاد عاشق علی خان کے کئی شاگردوں‌ نے غزل گائیکی اور صوفیانہ کلام کو اپنے انداز میں‌ پیش کرکے مقبولیت حاصل کی۔ ان کے شاگردوں میں استاد بڑے غلام علی خان، چھوٹے عاشق علی خان، حسین بخش ڈھاڑی، اللہ دینو خاں، مختار بیگم، فریدہ خانم اور زاہدہ پروین نمایاں ہیں۔

  • فنِ موسیقی کے استاد امید علی خان کا یومِ وفات

    فنِ موسیقی کے استاد امید علی خان کا یومِ وفات

    آج پاکستان میں کلاسیکی موسیقی اور گائیکی میں ممتاز استاد امید علی خان کی برسی ہے۔ وہ 14 جنوری 1979ء کو وفات پاگئے تھے۔

    استاد امید علی خان 1914ء میں امرتسر کے ایک گائوں میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق موسیقی میں مشہور گوالیار گھرانے سے تھا۔ امید علی خان کے والد استاد پیارے خان اور دادا استاد میران بخش اپنے زمانے کے مشہور گلوکار تھے۔

    موسیقی اور گائیکی کے حوالے سے استاد امید علی خان کی تعلیم و تربیت میں ماحول کا بڑا اثر تھا۔ انھوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی پھر پٹیالہ گھرانے کے استاد عاشق علی خان کی شاگردی اختیار کر لی۔ یوں امید علی خان نے گائیکی میں گوالیار اور پٹیالہ گھرانوں کے رنگ اور خصوصیات کو اپنایا اور اس فن میں مہارت حاصل کرتے چلے گئے۔

    استاد پیارے خان ایک زمانے میں ریاست خیرپور سے وابستہ ہوگئے تھے اور استاد امید علی خان کی عمر کا خاصا حصّہ سندھ دھرتی پر گزرا۔

    امید علی خاں سے فنِ موسیقی اور گائیکی میں اکتساب کرنے والوں میں منظور حسین، فتح علی خاں اور حمید علی خان نمایاں ہوئے۔

    استاد امید علی خان لاہور میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • نزاکت علی خان: کلاسیکی موسیقی کے استاد اور نام ور گلوکار کی برسی

    نزاکت علی خان: کلاسیکی موسیقی کے استاد اور نام ور گلوکار کی برسی

    استاد نزاکت علی خان کا نام فن و ثقافت کی دنیا میں کسی تعارف اور حوالے کا محتاج نہیں۔ آج پاکستان کے اس نام ور کلاسیکی موسیقار اور گلوکار کی برسی منائی جارہی ہے۔

    نزاکت علی خان 14 جولائی 1983 کو راولپنڈی میں وفات پاگئے تھے۔ ان کا تعلق ضلع ہوشیار پور کے چوراسی نامی قصبے سے تھا جو سُروں اور راگنیوں کے ماہر اور موسیقی کے شیدائیوں کے لیے مشہور ہے۔

    1932 کو پیدا ہونے والے نزاکت علی خان کا سلسلہ نسب استاد چاند خان، سورج خان سے ملتا ہے جو دور اکبری کے نام ور گلوکار اور تان سین کے ہم عصروں میں شامل تھے۔

    استاد نزاکت علی خان کے والد استاد ولایت علی خان بھی اپنے زمانے کے نام ور موسیقار تھے اور انھوں‌ نے والد ہی سے گائیکی سیکھی اور موسیقی کی تعلیم حاصل کی۔

    تقسیمِ ہند کے بعد استاد نزاکت علی خان ملتان آگئے اور بعد میں لاہور کو اپنا مستقر ٹھہرا لیا۔

    جلد ہی ان کا شمار پاکستان کے نام ور موسیقاروں اور گلوکاروں میں ہونے لگا۔ استاد نزاکت علی خان کو اس فن کی خدمت کے اعتراف میں‌ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز دیا گیا۔