Tag: کم عمری کی شادی

  • کم عمر یتیم بہنوں کا مرضی کے بغیر نکاح، دادا اور چچا گرفتار

    کم عمر یتیم بہنوں کا مرضی کے بغیر نکاح، دادا اور چچا گرفتار

    کوٹ ادو (04 اگست 2025): صوبہ پنجاب کے ایک علاقے سلطان کالونی میں 2 کم عمر بہنوں کے نکاح کی کوشش پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچیوں کے دادا اور چچا کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے پنجاب کے شہر کوٹ ادو میں 2 کم عمر یتیم بہنوں کا ان کی مرضی کے بغیر کیے جانے والا نکاح بروقت رکوا دیا، پولیس نے بچیوں کے دادا اور چچا کے خلاف مقدمہ بھی درج کر دیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچیوں کا دادا اور چچا جائیداد کی وجہ سے زبردستی ان بچیوں کا نکاح کر رہے تھے، پولیس نے بچیاں تحویل میں لے کر ان کی والدہ کے حوالے کر دیا ہے۔


    آٹھ شادیاں کرنے والی لٹیری دلہن دھر لی گئی


    رپورٹ کے مطابق اطلاع ملنے پر جب پولیس موقع پر پہنچی تو بچیاں بھاگ کر پولیس کے پاس آ گئیں، اور لیڈیز پولیس کو سارا واقعہ بتایا تو پولیس نے فوری طور ملزمان کو گرفتار کر کے تھانہ سناواں میں مقدمہ درج کر لیا۔

    یاد رہے کہ مئی 2025 میں پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ نے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کے بل کی منظوری دے دی تھی، جس کے تحت 18 برس سے کم عمر لڑکے یا لڑکی کی شادی کو جرم قرار دے دیا گیا ہے۔

  • کم عمری کی شادی پر مقدمہ درج،  دلہن، دولہا اور نکاح خواں نامزد

    کم عمری کی شادی پر مقدمہ درج، دلہن، دولہا اور نکاح خواں نامزد

    احمدپورشرقیہ : کم عمری کی شادی پر مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے میں دلہن، دولہا اور نکاح خواں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احمدپورشرقیہ میں کم عمری کی شادی پر تھانہ اوچ شریف میں مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آرمیں دلہن، دولہا اور نکاح خواں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    گواہان اور نکاح رجسٹرار کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے، مقدمہ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ کے حکم پر درج کیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ لڑکی کا پیدائشی سرٹیفکیٹ، میڈیکل رپورٹ آنے پرا یف آئی آر کا اندراج کیا گیا ، میڈیکل رپورٹ میں بچی کی عمر 14 سے 15 سال ثابت ہوئی۔

    لڑکی نے گھر سے بھاگ کر من پسند کی شادی کی تھی ، جس کے بعد عدالت میں لڑکی کی والدہ نے رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق نابالغ لڑکی کودارالامان منتقل کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط

    یاد رہے صدر مملکت آصف زرداری نے 18 سال سے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کئے تھے۔

    قانون کے تحت کم عمر بچوں کی شادی کرانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا، عدالت کیس کی کارروائی 90روز میں مکمل کرے گی۔

    قانون میں کہا گیا تھا کہ نکاح خواں ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا، جہاں فریق 18 سال سےکم عمرہوں، خلاف ورزی پر نکاح خواں کو ایک سال قید اورایک لاکھ جرمانہ ہوسکتاہے۔

    18سال سے بڑی عمر کے مرد کو کم عمر لڑکی سے شادی پر 3 سال تک قید با مشقت ہوگی اور کم عمری کی شادی کا علم ہونے پر اسے روکنے کا حکم دے گی۔

  • صدرِ مملکت نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے، سخت سزائیں نافذ

    صدرِ مملکت نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے، سخت سزائیں نافذ

    اسلام آباد : صدر مملکت آصف زرداری نے کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے، جس کے تحت کم عمر بچوں کی شادی کرانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف زرداری نے 18 سال سے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے۔

    سینیٹ اورقومی اسمبلی نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کیا تھا ، قومی اسمبلی میں بل شرمیلا فاروقی،سینیٹ میں شیری رحمان نے پیش کیا تھا۔

    قانون کے تحت نکاح خواں ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا، جہاں فریق 18سال سےکم عمرہوں، خلاف ورزی پر نکاح خواں کو ایک سال قید اورایک لاکھ جرمانہ ہوسکتاہے۔

    18سال سے بڑی عمر کے مرد کو کم عمر لڑکی سے شادی پر 3 سال تک قیدبامشقت ہوگی اور کم عمری کی شادی کا علم ہونے پر اسے روکنے کا حکم دے گی۔

    مزید پڑھیں : اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کا بل غیراسلامی قرار دیدیا

    کم عمر بچوں کی شادی کرانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا، عدالت کیس کی کارروائی 90روز میں مکمل کرے گی۔

    نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ 18 سال سے قبل ساتھ رہنے کو بچے سے زیادتی تصور کیا جائے گا اور کم عمرمیں شادی پر مجبور کرنے والے کو 7 سال تک قیداور10 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔

    بچے کی شادی کیلئے ٹریفکنگ پر 7سال تک قیداور جرمانہ جبکہ کم عمر بچے کی شادی میں معاونت پر 3سال تک قید اور جرمانہ ہوگا۔

    خیال رہے اسلامی نظریاتی کونسل کم عمری کی شادی کے بل کو غیراسلامی قراردے چکی ہے، کونسل نے18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزاؤں کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔

  • کم عمری کی شادی: ’خلافِ شریعت بل لائیں گے تو تنازع پیدا ہو گا‘

    کم عمری کی شادی: ’خلافِ شریعت بل لائیں گے تو تنازع پیدا ہو گا‘

    اسلام آباد: جےیو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپ ایسا بل لائیں گے جو شریعت کے مطابق نہیں تو تنازع پیدا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق 18 سال سے کم عمری کی شادی کی ممانعت کا بل سینیٹ سے منظور کرلیا گیا ہے، قومی اسمبلی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا 18سال سے کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق بل لانے کا یہ وقت تھا؟ آپ پھر کہیں گے مولانا ملک کے حالات دیکھیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسے حالات میں فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے، بل میں جو چیز آئین و قانون کے منافی ہو وہ ہمارے گلے سے نہیں اتر رہے، اسمبلیاں بانجھ نہیں، قرآن و سنت کیخلاف کوئی چیز ہو تو وہ اسمبلی میں نہ آئے۔

    یکجہتی کا تقاضا ہے کہ اس قسم کی حرکت نہ کی جائے، اسپیکر صاحب آپ سے پیار ہے، رولنگ دیں کہ یہ بل فوری روک دیا جائے، اسپیکر صاحب ہمت کریں آپ کی رولنگ بہت کچھ کرسکتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کو جرم قرار دینے کا بل منظور: ’یہ مذہبی معاملہ نہیں‘

    انھوں نے کہا کہ سنجیدہ تجاویز ہیں، ایک دوسرے کے گریبان میں ہاتھ ڈالنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم یکجہتی کے محتاج ہیں اس کیلئے بھیک بھی مانگنی پڑے تو مانگنی چاہیے۔

    سربراہ جے یو آئی ف نے مزید کہا کہ ہمیں مجبور نہ کریں کہ احتجاج کیلئے نکل آئیں، ہم پاکستان اور آئین کے ساتھ ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم آئین کی پاسداری کا حلف اٹھا چکے ہیں، اس قسم کی قانون سازی روک کر اسلامی نظریاتی کونسل بھیجیں۔

    https://urdu.arynews.tv/bill-prohibiting-marriage-of-children-below-18-years-of-age/

  • کم عمری کی شادی کا نتیجہ، عدالت نے لڑکے کو جیل بھجوا دیا

    کم عمری کی شادی کا نتیجہ، عدالت نے لڑکے کو جیل بھجوا دیا

    کراچی: کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے لڑکے کو عدالت نے جیل بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کم عمری کی شادی کے کیس کی سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے شادی کرنے والی کم عمر لڑکی کو پناہ گاہ شیلٹر ہوم بھیج دیا، جب کہ لڑکی کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے 10 روز میں لڑکی کی عمر کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے، اور فرسٹ ایئر کی طالبہ سے شادی کرنے والے لڑکے کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، جس پر پولیس نے لڑکے کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے لڑکے کو جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا، عدالتی دستاویز کے مطابق پنوں عاقل کی رہائشی لڑکی کے والدین نے بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس پر عدالت نے فیصلہ جاری کیا۔

    لڑکی نے 11 نومبر کو شادی کی تھی، تاہم مقدمہ درج ہونے پر لڑکے اور لڑکی نے مقدمہ ختم کرانے اور تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • کم عمری کی شادی کے خلاف موجودہ قانون میں ترمیم کے لیے اہم قدم

    کم عمری کی شادی کے خلاف موجودہ قانون میں ترمیم کے لیے اہم قدم

    لاہور: کم عمری کی شادی کے خلاف موجودہ قانون میں ترمیم کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کم عمری کی شادی کے خلاف قانون سازی کے لیے ارکان اسمبلی کی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز پنجاب اسمبلی میں ہوگا، عظمیٰ کاردار، راحیلہ خادم حسین، سارہ احمد، شازیہ عابد، صوبائی سیکریٹری قانون اس کمیٹی میں شامل ہیں۔

    کمیٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کم عمری کی شادی سنگین مسئلے کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے، کمیٹی موجودہ قانون میں ترمیم کر کے مزید مؤثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں عموماً پس ماندہ علاقوں میں بچوں کی کم عمری کی شادی کو رسم و رواج کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ کہیں ’ونی‘ کہیں ’سوارہ‘ تو کہیں کسی اور روایت کے تحت بھی کم عمر بچوں کو بیاہ دیا جاتا ہے۔ تاہم جنوبی پنجاب میں کم عمری کی شادی کا رجحان باقی صوبے سے نسبتاً زیادہ ہے۔ عالمی ادارے یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 24 فی صد بچیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے۔

    ماضی میں کم عمری کی شادی کا ارتکاب کرنے کی سزا اتنی معمولی تھی کہ غیر قانونی ہونے کے باوجود یہ شادیاں کھلے عام ہوتی رہیں۔ تاہم 2015 میں پنجاب کی اسمبلی نے کم عمری میں شادی کے خلاف ترمیمی بل منظور کیا تھا، جس کے تحت کم عمری کی شادی میں ملوث افراد کی سزا اور جرمانوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔

  • 5 سالہ بچی کی جبری شادی، وفاقی شرعی عدالت کا از خود نوٹس

    5 سالہ بچی کی جبری شادی، وفاقی شرعی عدالت کا از خود نوٹس

    اسلام آباد: بلوچستان میں 5 سالہ بچی سے جبری شادی پر وفاقی شرعی عدالت نے از خود نوٹس لے لیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا ہے کہ 2 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ 5 سالہ بچی کو بھی بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت نے بلوچستان میں 5 سالہ بچی سے جبری شادی پر از خود نوٹس لے لیا، 5 سالہ بچی کی جبری شادی کا واقعہ بلوچستان کے علاقےخضدار میں رپورٹ ہوا تھا۔

    وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس سید محمد انور نے کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا واقعہ ہماری شریعت کے سخت خلاف ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ واقعے میں ملوث 2 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں، 5 سالہ بچی کو بھی بازیاب کروا لیا گیا۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ نکاح خواں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    شرعی عدالت نے بلوچستان حکومت سے معاملے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس شریعت کورٹ نے بچوں کی شادی کو غیر اسلامی و آئین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

  • ‘مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، اپنی مرضی سے شادی کی’، 12 سالہ لڑکی کا عدالت میں بیان

    ‘مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، اپنی مرضی سے شادی کی’، 12 سالہ لڑکی کا عدالت میں بیان

    کراچی : کم عمری میں پسند کی شادی کا ایک اور کیس سامنے آگیا، 12 سالہ لڑکی نے تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کم عمری کی شادی کا ایک اور کیس آیا، 12 سالہ لڑکی نے تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    لڑکی نے بیان میں کہا مجھےکسی نےاغوانہیں کیا،اپنی مرضی سےشادی کی ہے ، جس پر وکیل والدین کا کہنا تھا کہ لڑکی کم عمرہے،میرج ایکٹ کے تحت شادی غیرقانونی ہے۔

    وکیل والدین نے استدعا کی کہ لڑکی کو ماں سے ملنے کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ لڑکی کو ملاقات کے لیے پابند نہیں کر سکتے، والدین کوشادی پر اعتراض ہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔

    عدالت نے لڑکی کو مبینہ شوہرکے ساتھ جانےکی اجازت دیتے ہوئے پولیس کو عارفہ کوتحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے اور پولیس کومقدمہ سی کلاس کرنے کی ہدایت کردی۔

  • لڑکیوں کا عالمی دن: کم عمری کی شادیاں سب سے بڑا خطرہ

    لڑکیوں کا عالمی دن: کم عمری کی شادیاں سب سے بڑا خطرہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز اور ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    لڑکیوں کا عالمی دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ نے 19 دسمبر 2011 کو منظور کی، اس کے اگلے برس 11 کتوبر 2012 سے یہ دن ہر سال باقاعدگی سے منایا جارہا ہے۔ رواں برس آج کے دن کا مرکزی خیال ’گرلز فورس‘ ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز، ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی، بنیادی انسانی حقوق کے حصول میں مشکلات اور ان پر مظالم و تشدد کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں پرائمری اسکول جانے کی عمر والی 3 کروڑ 10 لاکھ بچیاں اسکول نہیں جا رہیں، دنیا بھر میں 15 سے 19 سال کی عمر کی ہر چار میں سے ایک لڑکی کو جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    پاکستان میں بھی اس عمر کی 30 فیصد لڑکیوں کو مختلف قسم کے تشدد کا سامنا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 33 ہزار سے زائد کم عمر لڑکیاں جبری شادی کے بندھن میں باندھ دی جاتی ہیں، یہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو ان کی صحت کے لیے بے شمار خطرات کھڑے کردیتی ہے۔

    تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی شرح 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی ہے۔

    یونیسف کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں ہے جہاں 75 فیصد بچیوں اور 25 فیصد بچوں کی جبری شادی کردی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کم عمری کی شادی کا سب سے زیادہ رجحان قبائلی علاقوں میں ہے جہاں 99 فیصد بچیاں کم عمری میں ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔

    رواں برس پاکستان میں بھی چائلڈ میرج بل منظور کرلیا گیا ہے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

  • کم عمری میں شادی کا بل تین مرحلوں سے گزر چکا ہے: شیری رحمان

    کم عمری میں شادی کا بل تین مرحلوں سے گزر چکا ہے: شیری رحمان

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کم عمری میں شادی پر پابندی کا بل تین مرحلوں سے گزر چکا ہے، پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ قانون سازی پر کابینہ تقسیم نظر آ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ کم عمری میں شادی پر پابندی کا بل مزید تین مرحلوں سے گزرنے کے لیے قومی اسمبلی میں جائے گا۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان رکاوٹ نہیں بنیں گے تاہم پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کابینہ اس قسم کی قانونی سازی پر تقسیم نظر آ رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل: قومی اسمبلی میں اکثریت کی حمایت، بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا

    انھوں نے کہا کہ پاکستان میں 52 فی صد خواتین میں سے 21 فی صد خواتین کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے، ہر بیس منٹ میں ایک عورت زچگی میں دم توڑ دیتی ہے، اس لیے بلوغت کی عمر رکھنے سے بہت سے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔

    سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ کم عمر میں شادی سے متعلق شعور بیدار کرنا ریاستی ذمہ داری ہے، ریاست کو اتنا تو کرنا چاہیے کہ خواتین کو بل کے ذریعے قانون کا سہارا لینے کا موقع ملے۔