Tag: کم عمر

  • اسمارٹ فون بچوں میں نفسیاتی مسائل کا سبب

    اسمارٹ فون بچوں میں نفسیاتی مسائل کا سبب

    اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال بچوں اور بڑوں دونوں پر سنگین اثرات مرتب کرتا ہے اور حال ہی میں ایک تحقیق نے بچوں کے لیے اس کے ایک اور سنگین خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ایک امریکی غیر سرکاری تنظیم سیپین لیب نے اپنی ایک تحقیق میں کہا ہے کہ بچوں کا کم عمری میں اسمارٹ فونز استعمال کرنا مستقبل میں ان کے لیے نفسیاتی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

    شاؤمی انڈیا کے سابق سی ای او منو کمار جین نے اسی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے ابتدائی عمر میں اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ استعمال کرنے سے بچوں کی ذہنی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثرات پر روشنی ڈالی ہے اور والدین پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کو اسمارٹ فون نہ دیں۔

    انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ والدین اپنے بچوں کی ابتدائی عمر میں اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے استعمال سے ذہنی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثرات کے بارے میں بات کریں۔ ایک دوست نے سیپین لیب کی یہ رپورٹ شیئر کی ہے جس میں چھوٹے بچوں تک اسمارٹ فونز (اور ٹیبلٹس) کی جلد رسائی اور بالغوں کے طور پر ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کے بڑھتے ہوئے امکانات کے درمیان گہرے تعلق کو اجاگر کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیق کے مطابق جن خواتین نے پہلی بار اسمارٹ فون 10 سال کی عمر میں استعمال کیا، ان میں سے 60 سے 70 فیصد کو ذہنی صحت کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

    جن افراد نے پہلی بار اسمارٹ فون 18 سال کی عمر میں استعمال کیا ان میں یہ تناسب 46 فیصد رہا، اسی طرح اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 45 سے 50 فیصد مرد، جو 10 سال کی عمر سے پہلے اسمارٹ فونز استعمال کرتے تھے، کو بھی اسی طرح کی ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔

    منو کمار جین کا کہنا تھا کہ میں والدین سے گزارش کرتا ہوں کہ جب بچے رو رہے ہوں، کھانا کھا رہے ہوں، یا گاڑی میں ہوں تو انہیں فون دینے سے گریز کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپنے بچوں کی ذہنی حالت کا خیال رکھنا والدین کی اہم ذمہ داری ہے اور بہت زیادہ سکرین ٹائم کے سنگین نتائج ہیں۔

  • نوعمر بچیاں جلد کی حفاظت کیسے کریں؟

    نوعمر بچیاں جلد کی حفاظت کیسے کریں؟

    اسکول جانے والی بچیوں کی جلد دھوپ اور گرد و غبار سے خراب ہوجاتی ہے اور اس پر ایکنی اور داغ دھبے پڑ جاتے ہیں، جلد کے ان مسائل سے چھٹکارہ پانے کا نہایت آسان حل موجود ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں رانی آپا نے کم عمر بچیوں کی جلد کی حفاظت کے لیے آسان نسخہ بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ نیم کے خشک پتے، سمندری جھاگ اور ملتانی مٹی 20، 20 گرام لے کر ملا لیں، اس میں 1 چٹکی پسی ہوئی پھٹکری ملائیں اور چاروں اشیا کو پیس لیں۔

    ان کا پاؤڈر بنائیں اور اس میں 1 چمچ عرق گلاب یا سادہ پانی ملا کر پیسٹ بنا لیں، اس پیسٹ کو چہرے پر لگائیں اور خشک ہوجانے کے بعد سادے پانی سے دھو لیں۔

    رانی آپا نے بتایا کہ نوعمر بچیاں اس ماسک کو بلا خوف و خطر استعمال کرسکتی ہیں کیونکہ یہ تمام اشیا قدرتی ہیں اور ان کا کوئی نقصان نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ماسک سے چہرے پر ایکنی اور داغ دھبے دور کرنے میں مدد ملے گی۔

  • سانحہ چونیاں، پولیس کی غفلت کے مزید انکشافات، سابق ڈی پی او صوبہ بدر

    سانحہ چونیاں، پولیس کی غفلت کے مزید انکشافات، سابق ڈی پی او صوبہ بدر

    لاہور: سانحہ چونیاں کے سلسلے میں پولیس کی غفلت کے مزید انکشافات ہوئے ہیں، دوسری طرف سابق ڈی پی او قصور عبدالفغار قیصرانی کو صوبہ بدر کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ چونیاں میں پولیس کی غفلت کی مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، ذرایع نے بتایا کہ دونوں پولیس افسران لاشیں ملنے کے کئی گھنٹے بعد کرائم سین پر پہنچے تھے۔

    ذرایع نے کہا کہ سابق ایس پی انویسٹی گیشن قصور شہباز الہٰی نے بیان ریکارڈ کرایا۔ بتایا گیا کہ دونوں افسران یو این مشن میں منتخب ہونے کے لیے اسلام آباد میں تھے، کرائم سین پر تاخیر سے پہنچنے پر اعلیٰ حکام نے برہمی کا اظہار کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  چونیاں: قصور میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے قیام کا اعلان

    یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل قصور کے ضلع پتوکی کے علاقے چونیاں میں‌ ایک ہول ناک واقعہ پیش آیا تھا، جس سے پورے علاقے میں کھلبلی مچ گئی تھی، ویران علاقے سے لاپتا بچوں‌ کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں، ایک لاش مکمل تھی، جب کہ باقی دو کے اعضا اور ہڈیاں پائی گئیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر غفلت برتنے والے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کر کے ڈی پی او قصور کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے چونیاں واقعے کے بعد قصور میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے قیام کا اعلان کیا۔

  • چونیاں میں ایک اور لڑکے کے اغوا کی کوشش، لڑکا بھاگنے میں کامیاب

    چونیاں میں ایک اور لڑکے کے اغوا کی کوشش، لڑکا بھاگنے میں کامیاب

    چونیاں: پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں ایک اور کم عمر لڑکے کے اغوا کی کوشش کا واقعہ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحصیل چونیاں میں ایک اور کم عمر لڑکے کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم متاثرہ لڑکا اغوا کاروں سے خود کو چھڑوا کر فرار ہونے میں کام یاب ہو گیا۔

    اغوا کاروں سے خود کو چھڑوا کر بھاگنے والا لڑکا شدید زخمی ہو گیا ہے، جسے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    تحصیل چونیاں میں بڑھتی وارداتوں پر شہری سراپا احتجاج بن گئے، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔

    واضح رہے کہ 3 بچوں کے اغوا اور قتل کے واقعات پر شہری پہلے ہی سے شدید مشتعل ہیں، گزشتہ روز عوام نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کر دیا تھا، ٹائر جلا کر راستے بھی بند کر دیے تھے۔

    تازہ ترین:  تین بچوں کا قتل، نئے ڈی پی او نے قصور پولیس کی ازسرِ نو صف بندی شروع کردی

    مجموعی طور پر تحصیل چونیاں میں فضا سوگوار ہے، کاروباری مراکز بند کر کے ہڑتال بھی کی گئی۔

    ادھر سانحہ چونیاں پر ایڈیشنل آئی جی آئی انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی برانچ نے آئی جی کو ابتدائی رپورٹ بھجوا دی ہے، جس میں پولیس کی غفلت کا ذکر کیا گیا ہے، کہا گیا کہ پولیس نے پہلے مقدمے کے بعد سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، ایس ایچ او اور ڈی ایس پی ورثا کو ایدھی سینٹرز کا چکر لگواتے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق تیسرے بچے کے کیس کے بعد ایس پی انویسٹی گیشن نے ریکارڈ طلب کیا، چوتھے بچے فیضان کی لاش ملنے پر ٹریکٹر ٹرالی کے ڈرائیور نے پولیس کو بتایا، پولیس نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو انسانی ہڈیاں برآمد ہوئیں، انسانی ہڈیاں ملنے کے بعد باقی بچوں کے ورثا بھی موقع پر پہنچے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او سمیت تمام افسران نے غفلت کا مظاہرہ کیا، افسران کی عدم دل چسپی کے باعث ملزمان گرفتار نہیں ہوئے، پہلے کیس کے بعد بر وقت اقدامات ہوتے تو مزید واقعات نہ ہوتے۔

  • جرمن دوشیزہ جنسی زیادتی کا شکار، کم عمر ملزمان گرفتار

    جرمن دوشیزہ جنسی زیادتی کا شکار، کم عمر ملزمان گرفتار

    برلن :کم عمر لڑکوں کی جانب سے ایک لڑکی سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اس سے ملتا جلتا ایک دوسرا واقعہ رونما ہوا ہے، ان واقعات کے ساتھ ہی کم عمر مجرموں سے تفتیش کرنے اور انہیں سزا دینے کے حق میں بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیش آنے والے تازہ واقعے میں ایک 18 سالہ لڑکی کو ایسے پانچ لڑکوں نے گھیر لیا، جن میں سے تین کی عمر 14 سال جبکہ دو لڑکوں کی عمریں 12 بر س ہے۔

    استغاثہ کے مطابق ان ٹین ایجرز نے نہ صرف متاثرہ لڑکی کو ہراساں کیا بلکہ اس کے ساتھ جنسی لحاظ سے چھیڑ چھاڑ بھی کرتے رہے، یہ دونوں واقعات جرمن شہر میولہائم میں پیش آئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر پانچ میں سے چار لڑکوں سے تفتیش کر رہے ہیں کیوں کہ پانچویں لڑکے کی عمر ابھی گیارہ برس ہے، جرمن قانون کے مطابق صرف چودہ برس سے زیادہ عمر والے افراد سے ہی تفتیش کی جا سکتی ہے۔

    جرمنی میں جی ڈی پی پولیس یونین کے سربراہ رائنر وینڈٹ نے ان حالیہ واقعات کے تناظر میں قانون میں ایسی تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے تحت بارہ سال تک کے کم عمر نوجوانوں سے بھی تفتیش ممکن ہو سکے، دوسری جانب جرمنی میں ججوں کی یونین نے اس کی مخالفت کر دی ہے۔

    اس تنظیم کا کہنا تھا کہ چودہ برس سے کم عمر بچوں پر جرائم کی ذمہ داری عائد نہیں کی جا سکتی، اسی طرح بچوں کی حفاظت کے ذمہ دار ادارے نے بھی اس کی مخالفت کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس ادارے کی ڈپٹی مینجمنٹ ڈائریکٹر مارٹینا ہوکسول کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی بہبود کے سرکاری ادارے کو ان کیسز کی چھان بین کرنی چاہیے اور یہ پتا لگایا جانا ضروری ہے کی ان کم عمر نوجوانوں میں ایسا رویہ کیوں پیدا ہوا؟ اس خاتون کا کہنا تھا کہ بچوں کو سزا دینے کی بجائے، ایسی سوچ پیدا کرنے والے اسباب کو ختم کیا جانا ضروری ہے۔