Tag: کلینکل ٹرائلز

  • 22 چینی کرونا ویکسینز تجرباتی مرحلے میں داخل

    22 چینی کرونا ویکسینز تجرباتی مرحلے میں داخل

    بیجنگ: چین میں 22 کرونا ویکسینز کلینکل ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں کرونا وائرس کی 22 ویکسینز کو کلینکل ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہونے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں نیشنل میڈیکل پروڈکٹس ایڈمنسٹریشن کے حکام نے بتایا کہ آج تک ملک میں کووِڈ 19 کی 4 ویکسینز کو مشروط طور پر فروخت کے لیے پیش کرنے اور 3 ویکسینز کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے پہلے ہفتے چینی حکام نے کہا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کی 21 ویکسینز طبی تجربات کے مراحل میں داخل ہوئی ہیں۔

    چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    مہلک کرونا وائرس کی وبا سے لڑنے میں چین سب سے آگے رہا ہے، چین کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز پر تجربات کے حوالے سے بھی دیگر ممالک سے آگے ہے۔

    مجموعی طور پر کرونا وائرس کی 8 ویکسینز ایسی ہیں، جن کی بیرون ملک تیسرے طبی مرحلے کے تجربات کی منظوری دی گئی ہے، جب کہ ایک میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) ویکسین نے بیرون ملک تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے سلسلے میں تمام اخلاقی تقاضوں کو پورا کر لیا ہے۔

    قومی صحت کمیشن کے مطابق چین میں رواں سال کے آخر تک کم از کم 70 فی صد ہدف آبادی کو کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگائے جانے کی امید ہے۔

  • چین نے کرونا وائرس کے علاج میں ایک اور اہم سنگ میل طے کر لیا

    چین نے کرونا وائرس کے علاج میں ایک اور اہم سنگ میل طے کر لیا

    بیجنگ: چین نے کو وِڈ 19 کے علاج کے لیے اسے بے اثر کرنے والی اینٹی باڈی کے کلینیکل ٹرائلز کا آغاز کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ نیشنل میڈیکل پروڈکٹس ایڈمنسٹریشن نے کو وِڈ نائنٹین کے علاج کے لیے مکمل انسانی مونوکلونل (خلیات کے سنگل کلون کے ذریعے پیدا ہونے والی) اینٹی باڈی کے کلینیکل ٹرائلز کی اجازت دے دی ہے۔

    گلوبل ٹائمز کے مطابق اس منظوری کے بعد چین کی مقامی طور پر تیار کردہ کرونا وائرس اینٹی باڈی دوا طبی جانچ کے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، یہ ٹرائل دنیا بھر میں کو وِڈ نائنٹین کے علاج کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہے۔

    پہلے مرحلے میں کلینیکل ٹرائل کے دوران صحت مند افراد میں بے اثر کرنے والی اینٹی باڈی کے لیے ڈوز اور اس کی سیفٹی کو جانچا جائے گا۔

    مونوکلونل اینٹی باڈیز عام طور سے انفیکشس ڈیزیز کے علاج میں شاذ و نادر ہی استعمال ہوتی ہیں، اینٹی باڈیز کبھی کبھی خناق (diphtheria)، تشنج (tetanus) اور حتیٰ کہ ایبولا کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہیں لیکن یہ یا تو اینٹی سیرم یا صحت یاب مریضوں سے لیے گئے پلازما کی صورت میں ہوتی ہیں، مونوکلونل صورت میں نہیں۔

    بیجنگ کے ایک امیونولوجسٹ کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک میں بھی کئی تحقیقاتی ٹیمیں نئے کرونا وائرس کی مونوکلونل اینٹی باڈیز پر کام کر رہی ہیں، تاہم ان میں سے چند ہی ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہو سکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولی کلونل اینٹی باڈیز کے برعکس، مونوکلونل اینٹی باڈیز کی اپنی منفرد ساخت اور ترتیب ہوتی ہے جس میں اینٹی باڈی اینٹیجن کے ساتھ جڑی ہوتی ہے، اور یہی انفرادیت اس کے حقوق دانش رکھتی ہے۔ چناں چہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اینٹی باڈی دوا چین کی خالص اپنی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس رکھتی ہے۔

    انسٹی ٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی کا کہنا ہے کہ بیماری کو بے اثر کرنے والی اینٹی باڈیز کا کلینیکل اپلی کیشن میں ایک امید افزا مستقبل ہے، اور اس لیے اس کا صنعتی پروسیس بھی ہموار ہوگا، ایک بار جب کامیابی کے ساتھ یہ مارکیٹ میں آ گئی، تو پھر عالمی سطح پر کو وِڈ 19 سے بچاؤ میں یہ اہم کردار ادا کرے گی۔

    تاہم انسٹی ٹیوٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ابھی بھی کلینیکل ٹرائلز سے قابل استعمال دوا کے مرحلے میں جانے تک ایک لمبا سفر سامنے ہے۔