Tag: کمائی

  • فیس بک نفرت اور تشدد پر مبنی پوسٹس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے: سابق ملازمہ کا انکشاف

    فیس بک نفرت اور تشدد پر مبنی پوسٹس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے: سابق ملازمہ کا انکشاف

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کی ایک سابق ملازمہ نے انکشاف کیا ہے کہ فیس بک کمائی کی خاطر نفرت اور تشدد پر مبنی پوسٹس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کی ایک سابقہ ملازمہ نے انکشاف کیا ہے کہ کمائی کی خاطر سوشل ویب سائٹ کا الگورتھم اس انداز کا بنایا گیا ہے کہ وہ پرتشدد اور نفرت انگیز مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

    فیس بک کی سابق ملازمہ فرانسس ہافن نے امریکی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فیس بک کو صارفین کی ذہنی صحت یا فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں، وہ صرف اپنی کمائی کو اہمیت دیتا ہے۔

    فرانسس ہافن کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ فیس بک، تشدد اور نفرت انگیز مواد سمیت غلط معلومات پر مبنی پوسٹس کو ہذف کرتا ہے یا انہیں ہٹا دیتا ہے، تاہم ایسا نہیں ہے۔ ان کے مطابق فیس بک صرف 5 فیصد تک نفرت انگیز جب کہ ایک فیصد سے بھی کم پرتشدد مواد کو ہٹاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ رواں سال کے آغاز تک فیس بک کی ٹیم کا حصہ تھیں، بعد ازاں وہ ان سے الگ ہوگئیں اور ماضی میں وہ گوگل اور پن ٹرسٹ جیسی ویب سائٹس کے ساتھ بھی کام کر چکی ہیں۔

    انہوں نے گوگل اور پن ٹرسٹ سے فیس بک کا موازنہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فیس بک ان سے زیادہ خطرناک اور پرتشدد مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

    سابق ملازمہ نے الزام عائد کیا کہ فیس بک کا الگورتھم اس طرح کا بنایا گیا ہے کہ وہ مبہم اور غلط معلومات کو فروغ دیتا ہے، تاکہ لوگ کافی دیر تک ویب سائٹ پر چیزوں کو سرچ کرکے حقائق جاننے کی کوشش کریں، کیوں کہ ایسے عمل سے اس کی کمائی بڑھتی ہے۔

    خاتون نے مذکورہ انکشافات حال ہی میں فیس بک کی جانب سے اندرونی طور پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسا کہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے پس منظر میں کیے۔

    فیس بک کی اندرونی طور پر کی جانے والی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ انسٹاگرام نوجوانوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    مذکورہ تحقیق فیس بک کے زیر انتظام اندرونی طور پر 3 سال تک جاری رہی تھی جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ انسٹاگرام نوجوان صارفین بالخصوص لڑکیوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج 2019 میں کمپنی کو پیش کیے گئے تھے جن میں دریافت کیا گیا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے والی ہر 3 میں سے ایک نوجوان لڑکی کو باڈی امیج ایشو کا سامنا ہوتا ہے۔

  • پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    لاہور: سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا ھے کہ پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز کو نہیں ملتا۔ قومی کرکٹرز کو فرسٹ کلاس میں کھیلنے کے اتنے پیسے نہیں ملتے کہ وہ گھر صحیح طرح چلا سکے۔

    پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹ پر خرچ نہیں ہوتا۔ اس کا رونا ہر کرکٹر روتا ھے ۔پاکستان میں ایک کرکٹر کو فرسٹ کلاس میچ ون ڈےکھیلنےکے صرف سات ہزار رپے اور چار روزہ میچ کے پندرہ ہزار ملتے ھیں۔ کل ملا کر ایک کرکٹر پورے سیزن مٰیں بمشکل ایک سے دو لاکھ رپے کے قریب ہی کما پاتا ھے۔

    بھارت میں ایک نیا کرکٹر بھی سیزن میں تیس سے چالیس لاکھ رپے کمالیتا ہے کیونکہ بھارت میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز پر خرچ ہوتا ھے۔ پلیئرز کی مقبولیت کو کیش کرکے پاکستان کرکٹ بورڈ کروڑوں روپے کماتا ہے لیکن اس کا بڑا حصہ بورڈ کے بینکوں میں جاتا ہے۔

    ظاہر ہے اسے ڈائریکٹرز کی تنخواہوں پر اور دیگر سینکڑوں ملازمین پر جو کم ہونے کا نام نہیں لیتے ان پرخرچ کرنا ہوتا ہے۔ گورننگ بورڈ کے ارکان کو غیر ممالک کے دورے جو آفر کرنے ہوتے ہیں۔

    سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے پھر باور کرایا ہے کہ کرکٹرز کو اچھے پیسے نہیں ملیں گے تو کرکٹرز بننا بند ہو جائیں گے۔