Tag: کلبھوشن یادیو کیس

  • کیا اب کلبھوشن جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر کا سوال

    کیا اب کلبھوشن جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر کا سوال

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے 7رکنی آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر  نے سوال اٹھایا کیا اب کلبھوشن جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پرسماعت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کا تذکرہ ہوا۔

    سپریم کورٹ کے 7رکنی آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپریم کورٹ نےفیصلےمیں آرمی ایکٹ کی شق 2ڈی کوکالعدم قراردیا، آرمی ایکٹ کی اس شق کو کالعدم قرار دینے سے مجموعی اثر کیا ہوگا۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کیا اب کلبھوشن جیسے ملک دشمن جاسوس کاکیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے ,، جس پرخواجہ حارث نے بتایا کہ سپریم کورٹ فیصلے سے ملک دشمن جاسوس کا بھی ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں چل سکتا۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جی ایچ کیو،کراچی بیس سمیت مختلف تنصیبات پر دہشت گرد حملے ہوئے، ان حملوں کا کہاں ٹرائل ہوا؟ایک آرمی چیف کاطیارہ ہائی جیک کرنےکی سازش کا کیس بنا تھا، وہ کیس عام عدالت میں چلا، ان سب کاٹرائل عام عدالتوں میں چلا تو 9 مئی والوں نےایساکیاکیاکہ ملٹری کورٹس جائیں؟کیا9 مئی دہشت گردی سےزیادہ سنگین جرم ہے جوٹرائل فوجی عدالت میں ہورہا ہے؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اے ٹی سی سےملزم بری ہورہااسےفوجی عدالت سےسزاہو رہی ہے، کیا فوجی عدالتوں میں کوئی خاص ثبوت فراہم کیا جاتا ہے؟ انسداد دہشت گردی عدالتوں کوکیوں مضبوط نہیں بنایا جاتا؟ عدالتوں نے فیصلہ تو شواہد دیکھ کر ہی کرنا ہوتا ہے۔

    جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات میں 103ملزمان کیخلاف ملٹری کورٹس میں کیس چلا، باقی کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چل رہےہیں، یہ تفریق کیسے کی گئی کون سا کیس ملٹری کورٹس میں جائے گا۔

    جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ کون سا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جائے گا، ملزمان کو فوج کی تحویل میں دینےکااےٹی سی عدالتوں کا تفصیلی فیصلہ کہاں ہے۔

  • وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت میں چلنے والے کلبھوشن کیس پر بریفنگ

    وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت میں چلنے والے کلبھوشن کیس پر بریفنگ

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کو عالمی عدالتِ انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی کام یاب پیروی کے سلسلے میں بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے آج اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے ملاقات کی، انور منصور نے وزیرِ اعظم کو کلبھوشن کیس کے سلسلے میں بریفنگ دی۔

    [bs-quote quote=”عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس بہترین طریقے سے پیش کیا گیا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم کو بریفنگ”][/bs-quote]

    ملاقات وزیرِ اعظم آفس میں ہوئی، جس میں مختلف قانونی امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی پیروی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

    عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس میں پاکستان کے مؤقف کو زبردست طریقے سے پیش کرنے والے پاکستانی اٹارنی جنرل انور منصور نے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی کہ عدالت میں کلبھوشن کیس بہترین طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 21 فروری کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی تھی، پاکستانی وکلا کی جانب سے مزید دلائل دیے جانے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

    اٹارنی جنرل انور منصور نے عالمی عدالت میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے عدالتی نظام پر تنقید کا جواب دیا، انھوں نے پاکستان کے ملٹری کورٹس اور سول عدالتوں کے متعدد فیصلوں کے حوالے دیے۔

    انور منصور نے پاکستانی عدالتی نظام کے دفاع کے بعد سمجھوتا ایکسپریس کیس، بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کیس، مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال کیس کے حوالے دے کر ثابت کیا کہ بھارتی عدالتی نظام ایک مکمل جانب دار نظام ہے، جب کہ اتنے مظالم کے بعد بھی بھارت اپنی مظلومیت کے راگ الاپتا ہے۔

  • عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

    عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

     ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی، آج پاکستانی وکلا نے مزید دلائل دیے، جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن کیس کی سماعت عالمی عدالت میں مکمل ہو گئی، عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت ہوئی تو کیس کے مزید حقائق فریقین سے طلب کیے جا سکتے ہیں۔

    قبل ازیں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے عالمی عدالت انصاف کے ایڈ ہاک جج کا حلف اٹھایا، صدر عالمی عدالت نے جسٹس تصدق کا مختصر تعارف پیش کیا، کہا قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے تصدق جیلانی نے بہت کام کیا، خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔

    پاکستانی وکیل خاور قریشی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے دلائل کا کوئی جواب نہیں دیا، بھارتی وکیل نے غیر متعلقہ باتوں سے عدالتی توجہ ہٹانے کی کوشش کی، 2008 کے معاہدے اور کلبھوشن کے اغوا کی کہانی پر بھارت نے جواب نہیں دیا، بھارت کو چیلنج کرتا ہوں برطانوی رپورٹ میں خامی کی نشان دہی کرے۔

    خاور قریشی نے کہا ’بھارت کا کہنا ہے یہ کیس صرف قونصلر رسائی کا ہے، بھارت جواب نہیں دے رہا کہ ایک جاسوس کو قونصلر رسائی کیسے دیں، ہریش سالوے نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور اپنے دلائل کو دھماکا خیز قرار دیا، لیکن پاکستان کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔‘

    پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارتی وکیل نے لاہور بار کے عہدے دار کو پاکستان کے سرکاری الفاظ بنا کر پیش کیا، بھارتی وکیل نے پہلے کہا کہ 18 بار قونصلر رسائی کے لیے رابطہ کیا گیا، گزشتہ روز رابطوں کی تعداد 40 بتائی گئی، بھارت نے اپنے اعلیٰ عہدے داروں کی تصاویر دکھانے پر واویلا مچایا، حالاں کہ پاکستان نے صرف بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تصویر دکھائی، وہ بھی ان کے دہشت گردی پھیلانے کے اعترافات کی وجہ سے دکھائی گئی۔

    وکیل نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کے اغوا کی کہانی گھڑی لیکن کوئی شواہد پیش نہیں کر سکا، اجیت دوول اگر لندن جائیں تو جیمز بانڈ کی اسامی ان کے لیے خالی ہے۔

    خاور قریشی نے پاکستان میں فوجی عدالت کی سزائیں ختم کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھارتی دعویٰ غلط قرار دیا، کہا کہ سابقہ دلائل میں بتا چکا ہوں کہ حکومتِ پاکستان نے ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے، بھارت کو ہائی کورٹ فیصلے سے متعلق آنکھیں اور ذہن کھولنے کی ضرورت ہے، فوجی عدالتوں پر یورپی یونین کے بیان کی بھارت نے اپنے انداز میں تشریح کی۔

    پاکستانی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی نا بالغ یا کم عمر کا فوجی عدالت میں ٹرائل نہیں ہوا، کلبھوشن یادیو کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔

    وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل ختم کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سخت زبان استعمال کی تاہم بعض اوقات اس کی ضرورت پڑتی ہے، عالمی عدالت بھارت کا ریلیف فراہمی کا مطالبہ ناقابل سماعت قرار دے، عدالت کلبھوشن یادیو کے معاملے پر ریلیف کی استدعا مسترد کرے، سب سے بڑے عدالتی فورم پر بھارتی رویہ حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

    اٹارنی جنرل انور منصور

    خاور قریشی کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عدالتی نظام پر بلا جواز تنقید کی گئی، پاکستان کی عدالتیں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم ہوئیں، قانون کے تحت ملکی سلامتی کے لیے کچھ ٹرائل منظر عام پر نہیں لائے جاتے۔

    اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ میں بھارت کی جانب سے بے بنیاد، غیر ضروری الزام تراشی پر بات کروں گا، سمجھوتا ایکسپریس کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت نے سمجھوتا ایکسپریس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہیں کی، بھارتی گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا گیا، ایسے کئی واقعات کے با وجود بھارت خود کو مظلوم سمجھتا ہے۔

    عالمی عدالت میں اٹارنی جنرل انور منصور نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کا معاملہ بھی اٹھایا، کہا 2 ہزار سے زائد معصوم کشمیری پیلٹ گنز کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو چکے ہیں، کپواڑہ میں 4 بھارتی فوجیوں نے 23 کشمیری خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا، بھارتی کورٹ آف انکوائری نے ان فوجیوں کو بری کر دیا، بھارتی فوجیوں کے خلاف شواہد نہ ہونے کا کہہ کر مقدمہ ختم کیا گیا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام میں خامیوں کی کئی مثالیں موجود ہیں، جب کہ پشاور ہائی کورٹ نے 72 افراد کو کم شواہد کی بنا پر بری کیا، کلبھوشن کے خلاف جاسوسی کے خاطر خواہ ثبوت موجود ہیں، پاکستان میں عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کا مؤثر نظام موجود ہے۔

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ 2008 کے معاہدے کے تحت قونصلر رسائی نہ دینے کی وجوہ ہیں، کلبھوشن کو وکیل مقرر کرنے کا موقع دیا گیا مگر ان ہاؤس آفیسر کی خدمات کو ترجیح دی، بھارت ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جو عدالت دے نہیں سکتی، کلبھوشن یادیو کے خلاف پولیس کے پاس باقاعدہ ایف آئی آر درج ہے۔

    اٹارنی جنرل نے عالمی عدالت سے استدعا کی کہ بھارت کا کلبھوشن یادیو کیس میں ریلیف کا مطالبہ مسترد کیا جائے۔

  • اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں، نواز شریف، مریم نواز کی بھارت نوازی پھر بے نقاب

    اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں، نواز شریف، مریم نواز کی بھارت نوازی پھر بے نقاب

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کی بھارت نوازی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی ہے، ثابت ہو گیا کہ نشیمن پر اپنے ہی بجلیاں گراتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس میں پڑوسی ملک بھارت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا ملک دشمن انٹرویو بہ طور دلیل پیش کر دیا۔

    [bs-quote quote=”آج کلبھوشن کیس میں پاکستان عالمی عدالت میں جواب الجواب دے گا۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    زہریلے انٹرویو پر یہ سوال اٹھ گئے ہیں کہ کیا یہ انٹرویو پاکستان کے خلاف سوچی سمجھی سازش تھی، کیا نواز شریف نے انٹرویو بھارت کو کسی موقع پر فائدے کے لیے ہی دیا تھا؟

    خیال رہے کہ آج کلبھوشن کیس میں پاکستان عالمی عدالت میں جواب الجواب دے گا۔

    یاد رہے کہ وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کہتے ہیں کہ عالمی عدالت میں مودی سرکار نے نواز شریف کا بیان پاکستان کے خلاف بہ طورِ ثبوت پیش کیا، جس سے 22 کروڑ پاکستانیوں کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کلبھوشن کیس: بھارتی وکیل کا مضروضوں پر انحصار، شواہد پیش کرنے میں پھر ناکام

    دوسری طرف مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ نواز شریف کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، نواز شریف کی وطن سے محبت پر شک کرنے والے اپنی حب الوطنی پر نظر رکھیں، نواز شریف کو کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

  • کلبھوشن کیس: عالمی عدالت میں بھارتی وکیل پاکستان کے سوالوں کا جواب نہ دے سکا

    کلبھوشن کیس: عالمی عدالت میں بھارتی وکیل پاکستان کے سوالوں کا جواب نہ دے سکا

    دی ہیگ: پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں بھارتی وکیل عالمی عدالت میں پاکستان کے سوالات کے جواب نہیں دے سکا۔

    تفصیلات کے مطابق ہیگ میں قائم عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کیس میں آج کی سماعت مکمل ہو گئی، بھارتی وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کیے۔

    [bs-quote quote=”بھارتی سینئر وکیل ہریش سالوے دلائل کی بہ جائے مفروضے بیان کرتا رہا۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    موصولہ اطلاعات کے مطابق عدالت میں بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کیس میں واویلا کیا گیا، بھارتی سینئر وکیل ہریش سالوے دلائل کی بہ جائے مفروضے بیان کرتا رہا۔

    بھارتی وکیل نے دہشت گرد کلبھوشن کا کیس فوجی عدالت میں چلنے کا نکتہ اٹھایا تاہم وہ عدالت میں پاکستان کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکا۔

    قبل ازیں عالمی عدالت انصاف کے 15 رکنی بینچ نے یادیو کیس کی سماعت کی، ججز کے بینچ میں ایک بھارتی جج دلویر بھی موجود تھا۔

    واضح رہے کہ آج کا دن بھارتی وکلا کو اپنے دلائل پیش کرنے تھے، جب کہ منگل 19 فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا، 20 اور 21 فروری کو عدالت کیس سے متعلق غور و خوض کرے گی، یہ سماعت 4 دن جاری رہے گی۔

    بھارتی جاسوس کے کیس سے متعلق تفصیلات یہاں پڑھیں

    پاکستان کی جانب سے 6 سوالات اٹھائے جا چکے ہیں، جن میں سے سرِ فہرست یہ سوال ہے کہ دہشت گرد کمانڈر کلبھوشن کب نیوی سے سبک دوش ہوا، کلبھوشن کو بھارتی اصلی پاسپورٹ مسلمان کے نام سے کیوں بنا کر دیا گیا، جس پر وہ 17 مرتبہ بھارت گیا۔