Tag: کمسن بچوں

  • راولپنڈی : کمسن بچوں کو دودھ میں زہر دے کر قتل کرنے  والی ماں گرفتار

    راولپنڈی : کمسن بچوں کو دودھ میں زہر دے کر قتل کرنے والی ماں گرفتار

    راولپنڈی : کمسن بچوں کو دودھ میں زہر دے کر مارنے والی ماں کو گرفتار کرلیا گیا، گھریلو ناچاکی کی بنا پر ماں نے دودھ میں زہر ملا کر بچوں کو پلایا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں زہریلا دودھ پینے سے تین کمسن بہن بھائیوں کی ہلاکت کے واقعے میں پولیس نےمقتول تین بچوں کی ماں کو گرفتار کرلیا۔

    سی پی او راولپنڈی خالد محمود ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لیا تھا، پولیس نے بتایا کہ گھریلو ناچاکی کی بنا پر ماں نے دودھ میں زہر ملا کر بچوں کو پلایا اور دودھ پلانے کے بعد ماں نے خودکشی کی کوشش کی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ شواہد ملنے پر مقتول بچوں کی ماں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مقتول بچوں میں  4 سالہ منسا، ڈھائی سالہ نوئیل اور 8 سالہ مرشبہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : راولپنڈی میں مضرصحت دودھ پینے سے 3 بچے جاں بحق

    تھانہ بنی پولیس نے مقتول بچوں کے والد سالم پرویز کی درخواست پرمقدمہ درج کیا ، سالم پرویزنےگھریلوجھگڑےمیں اہلیہ پربچوں کو زہر دیکر قتل کرنے کا الزام عائد کیا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ تینوں بہن بھائیوں کی مقامی قبرستان میں تدفین کردی گئی ہے۔

  • ڈارک ویب نیٹ ورک کمسن بچوں کو کیسے اپنے جال میں‌ پھنساتا تھا؟ سنسنی خیز انکشافات (ویڈیو رپورٹ)

    ڈارک ویب نیٹ ورک کمسن بچوں کو کیسے اپنے جال میں‌ پھنساتا تھا؟ سنسنی خیز انکشافات (ویڈیو رپورٹ)

    نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے گزشتہ روز بڑی کارروائی کرتے ہوئے بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیو بنانے والے عالمی نیٹ ورک کو بے نقاب کیا تھا۔

    نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے مظفر گڑھ میں بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیو بنانے والا گینگ پکڑا تھا اور اس کارروائی میں دو ملزمان گرفتار اور 10 متاثرہ بچوں کو بازیاب کرایا گیا تھا۔

    اس سارے گھناؤنے دھندے کا سرغنہ ایک جرمن باشندہ نکلا، جس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ پاکستانی حکام نے اس کے ریڈ وارنٹ جاری کرانے کے لیے نہ صرف انٹرپول سے رجوع کیا ہے بلکہ فارن آفس اور جرمن حکام سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    چھاپے کے دوران پورنو گرافی اسٹوڈیو سے 800 سے زائد شرمناک ویڈیوز برآمد ہوئیں۔ گینگ نے 6 سے 10 سال کی عمر کے 50 بچوں کو شکار بنایا۔ یہ اخلاق باختہ ویڈیوز ڈارک ویب پر 100 سے 500 ڈالرز میں فروخت کی گئیں۔

    اس مکروہ دھندے کے گروہ کا سرغنہ جرمن باشندہ پاکستان کیسے آیا؟ کون کون یہاں سہولت کار تھا؟ اتنے عرصہ خاموشی سےکیسے یہ سب گندا کام چلتا رہا اور کم سن بچوں کو کیسے یہ گروپ اپنے جال میں پھنساتا تھا۔ اس حوالے سے سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز ملتان کے بیورو چیف یاسر شیخ اس حوالے سےسنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عالمی چائلڈ پورنو گرافی گینگ کا سربراہ جرمن باشندہ پاکستان میں ایک سیاح کے طور پر آیا اور گزشتہ روز جو دو مرکزی ملزمنا جنید اور عرفان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جرمن شہری جنید کے گھر میں آ کر رہتا تھا۔ اس نے یہاں آکر اس مکروہ کام کے لے اسٹوڈیو تیار کرایا اور مقامی افراد کو ٹریننگ دے کر واپس چلا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ چائلڈ پورنو گرافی کے لیے اسٹوڈیو مظفر گڑھ کے نواحی علاقے کوٹ ادو میں بنایا گیا تھا اور ملزمان نے اپنی رہائشگاہ سے متصل ایک بڑے ہال نما کمرے کو جدید اسٹوڈیو میں تبدیل کیا تھا۔ وہاں ڈیجیٹل وائرلیس راؤٹرز، جدید کیمرے، لیپ ٹاپ سمیت ہر وہ سہولت موجود تھی جو کسی بھی بہترین اسٹوڈیو میں ہوتے ہیں۔

    یاسر شیخ نے اس حوالے سے آج ہونے والی اپ ڈیٹ سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ آج مزید 6 بچوں کو بازیاب کرایا گیا ہے، لیکن المیہ یہ ہے کہ ان کے والدین کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔ جس کے بعد ان بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا گیا ہے جب کہ اس گروپ کے مزید چار معاونین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یہ سارا کام انتہائی محفوظ طریقے سے انڈر کارپٹ ہوتا تھا۔ ساری ٹرانزیکشن گرفتار ملزم جنید کے بھائی کے اکاؤنٹ کے ذریعہ ہوتی تھی، جو بیرون ملک مقیم ہے۔

    ڈارک ویب نیٹ ورک نے اس مکروہ دھندے کے لیے 6 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کا استعمال کیا۔ اس گروپ نے یو ٹیوب پر کڈز گیمنگ چینل بنائے ہوئے تھے اور ان ایپس کے ذریعہ بچوں کو اپنے جال میں پھنساتے تھے۔

    اس کے علاوہ یہ گروہ ایسے بڑے گھروں سے ملازم بچوں کو اپنے مکروہ کام کے لیے استعمال کرتا تھا، جن کے والدین بچوں کو دوسروں کے گھروں میں کام کرنے کے لیے چھوڑ جاتے تھے اور پھر مہینوں رابطہ نہیں کرتے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ کچھ ایسے بھی واقعات ہوئے کہ گروپ کے لوگ خود غریب والدین کو پیسے دے کر بچے اپنے ساتھ لے گئے لیکن انہیں گھروں میں نوکری دلانے کا جھانسہ دلایا اور وہاں لے جا کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

    یاسر شیخ نے بتایا کہ یہ پورا آپریشن ایڈیشنل ڈائریکٹر عبدالغفار کی قیادت میں ہوا اور این سی سی آئی نے مزید 11 کے قریب فحاشی کے مراکز تلاش کر لیے ہیں جہاں سرجیکل آپریشن کیے جا رہے ہیں۔

     

  • کمسن بچوں کے لیے اسٹیٹ آف آرٹ ’’نواز شریف سینٹر آف ایکسیلنس‘‘ قائم

    کمسن بچوں کے لیے اسٹیٹ آف آرٹ ’’نواز شریف سینٹر آف ایکسیلنس‘‘ قائم

    پنجاب میں کمسن بچوں کے لیے اسٹیٹ آف آرٹ نواز شریف سینٹر آف ایکسی لینس فار ارلی چائلڈ ایجوکیشن قائم کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں کمسن بچوں کو تعلیم کی اعلیٰ سہولتیں فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ آف آرٹ نواز شریف سینٹر آف ایکسی لینس فار ارلی چائلڈ ایجوکیشن قائم کر دیا گیا ہے۔

    وزیراعلیٰ مریم نواز نے پری اسکول بیل بجا کر سینٹر ایکسی لینس فار’’ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن‘‘ کا آغاز کیا۔ انہوں نے سینٹر کے لیے پہلی انرولمنٹ بھی کی اور اسکول کے آفیشل یونیفارم کی رونمائی بھی کی۔

    اس مرکز میں داخلہ لینے والوں میں پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کا کمسن بیٹا بھی شامل ہے۔ اس طرح رانا سکندر حیات اپنے بچے کو سرکاری اسکول میں داخل کرانے والے پہلے صوبائی وزیر بن گئے ہیں۔

    بعد ازاں مریم نواز نے نواز شریف سینٹر آف ایکسی لینس کا دورہ کیا۔ انہوں نے کمسن بچوں اور ان کے والدین سے ملاقات کر کے ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔

    انہوں نے ہر کلاس روم اور آرٹ اینڈ ڈرائنگ سینٹر کا معائنہ کیا۔ جم اور سوئمنگ پول کا بھی جائزہ لیا۔ اور وہاں کے ٹرینرز کو بچوں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے ہر کلاس روم میں جا کر بچوں کو تحائف بھی پیش کیا۔ والدین سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن سینٹر جیسا ادارہ پورے پاکستان میں نہیں، جہاں چھوٹے بچوں کو مفت تعلیم ملے۔

     

  • کراچی میں  کمسن بچوں کو اغوا کرنیوالے گروہ کا  ملزم  گرفتار

    کراچی میں کمسن بچوں کو اغوا کرنیوالے گروہ کا ملزم گرفتار

    کراچی: کمسن بچوں کو اغوا کرنیوالے گروہ کے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا،ملزم اسکول وین سے 2 بچوں کو اغوا کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کمسن بچوں کو اغوا کرنیوالے گروہ کا ملزم سرجانی ٹاؤن سے گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ گرفتارملزم منظم اغواکار کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے، ملزم سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    گروہ نے 26 مارچ2024کو اسکول وین کو ایف بی ایریا کےقریب روکا تھا اور ملزم نے 2 بچو ں کو اغوا اور وین ڈرائیور کا موبائل چھین کر فرار ہوئے تھے۔

    حکام نے بتایا کہ ملزمان نے بچوں کے والد سے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بچوں کا اغوا، کراچی کے اسکول اور مدرسوں کیلئے نیا ہدایت نامہ جاری

    پولیس حکام نے کہا کہ ملزم نے ساتھیوں کیساتھ ملکرکمسن بچوں کو اغوا،تاوان لیکر چھوڑنے کا اعتراف کیا۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کیخلاف برآمداسلحہ کامقدمہ غیرقانونی اسلحہ ایکٹ کےتحت درج کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کراچی میں حالیہ دنوں بچوں کو اغوا سے بچانے اور اجنبیوں سے محفوظ رکھنے کے سلسلے میں کراچی پولیس کی جانب سے نیا ہدایت نامہ جاری کیا گیا تھا۔

    پولیس نے ہدایت نامہ میں کہا تھا کہ بچے کو والدین کےعلاوہ کسی کے ساتھ نہ جانے دیں۔

    اسکول اور مدرسوں کی انتظامیہ کے لیے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ والدین بچوں کو اسکول اور مدرسے اکیلے نہ بھیجیں۔

  • کمسن بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک لے جا کر تشدد اور مزدوری کرانے کا انکشاف

    کمسن بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک لے جا کر تشدد اور مزدوری کرانے کا انکشاف

    پشاور : کمسن بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک لے جا کر تشدد اور مزدوری کرانے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے اپر دیر سے لاپتہ 3 کمسن بچوں کو فوراچوک پشاور سے بازیاب کراکر انسانی اسمگلر کو گرفتار کرلیا۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ گرفتار اسمگلر ادریس بچوں کوورغلا کر ترکی اسمگل کرنے کی کوشش کررہا تھا، ملزم بچوں کو ترکی لے جاکر ان سے مزدوری کراتا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ترکی پہنچ کرملزم کےدیگر ساتھی بچوں پرتشدد کرکےویڈیوز بناتے ہیں ، ملزمان ویڈیو بناکر والدین کو بھیجتے اور کروڑوں روپےکا مطالبہ کرتے ہیں۔

    ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ملزم کیخلاف ایف آئی آر درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔

  • کمسن بچوں کے اغوا میں ملوث ملزم گرفتار

    کمسن بچوں کے اغوا میں ملوث ملزم گرفتار

    کراچی میں کورنگی پولیس نے کمسن بچے بچیوں کے اغواہ میں ملوث اغواکار کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کورنگی پولیس نے کمسن بچے بچیوں کے اغواہ میں ملوث اغواکار کو گرفتار کرلیا، گرفتار اغواہ کار ملزم نے گزشتہ روز عوامی کے علاقے سے کمسن بچی کو اغواہ کیا تھا۔

      ایس ایس پی کورنگی حسن سردار نیازی کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت عمران کے نام سے ہوئی، کورنگی عوامی کالونی پولیس نے کمسن بچی عمیمہ کو بازیاب کروالیا تھا جبکہ اغوا کار فرار ہوگیا تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ فرار ہونے والے اغواہ کار کو چوبیس گھنٹوں کے اندر تکنکلی بنیاد پر گرفتار کرلیا گیا، ایس ایس پی کورنگی نے بتایا کہ گرفتار اغواہ کار سال 2008 میں کورنگی زمان ٹاون کے علاقے میں بچوں کے اغواہ میں ملوث رہا ہے اغوا کار ملزم سے مذید انٹیروگیشن کا عمل جاری ہے۔

  • کمسن بچوں کا گوشت کھانے والے درندہ صفت ملزم کی نشاندہی پر بچی  کی باقیات برآمد

    کمسن بچوں کا گوشت کھانے والے درندہ صفت ملزم کی نشاندہی پر بچی کی باقیات برآمد

    مظفرگڑھ : کمسن بچوں کو قتل کرکے ان کے گوشت کھانے والے ملزم بلال کی نشاندہی پر بچی حفصہ کی باقیات اور کپڑے برآمد کرلئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مظفرگڑھ کے علاقے خان گڑھ میں بہن بھائیوں سمیت 3 بچوں کے اغوا کے واقعے ملوث ملزم بلال کی نشاندہی پر بچی حفصہ کی باقیات اور کپڑے برآمد کرلئے گئے۔

    ڈی پی او کا کہنا ہے فرانزک کیلئے نمونہ جات اکٹھے کیے جا رہے ہیں، فرانزک سائنس ایجنسی سے ڈی این اے کروایا جائے گا اور درندہ صفت ملزم کو عدالت سے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی۔

    3 سالہ بچے کی باقیات ملنےکے بعد مقدمہ میں قتل کی دفعات بھی شامل کرلی گئیں ہیں ، بازیاب بچےکےمطابق اس کی بہن کو ذبح کرکے گوشت بانٹاگیا۔

  • کمسن بچوں کو موبائل فون فی گھنٹہ 60 روپے کرائے پر دینے کا کاروبار، ویڈیو وائرل

    کمسن بچوں کو موبائل فون فی گھنٹہ 60 روپے کرائے پر دینے کا کاروبار، ویڈیو وائرل

    پشاور: فقیرآباد بچوں کو موبائل فون فی گھنٹہ 60 روپے کرائے پر دینے کے کاروبار کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔

    پولیس حکام کے مطابق پشاور کے علاقے فقیرآباد میں بچوں کو کرائے پر موبائل فون دینے والے 7 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان بچوں کو انٹرنیٹ پر پب جی گیم کھیلنے اور دیگر برائیوں کی ترغیب دیتے تھے۔

    ویڈیو میں کم عمر بچوں کو دکان میں موبائل فونز استعمال کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ کارروائیوں کے دوران 2 دکانیں سیل اور 23 موبائل فونز برآمد ہوئے ہیں۔

  • کمسن بچوں میں کینسر کا مرض پھیلنے کی وجوہات سامنے آگئیں

    کمسن بچوں میں کینسر کا مرض پھیلنے کی وجوہات سامنے آگئیں

    لندن: برطانوی محقق نے کمسن بچوں میں تیزی سے پھیلنے والے خون اور ہڈیوں کے کینسر کی وجوہات تلاش کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین گزشتہ ایک دہائی سے بچوں میں پھیلنے والے سرطان کی وجوہات تلاش کررہے تھے جس میں انہیں کوئی کامیابی نہیں مل پارہی تھی۔

    برطانیہ کے انسٹیٹیوٹ آف کینسر اینڈ ریسرچ کے محقق پروفیسر میل گریویس نے موذی مرض کے پھیلنے کی وجوہات بیان کردیں۔

    پروفیسر میل کا کہنا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر سے گزشتہ تیس برس کی تحقیقات کے نتائج اور رپورٹس جمع کیں جن میں جنینیات، اپڈیمالوجی، امیونولوجی، سیلولر بائیولوجی سے متعلق ڈیٹا جمع کیا۔

    مزید پڑھیں: جگر کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ’’زعفران‘‘ کا استعمال مفید قرار

    اُن کا کہنا تھا کہ ’بچوں میں پھیلنے والے خون، ہڈیوں کے گودے کے کینسر کو طبی زبان میں ’لیوکیمیا‘ کہتے ہیں، اس بیماری کے پھیلنے کی وجوہات ویسے تو بہت ساری ہیں مگر خطرناک کیمیکلز، آئیونائزیشن شعاعیں، ہائی وولٹیج بجلی کی تاریں اور برقی مقناطیسی لہریں شامل ہیں۔

    قبل ازیں امریکا میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ’لیوکیمیا‘ کی بیماری انفکیشنز اور مختلف جراثیموں کی وجہ سے پھیلتی ہے، جن بچوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے وہ ان بیکٹیریا اور جراثیموں کے خلاف مزاحمت نہیں کرتے اور انہیں لیوکیمیا لاحق ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ’جراثیم کُش ادویات اور لوشن کا استعمال بھی لیوکیمیا کے جراثیم کی پیدائش کیوجہ بنتا ہے جبکہ صفائی ستھرائی کا ناقص انتظام اس بیکٹیریا کو تقویت بخشتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: لمبے قد والوں کو کینسر کی بیماری جلد لگ سکتی ہے، تحقیق

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ‘بچے کی پیدائش کے بعد جسم پر جراثیموں اور بیکٹیریا کی مناسب مقدار قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط اور جراثیم سے لڑنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے‘۔

    برطانوی ماہر کا کہنا تھا کہ ’بچوں کی صفائی ستھرائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی لیوکیمیا لاحق ہونے کے خدشات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ غیر ترقی یافتہ ممالک میں اس کینسر کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے‘۔

  • تھرمیں مزید چاربچے جاں بحق، رواں ماہ تعداد 52ہوگئی

    تھرمیں مزید چاربچے جاں بحق، رواں ماہ تعداد 52ہوگئی

    مٹھی: تھرمیں غذائی قلت اورامراض سے متاثرہ کمسن بچوں کی اموات کا سلسلہ نہیں رک سکا، آج چاربچے مٹھی کے سرکاری اسپتال میں انتقال کرگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں بچوں کی اموات کا اندوہناک سلسلہ جاری ہے ، آج انتقال کرنے والے چار بچوں کو ملا کر رواں ماہ جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 52 تک پہنچ چکی ہے۔

    مٹھی اسپتال ذرائع کے مطابق رواں سال مٹھی اسپتال میں علاج کی غرض سے لائےگئے516بچےانتقال کرچکےہیں جبکہ اسپتال میں اس وقت بھی 80 بچے زیرعلاج ہیں۔

    یاد رہے کہ پانچ روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے تھر میں بچوں کی اموات کا نوٹس لیا تھا ، آج اس نوٹس پر کارروائی کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم صادر کیا ہے کہ تھر میں اب غذائی قلت سے ایک بھی بچہ نہیں مرنا چاہیے ، میں اتوار کو خود علاقے کا دورہ کروں گا۔

    اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کے روبرو کہا کہ تھر میں صرف گندم فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، تھر سے متعلق ہم نے پیکیج بنایا ہے۔ پیکیج میں گندم، چاول، چینی، کوکنگ آئل اور دالیں شامل ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کہ تھر میں 60 ہزار سے زائد افراد خط غربت سے نیچے ہیں، غریب افراد دو ردراز علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ایسا انتظام کر رہے ہیں جہاں علاج اور خوراک کی سہولت یکجا ہو۔

    اے جی سندھ نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ 15 روز میں تھر کے لوگوں کو خوراک اور سہولیات کی ترسیل کا کام شروع ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ تھر سندھ کا صحرائی علاقہ ہے جہاں خشک سالی کے سبب خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار رہتے ہیں، دور دراز علاقہ ہونے کے سبب یہاں صحت کے انتظامات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، تھر کے شہریوں کو قریب ترین صحت کی قابلِ ذکر سہولت اسلام کوٹ اور مٹھی میں ملتی ہے جبکہ تھر اس سے کہیں آگے تک وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

    خشک سالی کے سبب تھر پارکر سے لے کر عمر کوٹ کےصحرائی علاقے بوندبوند پانی کو ترس گئے ہیں، رواں سال شدید قحط سالی سے ان کے مویشی بھی مرنے لگے ہیں ، ہزاروں مویشیوں کی جانوں کو اب بھی خطرہ لاحق ہے، انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ نایاب نسل کے مور اور پرندے بھی مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔