Tag: کملا ہیرس

  • ٹرمپ نے کملا ہیرس اور ہیلری کلنٹن کی سکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی

    ٹرمپ نے کملا ہیرس اور ہیلری کلنٹن کی سکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاسی مخالفین کے خلاف ایک اور قدم اٹھا لیا، سابق نائب صدر کملا ہیرس، سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور دیگر شخصیات کی سکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر جو بائیڈن کی سکیورٹی کلیئرنس بھی منسوخ کرنے والے ریپبلکن صدر نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں ہلری کلنٹن اور گزشتہ سال کے انتخابات کاملا میں ہیرس کو شکست دی تھی۔

    اس سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میں نے طے کیا ہے کہ درج ذیل افراد کی خفیہ معلومات تک رسائی اب قومی مفاد میں نہیں ہے۔

    ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہفتہ کے اختتام پر نیو جرسی میں اپنے گالف کلب پہنچے جس کے چند گھنٹے بعد یہ میمورنڈم جاری کیا گیا، ان افراد میں سابق سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن بھی شامل ہیں۔

    فہرست میں ریپبلکن کی نمائندہ لزچینی، بائیڈن کے مشیرجیک سلیوان، فیوناہل بھی شامل ہیں، سابق امریکی صدور روایتی طور پر انٹیلی جنس بریفنگ حاصل کرتے رہے ہیں۔

    اگرچہ سکیورٹی کلیئرنس منسوخ ہونے سے فوری طور کوئی اثرات مرتب نہ ہوں لیکن یہ اقدام واشنگٹن میں بڑھتی ہوئی سیاسی رسہ کشی کی واضح علامت ہے۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے ہی سابق صدر بائیڈن کو امریکی انٹیلی جنس تک روایتی رسائی دینے سے انکار کرتے ہوئے ان کی سکیورٹی کلئیرنس منسوخ کر دی تھی جبکہ روایتی طور پر سابق صدور کو امریکی انٹیلی جنس تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

    سابق امریکی صدور روایتی طور پر انٹیلی جنس بریفنگ حاصل کرتے رہے ہیں تاکہ وہ موجودہ صدور کو قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی پر مشورہ دے سکیں۔

    اس سے قبل گزشتہ دور حکومت میں صدر جوبائیڈن نے بھی 2021 میں اس وقت کے سابق صدر ٹرمپ کی سکیورٹی کلئیرنس بھی منسوخ کر دی تھی۔

  • ٹرمپ کا کملا ہیرس، ہلیری کلنٹن کے خلاف بڑا قدم

    ٹرمپ کا کملا ہیرس، ہلیری کلنٹن کے خلاف بڑا قدم

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے کملا ہیرس اور ہلیری کلنٹن سمیت 15 افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کو رات دیر گئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق نائب صدر کملا ہیرس اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سمیت 15 افراد سے سیکیورٹی کلیئرنس واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کی انتقامی کارروائیاں جاری ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا قومی مفاد میں یہ افراد خفیہ معلومات تک رسائی کے مستحق نہیں ہیں، سیکیورٹی کلیئرنس واپس لینے سے یہ افراد خفیہ دستاویزات تک رسائی اور انٹیلجنس بریفنگز میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔

    فروری میں سابق صدر جو بائیڈن کی بھی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کر دی گئی تھی۔ جن افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس اور خفیہ معلومات تک رسائی ختم کی گئی ہے ان میں جوزف آر بائیڈن جونیئر اور ان کے خاندان کے افراد بھی شامل ہیں۔


    وائس آف امریکا کو کیوں بند کیا گیا ؟ امریکی محکمہ خارجہ نے بتادیا


    واضح رہے کہ سابق صدر جو بائیڈن نے 6 جنوری کو امریکی کیپیٹل پر حملے کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا تھا، یعنی خفیہ معلومات تک ان کی رسائی بھی روک دی گئی تھی۔ جمعہ کے میمو میں ایسے متعدد شخصیات کا نام شامل ہے جو ٹرمپ کے ساتھ کسی نہ کسی موقع پر الجھ چکے ہیں۔

  • ہماری جدوجہد جاری رہے گی، کملا ہیرس کا شکست کے بعد پہلا خطاب

    ہماری جدوجہد جاری رہے گی، کملا ہیرس کا شکست کے بعد پہلا خطاب

    واشنگٹن : امریکی صدارتی انتخاب 2024 میں ٹرمپ سے شکست کا سامنا کرنے والی ڈیمو کریٹک امیدوار کملا ہیرس نے کہا ہے کہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

    الیکشن میں شکست کے بعد ہاورڈ یونیورسٹی سے خطاب میں کملا ہیرس کا الیکشن مہم میں ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں الیکشن کے نتائج کھلے دل سے تسلیم کرنے چاہئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ہارنے والی کملا ہیرس نے شکست قبول کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں ہار مانتی ہوں، اقتدار کی پر امن منتقلی یقینی بنانےکیلئے پرعزم ہیں۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمت نہیں ہاریں گے، ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور ہماری جدوجہد امریکا کے بہتر مستقبل کیلئے تھی۔

    کاملاہیرس نے کہا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ہماری تحریک جاری رہے گی، جمہوریت کا یہی اصول ہے کہ اگر ہارو تو شکست بھی تسلیم کرو، جمہوریت اورآمریت میں یہی فرق ہے۔

    امریکی نائب صدر نے بتایا کہ ہم نے انتخابی مہم میں تمام لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش کی، ہمیں تاریکی میں چمکتے ہوئے ستاروں سے بھی امید کی کرن لینی ہے۔

    کاملا ہیرس نے کہا کہ گن وائلنس سے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کیلیے کسی بھی جنگ میں ہار نہیں مانیں گے، ہماری لڑائی امریکا کے بہتر مستقبل کی لڑائی ہے۔

  • امریکی انتخابات: ریما اور ان کے شوہر نے کسے ووٹ دیا؟

    امریکی انتخابات: ریما اور ان کے شوہر نے کسے ووٹ دیا؟

    پاکستان کی شہرت یافتہ اداکارہ ریما نے امریکی صدارتی انتخابات 2024 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    اداکارہ ریما نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ووٹ ڈالنے کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ تصاویر شیئر کی ہیں ساتھ ہی انہوں نے اسٹوریز پر بھی تصاویر شیئر کی جن میں انہیں ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اداکارہ نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں بتایا کہ انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ امریکی صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈال دیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے یو ایس الیکشن، ووٹ 2024 کے ہیش ٹیگ کا بھی اضافہ کیا ہے۔

    اس تصاویر پر مداحوں نے اداکارہ نے کمنٹس سیکشن پر سوالوں نے انبار لگا دیے، صارفین نے ایک جانب ان سے سوال کیا کہ ریما نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا یا کملا ہیرس کو؟

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Reema khan (@iamreemakhan)

    تاہم اداکارہ نے یہ تو بتا دیا کہ انہوں نے اپنے شوہر ڈاکٹر طارق کے ہمراہ امریکی صدارتی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے کسے ووٹ دیا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی الیکشن کے نتائج آ چکے ہیں اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی منشور میں جنگوں کے خاتمے پر زور دیا اور کہا کہ اقتدار میں آ کر وہ جنگوں کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں گے۔

  • بھارت : کملا ہیرس کے آبائی گاؤں میں فتح کے لیے خصوصی دعائیں

    بھارت : کملا ہیرس کے آبائی گاؤں میں فتح کے لیے خصوصی دعائیں

    جنوبی بھارت میں امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے آبائی گاؤں کے مکین ایک مقامی مندر میں ان کی جیت کیلئے دعائیہ تقریب کی تیاری کر رہے ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں بمشکل ایک روز باقی رہ گیا ہے، اس سلسلے میں ہندو پجاری کل بروز منگل5 نومبر کے انتخابات سے قبل امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کررہے ہیں۔

    امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے بھارتی ریاست ریاست تامل ناڈو میں آبائی گاؤں کا نام تھولاسندرا پورم ہے، جہاں ایک مندر میں دعائیں کی جائیں گی۔

    ہیرس کے نانا پی وی گوپالن ایک صدی سے زیادہ عرصہ قبل جنوبی بھارت کی ریاست تامل ناڈو کے سرسبز گاؤں تھولاسندرا پورم میں پیدا ہوئے تھے۔

    گاؤں کے ایک رہائشی جو مندر کے قریب ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں نے بتایا کہ منگل کی صبح مندر میں ایک خصوصی دعا ہوگی۔ اگر وہ جیت گئیں تو پھر بھرپور جشن منایا جائے گا۔”

    اس مندر میں ہیرس کا نام ایک پتھر پر کندہ ہے جس میں عوامی عطیات کی فہرست دی گئی ہے، ساتھ ہی ان کے نانا کا نام بھی شامل ہے۔ باہر ایک بڑا بینر لگا ہوا ہے جس میں "اس زمین کی بیٹی” کو انتخاب میں کامیابی کی دعا دی گئی ہے۔

    گوپالن اور ان کا خاندان ماضی میں ساحلی شہر چنائی پہنچا تھا، جو تامل ناڈو کا دارالحکومت ہے، یہاں انہوں نے ایک اعلیٰ سرکاری عہدے پر خدمات انجام دیں اور ریٹائرمنٹ تک کام کیا۔

    یہ گاؤں چار سال پہلے اس وقت سے عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جب یہاں کے لوگوں نے 2020میں ہیرس کی ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی کے لیے دعا کی تھی اور ان کی نائب صدر کے طور پر تقریبِ حلف برداری کے موقع پر آتش بازی کی اور کھانا تقسیم کیا تھا۔

    ہیرس اور ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ ایک تاریخی طور پر قریبی مقابلے میں اپنے حامیوں کو پولنگ اسٹیشن تک لانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں، جس کا نتیجہ سامنے آنے میں چند دن بھی لگ سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار کاملا ہیرس نے اپنے مسلم حامیوں سے غزہ جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    الیکشن مہم کے آخری روز کاملا ہیرس نے مشی گن کی سوئنگ اسٹیٹ کا رُخ کیا اور عرب مسلمانوں ووٹرز کو راغب کرنے کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سال مشکل رہا، غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے پیمانے اور لبنان میں شہریوں کی ہلاکتوں اور نقل مکانی کو دیکھتے ہوئے یہ تباہ کن ہے اور بطور صدر، میں غزہ میں جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں کو گھر پہنچانے، غزہ میں مصائب کے خاتمے، اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانے، اور فلسطینی عوام کو اپنے وقار، آزادی، سلامتی کے حق کا ادراک یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گی۔

  • امریکہ کا سب سے بڑا دشمن چین نہیں ایران ہے : کملا ہیرس کا انکشاف

    امریکہ کا سب سے بڑا دشمن چین نہیں ایران ہے : کملا ہیرس کا انکشاف

    امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے امریکی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ چین نہین بلکہ ایران امریکہ کا سب سے بڑا دشمن ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی امیدوار  نے یہ بات ایران کی جانب سے اسرائیل پر حالیہ بیلسٹک میزائل حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔

    گزشتہ رات سی بی ایس ٹیلیویژن نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جب ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس سے پوچھا گیا کہ وہ امریکہ کے سب سے بڑے دشمن کے طور پر کس ملک کو دیکھتی ہیں تو ان کا جواب تھا کہ ’ظاہر ہے ایران‘۔ کیونکہ ایران کے ہاتھوں پر امریکی خون ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ایران کبھی بھی جوہری طاقت بننے کی صلاحیت حاصل نہ کرے صدر منتخب ہونے کے بعد یہ میری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔”

    امریکی ویب سائٹ ’’پولیٹیکو‘‘ کے مطابق واشنگٹن میں قومی سلامتی اور سیاسی میدان کے کچھ لوگ کملا ہیرس کی اس رائے سے متفق نہیں ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کملا ہیرس کے تبصرے غزہ میں جاری جنگ کے پس منظر میں مشرق وسطیٰ کے امریکہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    قومی سلامتی کے تجزیہ کاروں کے مطابق چین کے پاس امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے زیادہ ترقی یافتہ معیشت اور فوج ہے، امریکہ میں سب سے بڑی جاسوسی کی کارروائیاں عوامی طور پر دستیاب معلومات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔

    چین کی بڑھتی ہوئی بحریہ امریکی بحریہ کی بڑی حریف ہے۔ اسی طرح چین کا ایٹمی ہتھیاروں کا تیزی سے پھیلتا ہوا پروگرام آنے والی دہائیوں میں امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

    واضح رہے کہ کملا ہیرس کا یہ دعویٰ بائیڈن، ہیرس انتظامیہ کی 2022 کی قومی سلامتی کی حکمت عملی سے بھی متصادم ہے جس میں چین کو امریکہ کا سب سے اہم جغرافیائی سیاسی چیلنج قرار دیا گیا ہے۔

    اس حکمت عملی میں چین کا تذکرہ 50 سے زیادہ بار اور ایران کا صرف آٹھ بار ہوا تھا۔ یہ حکمت عملی 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں سے ایک سال پہلے بھی شائع ہوئی تھی۔

    مشرق وسطیٰ کے ماہرین بھی اس اتفاق رائے سے متفق ہیں کہ ایران نہیں بلکہ چین واشنگٹن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

  • صدارتی مباحثہ کون جیتا ؟ امریکی میڈیا نے نام بتا دیا

    صدارتی مباحثہ کون جیتا ؟ امریکی میڈیا نے نام بتا دیا

    امریکی ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس میں گزشتہ روز پہلا صدارتی مباحثہ منعقد کیا گیا۔

    مباحثے میں دونوں جانب سے بھرپور انداز میں ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی، ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے ملکی معیشت سمیت امیگریشن، اسقاط حمل، روس یوکرین جنگ، اسرائیل کے غزہ پر حملوں سمیت اہم داخلی اور خارجہ امور پر اپنے اپنے مؤقف بیان کرتے ہوئے عوام کو پارٹی منشور سے آگاہ کیا۔

    اس مباحثے کا کیا نتیجہ رہا؟ اس حوالے سے امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے امریکی صدارتی مباحثہ میں کاملا ہیرس کی کارکرگی کو بہتر قرار دیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

    جس کے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے برہمی کا اظہار کیا اور الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مباحثہ جانبدار تھا، دونوں میزبان کاملا ہیرس کے ساتھ تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی مباحثے میں بار بار روکے جانے پر میزبانوں پر برہم ہوئے اور کہا کہ مجھے بات کرنے سے کئی بار روکا گیا مگر کاملا ہیرس مسلسل جھوٹ بولتی رہیں۔

    یاد رہے کہ ریاست پنسلوینیا میں مباحثے کا اہتمام امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے کیا تھا جو90 منٹ تک جاری رہا۔ مذکورہ بحث میں کملا ہیرس کی پہنی ہوئی بالیوں کے حوالے سوشل میڈیا پر ایک شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا کہ یہ بالیاں نہیں بلکہ ہیڈ فونز ہیں جس کے ذریعے انہیں ہدایات دی جارہی ہیں، جو بعد ازاں غلط ثابت ہوئی۔

  • ٹیلر سوئفٹ نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کردیا

    ٹیلر سوئفٹ نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کردیا

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف صدارتی مباحثے کے اختتام کے بعد امریکی گلوکارپ ٹیلر سوئفٹ نے صدر کے لیے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    امریکی پاپ اسٹار ٹیلر سوئفٹ نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی بلّی کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے یہ اعلان کیا ہے کہ ’میں 2024  کے صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس اور ٹم والز کو اپنا ووٹ دوں گی ‘۔

    گلوکارہ نے پوسٹ میں لکھا کہ’ آپ سب کی طرح میں نے بھی مباحثہ دیکھا، تو اگر آپ نے بحث ہونیوالے مسائل سے متعلق اب تک تحیقیق نہیں کی تو یہ صحیح وقت ہے، ایک ووٹر ہونے کی حثیت سے اپنے ملک کیلیے آپ کو ایک سیاسی پارٹی کے منشور سے آگاہ ہونا چاہیے۔

    اُنہوں نے اپنے مداحوں سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ میں نے اپنی تحقیق مکمل کر لی ہے اور فیصلہ کر لیا ہے، آپ کو اپنا فیصلہ خود تحقیق کر کے کرنا ہے۔

    ٹیلر سوئفٹ نے کہا کہ میں 2024ء کے صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس اور ٹم والز کو اپنا ووٹ دوں گی، میں کملا ہیرس کو ووٹ اس لیے دوں گی کیونکہ وہ حقوق کے لیے لڑتی ہیں اور اسی وجہ سے  مجھے یقین ہے کہ ہمیں ایک جنگجو کی ضرورت ہے۔

    اُنہوں نے لکھا ہے کہ میرے خیال میں کملا ایک مضبوط ہاتھ رکھنے والی، ہونہار رہنما ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم ان کی پُرسکون قیادت میں اس ملک میں اور بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں۔

    ٹیلر سوئفٹ نے مداحوں پر زور دیا ہے کہ اپنا ووٹ رجسٹر کروائیں تاکہ جلدی اور آسانی سے اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں۔

  • ٹرمپ اور کملا ہیرس کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا

    ٹرمپ اور کملا ہیرس کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا

    ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر اور موجودہ نائب صدر کملا ہیرس امریکی شہر فلاڈیلفیا میں منگل کی شب مدمقابل ہوں گے۔

    سابق امریکی صدر اور کملا ہیرس کا صدارتی مباحثہ بدھ کی صبح پاکستانی وقت کے مطابق 6 بجے صبح نشر کیا جائے گا، امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے ٹرمپ کملا ہیرس مباحثے کا اہتمام کیا ہے۔

    سابق امریکی صدر اور کملا ہیرس کی پہلے کبھی ملاقات یا ٹیلی فون پر بات نہیں ہوئی، مباحثے کو کملا ہیرس کیلیے زیادہ اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

    کم جونگ ان کا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم اعلان

    امریکی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 90 منٹ کے مباحثے کے قواعد ٹرمپ بائیڈن صدارتی مباحثے والے ہی ہیں۔

  • کملا ہیرس  نے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی قبول کرلی

    کملا ہیرس نے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی قبول کرلی

    امریکا کے شہر شکاگو میں جاری ڈیمو کریٹک پارٹی کے کنونشن کے آخری روز کملا ہیرس نے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی کو باضابطہ طور پر قبول کر لیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شکاگو میں جاری 4 روزہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن کا آج آخری دن ہے جس سے پارٹی کے مختلف رہنماء اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔

    نامزد صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے پارٹی کنونشن سے خطاب میں کہا کہ ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے ساتھ دیا ہے اور بھرپور حمایت کی ہے۔

    نامزدگی قبول کرنے کے بعد کملا ہیرس کا مزید کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر امریکی قوم کو ایک نیا مستقبل دوں گی۔

    اس سے قبل ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے خطاب کے دوران سابق امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی عوام صدر کملا ہیرس کے لیے تیار ہیں، امریکا نئے باب اور نئی کہانی کے لیے تیار ہے۔

    بارک اوباما نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ محسوس کر رہا ہوں کہ نائب صدر کملا ہیرس وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کو تیار ہیں، تاریخ بائیڈن کو جمہوریت کو بڑے خطرات سے بچانے والے صدر کے طور پر یاد رکھے گی۔

    سابق صدر نے کہا کہ ہمیں مزید 4 سال کی بے یقینی، بد نظمی اور انتشار کی ضرورت نہیں، اب ہم سب پر لازم ہے کہ امریکا کے لیے لڑیں جس پر ہم یقین رکھتے ہیں اور کوئی غلطی نہ کریں۔

    بنگلہ دیشی عبوری حکومت کا حسینہ واجد کے پاسپورٹ سے متعلق اہم فیصلہ

    انہوں نے کہا کہ ہم یہ فلم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ سیکوئل عام طور پر بدتر ہوتا ہے۔