Tag: کلبھوشن یادیو

  • بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 8 سال مکمل

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 8 سال مکمل

    اسلام آباد: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 8 سال مکمل ہوگئے ، کلبھوشن یادیو پاکستان میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز نے 8 سال پہلے بھارت کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادو کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر عالمی سطح پر بھارتی دہشت گردی کو بےنقاب کیا۔

    3مارچ 2016 کو پا کستانی ایجنسیوں نے چمن کے علاقے ماشخیل سے کلبھوشن کو گرفتار کیا تھا، 54 سالہ کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا کمانڈر رینک کا حاضر سروس افسر تھا، کلبھوشن 2003 سے بھارتی ایجنسی ”را“ کیلئے پاکستان میں منظم دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔

    کلبھوشن یادیو 2003 میں چاہ بہار ”ایران“ میں جعلی پاسپورٹ پر داخلہ ہوا، کلبھوشن نے اسکریپ کے کاروبار کی آڑ میں بلوچ علیحدگی پسندوں کا نیٹ ورک پروان چڑھایا، کلبھوشن یادیو نے اپنے بیان میں ”را“ کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔

    کلبھوشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارا ہدف سی- پیک گوادربندرگاہ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہوا دینا تھا، را پاکستان میں انتشارپھیلانے، معصوم پاکستانیوں کے خون بہانے میں ملوث تھی، پاکستان نے کلبھوشن کی دہشت گردانہ کارروائیوں پر مبنی ڈوزیئر یواین کے حوالے کیا۔

    بھارت نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا، 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن کی سزائے موت کے اعلان پر بھارت میں کھلبلی مچ گئی تھی جس کے بعد بھارت نے کلبھوشن کا مقدمہ لڑنے اور پاکستان میں بھارت کی دہشت گردانہ کاروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔

    اعلیٰ حاضر سروس انٹیلی جنس افسر کا پاکستان میں گرفتار ہونا ”را“ کی  دہشتگردی پھیلانے کا ثبوت ہے، ماضی میں سری لنکا، نیپال اور میانمار بھی بھارت پردہشت گردی کا الزام لگا چکے ہیں، کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایوں کے کیخلاف دہشتگردی کی شکایات پر کوئی ایکشن لیں گی؟ کیاہندو توا نظریہ کے تحت پنپتا ہندوستان خطے میں انتشار پھیلا کر عالمی امن کیلئے خطرہ نہیں بن رہا؟۔

  • بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 7 سال مکمل

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 7 سال مکمل

    اسلام آباد : بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو سات سال مکمل ہوگئے ، کلبھوشن یادیو پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز نے سات سال پہلے بھارت کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادو کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر عالمی سطح پر بھارتی دہشت گردی کو بےنقاب کیا۔

    کلبھوشن حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان میں مقیم اور دہشت گری کا نیٹ ورک چلا رہا تھا اور بھارتی نیوی کے کمانڈر رینک کا حاضر سروس تھا۔

    کلبھوشن دو ہزار تین سے بھارتی ایجنسی’’را‘‘کیلئےپاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا اور ایران میں جعلی پاسپورٹ پر داخلے کے بعد بلوچ علیحدگی پسندوں کا نیٹ ورک پروان چڑھایا۔

    پاکستانی ایجنسیوں نے نوسال کی کوششوں کے بعد کلبھوشن کو کامیابی سے ٹریپ کیا۔

    کلبھوشن یادیو نے اپنےبیان میں ’’را‘‘ کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کااعتراف کیا اور بتایا ہمارا ہدف سی پیک گوادربندرگاہ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہوا دینا تھا، ’’را‘‘ پاکستان میں انتشار پھیلانے اور معصوم پاکستانیوں کے خون بہانے میں ملوث تھی۔

    ستمبر دو ہزار سولہ میں کلبھوشن کی پاکستان میں کارروائیوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا، بھارت نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا تھا۔

    دو ہزار سترہ میں جب پاکستان میں کلبھوشن کی سزائے موت کا اعلان ہوا توبھارت میں کھلبلی مچ گئی۔

    بھارت کا کلبھوشن کا مقدمہ لڑنا پاکستان میں بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا اعتراف ہے۔

    حاضرسروس انٹیلی جنس افسر کا پاکستان میں گرفتار ہو جانا’’را‘‘ کا پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کا ثبوت ہے۔

    ماضی میں سری لنکا،نیپال اورمیانماربھی بھارت پر دہشتگری کے الزامات لگاچکے، گیارہ جنوری دو ہزار تئیس کو میانمار نے بھارت میں موجود دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپ پر اسٹرائیک بھی کی تھی۔

    سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایوں کی طرف سے اس کے خلاف دہشتگری کی شکایات پر کوئی ایکشن لے گی؟ کیا ہندو توا نظریہ کےتحت پنپتا ہندوستان دہشتگری کےذریعے خطے میں انتشارپھیلاکرعالمی امن کیلئےخطرہ نہیں بن رہا؟

  • پاکستانی عدالت کا  بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع

    پاکستانی عدالت کا بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع دے دیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انسان ہونے کے ناطے شفاف ٹرائل کلبھوشن کا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کلبوشن یادیو کیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بھارتی سفارت خانے نے ابھی تک کوئی وکالت نامہ جمع نہیں کرایا۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اس کا کوئی ایکٹ پاس ہوگیا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آرڈیننس میں کچھ چیزیں نہیں تھیں جو ایکٹ میں ترامیم کی گئی۔ ایکٹ کے سیکشن 2 میں ہائیکورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کرنے کی اجازت دی گئی۔ واضح ہے کہ بھارت اس کیس میں دلچسپی نہیں لے رہا، اور بین الاقوامی عدالت انصاف جانا چاہتا ہے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے تو پشاور ہائیکورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا تھا۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے تو ہماری عدالتی نظام کو مانا تھا آپ نے تو مزید بھی ترمیم کی۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت اس کیس میں خود کو انگیج نہیں کرنا چاہتا۔ بھارت صرف یہی چاہتا ہے کہ پاکستان کو کسی طرح سے بین الاقوامی عدالت انصاف پہنچایا جائے جبکہ پارلیمنٹ نے کوشش کی کہ ملزم کو وکیل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

    ٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے میں پاکستانی عدالتوں میں اپیل دائر کرنے کا کہا گیااور کلبھوشن یادیو کو پاکستان نے کونسلر رسائی بھی دی ہے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ شاید بھارت نے پڑھا نہیں یا غلط تشریح کررہے ہیں، اگر بھارت اس کیس میں نہیں آنا چاہتا تو کیس کو کیسے آگے لیکر چلیں؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بھارت نے آئی سی جے کا فیصلہ پڑھا ہے مگر غلط تشریح کررہے، اگر بھارت نہیں چاہتا تو عدالت کلبھوشن یادیو کے لیے نمائندہ مقرر کرے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ وزارت قانون ہی اس کے لیے نمائندہ مقرر کرے گی، مگر کیس آگے کیسے لیکر جانا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت کو نہ کلبھوشن یادیو کیس میں کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی ایکٹ آف پارلیمنٹ میں ہیں۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کیس کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں اور ہونا چاہیے، کمانڈر کلبھوشن یادیو کو فئر ٹرائل کا حق حاصل ہے، بھارتی حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری کی طرح ٹریٹ نہیں کرنا چاہیے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ شروع دن سے اس عدالت نے غیر جانبدار اور بڑے قانون دانوں کو عدالتی معاون بنائے ہیں۔ عدالت اگر سمجھتی ہے کہ ایک اور موقع فراہم کیا جائے تو بہتر فیصلہ ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارت کو کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 13 اپریل تک ملتوی کر دی۔

  • کلبھوشن یادیو کیس: کیا بھارت نے اپنے جاسوس کو تنہا چھوڑ دیا؟

    کلبھوشن یادیو کیس: کیا بھارت نے اپنے جاسوس کو تنہا چھوڑ دیا؟

    اسلام آباد: کیا بھارت نے اپنے جاسوس کو تنہا چھوڑ دیا ہے؟ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی وکالت کے لیے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن بھارت کی طرف سے تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا، آج بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ہدایت کی کہ بھارت کو ایک اور مہلت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہمی کی وزارت قانون کی درخواست میں، بھارت کو وکیل مقرر کرنے کے لیے ایک اور مہلت دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تناظر میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رہائی سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان اور عدالتی معاون ایڈوکیٹ حامد خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    اٹارنی جنرل نے حکومت پاکستان کی طرف سے بھارتی حکومت کو بھجوائی گئی دستاویزات عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا 5 مئی کو اس عدالت نے تفصیلی آرڈر پاس کیا تھا کہ ایک اور کوشش کی جائے، عدالت نے کہا تھا کہ بھارت کو کلبھوشن کے لیے وکیل کرنے کی کوشش کی جائے، بھارت کو عدالت کے آرڈر کے مطابق یہ پیغام پہنچایا گیا لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔

    عدالت نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر ہم نے عمل کرانا ہے لیکن بھارت کواس میں دل چسپی نہیں ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کو ایسی صورت حال میں کیا کرنا چاہیے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی صورت حال میں وفاقی حکومت نے بھارت کو درخواست دی تھی کہ کلبھوشن کے لیے وکیل مقرر کیا جائے، بھارتی حکومت اور کمانڈر کلبھوشن یادیو کے انکار پر ہی اس عدالت میں اپیل دائر کی گئی۔

    حکومت کی اب اس عدالت سے استدعا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے لیے نمائندہ مقرر کیا جائے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عدالتی نمائندہ مقرر ہونے پر بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد ہو سکے گا؟ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ویانا کنونشن کے مطابق کسی بھی غیر ملکی فوجی قیدی کو شفاف ٹرائل اور نظر ثانی اپیل کا حق ہے، عدالت نے کہا کہ ہم تو ویانا کنونشن کے قوانین کے تحت اس کیس میں جائیں گے، مگر حکومت کیسے اسے ہینڈل کرے گی؟

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستانی حکومت بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کے تناظر میں اس عدالت میں آئی ہے، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم کیسے نظر ثانی اپیل یا نمائندہ مقرر کر سکتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ نظر ثانی اپیل یا نمائندہ مقرر کرنے کے لیے کسی کو اپیل دائر کرنا ہوگا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ عدالت نے نوٹسز جاری کیے تھے لیکن کلبھوشن اور بھارتی حکومت انکاری ہیں، عدالت نے کہا کہ اگر دونوں فریق نمائندہ مقرر کرنے سے انکاری ہیں، تو ہم کیسے فیئر ٹرائل کر سکتے ہیں۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت عالمی عدالت انصاف کے ریویو اور ری کنسڈریشن کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد چاہتی ہے، عدالت نے کہا کہ ہم تو قونصلر رسائی کی حد تک اس کو دیکھ رہے ہیں، اس پر عمل درآمد تو ہو چکا، عدالت یا حکومت کو اس کے علاوہ کیوں دیکھنا چاہیے؟ کیا ریویو سوموٹو کی صورت میں عدالت لے سکتی ہے؟ یا الگ سے پٹیشن دائر ہوگی؟

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم کہتے ہیں وکیل مقرر کیا جائے جو اس کیس میں کلبھوشن کی طرف سے ریویو دائر کرے گا، ہم کسی غیر ملکی وکیل کو یہاں پیش ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے، وہ یہاں سے وکیل کر سکتے ہیں، عدالت نے کہا کہ کلبھوشن اور بھارتی حکومت کو ایک اور ریمائنڈر بھی بھیجیں۔

    عدالت نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی ایک اور مہلت دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور کلبھوشن یادیو کو اس عدالت کا آرڈر پہنچا دیں اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

  • بھارتی جاسوس کے لیے سرکاری وکیل کے معاملے میں پیش رفت

    بھارتی جاسوس کے لیے سرکاری وکیل کے معاملے میں پیش رفت

    اسلام آباد: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے سرکاری وکیل مقرر کرنے کے سلسلے میں بھارتی ہائی کمیشن نے متفرق درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے بیرسٹر شاہنواز نون نے متفرق درخواست دے دی ہے، جس پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بینچ کل کرے گا۔

    بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس گل حسن شامل ہیں، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کے لیے اس درخواست پر سماعت کل پھر ہوگی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ بھارتی شہری کے لیے قانونی نمائندگی کا بندوبست کرنے کا حق ہے، بھارتی ہائی کمیشن نے پہلی بار کلبھوشن کے لیے چسپال کیس میں جواب دے دیا ہے۔

    پاکستانی حکومت کو ایک بار پھر کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارتی حکومت سے رابطہ کا حکم

    درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کیس میں وکالت نامہ نہیں ہے، اس لیے پیروی نہیں کر سکتے، کیس کے لیے وکیل مقرر کرنے کا اختیار ہائی کورٹ کو نہیں۔

    واضح رہے کہ کلبھوشن کیس میں کل بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل اپنا مؤقف عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔

  • پاکستانی حکومت  کو ایک بار پھر کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارتی حکومت سے رابطہ  کا حکم

    پاکستانی حکومت کو ایک بار پھر کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارتی حکومت سے رابطہ کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل تقریری کیس میں ایک بار پھر پاکستانی حکومت کو بھارتی حکومت سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا بھارتی حکومت کلبھوشن کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کلبھوشن کے لیے قونصل تقرری سے متعلق کیس پر سماعت کی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی بینچ میں شامل تھے۔

    ڈپٹی اٹارنی نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، چیف جسٹس نے کہا محمد اسماعیل کا کیس کا کیا بنا، جس کی سزا پوری ہے، اس کو آزادی ہونا چاہیے، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 22 جنوری تک محمد اسماعیل کو قید سے آزاد کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کیلئے ہائیکورٹ نے 4 مرتبہ نوٹس کے باوجود بھارتی ہائی کمیشن نے کوئی وکیل مقرر نہیں کیا ، بھارتی حکومت کلبھوشن کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے، ایک بار پھر پاکستانی حکومت بھارتی حکومت سے کلبھوشن کیلئے رابطہ قائم کرے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن کےلیےقونصل تقرری سےمتعلق کیس کی سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔

    گزشتہ سماعت میں عدالت نے حامد خان سے عالمی عدالت انصاف کی روشنی میں معاونت طلب کرنے اور حکومت پاکستان کو کلبھوشن کیلئے ایک بار پھر بھارت سے رابطہ کرنےکا حکم دیا تھا، وزارت قانون کی جانب سے دارئر درخواست بھارتی جاسوس کیلئے وکیل مقرر کرنے کیلئے ہے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

  • کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل تقریری کیس، عدالت نے وکیل بھارتی ہائی کمیشن کو ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا

    کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل تقریری کیس، عدالت نے وکیل بھارتی ہائی کمیشن کو ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے  درخواست پر  بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل کو ہائی کمیشن سے ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کلبھوشن کےلیےقونصل تقرری سےمتعلق کیس پر سماعت کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شریک ہوئے۔

    اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اٹارنی جنرل سے عدالتی معاونت طلب کی تھی۔ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے مکمل کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اگر تیسری بار قونصلر رسائی چاہتا ہے تو پاکستان وہ بھی دینے کیلئے تیار ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بھارتی سفارت خانے کے تحفظات ختم کرنے کی کوشش کی گئی جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بھارت جان بوجھ کر عدالتی کارروائی کا حصہ بننے سے انکار کر رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر بھارت کو کوئی تحفظات ہیں تو اس عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، جو ہم سمجھ سکے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کے قوانین پر عملدرآمد ہونا ہے۔ یہ عدالت خود بھی چاہتی ہے کہ بھارت کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرے۔

    بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل شاہنواز نون نے کہا کہ مجھے کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کیا گیا تھا۔ بھارتی سفارت خانہ نے مجھے دستاویزات حاصل کرنے کا بھی کہا۔

    چیف جسٹس نے بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو ہدایات لینے کیلئے کتنا وقت چاہیے، جس پر وکیل نے کہا کہ مجھے ایک ہفتے کا وقت دیدیں۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم آپکو دو ہفتوں کا وقت دے دیتے ہیں اس دوران آپ بھارت کو قونصلر رسائی کے حوالے سے بھی آگاہ کر دیں، بعد ازاں کیس کی سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

  • کلبھوشن نے بھارتی سفارت کاروں کا گھناؤنا منصوبہ ناکام بنا دیا

    کلبھوشن نے بھارتی سفارت کاروں کا گھناؤنا منصوبہ ناکام بنا دیا

    اسلام آباد: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق سفارتی ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ رواں برس 16 جولائی کو انھوں نے بھارتی سفارت کاروں کا ایک گھناؤنا منصوبہ ناکام بنا دیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 16جولائی کو قونصلر رسائی دی گئی تھی، اب سفارتی ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی ناظم الامور نے اس دن قونصلر رسائی کو سبوتاژ کرنے کا منصوبہ بنا لیا تھا، تاہم خود کلبھوشن نے یہ گھناؤنا منصوبہ ناکام بنا دیا۔

    سفارتی ذرایع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران بھارتی ناظم الامور گوروو آہلووالیا نے کلبھوشن یادیو سے تلخ کلامی کی، بھارتی ناظم الامور نے کلبھوشن کو دیکھتے ہی دماغی طور پر غیر حاضر اور پاگل قرار دے دیا تھا۔

    جواب میں کلبھوشن نے غصے میں بھارتی ناظم الامور کو کھری کھری سنا دی تھی، کلبھوشن نے کہا آپ نیوی کے ایک سینئر کمیشن افسر کو پاگل اور دماغی غیر حاضر کیسے کہہ سکتے ہیں، میں ہشاش بشاش، تندرست اور دماغی طور پر مکمل حاضر ہوں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کو عدالت سے رجوع کا موقع فراہم کردیا

    ذرایع نے بتایا کہ 16 جولائی کو بھارتی ہائی کمیشن کے صرف ایک سفارت کار کو ملاقات کی اجازت دی گئی تھی لیکن بھارتی ناظم االامور کے اصرار پر 2 سفارت کاروں کو ملاقات کرائی گئی۔

    کلبھوشن کا پاکستانی اعلیٰ حکام سے بھی مکالمہ ہوا تھا، بھارتی جاسوس نے دریافت کیا تھا کہ کیا میں پاکستان میں بھی بہت مشہور ہوں؟

  • کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع ، پاکستان نے بھارت کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کردیا

    کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع ، پاکستان نے بھارت کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کردیا

    اسلام آباد : پاکستان نے بھارت کو دہشت گرد کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقررکرنے سے متعلق اسلام آبادہائی کورٹ کے فیصلے سے آگاہ کردیا، عدالت نے کلبھوشن یادیوکووکیل مقررکرنے کا آخری موقع دے رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بھارت کو دہشت گرد کلبھوشن یادیو کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے آگاہ کردیا،بھارتی ہائی کمیشن کوعدالتی فیصلے کی کاپی بھی ارسال کردی گئی ہے۔

    عدالت نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع دے رکھا ہے، دوران سماعت دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ یہ آئینی عدالت ہے فیئر ٹرائل مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو موقع دیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بھارت کو کلبھوشن کیلیے وکیل مقرر کرنے کا ایک اور موقع

    اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا تھا کہ بھارت عدالتی کارروائی میں شامل نہیں ہوتا تو یہ الگ صورتحال ہوگی، بھارت نے کچھ دستاویزات کیلئے جونیئر وکیل مقرر کیا، اگر بھارت دستاویزات لینا چاہتا ہے تو قانون کو فالو کرے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاس اب بھی آپشن ہے وہ کونسلر رسائی لینا چاہتا ہے تو لے سکتا ہے، پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے لیکن بھارت نظرثانی کے معاملے پر رکاوٹ بن رہا ہے۔

    یاد رہے وزارت قانون نےا سلام آبادہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    حکومت کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے۔

    خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنارکھی ہے ، 17جولائی2019کوعالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔

  • کلبھوشن یادیو کیلیے سرکاری وکیل کی تقرری، اسلام آباد ہائی  کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبر کو سماعت کرے گا

    کلبھوشن یادیو کیلیے سرکاری وکیل کی تقرری، اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبر کو سماعت کرے گا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبرکو بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکےلیے سرکاری وکیل کی تقرری کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پرلارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا۔لارجر بنچ میں چیف جسٹس ،جسٹس عامر فاروق،جسٹس میاں گل حسن شامل ہیں۔

    اسلام آبادہائی کورٹ کالارجربینچ 3ستمبرکوسماعت کرے گا، لارجر بنچ میں چیف جسٹس ،جسٹس عامر فاروق،جسٹس میاں گل حسن شامل ہیں۔

    لارجر بنچ کی تشکیل اسلام آباد ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردی گئی ہے۔

    گزشتہ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی تھی اور سماعت میں حکومت پاکستان کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامہ پر رجسٹرار آفس نے عمل درآمد کیا، تحریری حکم نامے میں عدالتی معاونت کیلئے وکلا مقرر کئے گئے تھے، عابدحسین منٹو،حامدخان،مخدوم علی خان اور اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونین مقرر کیا گیا تھا۔

    یاد رہے وزارت قانون نےا سلام آبادہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔

    حکومت کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنارکھی ہے ، 17جولائی2019کوعالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے۔