Tag: کمپیوٹر ماؤس

  • دنیا کا ابتدائی کمپیوٹر ماؤس کروڑوں روپے میں فروخت

    دنیا کا ابتدائی کمپیوٹر ماؤس کروڑوں روپے میں فروخت

    نیویارک: دنیا کا ابتدائی اور نایاب کمپیوٹر ماؤس کروڑوں روپے میں فروخت ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نایاب کمپیوٹر ماؤس جس نے اسٹیو جابز کو ایپل کا پہلا ماؤس بنانے کی ترغیب دی تھی، ایک نیلامی میں ایک لاکھ 78 ہزار 936 ڈالر میں فروخت ہو گیا ہے۔

    یہ ابتدائی ماؤس اور کوڈنگ کِی سیٹ کمپیوٹنگ لیجنڈ ڈگلس اینجل بارٹ نے بنائے تھے، جو کنٹرولر سسٹم کے بانی تھے، اور یہ اب سے 55 برس قبل بنائے گئے تھے، پاکستانی روپوں میں نیلامی کی رقم 5 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔

    کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ کی نیلامی جمعرات کو ہوئی، فروخت کنندگان کا خیال تھا کہ یہ چیزیں 14 ہزار 640 ڈالر میں فروخت ہو جائیں گی لیکن یہ اس اندازے سے 12 گناہ زیادہ قیمت پر فروخت ہو گئیں۔

    اینجل بارٹ کے ڈیزائن کردہ اس نایاب ماؤس پر تین بٹن لگے ہوئے ہیں، اور اس میں دو دھاتی ڈسکوں کا استعمال کیا گیا ہے جس سے کرسر کی پوزیشن کا پتا لگایا جاتا تھا، اس کے بعد اس کی جگہ ایک گیند یا آپٹیکل لائٹ نے لے لی تھی۔

    اسی طرح کوڈنگ کِی سیٹ میں پانچ کِیز استعمال ہوئی ہیں، جن سے کمانڈز ٹائپ کرنے کے لیے 31 کِی پریس کمبنیشنز ممکن ہیں۔

    اینجل بارٹ کی اس ایجاد کو دیکھتے ہوئے ایپل کمپنی کے بانی نے اس کا پیٹنٹ 40 ہزار ڈالر میں خریدا تھا، اس طرح ماؤس کو پر لگ گئے اور وہ اربوں کی تعداد میں فروخت ہوئے، اس کا ایک اور پہلا پروٹوٹاپ دسمبر 2020 میں 34 ہزار ڈالر میں نیلام ہوا تھا۔

    مارچ 2022 میں بھی اینجل بارٹ کا تیار کردہ ایک اور ماؤس اور کوڈنگ سیٹ 46 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا تھا، وقت کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ماؤس میں بہتری لائی جاتی رہی، اور آج یہ جدید ترین شکل میں ہمارے سامنے ہے۔

  • یومِ وفات: کمپیوٹر ماؤس کے موجد ڈگلس اینگلبرٹ کو دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی

    یومِ وفات: کمپیوٹر ماؤس کے موجد ڈگلس اینگلبرٹ کو دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی

    کمپیوٹر ایک انقلابی ایجاد ہے، جس کا وسیع اور مؤثر استعمال اس سے منسلک دیگر آلات یا ڈیوائسز کی بدولت ممکن ہوتا ہے۔ کمپیوٹر ماؤس ایک ایسا ہی آلہ ہے جو بجائے خود ایک بڑی اور اہم ایجاد ہے۔ اس کے موجد ڈگلس اینگلبرٹ تھے جو 2013ء میں آج ہی کے دن وفات پاگئے تھے۔

    وہ امریکا سے تعلق رکھتے تھے جہاں 30 جنوری 1925ء کو پورٹ لینڈ، اوریگون کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی۔ حصولِ تعلیم کے دوران اینگلبرٹ سائنس اور ٹیکنالوجی میں دل چسپی لینے لگے۔ گریجویشن کے بعد 1950ء کی دہائی میں الیکٹریکل انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنسز میں ڈگری لی اور اسٹینفورڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے منسلک ہو گئے۔ وہاں انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر بہت سی ایسی نئی اختراعات پر کام کیا، جن کی بدولت کمپیوٹر میں‌ اہم اور مؤثر ترین تبدیلیاں ہوئیں اور اس کا استعمال سہل ہوتا چلا گیا۔

    اس حوالے سے ان کا نمایاں اور قابِل ذکر کام ای میل، ویڈیو کانفرنسنگ، ہائپر ٹیکسٹ لنکس اور انٹرنیٹ سے قبل تکمیل پانے والا نیٹ ورک ARPAnet ہے۔

    ڈگلس اینگلبرٹ کی اہم ترین ایجاد ماؤس ہے جس کے بغیر عام صارف کے لیے اس جادوئی مشین سے استفادہ کرنا محال ہو گا۔ 1970ء میں ‘پیٹنٹ’ کرائے گئے ماؤس کی ابتدائی شکل لکڑی کے ایک چھوٹے سے باکس جیسی تھی جس کے نیچے دو دھاتی پہیے نصب کیے گئے تھے۔

    ڈگلس اینگلبرٹ نے اپنی اس ایجاد کو عام کرنے سے دو برس قبل 1968ء میں سان فرانسسکو میں منعقدہ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران اسے استعمال کیا تھا۔ یہ دنیا میں کمپیوٹر کانفرنسنگ کا بھی پہلا مظاہرہ تھا، جس میں انھوں نے 50 کلومیٹر فاصلے پر موجود اپنے ایک ساتھی سے ویڈیو پر براہِ راست بات چیت کی تھی۔

    اس مظاہرے کو ’مدر آف آل ڈیموز‘ کا نام دیا گیا تھا۔

    ماؤس کے علاوہ کمپیوٹر کا گرافیکل یوزر انٹرفیس (GUI) بھی ڈگلس اینگلبرٹ کا تیّار کردہ تھا جو کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں مزید انقلابی تبدیلیوں‌ کا سبب بنا۔ اس کی بدولت کمپیوٹر نے ’ڈسک آپریٹنگ سسٹم‘ جسے مختصراً DOS کہا جاتا تھا، سے نکل کر ونڈوز وغیرہ کی شکل میں جدّت پائی۔

    ڈگلس اینگلبرٹ کو سن 2000ء میں ٹیکنالوجی انڈسٹری کے سب سے بڑے ایوارڈ ’نیشنل میڈل آف ٹیکنالوجی‘ سے نوازا گیا تھا۔

    اس امریکی موجد کے تیّار کردہ ماؤس کا ڈیزائن معروف کمپیوٹر ساز کمپنی ایپل کو فروخت کیا گیا تھا، جس نے پہلی مرتبہ 1983ء میں اپنے کمپیوٹر کے ساتھ اس ماؤس بھی فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں وفات پانے والے ڈگلس اینگلبرٹ نے زندگی کی 88 بہاریں دیکھیں۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے حوالے سے ان کے نظریات اور ایجادات کو اس شعبے میں قدم رکھنے والوں کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہیں۔