Tag: کمسن

  • کمسن بچی کو قتل کر کے لاش جلانے والی سفاک ماں نے اقرار جرم کرلیا

    کمسن بچی کو قتل کر کے لاش جلانے والی سفاک ماں نے اقرار جرم کرلیا

    امریکا میں ایک سفاک ماں نے اپنے کمسن بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، ایک بچی کی لاش جلی ہوئی برآمد ہوئی، پولیس کی حراست میں ماں نے اقبال جرم کرلیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کی رہائشی ماں کو 4 سال اور 2 ماہ کی بچیوں کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

    4 سالہ بچی کی لاش گھر سے 7 کلو میٹر دور ملی تھی اور اس کی لاش کو جلایا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ والدین نے 14 جولائی 2020 کو بچی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی تھی، والدین کا دعویٰ تھا کہ بچی رات کو صحیح سلامت سوئی لیکن صبح وہ اپنے بستر پر نہیں تھی۔

    لاش برآمد ہونے کے بعد پولیس نے ایک طرف تو والدین کو گرفتار کیا تو دوسری طرف ایک اور بچی کی موت کا کیس بھی کھل گیا۔

    جوڑے کی 2 ماہ کی بچی سنہ 2015 میں چل بسی تھی، اس وقت اس کی موت کی وجہ شیر خوار بچوں میں اچانک ہوجانے والی جان لیوا بیماری کو قرار دیا گیا تھا۔

    تاہم پولیس نے جب 4 سالہ بچی کا بہیمانہ قتل دیکھا تو یہ کیس دوبارہ کھولا جس پر انکشاف ہوا کہ دونوں بچیوں کے جسم پر زخموں کے ایک جیسے نشانات تھے۔

    پولیس نے والدین پر شیر خوار بچی کی موت کا چارج بھی عائد کردیا جس کے بعد جوڑے نے اقرار جرم کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سفاکانہ حرکت میں باپ بھی شریک ہے لیکن اس کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، عدالت سے ماں کو 28 سال اور باپ کو 11 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • بہن کو بچاتے ہوئے کمسن بھائی جان جاں بحق ہوگیا

    بہن کو بچاتے ہوئے کمسن بھائی جان جاں بحق ہوگیا

    لندن : باپ کے حملے سے اپنی بہن جکو بچانے والا دس سالہ بچہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، آٹھ سالہ بہن کو تشویش ناک حالت میں اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں وہ زندگی موت کے درمیان جوج رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ریاست اسکاٹ لینڈ کے علاقے کوپراینگز کے رہائشی کین مورس نامی بچے نے کمسنی کے باوجود بہادری کی مثال قائم کردی، 10 سالہ اپنی آٹھ سالہ لڑکی کو اپنے باپ سے بچاتے ہوئے خود ہلاک ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 39 سالہ اینڈریو مورس نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اس نے کین پر چھ مرتبہ چاقو سے حملہ کیا تھا۔

    عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کین زخمی ہونے کے باوجود 90 منٹ تک اپنی بہن کو بچاتا رہا اور بہن کے کمرے باہر ہی دم توڑ گیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ چاقو زنی کی واردات میں زخمی ہونے والی آٹھ سالہ بچی کو انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    گلاسگو ہائی کورٹ کے جج لارڈ مُلہالینڈ کا کہنا تھا کہ ’کین مورس نے کم عمری کے باوجود ناقابل یقین بہاردی اور قربانی کی مثال قائم کردی‘۔

    کین مورس کی 38 سالہ ماں کا کہنا تھا کہ میری آنکھوں کے سامنے میرے بیٹے نے بہاردی سے اپنی بہن کو بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی، میں نے ایسا بہادر انسان نہیں دیکھا جو اپنی زندگی دوسرے کے لیے قربان کردے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے گزشتہ روز اینڈریو مورس پر ایک بہترین گلوکار اور جنگلی حیات کےلیے کام کرنے کے حوالے سے پُرجوش بچے (کین مورس) کو قتل کرکے جرم میں فرد جرم کی تھی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سابق فوجی اینڈریو مورس نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو چاقو زنی کا نشانہ بنانے کے بعد خود کو بھی خنجر کے وار سے زخمی کیا اور تیسری منزل سے چھلانگ لگادی جس کے باعث اسے شدید زخم آئے تھے۔

  • پولینڈ: بہادری کی انوکھی مثال، کھڑکی سے گرتے کمسن کو چھ سالہ لڑکے نے بچالیا

    پولینڈ: بہادری کی انوکھی مثال، کھڑکی سے گرتے کمسن کو چھ سالہ لڑکے نے بچالیا

    وارسا : پولینڈ میں چھ سالہ بچے نے حیرت انگیز طور پر حاضر دماغی اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تین سالہ بھائی کی جان بچالی۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے جنوبی علاقے چیزوائس میں 6 سالہ ماژکس اپنے دادا کے گھر میں اپنے تین سالہ بھائی کورڈئن کے ہمراہ کھیل رہا رہا تھا کہ اچانک اس کے تین سالہ بھائی نے کھڑکی سے چھلانگ لگا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت بچے کے سرپرست شراب پی کر سو رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بچہ کھڑکی کے پاس کھڑا مسکرا رہا ہے جس کی بعد میں ماژیک کے نام سے شناخت ہوئی اور کھڑکی سے زمین کا فاصلہ تقریباً15 فٹ سے 20 فٹ ہے اور بچہ سے چھلانگ لگا دیتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ماژیک اور دوسرا بچہ ایک ساتھ کھیل رہے تھے اور تین سالہ کورڈئن کھڑکی سے چھلانگ لگانے کےلیے تیار تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے واقعے کی اطلاع کے بعد کورڈئن کی والدہ کو تلاش کیا تو وہ اور دادا کثرت شراب نوشی کے باعث سو رہے ہیں اور بچے کی دیکھ بھال اس کی خالہ کررہی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولش حکام کی جانب سے ماژیک کو بچے کو ممکنہ زخموں سے بچانے کےلیے انعام دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ 6 سالہ بچہ گھر کی کھڑکی سے چھلانگ لگانے والے اپنے تین سالہ بچے کو ممکنہ زخموں سے بچا کر ہیرو بن گیا، جسے حکومت کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا جائے گا۔

  • طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    اسلام آباد: ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کی کہانی میں نیا موڑ سامنے آگیا۔ ایک اور جوڑے نے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کردیا۔ دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا کہ کیس کے دوران ایک نیا جوڑا سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ والد ہونے کے دعویدار ظفر کا کہنا ہے کہ بچی ڈیڑھ سال پہلے گم ہوئی تھی۔

    ظفر کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو فیصل آباد کی ایک کوٹھی پر 34 ہزار روپے سالانہ پر ملازم رکھوایا تھا۔ بعد میں کوٹھی مالکان نے بتایا کہ ہماری بچی کو اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ دوبارہ معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ بچی گم ہوگئی ہے۔

    والدہ کا دعویٰ کرنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ ٹی وی پر دیکھ کر اپنی بیٹی کو پہچانا ہے۔

    دوسری جانب ننھی طیبہ پر تشدد کے از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔

    مزید پڑھیں: کمسن ملازمہ پر تشدد ۔ بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ڈی آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ سچ سامنے لایا جائے۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے ڈی آئی جی اسلام آباد کو اپنی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر پوٹھو ہار کو بھی آئندہ سماعت پر بلا لیا۔

    سپریم کورٹ نے بدھ کے روز طیبہ اور اس کے حقیقی والدین کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ بچی کا جلد طبی معائنہ کروایا جائے تاکہ ثبوت ضائع نہ ہوں۔

    سپریم کورٹ کے بینچ نے مذکورہ دعوے دار والدین کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم، اور جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

    بعد ازاں بچی کے دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔ والدین کے شناختی کارڈ اور تصاویر بھی لی گئیں ہیں جن کی نادرا سے شناخت کروائی جائے گی۔

  • ایشیا میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں خطرناک اضافہ

    ایشیا میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں خطرناک اضافہ

    پیرس: عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں 5.9 ملین کمسن بچے ہلاک ہوئے اور ان میں سے 60 فیصد کا تعلق ایشیا اور افریقہ کے صرف 10 ممالک سے تھا۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کم عمری کی شادیاں ترقی اور صحت کے لیے خطرے کا باعث

    دوسری جانب ایشیائی ممالک میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، اور انڈونیشا شامل ہیں اور یہاں شیر خوار بچوں کی موت کی اہم وجہ قبل از وقت پیدائش ہے۔

    فہرست میں ایک اور نام چین کا بھی شامل ہے جو اپنی تمام تر ترقی کے باوجود بچوں کی پیدائش کے وقت ہونے والی پیچیدگیوں پر قابو پانے میں ناکام ہے جس کے باعث شیر خوار بچوں کی ایک بڑی تعداد موت کے گھاٹ اتر جاتی ہے۔

    infant-2

    رپورٹ میں شامل اعداد و شمار کے مطابق ان تمام ممالک میں 1 ہزار نومولود بچوں میں سے 90 ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق دیگر ترقی یافتہ ممالک میں جہاں شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح کم ہے، اموات کی وجوہات مختلف ہیں۔

    ان ممالک جیسے امریکا اور روس میں 1000 میں سے صرف 10 بچے پانچ سال کی عمر سے قبل ہلاک ہوجاتے ہیں اور اس کی وجہ پیدائش میں مختلف پیچیدگیاں، اور چلنا شروع کرنے کے بعد مختلف حادثات جیسے ڈوبنا، جل جانا یا ٹریفک حادثے کا شکار ہونا ہے۔

    ماہرین نے اس شرح پر قابو پانے کے لیے نمونیا، ملیریا اور ڈائریا کی ویکسین کی فراہمی، ماؤں کو اپنا دودھ پلانے اور پینے کے پانی اور صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کی تجاویز پیش کی ہیں۔

    infants-3

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں صحت کا شعبہ تیسرے نمبر پر ہے اور اس میں سرفہرست کمسن بچوں کی اموات میں کمی کرنے کا ہدف شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟

    ان اہداف کے مطابق ایسے اقدامات اٹھانے ضروری ہیں جن کے بعد سنہ 2030 تک غیر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح کم ہو کر زیادہ سے زیادہ 25 تک آجائے۔ فی الحال یہ شرح 1000 بچوں میں 90 بچوں کی اموات کی ہے۔