Tag: کملا ہیرس

  • بارک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کیا؟

    بارک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کیا؟

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر بارکاوباما نے تاحال صدارتی امیدواروں کی دوڑ کے سلسلے میں نائب امریکی صدر کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما سمجھتے ہیں کہ ان کی جماعت ڈیموکریٹ کی ممکنہ صدارتی امیدوار کملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرا نہیں سکتیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے تاحال کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

    تاہم این بی سی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو کملا ہیرس نے اپنی صدارتی امیدواری کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد سے بارک اوباما اور وہ قریبی رابطے میں ہیں، کملا ہیرس نے اس ہفتے اپنی مہم کا جب آغاز کیا تو ان دونوں میں متعدد بار بات چیت ہوئی۔

    امریکی میڈیا نے قریبی افراد کے حوالے سے کہا ہے کہ اوباما نے نجی طور پر ہیرس کی امیدواری کی مکمل حمایت کی ہے، اور جلد ہی وہ اس کی باقاعدہ توثیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    48 سال میں پہلی بار 3 بڑے نام امریکی صدارتی انتخابات سے باہر

    خیال رہے کہ اوباما امریکا کے واحد ہائی پروفائل ڈیموکریٹ ہیں، جنھوں نے ابھی تک ہیرس کی حمایت نہیں کی۔ جب کہ پارٹی کے دیگر رہنما عوامی طور پر ان کی حمایت کے لیے آگے بڑھے ہیں، لیکن سابق صدر نے اب تک اپنی حمایت کو نجی رکھا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مشیل اوباما بھی کملا ہیرس کی امیدواری کی حمایت کرتی ہیں۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اپنی گفتگو کے دوران سابق صدر نے ہیرس کو انتخابی مہم چلانے اور وائٹ ہاؤس میں کامیابی سے داخل ہونے کے سلسلے میں مشوروں کی دو بار پیش کش کی ہے، انھوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ کملا ہیریس نے بہت کم وقت میں بہت کچھ حاصل کر لیا ہے۔

  • کملا ہیرس کی صدارت ملک کی تباہی ہوگی، ٹرمپ

    کملا ہیرس کی صدارت ملک کی تباہی ہوگی، ٹرمپ

    نارتھ کیرولینا: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نائب صدر کملا ہیرس امریکی تاریخ میں منتخب ہونے والی سب سے زیادہ لبرل سیاستدان ہیں، اگر وہ صدر منتخب ہو گئیں تو ہمارا ملک تباہ کر دیں گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نارتھ کیرولینا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ میں امیگریشن پالیسیز پر جو کچھ ہوا، وہ اس کی ذمہ دار ہیں۔

    ٹرمپ نے کاملا ہیریس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ تین چار ہفتے پہلے وہ بری سیاستدان تھی۔اب کہہ رہے ہیں کہ وہ بہت اچھی سیاستدان ہے۔

    واضح رہے کہ نائب صدر کمالا ہیرس کی انتخابی مہم بھرپور طریقے سے جاری ہے رائٹرز، اپسوس سروے میں کہا گیا ہے کہ کملا ہیرس کو دو فیصد کی برتری حاصل ہے۔ سی این این کے سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو تین فیصد سبقت حاصل ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ میں اقتدار کو اب نئی نسل تک منتقل کرنا چاہتا ہوں، ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کام کیا۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارتی انتخابات سے باقاعدہ دستبرداری کے اعلان کے بعد قوم سے پہلا خطاب کیا جس میں انہوں نے ملک میں جمہوری روایات اور اپنی کاوشوں سے امریکیوں کو آگاہ کیا۔

    وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے 5نومبر کے صدارتی انتخاب سے کیوں دستبرداری اختیار کی۔

    پاکستان میں سیاسی جماعتوں کیساتھ یکساں طور پر برتاؤ دیکھنا چاہتے ہیں، امریکا

    بائیڈن نے کہا کہ امریکہ ”ایک سنگین موڑ پر”ہے اور اب ”نئی نسل کو مشعل دینے کا وقت آگیا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ یہی ”ہمارے ملک کو متحد کرنے کا بہترین طریقہ ہے”۔

  • کیا ٹرمپ کے دعوے کے مطابق کملا ہیرس نے نیتن یاہو سے ملنے سے واقعی انکار کیا؟

    کیا ٹرمپ کے دعوے کے مطابق کملا ہیرس نے نیتن یاہو سے ملنے سے واقعی انکار کیا؟

    واشنگٹن: الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کملا ہیرس سے متعلق یہ دعویٰ جھوٹا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملنے سے انکار کیا۔

    گزشتہ روز روئٹرز نے خبر دی ہے کہ جو بائیڈن کے دوڑ سے باہر ہونے کے بعد ممکنہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو سے ملاقات کرنے والی ہیں۔

    ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے جھوٹا دعویٰ کیا ہے کہ نائب صدر ہیرس نے اسرائیلی وزیر اعظم کے اس ہفتے واشنگٹن ڈی سی کے دورے کے دوران ان سے ’ملاقات کرنے سے انکار‘ کر دیا ہے۔

    کملا ہیرس کی ٹیم نے کہا تھا کہ وہ انڈیاناپولس میں پہلے سے طے شدہ مہم کے پروگرام کی وجہ سے آج کانگریس میں نیتن یاہو کے متنازعہ مشترکہ خطاب میں شرکت نہیں کر سکیں گی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا۔

    ٹرمپ کا دعویٰ نیوز میکس کے ساتھ ایک ٹیلی فون انٹرویو کے دوران سامنے آیا تھا، انھوں نے یہ نسلی نفرت انگیز بیان بھی دیا کہ کسی بھی یہودی امریکی کو اسرائیل کے مؤقف پر ڈیموکریٹس کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ حقیقتاً حیرت انگیز بات ہے کہ اسرائیل سے محبت کرنے والا کوئی یہودی ڈیموکریٹ کو ووٹ دینے کے بارے میں سوچے بھی۔

    برنی سینڈرز سمیت کئی سینیٹرز کا جنگی مجرم کی تقریر سننے سے انکار

    ادھر امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے علی الاعلان کہا ہے کہ وہ ’جنگی مجرم‘ نیتن یاہو کی تقریر سننے نہیں جائیں گے، بدھ کو انھوں نے کہا ’’میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر اور اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن دونوں سے اتفاق کرتا ہوں کہ بنجمن نیتن یاہو اور یحییٰ سنوار دونوں جنگی مجرم ہیں۔‘‘

    خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    سینڈرز نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت کو امریکی ٹیکس دہندگان کی مزید حمایت حاصل نہیں ہونی چاہیے، وہ غزہ میں انسانی نسل کشی کر رہی ہے۔

    متعدد دیگر ڈیموکریٹس نے بھی کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کے خطاب میں شرکت نہیں کریں گے، جن میں سینیٹر پیٹی مرے، ٹم کین اور کرس وان ہولن اور نمائندہ راشدہ طلیب شامل ہیں۔

    امریکی دورہ

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو واشنگٹن ڈی سی میں ہیں، جہاں وہ امریکی کانگریس سے خطاب کرنے والے ہیں اور صدر جو بائیڈن کے ساتھ ساتھ صدارتی امیدواروں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کریں گے۔

    خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 39,090 فلسطینی شہید اور 90,147 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • کملا ہیرس کو  صدارتی نامزدگی کیلئے مطلوبہ حمایت مل گئی

    کملا ہیرس کو صدارتی نامزدگی کیلئے مطلوبہ حمایت مل گئی

    واشنگٹن: نئی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کو صدارتی نامزدگی کیلئے مطلوبہ حمایت مل گئی، انھوں نے کہا کہ صدارتی الیکشن لڑنے کے اعلان کےوقت ہی نامزدگی کا یقین تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدارت کیلئے کملا ہیرس کو ڈیموکریٹ صدارتی نامزدگی کیلئے درکار حمایت  حاصل ہوگئی۔

    امریکی میڈیا نے بتایا کہ ڈیموکریٹ کنونشن میں مندوبین باقاعدہ حمایت کا اعلان کریں گے۔

    ڈیمو کریٹ پارٹی کی نئی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے انتخابی مہم میں پہلے خطاب کیلئے سوئنگ اسٹیٹ وسکونسن کا انتخاب کیا۔ ملواکی سٹی میں ہزاروں افراد کے مجمع سے خطاب میں کملا ہیرس نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ جیسوں کو اچھی طرح جانتی ہوں، ہرقسم کے مجرموں کا مقابلہ کر چکی ہوں، ٹرمپ امریکا کو پیچھے لے جانا چاہتے ہیں۔

    انہیں صدارتی الیکشن لڑنے کے اعلان کے وقت ہی نامزدگی کا یقین تھا، ڈیموکریٹ پارٹی اور قوم کو متحد کرکے ٹرمپ کوہرائیں گے۔

    ٹرمپ امریکی عوام سےبنیادی حقوق اور آزادی واپس لیناچاہتاہے، ہم روشن مستقبل پر یقین رکھتے ہیں، ہم لڑیں گے اور جیتیں گے۔

    اس حوالے سے ں پاکستانی نژا د ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف ریاض قدیر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ کاملا ہیرس کوپارٹی کی مکمل حمایت حاصل ہے، ٹرمپ کو باآسانی ہرادیں گی۔

    دوسری جانب ریپبلکن رہنما علی شیخانی کہتے ہیں ٹرمپ کی مقبولیت آسمان پر پہنچ چکی ہے، ڈیموکریٹس بحران کاشکارہیں الیکشن ٹرمپ ہی جیتیں گے۔

  • کملا ہیرس نے صدارتی امیدوار بننے کے لیے نمبر گیم میں بڑی کامیابی حاصل کر لی

    کملا ہیرس نے صدارتی امیدوار بننے کے لیے نمبر گیم میں بڑی کامیابی حاصل کر لی

    واشنگٹن: موجودہ امریکی حکومت میں نائب صدر کے عہدے پر کام کرنے والی کملا ہیرس نے آئندہ انتخابات میں صدارتی امیدوار بننے کے لیے نمبر گیم میں بڑی کامیابی حاصل کر لی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدارتی امیدوار کملا ہیرس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی کے حوالے سے مضبوط پوزیشن میں آ گئی ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق نائب صدر ہیرس نے پیر کی رات ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کے حصول کے لیے مندوبین کی مطلوبہ تعداد کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہیرس کو 2,214 مندوبین کی حمایت حاصل ہوئی، جو درکار سادہ اکثریت سے بھی زیادہ تھے۔

    رپورٹس کے مطابق کملا ہیرس اب تک ڈیموکریٹک نامزدگی جیتنے کے لیے درکار 75 فی صد ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل کر چکی ہیں، کئی اہم ڈیموکریٹس نے ان کی بطور صدارتی امیدوار حمایت کی ہے۔

    کملا ہیرس کے میدان میں آتے ہی چند گھنٹوں میں پارٹی نے 46.7 ملین ڈالر اکٹھے کر لیے

    مشیگن، الینوائے، منیسوٹا، وسکونسن اور کینٹکی کے گورنر نائب صدر ہیرس کے حامیوں میں شامل ہیں، جب کہ نینسی پلوسی نے عوامی سطح پر کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا۔ اب تک 50 سے زائد ڈیموکریٹک اراکین ہیرس کی حمایت کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی اگست میں ہونے والے قومی کنونشن میں باقاعدہ اپنے صدارتی امیدوار کو نامزد کرے گی، یہ کنونشن ریاست مشیگن میں 19 سے 22 اگست تک ہوگا، اگر کملا نامزدگی حاصل کر لیتی ہیں تو وہ امریکا کی صدارتی امیدوار بننے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہوں گی۔

  • کملا ہیرس کے میدان میں آتے ہی چند گھنٹوں میں پارٹی نے 46.7 ملین ڈالر اکٹھے کر لیے

    کملا ہیرس کے میدان میں آتے ہی چند گھنٹوں میں پارٹی نے 46.7 ملین ڈالر اکٹھے کر لیے

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کی دستبرداری اور ان کی جگہ کملا ہیرس کے لیے حمایت کے اعلان کے بعد سے محض 7 گھنٹوں کے اندر ڈیموکرٹیک پارٹی نے 46.7 ملین ڈالر اکٹھے کر لیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک فنڈ ریزنگ آرگنائزیشن ’ایکٹ بلیو‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کملا ہیریس کی مہم کے آغاز کے چند ہی گھنٹوں میں چھوٹے عطیہ دہندگان نے صدارتی مہم میں 46.7 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ یہ 2024 کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ دن تھا، بتایا جا رہا ہے کہ جو بائیڈن کے ہٹنے کے ساتھ ہی عطیہ دہندگان میں پارٹی کے ساتھ وابستگی کا جوش و خروش پھر سے تازہ ہو گیا ہے۔

    ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے فنڈ ریزنگ بازو ’ایکٹ بلیو‘ کی طرف سے اعلان کردہ اس اعداد و شمار کا مطلب ہے کہ 59 سالہ کملا ہیرس نے اس انتخابی دور میں سب سے زیادہ رقم اکٹھی کرنے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    کملا ہیرس کی بطور صدارتی امیدوار نامزدگی پر ٹرمپ کا دلچسپ تبصرہ

    خیال رہے کہ کملا ہیرس باضابطہ طور پر پارٹی کی نامزد امیدوار نہیں ہیں، لیکن وہ پہلے ہی بائیڈن، سابق صدر بل کلنٹن، سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم، پینسلوینیا کے گورنر جوش شاپیرو اور ڈیموکریٹک کنگ میکر جارج سوروس کی توثیق حاصل کر چکی ہیں۔

    برمنگھم یونیورسٹی میں بین الاقوامی سیاست کے پروفیسر سکاٹ لوکاس کا کہنا ہے کہ اگست میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن ہونے والا ہے، اس میں کملا ہیرس بلامقابلہ نامزد ہو جائیں گی۔ لوکاس نے الجزیرہ کو بتایا کہ پارٹی کے اندر اتحاد پھر سے قائم ہو گیا ہے، ڈیموکریٹس کی مہم دوبارہ متحرک ہو گئی ہے، اور وہ مزید فنڈز حاصل کر سکتی ہے۔

  • جوبائیڈن کی زبان پھر پھسل گئی، کملا ہیرس سے متعلق مضحکہ خیز بیان

    جوبائیڈن کی زبان پھر پھسل گئی، کملا ہیرس سے متعلق مضحکہ خیز بیان

     سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ دنوں صدارتی مباحثے میں ناکامی کے بعد جوبائیڈن کی زبان ایک پھر لڑکھڑا گئی، اپنی نائب صدر کو ٹرمپ کہہ ڈالا، اس سے قبل وہ خود کو عورت بھی قرار دے چکے ہیں۔

    اپنی زندگی کی 81 بہاریں دیکھنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کی عمر ملک کے رائے دہندگان کے لئے تشویش اور شرمندگی کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسا بیان جاری کرتے ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس بار بھی ان کی زبان لڑکھڑائی اور اور انہوں نے نائب صدر کملا ہیرس اور اپنے حریف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے نام آپس میں ملادیے۔

    Biden and Trump

    امریکی صدر جوبائیڈن کو صدارتی مہم سے دستبردار ہونے کے لیے ان کی اپنی جماعت ڈیموکریٹس کے ارکان کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا بھی ہے۔

    صدارتی مباحثے میں ہزیمت سامنا کرنے کے باوجود جوبائیڈن ذہنی طور پر اس بات کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ وہ اپنی صدارتی مہم سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے، ان کو یقین ہے کہ اس بار بھی وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کرنے اہلیت رکھتے ہیں۔

    مباحثے کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں صدر جوبائیڈن کا کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پکارنے سے صدارتی مہم کو مزید دھچکہ لگا ہے۔

    ایک رپورٹر  نے جب اُن کی نائب صدر کملا ہیرس پر اعتماد سے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’دیکھیں، اگر نائب صدر ٹرمپ صدر بننے کی اہلیت نہ رکھتیں تو میں اُن کو بطور نائب صدر کبھی نہ چُنتا۔‘نیوز کانفرنس کے دوران صدر بائیڈن بار بار کھانستے بھی رہے۔

    biden

    یاد رہے کہ صدر جوبائیڈن اس سے قبل خود کو ایک ’عورت‘ قرار دے چکے ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے یوکرین کے  صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ’صدر پوتن‘ کہہ کر مخاطب کیا۔

  • جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    واشنگٹن: صدر جو بائیڈن کو الیکشن کی دوڑ سے باہر ہونا چاہیے یا نہیں، ڈیموکریٹس اس معاملے پر کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں نے گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے نجی طور پر ایک ملاقات کی۔

    صدر جو بائیڈن خود کو تواتر کے ساتھ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا واحد مقابل قرار دیتے آ رہے ہیں، لیکن ان کی جسمانی اور ذہنی تندرستی کے بارے میں بھی سوالات مستقل طور پر گردش میں ہیں۔

    منگل کے روز بند کمرے کی بات چیت میں ڈیموکریٹس نمائندگان کی رائے تقسیم ہوتی نظر آئی، واشنگٹن میں کئی گھنٹے کی ملاقات کے بعد بھی ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ سینیٹر چک شومر نے بائیڈن کی حمایت کی تو نیو جرسی سے ڈیموکریٹ رکن مکی شیریل نے بائیڈن کو دست برداری کا مشورہ دے دیا۔

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    اب تک 7 ڈیموکریٹس امیدوار صدر بائیڈن سے دست برادری کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ کچھ ہائی پروفائل ڈیموکریٹس 59 سالہ نائب صدر کملا ہیرس کے حق میں بات کرنے لگے ہیں کہ وہ بائیڈن کی جگہ ایک فطری امیدوار ہیں، اتوار کو کیلیفورنیا کے کانگریس مین ایڈم شِف نے این بی سی کے میٹ دی پریس کو بتایا کہ یا تو جو بائیڈن کو زبردست طور سے جیتنے کے قابل ہونا پڑے گا، یا پھر انھیں مشعل کسی ایسے شخص کو سونپنا ہوگا جو یہ کر سکتا ہو، کملا ہیرس ٹرمپ کے خلاف ’’بہت اچھی طرح سے جیت سکتی ہیں۔‘‘

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ڈیموکریٹس فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے کہ کون صدارت کے لیے فٹ ہے، میامی میں ریلی سے خطاب میں انھوں نے کہا مجھے لگتا ہے میں نے صدارتی مباحثے میں بائیڈن کو بدترین شکست دی ہے۔ واضح رہے کہ بائیڈن کی مباحثے میں کارکردگی کے بعد ہی ڈیموکریٹس نے ان سے دست برداری کا مطالبہ کیا ہے۔

  • کملا ہیرس کی اسرائیل پر شدید تنقید

    کملا ہیرس کی اسرائیل پر شدید تنقید

    واشنگٹن: غزہ میں امداد نہ پہنچنے دینے پر امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز ریاست الاباما میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ غزہ میں بے گناہ لوگ ’انسانی تباہی‘ کا شکار ہیں، ہم نے اسرائیلی حکومت پر غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے دباؤ ڈالا ہے جہاں لاکھوں لوگوں کو قحط کا سامنا ہے۔

    امریکی نائب صدر نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل پر کڑی تنقید کی کہ وہ غزہ میں انسانی تباہی کو کم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کو لگام ڈالنے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔

    کملا ہیرس نے کہا غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، حالات غیر انسانی ہیں اور ہماری مشترکہ انسانیت ہمیں عمل کرنے پر مجبور کرتی ہے، اسرائیلی حکومت کو امداد کے بہاؤ کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے، کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی بائیکاٹ کے باعث قاہرہ میں حماس کے ساتھ براہ راست ملاقات میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، گزشتہ روز فریقین میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات ہوئی تھی، قابض قوتوں کی بات چیت کے طرز عمل کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے حماس رہنماؤں کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی میں اسرائیل کے ساتھ کسی معاہدے پر نہیں پہنچے، قطر اور مصر سے آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو جاری ہے، مذاکرات میں صہیونی شرکت ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کی روک تھام، امداد کی بحالی اور صہیونی فورسز کے مکمل انخلا پر کام کر رہے ہیں۔

  • اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    واشنگٹن: دنیا اسرائیلی مظالم پر سیخ پا ہے تاہم امریکا کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کا پورا حق ہے، لیکن امریکا اسرائیل یا غزہ میں لڑاکا فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے معروف غیر ملکی نیوز چینل سی بی ایس کے پروگرام سکسٹی منٹس کو انٹرویو میں کہا ’’اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کا پورا حق ہے لیکن جنگ کے دوران انسانی حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل یا غزہ میں لڑاکا فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا، واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلنے سے روکنے پر توجہ دے رہا ہے، ہم کسی بھی طرح سے یہاں کوئی جنگی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

    شام میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا اسرائیلی دعویٰ، ویڈیو بھی جاری کر دی

    کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو ڈکٹیشن نہیں دیتا کہ اسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ غیر ملکی نیوز چینل نے امریکی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ امریکی میرین کور کی کوئیک ری ایکشن فورس مشرقی بحیرہ روم کی جانب بڑھ رہی ہے۔

    امریکی چینل نے دو عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ 26 ویں میرین ایکسپیڈیشنری یونٹ بحری جہاز یو ایس ایس باتان پر سوار ہے، جو حالیہ ہفتوں میں مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں کام کر رہا تھا، لیکن اس نے ہفتے کے آخر میں نہر سویز کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔