Tag: کلوروکوئن

  • پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ملیریا کی دوا فروخت کرنے پر پابندی

    پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ملیریا کی دوا فروخت کرنے پر پابندی

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے علاج اور بچاؤ کے سلسلے میں کلوروکین نامی دوا کے مبینہ استعمال پر پاکستان میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر فروخت پر پابندی لگا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں ملیریا کی دوا کلوروکین کے استعمال کے معاملے پر ہیلتھ ایڈوائزری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس تناظر میں تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بغیر ڈاکٹر کی ایڈوائس کے میڈیکل اسٹورز پر کلوروکین دینے پر پابندی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹویٹ میں کلوروکین کا ذکر کیا گیا تھا جس کے بعد بہت سے لوگوں نے کلوروکین کا استعمال شروع کر دیا، کلوروکین کے معاملے پر ڈاکٹرز اور سائنس دان کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے، بعض افراد نے کرونا لاحق ہوئے بغیر بھی صرف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے اس دوا کا استعمال شروع کر دیا۔

    کیا ملیریا کی دوا کلوروکوئن کرونا کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

    شہباز گل نے کہا کہ آج وزارت صحت اس معاملے پر ہیلتھ ایڈوائزری جاری کر رہی ہے، بغیر ڈاکٹر کی ایڈوائس کے میڈیکل اسٹورز پر کلوروکین دینے پر پابندی ہوگی، کلوروکین نامی دوا کے بہت سے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں، سائڈ ایفیکٹ کے طور پر یہ دوا دل اور جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے، ٹرمپ کی ٹویٹ کے بعد لوگوں نے مارکیٹ سے کلوروکین خریدنا شروع کر دی ہے جس سے خدشہ پیدا ہوا ہے کہ کہیں دل اور جگر کے مریض نہ بڑھ جائیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کے پاس اپنی ضروریات کے لیے دوائی کا مطلوبہ اسٹاک موجود ہے، بازار سے کلوروکین نہ ملے تو ہرگز مطلب نہیں کہ پاکستان میں اسٹاک کم ہوا ہے۔

  • کیا ملیریا کی دوا کلوروکوئن کرونا کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

    کیا ملیریا کی دوا کلوروکوئن کرونا کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

    نیویارک: ملیریا کی قدیم دوا کلوروکوئن کو نئے وائرس Covid-19 کے علاج کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے، تاہم اس دوا کی باقاعدہ طبی آزمایش نہیں کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے ایک بلاک چین انویسٹر نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ ملیریا کی 85 سالہ پرانی دوا کلوروکوئن نئے کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے لیے اہم علاج ثابت ہو رہی ہے، کلوروکوئن کے استعمال سے کرونا وائرس سے بچاؤ بھی ہو سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ چین میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے کئی طریقوں پر تجربات جاری ہیں، ان میں سے ایک اینٹی وائرل دوا remdesivir بھی شامل ہے، جو ایبولا وائرس کے لیے استعمال کی گئی تھی، اس کی امریکا میں بھرپور آزمایش جاری ہے، تاہم ابھی تک فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس کے بارے میں بھی کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔

    کلوروکوئن بہت پرانی دوا ہے جسے جنگ عظیم دوم کے وقت استعمال کیا گیا تھا، یہ سنکونا درخت کی چھال سے تیار کی جاتی ہے، اور بہت سستی دوا ہے۔

    ملیریا کی ایک پرانی دوا کرونا وائرس کے خلاف مددگار ہے، امریکی صدر

    انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کی دنیا سے وابستہ سرمایہ کار جیمز ٹوڈارو نے کہا کہ انھوں نے اس سلسلے میں سٹینفورڈ میڈیکل اسکول کی مشاورت کے ساتھ کلوروکوئن کے کرونا کے علاج کے لیے استعمال پر ایک مقالہ بھی لکھا، تاہم میڈیکل اسکول کی جانب سے اس بات کی تردید کر دی گئی ہے، کہ ان کی طرف سے مقالے میں کسی قسم کی شراکت نہیں کی گئی۔

    دوسری طرف سی ڈی سی اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے بھی کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ کلوروکوئن دوا کرونا وائرس میں مؤثر ہے، گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ کلوروکوئن کے بارے میں انھیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جو کرونا کے علاج سے متعلق ہو۔