Tag: کنزرویٹو پارٹی

  • ‘رشی سونک کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں’

    ‘رشی سونک کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں’

    برطانوی پارلیمنٹ میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر  نے کہا ہے کہ رشی سونک کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر اینجیلارئینر نے رشی سونک کے انتخاب پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رشی سونک کے سر پر تاج تو سجا دیا گیا ہے لیکن ابھی تک یہ نہیں بتایا  گیا کہ وہ کریں گے کیا؟

    اپوزیشن لیڈر اینجیلا رئینر  نے کہا کہ رشی سونک کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں،  وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر نہیں آئے، برطانوی عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ صرف انتخابات سے ہی کرسکتے ہیں۔

    2 ماہ میں برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم آج وزارتِ عظمی کا عہدہ سنبھالیں گے

    واضح رہے کہ رشی سونک بلامقابلہ کنزرویٹو پارٹی کے نئے لیڈر اور برطانیہ کے نئے وزیراعظم  منتخب ہوئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پینی مورڈنٹ کنزر ویٹو پارٹی کی لیڈر شپ کی دوڑ سے دستبردار ہوگئیں، پینی مورڈنٹ مطلوب 100 ٹوری ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہ کرسکیں۔

    رشی سونک گزشتہ 3 ماہ کے دوران برطانیہ کے تیسرے وزیرِ اعظم ہوں گے جبکہ وہ برطانیہ کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔

    رشی سُونک آج باضابطہ طور پر برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے، وہ برطانیہ کے 57ویں وزیرِ اعظم ہوں گے۔

  • برطانوی رُکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف نسلی تعصب پر پارٹی کا بڑا قدم

    برطانوی رُکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف نسلی تعصب پر پارٹی کا بڑا قدم

    بریڈ فورڈ: برطانوی رُکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی کمنٹس کے واقعے کے بعد کنزرویٹو پارٹی نے کمنٹس کرنے والی عہدے دار کو معطل کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خلاف کنزرویٹو پارٹی کی خاتون عہدے دار تھیوڈورا ڈکنسن نے سوشل میڈیا پر نسلی تعصب پر مبنی کمنٹس کر دیے تھے، جس پر پارٹی نے ان کی رکنیت معطل کر دی۔

    ناز شاہ نے سوشل میڈیا پر بچوں کی غربت پر اپنی پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کی ویڈیو شیئر کی تھی، اس تقریر میں ناز شاہ نے اپنے بچپن کے حوالے سے بھی باتیں کیں، کنزرویٹو پارٹی کی پولیٹکل کمیونیکیشنز اینڈ سوشل میڈیا کنسلٹنٹ تھیوڈورا ڈکنسن نے اس پر نسلی تعصب پر مبنی کمنٹس کیے۔

    تھیوڈورا نے لکھا کہ اگر یہ ملک پسند نہیں تو پاکستان واپس منتقل ہو جاؤ۔ اپنے کمنٹس میں خاتون عہدے دار نے ناز شاہ کو نسل پرست بھی کہا۔

    کنزرویٹو پارٹی نے عہدے دار کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، مذکورہ عہدے دار نے معطلی کے بعد اپنے کمنٹس پر ناز شاہ سے معافی بھی مانگ لی، تھیوڈرا نے کہا کہ میرے کمنٹس غیر مناسب تھے جن پر ناز شاہ سے معافی مانگی ہے۔

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ 2020 میں ایسے کمنٹس یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نسلی تعصب کس قدر بڑھ چکا ہے۔ دریں اثنا، ناز شاہ سے نامناسب برتاؤ پر لیبر پارٹی کی مرکزی قیادت اور مسلم کونسل آف بریٹن نے بھی مذمت کر دی ہے۔

  • برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات، کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا

    برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات، کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا

    لندن: برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا ہے، اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے شکست تسلیم کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں کنزرویٹو جماعت نے مطلوبہ 326 نشستیں حاصل کر لیں، بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

    کنزرویٹو پارٹی 650 میں سے 365 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ جب کہ ایس این پی 48، ایس ایف 7، ایل ڈی 11، ڈی یو پی 8، پی سی کو 4، ایس ڈی ایل پی کو 2 جب کہ گرین پارٹی اور الائنس پارٹی کو ایک ایک نشست ملی ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ کی 650 نشستوں پر انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے ہیں، برطانوی میڈیا نے ایگزٹ پول جاری کیا تھا، جس میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ لیبر پارٹی کو 191 نشستیں جب کہ کنزرویٹو پارٹی کو 368 نشستیں ملنے کا امکان ہے، اسکاٹش نیشنل پارٹی کو55 نشستیں مل سکتی ہیں، لبرل ڈیموکریٹس 13 سیٹیں جیت سکتی ہے، پلیڈ سائمرو 3، گرین پارٹی کو ایک نشست مل سکتی ہے، جب کہ حکومتی جماعت کنزرویٹوپارٹی کو واضح اکثریت ملنے کا امکان ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  برطانیہ میں عام انتخابات ، ووٹنگ کا عمل جاری

    قبل ازیں، عام انتخابات میں پولنگ کا عمل صبح 7 سے رات 10 بجے تک جاری رہا تھا، پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی لمبی قطاریں لگی رہیں، پاکستانی کمیونٹی نے بھی انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، کئی پاکستانی نژاد برطانوی شہری دارالعوام کی نشستوں کے لیے امیدوار ہیں۔

  • برطانیہ کے انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب

    برطانیہ کے انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب

    لندن: برطانیہ کے عام انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد امیدوار اپنی نشستوں پر کامیاب ہو گئے ہیں، جن میں سے زیادہ تعداد ہارنے والی جماعت لیبر پارٹی سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، برطانیہ کے سابق وزیر داخلہ ساجد جاوید نے برومس گرو سے اپنی نشست جیت لی ہے، ساجد جاوید نے مد مقابل روری شینن کو 23106 ووٹوں سے شکست دی، انھوں نے کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے عام انتخابات میں حصہ لیا۔

    دوسری طرف لیبر پارٹی کی ناز شاہ بریڈ فورڈ سے کامیاب ہو گئی ہیں، ناز شاہ مسلسل تیسری بار اپنی نشست کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ لیبر پارٹی کے پاکستانی نژاد خالد محمود نے بھی برمنگھم سے اپنی نشست جیت لی ہے۔ لیبر پارٹی ہی کی یاسمین قریشی بھی ساؤتھ بولٹن سے کامیاب ہو گئی ہیں۔

    تازہ ترین:  برطانیہ عام انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری، کنزرویٹوپارٹی کی برتری

    لیبر پارٹی کے افضل خان مانچسٹر کے علاقے گورٹن سے، لیبر پارٹی کے پاکستانی نژاد طاہر علی برمنگھم کے ہال گرین سے، لیبر پارٹی کے محمد یاسین بریڈ فورڈ شائر سے، لیبر پارٹی کے عمران حسین بریڈ فورڈ ایسٹ سے، لیبر پارٹی کی پاکستانی نژاد زارا سلطانہ کوونٹری ساؤتھ سے، لیبر پارٹی کی شبانہ محمود برمنگھم لیڈی ووڈ سے ایک بار پھر، لیبر پارٹی کی روزینہ علی اپنی نشست پر کام یاب ہوئے۔

    کنزرویٹو کی پاکستانی نژاد نصرت غنی وئیلڈن سے، کنزرویٹو پارٹی کے پاکستانی نژاد عمران احمد بیڈ فورڈ شائر سے، کنزرویٹو پارٹی کے رحمان چشتی گلنگھم سے جب کہ کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار ثاقب بھٹی میریڈن سے کامیاب ہوئے۔

    ادھر لیبر پارٹی رہنما جیرمی کوربن نے عام انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ رات لیبر پارٹی کے لیے مایوس کن رہی۔ خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے بھی اپنی سیٹ جیت لی ہے۔

    تازہ ترین:  اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا: جیرمی کوربن

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، 650 میں سے 649 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی 364 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جب کہ ایس این پی 48، ایس ایف 5، ایل ڈی 11، پی سی کو 2 نشستیں ملی ہیں۔

    اب تک کے موصولہ نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے۔

  • بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب

    بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب

    لندن: برطانیہ میں کنزرویٹو پارٹی نے بورس جانسن کو اپنا نیا چیئر مین اور ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کرلیا ہے، بورس جانسن اکثریتی ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ہونے والے وزارت ِ عظمیٰ کے انتخابات میں بورس جانسن 66.4 فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کا انتخاب سابق وزیر اعظم تھریسا مے کے استعفے کے بعد عمل میں لایا گیا ہے۔

    سابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے لیے متفقہ بریگزٹ معاہدے کی تشکیل میں ناکامی پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ برطانیہ نے سنہ 2016میں ریفرنڈم کے ذریعے طے کیا تھا کہ انہیں یورپین یونین سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے ، یہ انخلا مارچ 2019 میں طے تھا تاہم فریقین کے درمیان معاہدہ طے نہ پانے کے سبب اسے ملتوی کرنا پڑا۔

    کچھ دن قبل برطانوی وزارت عظمی ٰکے منصب کی دوڑ میں شامل دیگر چار امیدواروں کے ساتھ ٹی وی پر مناظرے کے دوران جانسن کا کہنا تھا کہ ہمیں 31 اکتوبر تک نکلنا ہو گا کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مجھے اندیشہ ہے کہ ہمیں ایک المیے کی صورت میں سیاست میں (شہریوں کے) اعتماد سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی تھی جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے ۔

    سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، سیکریٹری ماحولیات مائیکل گوو نے 41، سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33ووٹ حاصل کیے تھے ۔

    اس سے قبل بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے، دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔

    برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے، پہلے مرحلے میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینِک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

    سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

    برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔