Tag: کمیشن رپورٹ

  • حامد میر کمیشن: ارشد شریف کی درخواست پر رپورٹ عدالت میں جمع

    حامد میر کمیشن: ارشد شریف کی درخواست پر رپورٹ عدالت میں جمع

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ میں حامد میر کمیشن رپورٹ کو پبلک کرنے کے لیے اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کی درخواست پر رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صحافی حامد میر کمیشن رپورٹ کو پبلک کرنے کے لیے اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت ہائی کورٹ کے سگنل رکنی بنچ جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

    عدالت میں وفاق کی جانب سے چوہدری حسیب جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے ایس او عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران وزارت داخلہ نے حامد میر کمیشن رپورٹ کی فراہمی کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔

    چوہدری حسیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ حامد میر کمیشن رپورٹ دینے کے لیے وزارت داخلہ کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جب وفاق کو حامد میر کمیشن رپورٹ دینے کے لیے کوئی اعتراض نہیں ہے تو مدعا ہی حل ہوگیا۔

    عدالت نے ہدایت دی کہ حامد میر کمیشن رپورٹ حاصل کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دیں اور رپورٹ ارشد شریف کو فراہم کریں۔

    خیال رہے کہ ارشد شریف کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ حامد میر پر حملے کے بعد جیو نیوز نے حساس ادارے کے ڈائریکٹر جنرل پر الزام لگایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ ‘چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

    سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ ‘چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نےسانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کےحوالے سے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیرداخلہ چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں خود پر لگائے گئےاعتراضات کا 64 صفحات پر مشتمل تحریری جواب اپنے وکیل مخدوم علی کے توسط سے جمع کرایا ہے۔

    چوہدری نثارنےجواب میں کہا ہےکہ کوئٹہ کا واقعہ ایک قومی سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،پاک فوج اور وزرات داخلہ نے مل کر دہشت گردی ختم کرنے کے لیے کام کیا۔

    وفاقی وزیرداخلہ نےکہاکہ وزارت داخلہ پرلگائےجانےوالےاعتراضات کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا،جبکہ کوئٹہ سانحے کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے صرف ایف آئی آر کا اندراج کرایاگیا اوربلوچستان حکومت نے لشکر جھنگوی اورمجلسل احرار کو کالعدم قرار دینے کا کہا ہی نہیں۔

    انہوں نے کہا ہےکہ کمیشن رپورٹ میں تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وزارت اورادارے کارروائی سے ہچکچارہے ہیں اور وزارت داخلہ نےانٹیلی جنس اداروں سے شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے پررپورٹ مانگی حالانکہ ایسا کرنا غیر منطقی بات نہیں بلکہ طریقہ کار ہے۔

    چوہدری نثار نے اپنےجواب میں موقف اختیار کیا ہےکہ وزارت داخلہ نے اگست 2016 کے واقعے کے بعد فوری ایکشن لیااور دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا عمل شروع کر دیاگیااور ان شدت پسند تنظیموں کوکالعدم قرار دینےاور مکمل پابندی لگانےمیں 3 ماہ لگے۔

    انہوں نے اپنے جواب میں کہاکہ دہشت گرد تنظیم پر پابندی فوری طور پر نہیں لگائی جاسکتی بلکہ اس کی نگرانی کی جاتی ہے،صرف میڈیا، سوشل میڈیایا دہشت گرد تنظیم کے دعوے پر کالعدم قرار نہیں دے سکتے۔

    چوہدری نثار نےکہاکہ سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لاہور چرچ دھماکوں کے بعد جماعت الاحرار پر پابندی نہیں لگائی اور مثال دی گئی کہ برطانیہ نے بھی جماعت الاحرار کو کالعدم قرار دیاہے،انہوں نےکہاکہ ہرملک کے اپنے قوانین،اصول اور طریقہ کار ہے۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں چوہدری نثار کا کہناہےکہ لاہورچرچ حملے پر پنجاب حکومت نے بتایاتھا کہ ذمہ داروں کاتعلق ٹی ٹی پی سے ہے لشکرجھنگوی العالمی،جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی تحریک طالبان مہمند سے منسلک ہیں اور لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان مہمند کو 2001 میں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔

    چوہدری نثارنےمولانا احمد لدھیانوی سے ملاقات کے حوالے سے کہاکہ وہ دفاع پاکستان کونسل سے ملاقات تھی اور ان کے علم میں نہیں تھا کہ مولانا سمیع الحق کے ساتھ احمد لدھیانوی بھی ہوں گے۔

    عدالت عظمیٰ میں وزیرداخلہ کی جانب سے جمع کرائے گئےجواب میں کہاگیاہےکہ آبپارہ میں جلسہ دفاع پاکستان کونسل کا تھا اوراسی جماعت کو این او سی دیا گیا تھا کمیشن نے دفاع پاکستان کے جلسے کو اہلسنت والجماعت کا جلسہ قرار دے دیا۔

    واضح رہےکہ سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا،جس نے اپنی رپورٹ میں وفاقی وزارت داخلہ اور بلوچستان کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔