Tag: کمزور بینائی

  • آنکھوں کے امراض کی چند بنیادی وجوہات

    آنکھوں کے امراض کی چند بنیادی وجوہات

    آنکھیں ہمارے وجود کا انمول حصّہ اور بینائی عظیم نعمت ہے۔

    انسانی جسم کا یہ نازک اور نہایت حساس عضو کسی حادثے کے نتیجے میں‌، ہماری غفلت یا بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ کم زور اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے. ضعفِ بصر کے علاوہ بعض صورتوں‌ میں‌ ہم بینائی سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے آنکھوں سے متعلق کسی بھی قسم کی پیچیدگی کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ آنکھوں کے بعض امراض فوری طبی معائنہ اور علاج چاہتے ہیں جب کہ معمولی اور عام شکایت کی صورت میں بھی آنکھوں کا باقاعدہ طبی معائنہ کروانا ہی بہتر ہوتا ہے، کیوں کہ ذرا سی غفلت سے تاریکی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔

    آنکھ کے امراض کا سبب متعدد قسم کی جسمانی کم زوریاں اور وہ کمی ہو سکتی ہیں جس سے آنکھوں کی طاقت اور بینائی متاثر ہوتی ہے جس میں ناقص غذا اور جسم کا ضروری غذائی اجزا سے محروم ہونا شامل ہے۔ اس کے علاوہ حادثات کی وجہ سے نقصان جیسے سر یا آنکھ پر ضرب یا شدید چوٹ لگنے سے بھی بلواسطہ یا براہِ راست اس عضو کو نقصان پہنچے اور یہ بینائی کو متاثر کرے۔ ہماری کھوپڑی یا سَر کی پشت اور دماغ پر ضرب بھی آنکھوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔ فضائی آلودگی سے بھی آنکھیں متاثر ہوتی ہیں۔

    آنکھوں کے مختلف مسائل کی ایک دوسری وجہ عمر کا بڑھنا ہے جس کے سبب پیدا ہونے والی شکایات سے مکمل طور پر نجات حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ان میں بہت زیادہ روشنی اور آنکھوں کے آگے اکثر کالے دھبے ابھر آنے کی شکایت عام ہے۔ یہ مسئلہ عموماً پچاس سال کی عمر کے افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ تاہم ایسے دس میں سے نو افراد مزید کسی پیچیدگی کا شکار نہیں ہوتے۔ تاہم کئی ایسے امراض اور پیچیدگیاں بھی ہیں جو پاکستان میں امراضِ چشم میں اضافے کا سبب ہیں۔

    ان میں آلودگی کی وجہ سے آنکھ کی سوزش اور اس پر توجہ نہ دینے کی صورت میں رفتہ رفتہ بینائی سے محرومی، آنکھوں میں درد رہنا، مسلسل خارش، ذیابیطس کی وجہ سے آنکھ کے پردے کو ہونے والا نقصان اور بینائی کا متاثر ہونا، سفید اور کالا موتیا جیسے امراض جو اندھے پن کی بڑی وجہ ہیں۔

    ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق روانہ آنکھوں کو صاف پانی سے دھونا چاہیے۔ موجودہ دور میں جہاں برقی آلات اور اسکرینوں کا استعمال بڑھ گیا ہے، وہیں بعض لوگوں کا تیز روشنی، شعلوں یا ایسے گرد و غبار میں خاصا وقت گزرتا ہے جس میں دھاتی اور ریتیلے ذرات شامل ہوں۔ ایسے افراد آنکھوں کے مختلف مسائل، طبی پیچیدگیوں اور امراض کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔

    ویلڈر، مختلف بھٹیوں پر کام کرنے والے، دھاتی صنعت سے وابستہ افراد یا کھلے میدانوں میں دھوپ اور گرد و غبار میں رہنے والے جن کی آنکھیں عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ انھیں باقاعدگی سے اپنی آنکھوں کا معائنہ کروانا چاہیے جب کہ کسی بھی قسم کی چبھن، جلن، آنکھوں سے پانی بہنے کی شکایت اور کم نظر آنے، دھندلا دکھائی دینے یا بصارت کے عمل کے دوران ارد گرد مختلف دھبے یا دائرے نظر آنے پر طبی معائنہ کروانا چاہیے۔

    اسی طرح اپنی غذا اور خوراک میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے آنکھ کے خلیات کو تقویت اور اس کی ضرورت کے مطابق طاقت بخشتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین، کتاب سے مخصوص فاصلہ رکھنا، مناسب و ضروری روشنی میں لکھنا، پڑھنا اور آنکھوں کی صفائی کے ساتھ ان کو آرام دینے سے عام شکایات سے بچا جاسکتا ہے۔

  • بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    نظر کی کمزوری آج کل ایک عام بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انسان بہت مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کمزور نظر کے علاج کے لیے کچھ قدرتی طریقے تجویز کرتے ہیں۔

    اگر آپ کی نظر بھی کمزور ہے تو ان طریقوں سے فائدہ اٹھائیں۔


    آنکھوں کی ورزش

    آنکھوں کی ورزش کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کرسکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔


    آنکھو ں کا مساج

    آنکھوں کا مساج بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور ارد گرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ دو سے تین منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈا تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔