Tag: کلوروفل

  • گھاس کا رنگ سبز کیوں ہوتا ہے؟

    گھاس کا رنگ سبز کیوں ہوتا ہے؟

    پھولوں کے مختلف رنگ ہوتے ہیں لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ گھاس کا رنگ صرف سبز ہی کیوں ہوتا ہے؟ آئیں آج اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گھاس کا سبز رنگ کلوروفل کی وجہ سے ہے، اس کا تعلق طول موج اور سیلولر اجزا سے بھی ہے جسے آرگنیلز اور فوٹو سنتھیسز کہتے ہیں، جنہیں پودے سورج کی روشنی سے خوراک بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    کلورو پلاسٹ کہلانے والے چھوٹے آرگنیلز کے اندر کلوروفل کے مالیکیول پھنسے ہوئے ہوتے ہیں۔

    سائنس، انسانیت اور ثقافت کے ایک آن لائن میوزیم وی ایگزبٹس کے مطابق، کلوروفل کا ایک مالیکیول اپنے مرکز میں ایک میگنیشیم آئن پر مشتمل ہوتا ہے جو ایک پورفرین سے منسلک ہوتا ہے، یہ ایک بڑا نامیاتی نائٹروجن مالیکیول ہے۔

    یہ مالیکیول نظر آنے والی روشنی کی کچھ طول موجوں کو جذب کرتا ہے، بنیادی طور پر سرخ (ایک لمبی طول موج) اور نیلی، ایک چھوٹی طول موج۔ برقی مقناطیسی سپیکٹرم کا سبز خطہ جذب نہیں ہوتا اور اس کی بجائے آپ کی آنکھوں کے سامنے جھلکتا ہے اور آپ گھاس کا سبز رنگ دیکھ پاتے ہیں۔

    کلوروفل آپ کے لان کو سبز رنگ سے رنگنے سے زیادہ کام کرتا ہے، یہ فوٹو سنتھیسز کے لیے اہم ہے، جس میں ایک پودا سورج کی توانائی کو نشوونما کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کو خوراک میں بدلنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

    شوگر بنانے کا یہ عمل کلوروپلاسٹ کے اندر ہوتا ہے۔

    نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ کے مطابق، اس ڈھانچے کے اندر کلوروفل (اور کچھ حد تک دیگر رنگ) سورج کی روشنی کو جذب کرتے ہیں اور اس روشنی سے توانائی کو دو توانائی ذخیرہ کرنے والے مالیکیولز میں منتقل کرتے ہیں۔

    پھر پودا اس توانائی کو کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کو شکر میں بدلنے کے لیے استعمال کرتا ہے، مٹی میں موجود غذائی اجزا کے ساتھ مل کر پودے ان شکروں کو پودوں کے مزید سبز حصوں کی تعمیر کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

    لیکن کلوروفل صرف نظروں کی دیدہ زیبی کے لیے نہیں ہے۔ یہ فوٹوسنتھیسز کے عمل میں بھی اہم طور پر شمار ہوتا ہے، جس کے ذریعے پودے ایک غیر نامیاتی مواد (روشنی) کو قابل استعمال، نامیاتی مواد (شوگر) میں تبدیل کرتے ہیں۔

  • خزاں میں پتوں کا رنگ کیوں تبدیل ہوجاتا ہے؟

    خزاں میں پتوں کا رنگ کیوں تبدیل ہوجاتا ہے؟

    خزاں یا پت جھڑ کا موسم تخلیق کاروں کو ان کی تخلیق کے لیے مہمیز کرتا ہے۔ سرخ، ہرے، زرد پھول اور پتے سنہری اور پھر سرمئی رنگ کے خشک ہو کر نیچے گر جاتے ہیں اور شاہراہوں، پگڈنڈیوں اور راستوں کو بھر دیتے ہیں جو ایک سحر انگیز سا منظر تخلیق کرتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں خزاں میں پھول اور پتے اپنا رنگ کیوں تبدیل کرلیتے ہیں؟

    موسم خزاں کو شاعر کیسے دیکھتے ہیں؟ *

    ہم بچپن سے کتابوں میں پڑھتے آئے ہیں کہ پتوں میں کلوروفل نامی ایک مادہ ہوتا ہے جو ان پتوں کو سبز رنگ فراہم کرتا ہے۔ ان کے علاوہ پودوں میں ایک اور کیمیائی عنصر کیروٹینائڈز بھی پایا جاتا ہے۔

    autumn-3

    یہ مادہ گاجر میں بھی پایا جاتا ہے جو اسے نارنجی یا سرخ رنگ فراہم کرتا ہے۔ پودوں میں یہ مادہ کلوروفل کے نیچے موجود ہوتا ہے اور سارا سال اپنی موجودگی ظاہر نہیں کرتا۔

    سردیوں میں جب کلوروفل ختم ہونے لگتا ہے اس وقت یہ مادہ ابھر کر آتا ہے اور پتوں کو سنہرا، پیلا یا سرمئی رنگ کا کر دیتا ہے۔

    اب یہ بھی جان لیجیئے کہ خزاں میں کلوروفل کے ختم ہونے کی وجہ کیا ہے۔

    مصنوعی روشنیوں کے باعث برطانیہ کے موسم میں تبدیلی *

    کلوروفل دھوپ یا سورج کی روشنی سے اپنی تونائی پاتا ہے۔ جتنا زیادہ سورج روشن ہوگا کلوروفل بھی اتنا ہی بھرپور، اور پتہ اتنا ہی سبز ہوگا۔ موسم خزاں یا سرما میں سورج چونکہ کم نکلتا ہے جس کے باعث پتوں میں کلوروفل بننے کا عمل کم ہوتا جاتا ہے۔

    سردیوں میں چونکہ سورج جلدی ڈھل جاتا ہے لہٰذا کلوروفل کو موقع نہیں مل پاتا کہ وہ سورج سے توانائی حاصل کر کے پتے کو رنگ فراہم کرے لہٰذا وہ آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتا ہے۔

    یہ عمل راتوں میں اور بھی تیزی سے ہوتا ہے کیونکہ سردیوں کی راتیں لمبی ہوتی ہیں۔

    autumn-2

    مختصر دنوں اور لمبی راتوں کے باعث پتوں میں موجود سبز رنگ آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتا ہے اور پتے نارنجی، سرمئی، یا سنہری ہو کر خشک ہوجاتے ہیں اور بالآخر گر جاتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق موسموں کے طریقہ کار میں تبدیلی کے باعث موسم خزاں کا دورانیہ کم ہوتا جارہا ہے جس کے باعث امریکا میں رہنے والے افراد کو اب موسم خزاں سے لطف اندوز ہونے کا موقع کم ملے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کے باعث اب سردیوں میں موسم کی شدت کم ہوگی جبکہ موسم گرما بھی اپنے وقت سے پہلے آجائے گا یعنی خزاں کا دورانیہ کم ہوگا اور پھولوں کو مرجھانے اور پتوں کو گرنے کا ٹھیک سے وقت نہ مل سکے گا۔ یوں امریکی عوام پت جھڑ کے سحر انگیز نظاروں سے محروم ہوجائے گی۔