اسلام آباد: عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کیس کی پیروی کے لیے پاکستانی وفد آج رات ہیگ روانہ ہوگا.
سفارتی ذرائع کے مطابق کلبھوشن کیس میں 18 فروری کو بھارت دلائل کا آغاز کرے گا، پاکستان 19 فروری کو اپنے دلائل پیش کرے گا.
20 فروری کو بھارتی وکلا پاکستانی دلائل پر بحث کریں گے، 21 فروری کو پاکستانی وکلا بھارتی دلائل پرجواب دیں گے، اٹارنی جنرل، حکام دفترخارجہ، وزارت قانون بھی ہیگ جائیں گے، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی عالمی عدالت میں ایڈہاک جج کے فرائض سرانجام دیں گے.
سفارتی ذرائع کے مطابق ، کلبھوشن یادیو کی ریٹائرمنٹ کے بھارت نے ثبوت فراہم نہیں کیے، بھارت نے مبارک حسین پٹیل کےنام سے پاسپورٹ پرتسلی بخش جواب نہیں دیا، مبارک حسین پٹیل کے نام سے 17 بار کلبھوشن یادیو نےدہلی کا دورہ کیا.
پاکستان عالمی عدالت کے ممکنہ فیصلے سے پرامید ہے، پاکستان عالمی عدالت کے فیصلے کا احترام کرے گا.
عالمی عدالت سماعت مکمل ہونےکےبعد فیصلہ 3 سے 4 ماہ تک سنائے گی، دونوں ممالک کے شواہدعالمی عدالت میں جمع کرائے جا چکے ہیں، کلبھوشن کیس میں مزید دستاویزعالمی عدالت میں جمع نہیں کرائے جا سکتے.
ہیگ: بھارتی دہشت گرد کا انجام کیا ہوگا فیصلہ جلد ہونے کو ہے، عالمی عدالت برائے انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کیس سماعت کے لیے مقرر ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی میں ملوث بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالتِ انصاف میں مقرر ہو گیا ہے۔
[bs-quote quote=”بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 10 اپریل 2017 کو پھانسی کی سزا سنائی گئی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
عالمی عدالت برائے انصاف کلبھوشن یادیو کا کیس 18 فروری 2019 سے سنے گی، عالمی عدالت میں 18 سے 21 فروری تکدونوں ملکوں کا موقف سنا جائے گا۔
یاد رہے کہ 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیے گئے کلبھوشن یادیو نے بھارتی حاضر نیوی افسر اور جاسوس ہونے سمیت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا اعتراف کیا تھا جس پر اسے 10 اپریل 2017 کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
بھارتی جاسوس کی ایک سے زائد ویڈیو اعترافی بیانات جاری ہو چکے ہیں، پاکستان کے دشمن بھارتی میڈیا نے بھی اعتراف کیا کہ کلبھوشن بھارتی جاسوس ہے، بھارتی میگزین کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان سے خفیہ جنگ میں مصروف ہے۔
کلبھوشن یادیو کا کیس بھارت خود عالمی عدالت برائے انصاف میں لے گیا تھا، جس پر بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو کا کہنا تھا کہ بھارت نے ایسا کر کے بڑی غلطی کر دی ہے۔
دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا۔ کلبھوشن کیس کی سماعت آئندہ سال فروری میں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس کو سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ سال فروری میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی عدالت میں فروری میں ایک ہفتہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔ عالمی عدالت میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے 2، 2 جوابات جمع کروائے گئے تھے۔
پاکستان نے جوابات میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جواب دیے تھے۔ پاکستان نے پہلا جواب 13 دسمبر 2017 اور دوسرا رواں سال 17 جولائی کو جمع کروایا تھا۔
خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔
اگلے برس 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
اس سے قبل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کا ٹرائل بھی کیا گیا۔
بعد ازاں بھارت اس معاملے کو عالمی عدالت میں لے گیا، بھارت نے عالمی عدالت میں کلبھوشن کی پھانسی کے خلاف اپیل دائر کی تھی تاہم عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کیس میں اپنا فیصلہسناتے ہوئے کہا کہ بھارت عالمی عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دے اور امید ہے کہ پاکستان عالمی عدالت کا مکمل فیصلہ آنے تک سزائے موت نہیں دے گا۔
اب عالمی عدالت میں دوبارہ اس کیس کی سماعت کی جائے گی۔
خیال رہے کہ اس دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے بھی اس کی ملاقات کروا چکا ہے۔
نئی دہلی : پاکستان کے دشمن بھارتی میڈیا نے اعتراف کرلیا ہے کہ کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس ہے، بھارتی میگزین کا کہنا ہے بھارت پاکستان سے خفیہ جنگ میں مصروف ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کیخلاف زہراگلنے والا بھارتی میڈیا سچائی کا اعتراف کرنے پرمجبور ہوگیا اور پاکستان کے مؤقف کی تصدیق کردی ہے۔
بھارتی میگزین کا کہنا ہے کہ کلبھوشن نے1987میں بھارتی بحریہ میں شمولیت اختیارکی تھی، تیرہ سال کی سروس کے بعد ترقی پا کر کمانڈر بن گیا، بھارت پاکستان سے خفیہ جنگ میں مصروف ہے۔
بھارت 2013 سے پاکستان کیخلاف خفیہ ایکشن پروگرام چلا رہا ہے، پہلے اس پروگرام کے نگراں اجیت ڈوول تھے اور اب را کا ایک افسر انیل اس کی نگرانی کررہا ہے۔
کلبھوشن کی گرفتاری نے ثابت کیا یہ جنگ خطروں سے خالی نہیں، کلبھوشن کی گرفتاری اور سزا کے بعد مودی سرکار کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل بھی بھارتی اخبار نے بھارتی دہشت گرد کلبھوشن سے متعلق اندرونی کہانی بیان کی تھی، جس کے مطابق کلبھوشن را کا ایجنٹ اور جاسوس کے طور پر کام کرتا رہا، کلبھوشن کو تعینات کرنے پر را کے 2افسران کو تحفظات تھے۔
بھارتی اخبار کا کہنا تھا کہ راکے دوافسرکلبھوشن کے پاکستان میں کام کے مخالف تھے، راکے سابق سربراہان کا کہنا تھا کلبھوشن کی تعیناتی میں بنیادی اصول نظراندازکئے گئے۔
واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو اس وقت پاکستان میں قید ہے، بھارتی دہشتگرد کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد اس نے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
پاکستان کی فوجی عدالت نےکلبھوشن کوپھانسی کی سزاسنا رکھی ہے، جس پر بھارت نے دس مئی کو عالمی عدالتِ انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا اور سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔
جس کے بعد عالمی عدالتِ انصاف نے کلبھوشن کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دے‘ اور امید ہے کہ پاکستان عالمی عدالت کا مکمل فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو سزا نہیں دی جائے گی۔
ستمبر 2017 میں بھارت نےعالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر تحریری جواب داخل کیا جبکہ پاکستان نے دسمبر 2017 کوجوابی دعوی میں بھارتی الزامات کومسترد کردیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔
اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن معمولی آدمی نہیں بلکہ مجرم ہیں جس سے اہل خانہ کی ملاقات محض انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کرائی.
ان کا خیالات اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی پروپیگنڈوں کے باوجود کلبھوشن کی اہل خانہ سے ملاقات کرائی کس کا دورانیہ 30 منٹ طے کیا گیا تھا لیکن اہل خانہ کی درخواست دس منٹ اور دے دیئے گئے.
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مثبت اور مخلصانہ رویے کو بھی بھارتی میڈیا نے منفی کوریج دی جب کہ بھارتی حکومت کی جانب سے بھی اہل خانہ کی ملاقات کے احسن قدم کوغلط رنگ دینے کی کوشش کی گی جو کہ قابل مذمت ہے.
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے مہمانوں کی عزت و احترام میں کوئی کمی نہیں چھوڑی گی لیکن اگر بھارت سراہتا نہیں تو کم ازکم پاکستان کے اچھے فعل کو تسلیم کرے.
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ کے لباس تبدیل کرانے کا مقصد سیکیورٹی کو چیک کرنا تھا اور اسی تناظر میں کلبھوشن سے مراٹھی میں بات کی اجازت نہیں دی تھی تاہم انہوں نے 40 منٹ تک انگریزی میں بات کی.
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ بھارتی ہائی کمیشن نے 24 دسمبر کو میڈیا کے انتظامات کا جائزہ لیا تھا اور ان کی جانب سے میڈیا سے متعلق انتظامات پراعتراض نہیں کیا گیا تھا اور اگر کوئی اعتراض ہوتا بھی تو موقع پر ہی بتادینا چاہیے تھا.
انہوں نے کہا کہ کامیاب ملاقات اور انتظامات پر خوشی کا اظہار کلبھوشن کی والدہ کے شکریہ ادا کرنے سے پتہ چل جاتا ہے، پاکستان نے کسی سے کچھ بھی نہیں چھپایا لیکن بھارتی رویے پر کہا جا سکتا ہے کہ نیکی کر دریا میں ڈال.
ترجمان دفتر خارجہ نے ایک سوال کے جوام میں کہا کہ سشما سوراج کی پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر میں حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنی خواہش کا لبادہ کا اوڑھا کر پیش کیے گئے ہیں جس کا جواب وفاقی وزیر خارجہ کی جانب سے دیا جائے گا.
علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ رواں برس بھارت نے ایل او سی کی 1300 سے زائد خلاف ورزیاں کیں اور آج بھی بھارتی قائم مقام ڈپٹی ہائی کمشنر کو بلاجواز فائرنگ پر طلب کیا گیا تھا.
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بینرز مہم سے متعلق پاکستانی مشن سے معلومات لے رہے ہیں پاکستان میں پہلی اسپیکرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا پہلے چین، پاکستان، افغانستان کے وزراء خارجہ کے مذاکرات ہوئے جب کہ جاپان کے وزیرخارجہ 3 جنوری کو پاکستان کے دورے پر آئیں گے.
خیال رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات سے متعلق غلط معلومات فراہم کیں.
اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتوں میں میٹل چپ ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں اس لیے جوتے واپس نہیں کیے گئے۔
بھارتی میڈیا کے بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے پر بیان دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جوتوں میں میٹل ہونے کی وجہ سے اہلیہ کلبھوشن یادیو چیتنا یادیو کے جوتے تحویل میں لے کر انہیں دوسرے جوتے دے دیے گئے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتوں کو فرانزک لیب بھیجوا دیا گیا ہے جہاں جوتوں میں لگے میٹل چپ سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ چیتنا یادیو کو زیورات سمیت تمام چیزیں واپس کر دی گئی ہیں اور انہوں نے اپنی تمام متعلقہ چیزوں کی واپسی کا اعتراف بھی کیا ہے تاہم جوتوں کو تحقیقات کے لیے روک لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کلبھوشن یادیو کی اہلیہ چیتنا یادیو کے جوتوں کو میٹل ڈکٹیٹر نے کلیئر نہیں کیا تو جوتے اتروانے کے بعد انہیں دوسرے جوتے دیے گئے جس کے بعد ملاقات کرائی گئی تھی۔۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جوتوں کی فرانزک لیب سے تحقیقات کی جا رہی ہے تاکہ پتہ لگایا جا سکے کہ اس میں کوئی ریکارڈنگ چپ یا کیمرہ تو نہیں لگا ہوا تھا۔
اسلام آباد : پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ سے آج ملاقات کرائی جس کے دوران بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بطور مبصرموجود رہے.
اے آر وائی نیوز کو حاصل معلومات کے مطابق کلبھوشن یادیو کی اہلِ خانہ سے ملاقات دفتر خارجہ کے آغا شاہی بلاک کی پچھلی جانب میدان میں خصوصی طور پرتیار کیا گیا بلٹ پروف کنٹینرمیں کرائی گئی.
بلٹ پروف کنٹینرمیں کرسیوں سمیت دو سرا سامان رکھا گیا تھا جہاں ملاقات کے دوران آر پار نظر آنے والا بلٹ اور ساؤنڈ پروف شیشہ رکھا گیا تھا جس کے ایک جانب کلبھوشن اور دودری جانب اس کے اہل خانہ موجود تھے.
کنٹینرمیں ملاقاتیوں کی حرکات و سکنات دیکھنے کے لیے ویڈیو ریکارڈر بھی نصب کیے گئے تھے جب کہ کنٹینر کو گزشتہ رات دفتر خارجہ پہنچایا گیا تھا جس کا ایک دروازہ آغا شاہی بلاک اور دوسرا دروازہ پارکنگ کی جانب تھا.
ملاقات کے دوران کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کے ساتھ بھارتی ڈپٹہ ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی موجود تھے تاہم ساؤنڈ پروف شیشے ہونے کے باعث وہ کلبھوشن اور ان کے اہل خانہ کی گفتگو نہیں سن سکے تھے.
کلبھوشن یادیو کی والدہ اپنے بیٹے کے لیے بھارت سے چادر کا تحفہ ساتھ لائی تھیں جسے دفتر خارجہ سیکیورٹی مقاصد کے لیے اپنے پاس رکھ لیا ہے تاہم انہیں یقین دلایا گیا کہ ضروری کارروائی کے بعد چادر کلبھوشن کو دے دی جائے گی.
یاد رہے کہ 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیے گئے کلبھوشن یادیو نے بھارتی حاضر نیوی افسر اور جاسوس ہونے سمیت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا اعتراف کیا تھا جس پر اسے 10 اپریل 2017 کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی.
ملتان : سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری بڑی کامیابی ہے وہ بھارت کا حاضر سروس نیوی افسر اور جاسوس تھا جو پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار ہے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گرد کی اُس کے اہلِ خانہ سے ملاقات کرانا بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے ساتھ ساتھ بین الااقوامی قوانین کے احترام کا مظہر ہے اور پاکستان ہمیشہ سے ان اعلیٰ روایات کا امین رہا ہے.
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ گو اقوام متحدہ میں کلبھوشن کے معاملے پر حکومت نے بے ایمانی کی اور جنیوا میں کلبھوشن کا کیس ٹھیک نہیں لڑا تاہم جنیوا قانون کے مطابق ملاقات کرانا مثبت قدم ہے لیکن دہشت گردوں اورملک دشمن جاسوسوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کی ملاقات کامیاب ہوگی جس کے مثبت نتائج ملیں گے اور قوم کو نئی خوشخبری ملے گی چنانچہ اب پوری قوم لاہور جانے کے لیے تیار ہو جائے جہاں سے کرپٹ حکمرانوں کا جنازہ نکلے گا.
اسلام آباد: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو پاکستان کی جانب سے ملاقات کی پیشکش پر بھارت کا جواب موصول ہوگیا ہے جو وزارت خارجہ کے زیر غور ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ کلبھوشن کی اہلیہ سے ملاقات پر بھارت کا جواب موصول ہوگیا ہے۔
ان کے مطابق بھارت کی جانب سے دیے گئے جواب پر پاکستان غور کر رہا ہے۔
Indian Reply to Pakistan’s Humanitarian offer for Commander Jadhav received & is being considered
یاد رہے کہ 10 نومبر کو ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں پیشکش کی گئی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حکومت پاکستان کلبھوشن کی بیوی کو ملاقات کی اجازت دیتی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق کلبھوشن پر جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں جن کا وہ خود مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کرچکا ہے، کلبھوشن کی اہلیہ پاکستان آ کر اپنے شوہر سے ملاقات کرسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کلبھوشن کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ دوران تفتیش بھارتی جاسوس نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے بلوچستان اور کراچی میں کئی لوگوں سے رابطے کیے اور دہشت گردی کی کارروائیاں کروائیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
راولپنڈی: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنی پھانسی کی سزا کے خلاف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کردی، ساتھ ہی آئی ایس پی آر نے کلبھوشن کی نئی ویڈیو بھی جاری کردی جس میں کلبھوشن نے ایک بار پر اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف قمر باجوہ سے اپنی پھانسی کی سزا کے خلاف رحم کی اپیل کردی، اس ضمن میں یادیو نے باضابطہ طور پر درخواست آرمی چیف کو ارسال کردی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق کلبھوشن یادیو نے اپنی درخواست میں پاکستانی کی جاسوسی، دہشت گردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں کا اعتراف کرتے ہوئے رحم کی اپیل دائر کی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق کلبھوشن یادیو نے اپنی درخواست میں پاکستانی کی جاسوسی، دہشت گردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں کا اعتراف کرتے ہوئے رحم کی اپیل دائر کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کلبھوشن کی سرگرمیوں سے کئی قیمتیں جانیں اور املاک کو نقصان پہنچا، یادیو کی ملٹری اپیلٹ کورٹ میں دائر کردہ اپیل پہلے ہی مسترد ہوچکی ہے اور اب یادیو نے آرمی چیف سے اپیل دائر کی ہے۔
اس ضمن میں آئی ایس پی آر نے کلبھوشن یادیو کی نئی ویڈیو جاری کردی ہے جو کہ اپریل 2017ء میں ریکارڈ کی گئی ہے، جس میں ایک بار پھر اپنے جرائم کا اعتراف کررہا ہے اور اس ویڈیو میں کلبھوشن یادیو کی حالیہ کیفیت کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے(ویڈیو دیکھیں)
کلبھوشن نے دوسرے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ میں بھارتی بحریہ میں کمیشنڈ آفیسر ہوں،میری عرفیت حسین مبارک پٹیل ہے،میں ایرانی بندرہ گاہ چاہ بہار میں رہ رہا تھا اور وہاں کامنڈا ٹریڈنگ کمپنی کے نام سے کاروبار بھی کررہا تھا۔
یادیو نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اس بات کو محسوس کرلیا تھا کہ سال 2014ء میں نریندری مودی کی حکومت ہوگی اس لیے میری خدمات ہندوستان کے خفیہ ادارے را کے سپرد کردی گئیں۔
میری بنیادی ذمہ داری مکران کے ساحلی علاقوں، کراچی، بلوچستان، کوئٹہ اور تربت کے علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں پر نظر رکھنا اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانا تھی اور اس سلسلے میں تمام تر انتظامات بہترین طریقے سے کرنا اور کو آرڈنیشن کرنا بھی۔
کلبھوشن کے مطابق میری اور انیل کمار کی ملاقات الوک جوشی سے ہوئی جس میں کراچی اور مکران کے ساحلی علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں سے متعلق منصوبہ بندی مکمل کی گئی۔
کلبھوشن کی نئی ویڈیو:
یہ ایک خفیہ اور غیر سفارت کار آپریشن تھا جس کا مقصد بلوچ مزاحمت کاروں اور دہشت گردوں سے ملاقاتیں کرنا تھا اور ان ملاقاتوں کا مقصد را کے مقاصد اور اہداف کو سامنے رکھ کر مزاحمت کاروں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کرنا اور ان کی ضروریات معلوم کرکے را کو آگاہ کرنا ہوتا تھا۔
کلبھوشن نے بتایا کہ اس کا اس بار پاکستان آنے کا مقصد بلوچ قوم پرست جماعتوں بی ایل اے اور بی آر اے کی قیادت سے ملاقات کرکے بلوچستان کے ساحلی علاقے مکران کی ساحلی پٹی پر 30 سے 40 راہ کے ایجنٹ داخل کرکے ان کا گروہ تیار کرنا تھا جن کی مدد سے بلوچستان میں دہشت گردی پر مبنی کارروائیاں کی جاتیں۔
یادیو نے بتایا کہ بنیادی مقصد را کے ایجنٹوں کا یہاں داخل کرکے فوج کی طرز پر دہشت گردی کے آپریشن سرانجام دینا مقصد تھا کہ ایسا گروہ تیار کیا جائے جو کوئٹہ، تربت اور دیگر اندرونی علاقوں میں را کے حکم پر کارروائیاں کرسکے۔
جاسوس نے بتایا کہ جب سے را سے منسلک ہوا ہوں تب سے تمام تر توجہ بلوچستان اور کراچی پر تھی اور یہ بات یقینی بنانی تھی کی ان علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں کو مالی مدد اور اسلحہ سمندری راستے سے مل سکے۔
چوں کہ میرا تعلق نیوی سے ہے اسی لیے یہ کام مجھے دیا گیا کہ سمندری راستے یعنی گوادر اور جیوانی کے درمیان یا مکرانی بیلٹ پر موجود کئی بھی جگہ جہاں یہ کام آسانی کے ساتھ ممکن ہوسکے۔
یادیو کے مطابق ان اقدامات کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری میں گوادر سے لے کر چین تک رستے میں جاری منصوبوں کو نقصان پہنچانا تھا۔
بیان کے مطابق رقم کے لیے حوالہ اور ہنڈی کا سسٹم دہلی اور ممبئی سے بذریعہ دبئی کنٹرول ہوتا ہے، علاوہ ازیں سندھ اور بلوچستان میں کارروائیوں کے لیے پیسہ افغانستان کے شہروں جلال آباد، قندھار اور زاہدین میں قائم بھارتی سفارت خانوں کے ذریعے بھی پہنچایا جاتا ہے اس معاملے میں یہ تینوں سفارت خانے انتہائی اہم ہیں۔
کلبھوشن نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اپنے افسر انیل کمار کے ذریعے بلوچستان اور سندھ میں کارروائیاں کرارہی ہے، را اپنی کارروائیوں میں بالخصوص کوئٹہ میں ہزارہ مسلمان اور شیعہ مسلمان کو نشانہ بناتی ہے اور یہ عمل کافی عرصے سے جاری ہے،بلوچستان میں ایف ڈبلیو او کے ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جو تعمیراتی کام میں مگن ہوتے تھے۔
چوہدری اسلم کے قتل سے متعلق بھارتی جاسوس نے کہا کہ انیل کمار ان دونوں صوبوں میں فرقہ وارانہ کارروائیاں بھی کراتا ہے جس کا مقصد یہاں کا امن خراب، خطے کو غیر مستحکم کرنا اور لوگوں کے دلوں میں دہشت پیدا کرنا تھا، ایسی ہی ایک واقعے میں چوہدری اسلم کو قتل کیا گیا، ان سب باتوں کو ذکر انیل کار نے مجھ سے خود کیا۔
کلبھوشن نے بتایا کہ وہ سال 2005ء اور سال 2006ء میں پاک بحریہ کی جاسوسی کے لیے کراچی کے دورے کیے، پاک بحریہ کی تنصیبات کی بنیادی خفیہ اطلاعات جمع کرنے کراچی گیا۔
اس نے بتایا کہ اس دوران کراچی اور اطراف میں بحری جہاز آنے کی ممکنہ سائٹس کی معلومات جمع کیں،ساحلی علاقوں میں دیگرمعلومات جمع کرنا بھی میرا ٹاسک تھا۔
کلبھوشن کے مطابق را نے بلوچستان میں گڑبڑ کے لیے ویب سائٹس بنا رکھی ہیں، بلوچستان مخالف ویب سائٹس نیپال سے چلائی جاتی ہیں، ویب سائٹس کے ذریعے پاکستانیوں کو را کا ایجنٹ بنایا جاتا ہے۔
کلبھوشن نے انکشاف کیا کہ مہران ایئر بیس پر حملہ را نے کرایا، سوئی گیس پائپ لائنز بھی را تباہ کرتی ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ پاکستان مخالف طالبان کو را فنڈنگ کرتی ہیں، مجھے ٹرائل کے لیے دفاع کا پورا حق دیا گیا، میں پاکستانی قوم سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں۔
واضح رہے کہ آرمی چیف کے پاس اس بات کا اختیار موجود ہے کہ وہ بھارتی جاسوس کی اس پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرسکیں تاہم پاک فوج پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ کلبھوشن یادیو کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا اور اسے ہر صورت پھانسی دی جائے گی۔
آرمی چیف کی جانب سے درخواست مسترد ہونے پر کلبھوشن یادیو کے پاس صدر مملکت کو اپیل کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔