Tag: کلیم عثمانی کی شاعری

  • خوب صورت ملّی نغمات اور مقبول فلمی گیتوں کے خالق کلیم عثمانی کی برسی

    خوب صورت ملّی نغمات اور مقبول فلمی گیتوں کے خالق کلیم عثمانی کی برسی

    “اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں” اور “یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے” وہ ملّی نغمات ہیں جو پاکستان کی فضاؤں میں ہمیشہ گونجتے رہیں گے۔ حبُ الوطنی کے جذبات، عزم و ہمّت، دلیری اور شجاعت کے احساس کے ساتھ کلیم عثمانی کی یہ شاعری زبان و ادب میں ان کے فن اور مقام کا تعیّن بھی کرتی ہے۔

    جذبۂ حب الوطنی سے سرشار کلیم عثمانی کے کئی قومی اور ملّی نغمات ٹی وی اور ریڈیو سے نشر ہوئے اور انہی نغمات کی وجہ سے ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔ پاکستان کے اس ممتاز شاعر اور نغمہ نگار نے 28 اگست 2000ء کو ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں موند لی تھیں۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

    ان کا اصل نام احتشام الٰہی تھا۔ وہ 28 فروری 1928ء کو ضلع سہارن پور، دیو بند میں‌ پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد انھو‌ں نے پاکستان ہجرت کی اور لاہور میں سکونت اختیار کرلی۔

    شعر و سخن کی دنیا میں‌ کلیم عثمانی نے مشہور شاعر احسان دانش سے اصلاح لی۔ انھوں نے فلم نگری کے لیے گیت نگاری کا آغاز کیا تو بڑا آدمی، راز، دھوپ چھائوں جیسی کام یاب فلموں‌ کے لیے گیت لکھنے کا موقع ملا جو بہت مقبول ہوئے۔

    آپ نے فلم راز کا یہ گیت ضرور سنا ہو گا جس کے بول تھے:
    میٹھی میٹھی بتیوں سے جیا نہ جلا، یہ اپنے وقت کا مقبول ترین گیت تھا جسے کلیم عثمانی نے تحریر کیا تھا۔

    پاکستانی فلمی صنعت میں انھوں نے جوشِ انتقام، ایک مسافر ایک حسینہ، عندلیب، نازنین نامی فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے اور خوب شہرت پائی۔

    1973ء میں کلیم عثمانی کو فلم گھرانا کے اس مقبول ترین گیت “تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا پلکیں بچھا دوں….” پر نگار ایوارڈ عطا کیا گیا تھا۔

    مرحوم لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • مقبول ترین ملّی نغمات کے خالق کلیم عثمانی کی برسی

    مقبول ترین ملّی نغمات کے خالق کلیم عثمانی کی برسی

    اردو زبان و ادب میں‌ کلیم عثمانی کا نام ان کے ملّی نغمات اور فلمی گیتوں‌ کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہے گا۔ ممتاز شاعر اور نغمہ نگار کلیم عثمانی 28 اگست 2000 کو وفات پا گئے تھے اور آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

    کلیم عثمانی کا اصل نام احتشام الٰہی تھا جو 28 فروری 1928 کو ضلع سہارن پور، دیو بند میں‌ پیدا ہوئے۔ تقسیم کے بعد انھو‌ں نے ہجرت کی اور لاہور میں سکونت اختیار کی۔

    شعر و سخن کی دنیا میں‌ کلیم عثمانی نے مشہور شاعر احسان دانش سے اصلاح لی۔ فلم نگری کے لیے گیت نگاری شروع کی تو بڑا آدمی، راز، دھوپ چھائوں جیسی فلمیں‌ ملیں اور ان کے گیت مقبول ہوئے۔

    آپ نے فلم راز کا یہ نغمہ ضرور سنا ہو گا جس کے بول تھے:
    میٹھی میٹھی بتیوں سے جیا نہ جلا، یہ نغمہ بہت مقبول ہوا۔ اسی طرح جوشِ انتقام، ایک مسافر ایک حسینہ، عندلیب، نازنین جیسی فلموں میں بھی انھوں نے اپنے تحریر کردہ نغمات سے رنگ بھرے۔

    1973 میں انھیں فلم گھرانا کے اس مقبول ترین گیت "تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا پلکیں بچھا دوں….” کے لیے نگار ایوارڈ دیا گیا۔

    "اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں” اور "یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے” کلیم عثمانی کے وہ ملّی نغمات ہیں جو پاکستان کی فضاؤں میں ہمیشہ گونجتے رہیں گے۔

    کلیم عثمانی لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔