Tag: کلبھوشن یادیو

  • ویانا کنونشن جاسوسوں اور دہشت گردوں پر لاگو نہیں ہوتا: ایڈ ہاک جج کا اختلافی نوٹ

    ویانا کنونشن جاسوسوں اور دہشت گردوں پر لاگو نہیں ہوتا: ایڈ ہاک جج کا اختلافی نوٹ

    اسلام آباد: بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کے فیصلے پر پاکستان کے ایڈ ہاک جج نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ویانا کنونشن جاسوسوں اور دہشت گردوں پر لاگو نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق ہیگ میں عالمی عدالتِ انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کی ہے لیکن کہا ہے اگرچہ کلبھوشن پر جاسوسی کا الزام ہے، تاہم ویانا کنونشن لاگو ہوگا، یادیو تک قونصلر رسائی دی جائے۔

    عالمی عدالت کے قونصلر رسائی کے فیصلے پر پاکستان کی طرف سے ایڈ ہاک جج جسٹس تصدق جیلانی نے اپنا اختلافی نوٹ لکھا۔

    سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی نے لکھا کہ ویانا کنونشن جاسوسوں اور دہشت گردوں پر لاگو نہیں ہوتا، بھارت نے ریلیف کے لیے کنونشن کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عالمی عدالت انصاف: کلبھوشن یادو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد

    ایڈ ہاک جج نے اپنے اختلافی نوٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھارتی درخواست قابلِ سماعت قرار نہیں دینی چاہیے تھی۔

    دریں اثنا، پاکستانی وکیل خاور قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کلبھوشن کی رہائی چاہتا تھا جو عالمی عدالت نے نہیں دی، عالمی عدالت میں پاکستان کے مؤقف کی فتح ہوئی۔ اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت نے واضح کر دیا کلبھوشن یادیو رِہا نہیں ہوگا، کلبھوشن کی رہائی مسترد ہونا پاکستان کی واضح فتح ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن کا حسین مبارک پٹیل کے نام سے بھارتی پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا ہے، عالمی عدالت نے کہا کہ وہ اس پاسپورٹ پر 17 بار بھارت سے باہر گیا او رواپس آیا۔

    عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمانڈر کلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا، کلبھوشن پر جاسوسی کا الزام اپنی جگہ مگر ویانا کنونشن لاگو ہوگا، پاکستان کلبھوشن کی پھانسی کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے۔

    عدالت نے کلبھوشن کے خلاف پاکستانی فوجی عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کی بھارتی استدعا بھی مسترد کی۔

  • کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان دفترخارجہ

    کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان دفترخارجہ

    اسلام آباد : ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کی رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کردی ہے، کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    یہ بات ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد اپنے بیان میں کہی۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان بطور ذمہ دار ممبر قانون کی بالادستی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور اسی عزم کے تحت پاکستان معزز عدالت میں پیش بھی ہوا۔

    عالمی عدالت میں پیش ہونے کیلئے پاکستان کو بہت مختصر نوٹس ملا تھا، ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آج کے فیصلے کے بعد پاکستان قانون کے مطابق آگے چلے گا۔

    جاسوس کلبھوشن یادیو بغیر ویزہ بھارتی پاسپورٹ کے ساتھ پاکستان آیا تھا، گرفتاری کے بعد اس کی جعلی شناخت حسین مبارک پٹیل کے نام سے ہوئی تھی، کلبھوشن یادیو پاکستان میں جاسوسی اور کئی دہشت گرد وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

    ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ کلبھوشن نے تمام الزامات جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو قبول کیا ہے، کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    مزید پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادو کی بریت کی بھارتی درخواست مستردکردی

    واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردیا ججز کے پینل نے پاکستان کے موقف کو درست قرار دے دیا۔

    کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ عالمی عدالت کے جج عبدالقوی احمد یوسف سنایا، انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستانی مطالبے پرکلبھوشن کا اصل پاسپورٹ اور کلبھوشن کی شہریت کے دستاویزات نہیں دکھائے۔

    عالمی عدالت نے کلبھوشن کا حسین مبارک پٹیل کے نام سے بھارتی پاسپورٹ اصلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ، کلبھوشن یادیو اسی پاسپورٹ پر17 بار بھارت سے باہر گیا اور واپس آیا۔

  • کلبھوشن یادیو کے مقدمے کا فیصلہ عالمی عدالت آج سنائے گی

    کلبھوشن یادیو کے مقدمے کا فیصلہ عالمی عدالت آج سنائے گی

    ہیگ : عالمی عدالت انصاف  بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ آج سنائے گی، یہ اہم فیصلہ پاکستانی  وقت کے مطابق شام 6 بجے سنایا جائے گا۔ 

    تفصیلات کے مطابق حاضرسروس بھارتی نیوی کمانڈر دہشتگرد کلبھوشن یادیو کے کیس کا محفوظ کیا جانے والا فیصلہ عالمی عدالت میں آج سنایا جائے گا ،عدالت نے اکیس فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اس سلسلے میں پاکستان کی ٹیم اٹارنی جنرل انور منصور کی قیادت میں ہیگ پہنچ گئی ہے۔

    آئی سی جے کے جج عبدالقوی احمد فیصلہ پڑھ کر سنائیں گے، فیصلہ پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بجے سنایا جائے گا، پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکا کر بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کی جان لینے والے کلبھوشن کے کیس کا فیصلہ ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں سماعت کے بعد اکیس فروری کو محفوظ کیا گیا تھا

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، کلبھوشن نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، باضابطہ مقدمہ چلایا گیا، 2017ء میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، بعد ازاں سزائے موت کے خلاف کلبھوشن یادیو نے رحم کی اپیل کی بھی تھی لیکن بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا تھا۔

    پاکستان کی عدالت سے سزائے موت کے فیصلے کے بعد بھارت نے کلبھوشن یادیو کی بریت کے لئے عالمی عدالت درخواست دائر کر رکھی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال21 فروری کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہوگئی تھی، پاکستانی وکلا کی جانب سے مزید دلائل دیئے جانے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور نے عالمی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران بھارت کی جانب سے پاکستان کے عدالتی نظام پر تنقید کا بھرپور جواب دیا، انہوں نے پاکستان کے ملٹری کورٹس اور سول عدالتوں کے متعدد فیصلوں کے حوالے بھی دیئے تھے۔

    بھارت عالمی عدالتِ انصاف میں

    بھارت نے دس مئی 2017 کو عالمی عدالتِ انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا اور سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔

    جس کے بعد عالمی عدالتِ انصاف نے کلبھوشن کیس میں اپنی رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دے‘ اور امید ہے کہ پاکستان عالمی عدالت کا مکمل فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو سزا نہیں دی جائے گی۔

    ستمبر 2017 میں بھارت نےعالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر تحریری جواب داخل کیا جبکہ پاکستان نے دسمبر 2017 کوجوابی دعوی میں بھارتی الزامات کومسترد کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: عالمی عدالت کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ 17 جولائی کو سنائے گی

    قبل ازیں5مارچ 2019 کو وزیرِ اعظم عمران خان کو عالمی عدالتِ انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی کام یاب پیروی کے سلسلے میں اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی تھی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق عالمی عدالت میں یہ کیس بہت اچھی طرح لڑا گیا، امید ہے پاکستان کی اس میدان میں‌ فتح ہوگی۔

    کلبھوشن کی گرفتاری

    آج سے تین سال قبل 3 مارچ2016 کو پاکستان کے حساس اداروں نے بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس اور  ریکارڈز کے مطابق بھارتی نیوی کے حاضرسروس افسر کلبھوشن یادیو کوگرفتار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت سے سزائے موت سنادی گئی تھی۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے حاضر سروس افسرکلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پرسنائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ بھارتی میڈیا بھی کلبھوشن یادوو کے جاسوس ہونے کی تصدیق کرچکا ہے،کچھ عرصہ قبل بھارتی  ذرائع ابلاغ نے رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’بھارتی جاسوس اپنی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے گرفتار ہوا‘۔


    اس رپورٹ کے مطابق کلبھوشن نے1987میں بھارتی بحریہ میں شمولیت اختیارکی تھی، تیرہ سال کی سروس کے بعد ترقی پا کر کمانڈر بن گیا،  بھارت پاکستان سے خفیہ جنگ میں مصروف ہے۔

    اس سے قبل بھی بھارتی اخبار نے بھارتی دہشت گرد کلبھوشن سے متعلق اندرونی کہانی بیان کی تھی، جس کے مطابق کلبھوشن را کا ایجنٹ اور جاسوس کے طور پر کام کرتا رہا، کلبھوشن کو تعینات کرنے پر را کے 2افسران کو تحفظات تھے۔

  • کلبھوشن کے معاملے پر ن لیگ نے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا: ندیم افضل چن

    کلبھوشن کے معاملے پر ن لیگ نے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا: ندیم افضل چن

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم افضل چن نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کے معاملے پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر ن لیگ نے بھی اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پائلٹ کی رہائی کا مقصد امن کے لیے پہل کرنا تھا، آج دنیا وزیرِ اعظم عمران خان اور پاکستان کا مؤقف سن رہی ہے۔

    [bs-quote quote=”چلو بغضِ پی ٹی آئی میں رانا ثنا نے پاک فوج کی تعریف تو کر دی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ندیم افضل چن”][/bs-quote]

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے وقت ن لیگ کی حکومت تھی، ن لیگ نے کلبھوشن سمیت بھارت اور کشمیر پالیسی پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔

    پروگرام میں پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی نے اعتراض کیا تھا کہ ابھی نندن کو چھوڑنے کے لیے ہمیں جلدی نہیں کرنی چاہیے تھی، ہمارے وزیرِ اعظم فون کر رہے تھے اور مودی فون نہیں اٹھا رہے تھے، ادھر ساری سیاسی قیادت اور عسکری حکام اکھٹے تھے لیکن وزیرِ اعظم موجود نہیں تھے۔

    پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بھارتی سرجیکل اسٹرائیک پر ہماری افواج نے عوام کو سچائی سے آگاہ کیا اس لیے بھارت کو ہزیمت اٹھانا پڑی اور پاکستان کا مؤقف بہتر طریقے سے دنیا کے سامنے آیا۔

    وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی افضل چن نے کہا کہ چلو بغضِ پی ٹی آئی میں رانا ثنا نے پاک فوج کی تعریف تو کر دی ہے۔

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے، ہمیں تیار رہنا چاہیے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات ہوئی ہے، ہم اسٹینڈ بائی ہیں، کہا جا سکتا ہے کہ پہلے سے تلخی کم ہوئی ہے تاہم اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

  • کلبھوشن کیس: پاکستانی وکلا کے مضبوط دلائل، رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

    کلبھوشن کیس: پاکستانی وکلا کے مضبوط دلائل، رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

    دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے دوران پاکستانی وکلا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وکلا نے عدالت کو بتایا کہ بھارت نے تا حال کلبھوشن کی شہریت سے متعلق شواہد نہیں دیے، انھوں نے دلیل دی کہ ویانا کنونشن کے مطابق کسی جاسوس کو قونصلر رسائی کا حق نہیں۔

    پاکستانی وکیل خاور قریشی نے قونصلر رسائی پر دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ویانا کنونشن کے مطابق سیکورٹی خطرے والے غیر ملکی کو قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی، وکیل نے عدالت میں عالمی قانونی ماہرین کے ویانا کنونشن سے متعلق اقتباسات بھی پیش کیے اور دنیا بھر میں جاسوسی کے ملزمان کو قونصلر رسائی نہ دینے کی متعدد مثالیں دیں۔

    خاور قریشی نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں جاسوس بھیج کر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی، بھارت کی طرح بے بنیاد باتیں نہیں مصدقہ اور مستند اداروں کے حوالے دیے ہیں، اس سلسلے میں امریکا، روس، چین کے حوالے موجود ہیں، بھارت قونصلر رسائی سے متعلق دو طرفہ معاہدے سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستانی وکیل نے بھارت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ہی جاسوس کا کیس عالمی عدالت میں لایا، کوئی بھی ملک بے عزتی کے ڈر سے پچاس برسوں میں ایسا نہیں کر سکا، بھارت اجرتی قاتل کے لیے انصاف چاہتا ہے اور اس کے لیے رہائی کے مطالبے کی عالمی عدالت میں مثال نہیں ملتی۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    خاور قریشی نے کہا کمانڈر کلبھوشن کا اعترافی بیان اور 2 ناموں سے پاسپورٹ اس کے جاسوس ہونے کا واضح ثبوت ہے، بھارت پاسپورٹ کے سلسلے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کر سکا، پاسپورٹ سے متعلق برطانوی ماہر کی رپورٹ کو جھٹلانا بھارت کا مضحکہ خیز اقدام ہے، برطانوی ماہر کی ایک ساکھ ہے۔

    ماہر پاکستانی وکیل نے دلائل کے دوران کلبھوشن کی بریت، رہائی اور واپسی کا مطالبہ مضحکہ خیز قرار دیا، اور کہا بھارت کی طرف سے اپیل کا حق نہ دینے کا الزام بے بنیاد ہے، پاکستان میں کلبھوشن کے پاس اپیل اور نظرِ ثانی کا حق موجود ہے، پاکستانی فوجی عدالتوں میں عالمی قوانین کے مطابق مقدمات چلائے جاتے ہیں، اس کی مثال فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر پشاور ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ ہے، ہائی کورٹ نے فوجی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر 70 افراد کو رہا کیا۔

    خاور قریشی نے مضبوط دلائل کی رو سے عالمی عدالت سے استدعا کی کہ بھارتی درخواست نا قابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کی جائے، عالمی عدالت کلبھوشن کی رہائی جیسے مطالبات ماضی میں بھی مسترد کر چکی ہے، بریت اور رہائی عالمی عدالت کے سابقہ فیصلوں کی نفی ہوگا۔

    [bs-quote quote=”پاکستانی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمانڈر کلبھوشن کا اعترافی بیان سیدھا سادہ سچ ہے، اس کا ٹرائل 4 مراحل میں ہوا، کلبھوشن کی درخواست پر ٹرائل 3 ہفتے کے لیے ملتوی بھی ہوا، بھارت پاکستان کے سنجیدہ سوالات کے جواب دینے میں ناکام رہا۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    قبل ازیں عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کے عدالت نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی طبیعت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور خان ایڈہاک جج تبدیل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ریاست کو ایڈ ہاک جج تعینات کرنے کا اختیار ہے، بتایا گیا ہے کہ تصدق جیلانی بیمار ہیں۔ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ پاکستان اپنا کیس پیش کرنے کے لیے مکمل پر عزم اور تیار ہے۔

    عالمی عدالت کے صدر یوسف القبی نے سماعت جاری رکھنے کی ہدایت کی جس کے بعد پاکستانی وکلا نے کیس پر اپنے دلائل کا آغاز کیا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ اس مسئلے کو گمراہ کیا گیا، پاکستان پرامن ملک ہے۔ ہمسائے بھارت نے امن سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ بھارت اپنے ہمسائے ممالک کا امن تباہ کرنے کے لیے جاسوس بھیجتا ہے۔ را پاکستان میں بلوچستان میں امن کو سبوتاژ کرنے کے لیے داخل ہوئی۔ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں امن کو تباہ کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، ثبوت ہیں بھارت دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے، اے پی ایس میں معصوم بچوں کی شہادت بھارت نواز گروپوں کا شاخسانہ تھی۔

    انور منصور کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ پڑوسیوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی، بھارت نے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کروائی اور جاسوس بھیجے۔ پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ہونے کے باوجود جنگ لڑ رہا ہے، بھارت کی مداخلت اور دہشت گردی سے ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے۔

    [bs-quote quote=”انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کر رہا تھا، کلبھوشن بلوچستان، گوادر اور کراچی میں دہشت گردی کروانے کے لیے بھیجا گیا۔ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا، پاکستان کے خلاف بھارت کی منصوبہ بندی ڈھکی چھپی نہیں۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردی کے متعدد حملے کیے گئے، خود کش حملہ آوروں نے پاکستان میں سینکڑوں افراد کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کو اب تک 130 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستان نے کلبھوشن سے گھر والوں کی ملاقات بھی کروائی، بھارت کوئی بھی ایک مثال بتائے اس نے کبھی کسی کے لیے ایسا کچھ کیا ہو۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت اقتصادی راہداری کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشنز کر رہا ہے، کلبھوشن کے اعترافی بیان کے بعد سپلیمنٹری ایف آئی آر درج کی گئی۔ کلبھوشن کی کارروائیاں انفرادی نہیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی ہے۔ مودی نے کہا وہ پانی کو پاکستان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گا۔

    پاکستانی وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا، بھارت نے ہمارے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ بھارت مستقل ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ کلبھوشن دہشت گردی کے لیے ایران کے راستے داخل ہوتے پکڑا گیا، کلبھوشن اور خاندان کو فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا۔

    خاور قریشی کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت نے ہمیشہ پروپیگنڈا کیا، بھارت یہ بتانے میں ناکام رہا کلبھوشن پاسپورٹ پر کیسے سفر کرتا رہا۔ ویانا کنونشن کا اطلاق کسی بھی جاسوس کے معاملے پر نہیں ہوتا۔ افسوس ہے گزشتہ روز بھارت نے آئی سی جے کا وقت ضائع کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بھارت بنیادی سوالات کے جواب بھی نہ دے سکا، بھارتی مؤقف نے سوائے عدالت کے وقت ضائع کے اور کچھ نہیں کیا۔ 2014 میں پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا گیا، بھارت ہمٹی ڈمٹی کی طرح اپنی خواہشوں کی تکمیل چاہتا ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیئے عالمی قوانین اس کی خواہش پر نہیں چل سکتے۔

    خاور قریشی نے کہا کہ بھارت بتائے کمانڈر کلبھوشن کب ریٹائر ہوا، کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ بھارت بتائے کمانڈر کلبھوشن کا جھوٹے نام کا پاسپورٹ کیوں بنایا گیا؟ بھارت بتائے کلبھوشن ایران سے کیا کسی گاڑی کی ڈگی میں اغوا ہوا؟ کمانڈر کلبھوشن کے ایران سے اغوا پر بھارت نے کبھی ایران سے رابطہ کیا؟ کمانڈر کلبھوشن کے سفری دستاویزات بھارت دنیا سے کیوں چھپا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کلبھوشن نے حسین مبارک کے نام پر کئی ممالک کا سفر کیا، بھارت عالمی عدالت میں جواب دے کس نیت سے مسلمان نام پر پاسپورٹ جاری کیا۔ بھارت آج تک کلبھوشن کی گرفتاری سے متعلق دھول جھونکتا رہا ہے۔ بھارت کو کمانڈر کلبھوشن سے متعلق تمام مواقع فراہم کیے گئے۔

    پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کا طبی معائنہ کرنے والے جرمن ڈاکٹر کی رپورٹ بھی پیش کردی گئی۔ خاور قریشی کا کہنا تھا کہ جرمن ماہر ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو کی صحت ٹھیک ہے۔ والدہ اور اہلیہ کلبھوشن کو صحت مند بتاتی ہیں۔ ’3 دن بعد بھارت کلبھوشن کو پریشان اور کمزور دکھنے کا کہتا ہے، کلبھوشن کی صحت پر ماں اور اہلیہ کا اعتبار کریں یا بھارت کا‘؟

    دریں اثنا بھارتی جاسوس کی صحت سے متعلق پاکستانی وکیل نے دستاویزات، خطوط، میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کیے، سماعت کے دوران پاکستان کے ماہر وکیل خاور قریشی کو دو مرتبہ جج یوسف القبی نے آہستہ بولنے کی ہدایت کی، جس پر انھوں نے کہا کہ میں مترجم سے معذرت خواہ ہوں، بعد میں انھیں چاکلیٹس کا تحفہ پیش کروں گا۔

    [bs-quote quote=”قبل ازیں عالمی عدالت کے جج نے اب تک دیے گئے دلائل کے جواب میں دلائل دینے کی ہدایت کی تھی۔ عالمی عدالت میں بھارت کل دوسرے راؤنڈ میں جواب دے گا، پاکستان عالمی عدالت میں پرسوں شام 8 بجے دوبارہ جواب دے گا۔” style=”style-8″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    خیال رہے کہ بھارتی نیوی کا کمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔

    کچھ روز بعد جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے۔

    24 مارچ کو پاک فوج نے بتایا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا افسر اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

    اپریل 2017 میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔

    اس دوران بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکار کرتا رہا، بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر تھا اور اس نے بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

    8 مئی کو بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا۔ دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدر آمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر پاکستان پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

    پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا۔

    بھارتی وکیل نے عدالت میں کہا کہ كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔

    عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017 کو مختصر فیصلہ سنایا تھا جس میں جج رونی ابرہام نے کہا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔

    بعد ازاں پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017 کو جمع کروایا تھا، 17 جولائی 2018 کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کروایا گیا۔ پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیے گئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

    اس دوران پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

  • بھارتی بد حواسیوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا، راؤلاکوٹ پونچھ بس سروس معطل کر دی

    بھارتی بد حواسیوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا، راؤلاکوٹ پونچھ بس سروس معطل کر دی

    نئی دہلی: بھارتی بد حواسیوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے، بھارت نے اب راؤلاکوٹ پونچھ بس سروس معطل کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پلواما حملے نے بھارتیوں کو بد حواس کر دیا ہے، ایک کے بعد ایک مضحکہ خیز دعوؤں سے مودی سرکار مذاق بن گئی۔

    [bs-quote quote=”ظالم بھارتی فوج نے تین کشمیریوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    بھارتی حکام نے اب آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان پونچھ راؤلاکوٹ بس سروس معطل بھی کر دی، تجارتی سرگرمیاں بھی معطل ہو گئی ہیں۔

    دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں بھی تیزی آ گئی ہے، ظالم فوج نے تین کشمیریوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔

    ادھر مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈوں کے بعد پاکستان نے نئی دہلی سے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا ہے، ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہائی کمشنر سہیل محمود کو مشاورت کے لیے بلایا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا بارودی مواد استعمال ہوا، سابق فوجی جنرل کا انکشاف

    یاد رہے کہ آج عالمی عدالت میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے کیس کی سماعت بھی ہوئی جس میں بھارتی وکیل نے دلائل دیے، جس پر ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہمارا کیس مضبوط ہے، کام یابی ملے گی۔

    انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کے پاسپورٹ سے متعلق بھارت کوئی خاص وضاحت پیش نہ کر سکا، کمانڈر کلھبوشن کہاں سے آیا اور کیسے آیا، پاسپورٹ کیسے ملا، سروِنگ کمانڈر ہے یا نہیں، ریٹائرڈ ہوا تو پینشن کی تفصیل کہاں ہے، بھارت اس حوالے سے عدالت میں کچھ بھی نہ بتا سکا۔

  • کلبھوشن کیس: بھارتی وفد کی پاکستانی وکیل سے بداخلاقی

    کلبھوشن کیس: بھارتی وفد کی پاکستانی وکیل سے بداخلاقی

    ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں جاسوس کلبھوشن کیس کا مقدمہ لڑنے والے وکلاء اور بھارتی وفد کی پاکستانی وکیل سے بداخلاقی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں پاکستان سے سزا یافتہ بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیوکے کیس کی سماعت ہوئی جس میں بھارتی وکیل پاکستان کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکے۔

    پاکستانی وکیل انور منصور خان کلبھوشن کیس لڑنے والے بھارتی وفد سے مصافحہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے بداخلاقی کا مظاہرہ کیا اور ہاتھ ملانے کے بجائے اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر نشست پر کھڑے ہوگئے۔

    سماعت کے دوران کیا ہوا؟

    ہیگ میں قائم عالمی عدالت میں بھارت کی جانب سے دائر کردہ کلبھوشن یادیو کیس میں آج کی سماعت مکمل ہو گئی، بھارتی وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کیے۔

    مزید پڑھیں: کلبھوشن کیس: عالمی عدالت میں بھارتی وکیل پاکستان کے سوالوں کا جواب نہ دے سکا

    اطلاعات کے مطابق عدالت میں بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کیس میں واویلا کیا گیا، بھارتی سینئر وکیل ہریش سالوے دلائل کی بہ جائے مفروضے بیان کرتا رہا۔

    بھارتی وکیل نے دہشت گرد کلبھوشن کا کیس فوجی عدالت میں چلنے کا نکتہ اٹھایا تاہم وہ عدالت میں پاکستان کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکا۔

    قبل ازیں عالمی عدالت انصاف کے 15 رکنی بینچ نے یادیو کیس کی سماعت کی، ججز کے بینچ میں ایک بھارتی جج دلویر بھی موجود تھا۔

    واضح رہے کہ آج کا دن بھارتی وکلا کو اپنے دلائل پیش کرنے تھے، جب کہ منگل 19 فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا، 20 اور 21 فروری کو عدالت کیس سے متعلق غور و خوض کرے گی، یہ سماعت 4 دن جاری رہے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوس کے کیس سے متعلق مکمل تفصیلات

    پاکستان کی جانب سے 6 سوالات اٹھائے گئے ہیں، جن میں سے سرِ فہرست یہ سوال ہے کہ دہشت گرد کلبھوشن نیوی کی ملازمت سے کب ریٹائر ہوا، اس کو بھارت نے مسلمان نام سے پاسپورٹ کیوں بنا کر دیا جس پر اُس نے 17 مرتبہ بھارت کا سفر کیا۔

  • عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت شروع

    عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت شروع

    دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کا آغاز ہوگیا، پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت شروع ہوگئی، عالمی عدالت انصاف کا 15 رکنی بینچ سماعت کرے گا، بینچ میں ایک بھارتی جج دلویر بھی ہے۔

    پہلے دن بھارتی اپنے وکلا دلائل پیش کریں گے جبکہ منگل 19 فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا۔ 20 اور 21 فروری کو عدالت کیس سے متعلق غور و خوض کرے گی، سماعت 4 دن جاری رہے گی۔

    پاکستان کے 6 سوالات پر بھارت ابھی تک جواب نہیں دے سکا اور اپنا دعویٰ ابھی تک عالمی عدالت انصاف میں ثابت نہیں کر سکا۔

    پاکستان کی جانب سے پوچھا گیا کہ دہشت گرد کمانڈر کلبھوشن کب نیوی سے سبکدوش ہوا، کلبھوشن کو بھارتی اصلی پاسپورٹ مسلمان کے نام سے کیوں بنا کر دیا گیا، دہشت گرد کمانڈر کلبھوشن پاسپورٹ پر 17 مرتبہ بھارت گیا۔

    پاکستان کی جانب سے کیے گئے سوالات کے مطابق بھارت نے عدالت میں درخواست کمانڈر کلبھوشن کے خلاف مقدمہ ہونے کے 14 ماہ بعد کیوں کی؟ تمام سوالات کی وضاحت بھارت اپنے ہی سینئر صحافیوں کو بھی نہیں دے سکا۔

    کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار

    دوسری جانب برطانوی ادارے نے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا ہے اور کہا کہ کلبھوشن کی جعلی شناخت کے لیے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا، بھارت نے حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ جاری کیا۔

    برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن نے جعلی شناخت اپنا کر حسین مبارک کے نام سے سفر کیا، حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی اور شناخت جعلی ہے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کردی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی نیوی کا کمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔

    کچھ روز بعد جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے۔

    24 مارچ کو پاک فوج نے بتایا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا افسر اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

    اپریل 2017 میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔

    اس دوران بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکار کرتا رہا، بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر تھا اور اس نے بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

    8 مئی کو بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا۔ دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدر آمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر پاکستان پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

    پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا۔

    بھارتی وکیل نے عدالت میں کہا کہ كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔

    عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017 کو مختصر فیصلہ سنایا تھا جس میں جج رونی ابرہام نے کہا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔

    بعد ازاں پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017 کو جمع کروایا تھا، 17 جولائی 2018 کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کروایا گیا۔ پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیے گئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

    اس دوران پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

  • بھارت کیلئے مشکلات، عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت کا آج سے آغاز

    بھارت کیلئے مشکلات، عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت کا آج سے آغاز

    ہیگ : عالمی عدالت میں بھارت کیلئے مشکلات ، دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کا فل بنچ کمانڈر کلبھوشن کیس کی سماعت آج سے شروع کرے گا, پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت آج سے ہوگی، عالمی عدالت انصاف کا پندرہ رکنی بنچ سماعت کرے گا، پندرہ رکنی بنچ میں ایک جج دلویر بھارتی بھی ہے۔

    پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے جبکہ منگل انیس فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا، بیس اور اکیس فروری کو عدالت کیس سے متعلق غوروخوض کرے گی، سماعت 4 دن جاری رہے گی۔

    کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار


    دوسری جانب برطانوی ادارے نے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا ہے اور کہا کہ کلبھوشن کی جعلی شناخت کیلئے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا، بھارت نے حسین مبارک پٹیل کےنام سے پاسپورٹ جاری کیا۔

    برطانوی ادارےکی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن نےجعلی شناخت اپناکرحسین مبارک کے نام سے سفر کیا، حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی اور شناخت جعلی ہے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کردی ہے۔

    یاد رہے بھارتی نیوی کاکمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے تین مارچ 2016 کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔

    انتیس مارچ کو جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے ۔

    چوبیس مارچ کو پاک فوج نے بتایا کلبھوشن بھارتی بحریہ کاافسر، بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں :  بھارتی جاسوس کلبھوشن یاد یو کو سزائے موت سنا دی گئی

    اپریل 2017 میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی، بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکارکرتا رہا بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا تھا کہ  بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔

    آٹھ مئی کو بھارت معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لےگیا، دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدرآمد رکوانے کے لئےعالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی، جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا تھا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

    مزید پڑھیں: کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس ہے، بھارتی میڈیا کا اعتراف

    پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالتِ انصاف کا دائرۂ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا جبکہ بھارت وکیل نے عدالت سے کہا تھا كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔

    عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017 کو مختصر فیصلہ سنایا تھا، جس میں جج رونی ابرہام نے کہا تھا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔

    پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب تیرہ دسمبر دو ہزار سترہ کو جمع کرایا تھا، سترہ جولائی دو ہزار اٹھارہ کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کرایا گیا، پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیئےگئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

    مزید پڑھیں :  کلبھوشن کیس، پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

    بعد ازاں پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کرائی تھی، جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

  • بھارتی ہیکرز کے دفترِ خارجہ کی ویب سائٹ پر حملے ناکام بنا دیے گئے

    بھارتی ہیکرز کے دفترِ خارجہ کی ویب سائٹ پر حملے ناکام بنا دیے گئے

    اسلام آباد: بھارتی جاسوس کلبھوشن کیس میں نا کامی کے ڈر سے مودی کے ہرکارے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے، دفترِ خارجہ کی ویب سائٹ ہیک کرنے کی کوشش کرنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ہیکرز نے پاکستانی دفترخارجہ کی ویب سائٹ پر سائبر حملے کرنے شروع کر دیے، جس کے باعث متعدد ملکوں میں وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ تک رسائی میں مشکلات پیش آئیں۔

    [bs-quote quote=”ویب سائٹ پر موجود کشمیریوں پر ظلم و ستم کے ریکارڈ اور ہماری کام یاب سفارت کاری کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش نا کام بناتے رہیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”ترجمان دفتر خارجہ”][/bs-quote]

    دوسری طرف وزارتِ خارجہ کی آئی ٹی ٹیم حملے نا کام بنانے میں مصروف ہو گئی ہے۔

    ترجمان دفترِ خارجہ ڈاکٹر فیصل کہتے ہیں کہ بھارتی ہیکرز کی دفترِ خارجہ کی ویب سائٹ ہیک کرنے کی کوشش نا کام بنا دی گئی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ پیر سے عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کے کیس کی سماعت ہے، ہمیں توقع تھی کہ بھارت اس طرح کی کوئی نہ کوئی حرکت کرے گا۔

    ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت کو کیس میں اپنی شکست نظر آ رہی ہے، ویب سائٹ پر موجود کشمیریوں پر ظلم و ستم کے ریکارڈ اور ہماری کام یاب سفارت کاری کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش نا کام بناتے رہیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر دھماکا، امن کی حمایت سدھو کو مہنگی پڑی گئی، ٹی وی شو سے علیحدہ

    انھوں نے کہا کمانڈر کلبھوشن یادیو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، جسے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا، کلبھوشن تسلیم کر چکا ہے کہ وہ جاسوسی کرتا رہا ہے، پاکستان میں دہشت گردی میں بھی ملوث تھا۔