Tag: کنساس

  • غلطی سے گھر کی گھنٹی بجانے پر مالک نے نوجوان پر گولیاں برسا دیں

    غلطی سے گھر کی گھنٹی بجانے پر مالک نے نوجوان پر گولیاں برسا دیں

    امریکا میں ایک 16 سالہ نوجوان نے غلطی سے ایک غلط گھر کی گھنٹی بجا دی جس پر گھر کے مالک نے خطرہ محسوس کرتے ہوئے اس پر فائرنگ کردی۔

    امریکی ریاست کنساس میں غلطی سے گھر کی گھنٹی بجانے پر گھر کے مالک نے 16 سالہ سیاہ فام نوجوان کو گولیاں مار دیں۔

    مذکورہ بچے کو اس کے والدین نے بھائی کو بلانے کے لیے 16 سالہ رالف یارل کو دوست کے گھر بھیجا، لیکن یارل غلط ایڈریس پر پہنچ گیا اور گھر کی گھنٹی بجادی، جیسے ہی گھنٹی بجی گھر کے مالک نے دروازے پر ہی نوجوان پر گولیاں چلا دیں۔

    گولیاں لگنے سے نوجوان زخمی ہوگیا لیکن وہ اس قابل تھا کہ وہ چلتے ہوئے ساتھ والے گھر میں مدد کے لیے چلا گیا، زخمی حالت میں دیکھ کر لڑکے کو اسپتال منتقل کیا گیا اور پولیس کو اطلاع کیے جانے پر گولی چلانے والے گھر کے مالک کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

    رپورٹس کے مطابق نوجوان کو اتوار کے روز اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس نے ملزم کو بیان لینے کے بعد چھوڑ دیا، تاہم اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

    ملزم کو حراست سے چھوڑنے پر گزشتہ کئی دنوں سے سیاہ فام افراد کی سوسائٹی اور شہریوں کی جانب سے ملزم کے گھر کے باہر احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق تفتیش کار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا مشتبہ شخص کو ریاست کے اسٹینڈ یور گراؤنڈ قوانین سے تحفظ حاصل ہے یا نہیں، جو لوگوں کو شدید خطرہ محسوس ہونے پر طاقت کے استعمال کی اجازت دیتے ہیں۔

    ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسے قوانین سیاہ فام لوگوں کے خلاف تشدد میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔

  • امریکا میں 3 بیڈ روم کا گھر بالکل مفت، لیکن عجیب و غریب شرط

    امریکا میں 3 بیڈ روم کا گھر بالکل مفت، لیکن عجیب و غریب شرط

    کنساس: امریکی ریاست کنساس کے ایک علاقے میں واقع گھر بالکل مفت فروخت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم ساتھ میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ خریدار کو گھر اٹھا کر اپنے ساتھ لے جانا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کنساس کے ایک علاقے لنکن میں ایک تاریخی گھر بنا ہوا ہے، یہ 3 بیڈ روم کا ہے، اور اسے صفر روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے، لیکن اگر آپ یہ گھر خریدیں گے تو آپ اس میں رہ نہیں سکتے، بلکہ آپ کو یہ گھر کہیں اور منتقل کرنا پڑے گا۔

    یہ گھر 1910 سے لنکن، کنساس میں واقع ہے، دراصل اس گھر کے بالکل سامنے موجود اسپتال نے اس زمین کا قبضہ حاصل کر لیا ہے، لیکن وہ اس تاریخی عمارت کو گرانا نہیں چاہتا، چناں چہ لنکن کاؤنٹی اسپتال اور ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن نے فیصلہ کیا کہ یہ گھر کسی کو بالکل مفت دے دیا جائے۔

    یہ گھر 2,023 مربع فٹ پر بنا ہوا ہے اور 2 منزلہ ہے، پورے گھر میں لکڑی کا اتنا کام ہے کہ کوئی بھی اسے خریدنے کے لیے پرجوش ہو سکتا ہے، اس میں بلوط اور دیودار کی جتنی لکڑیاں لگائی گئی ہیں وہ تمام ابھی تک اصل حالت میں ہیں۔

    گھر کی منتقلی میں بڑا مسئلہ اس کی پتھر سے بنی بنیاد ہے، اس کا یہی حل ہوگا کہ گھر جہاں منتقل ہوگا وہاں نئی بنیاد بنائی جائے گی۔

    اور حیران کن خبر یہ بھی ہے کہ آپ یقیناً سوچ رہے ہوں گے کہ جو گھر آپ مفت میں خرید رہے ہیں اسے منتقل کرنے کے لیے آپ کو اپنی جیبیں خالی کرنی ہوں گی، لیکن فکر نہ کریں!

    گھر فروخت ہونے سے قبل اس میں برسوں پرانا خزانہ نکل آیا (ویڈیو دیکھیں)

    لنکن کاؤنٹی اکنامک ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن نے اس مکان کی منتقلی میں مدد کے لیے 30 ہزار ڈالر (22.87 لاکھ روپے) کا گرانٹ فنڈ بھی حاصل کر لیا ہے۔ تاہم اگر نیا مالک نہ مل سکا تو رواں سال کے آخر میں اسے گرا دیا جائے گا۔

  • 41 سال قانون کی گرفت سے بچنے والا قاتل آخر کار پکڑ میں آ گیا، کیسے؟

    41 سال قانون کی گرفت سے بچنے والا قاتل آخر کار پکڑ میں آ گیا، کیسے؟

    کنساس: امریکا میں ایک سفاک قاتل چار عشروں تک قانون کی گرفت سے بچا رہا، تاہم کب تک، چالیسویں سال وہ پکڑ میں آ گیا۔

    امریکی میڈیا نے جرم کا ایک کیس رپورٹ کیا ہے، 1979 میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی اور قتل میں ملوث شخص ڈی این اے ڈیٹا بیس کی مدد سے آخر کار 41 سال بعد پکڑا گیا۔

    64 سالہ جیمز ہرمن ڈائی کو امریکی ریاست کنساس میں گرفتار کیا گیا، جس کا تعلق 1979 میں ریاست کولوراڈو میں ایک خاتون کے قتل سے ثابت ہو گیا ہے، جیمز ہرمن ڈائی کو ایولن کے ڈے نامی خاتون کے قتل پر گرفتار کیا گیا ہے، جنھیں نومبر 1979 میں اس نے زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا۔

    قتل کے وقت خاتون کی عمر 29 سال تھی، وہ ایک مقامی کالج میں رات کے اوقات میں کام کرتی تھیں، انھیں آخری بار چند طلبہ نے 26 نومبر 1979 کی رات 10 بجے کیمپس کی پارکنگ میں دیکھا تھا، لیکن گھر نہ پہنچنے پر اگلے روز ان کے شوہر نے گمشدگی کی اطلاع پولیس کو دی۔

    رپورٹ کے مطابق اسی دن شام ساڑھے 5 بجے خاتون کے دفتری ساتھیوں کو ان کی گاڑی ملی جس کے پچھلے حصے میں ان کی لاش پڑی تھی، خاتون کو اوور کوٹ کے بیلٹ سے گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔

    پولیس حکام نے واردات کی جگہ سے شواہد جمع کیے تھے لیکن ان کی بنیاد پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی تھی، تاہم چالیس سال بعد اس کیس میں گزشتہ برس ایک پرائیویٹ جاسوس نے ڈی این اے شواہد جمع کر کے انھیں کمبائنڈ ڈی این اے انڈیکس سسٹم سے ملانے کا مطالبہ کیا۔

    واضح رہے کہ فارنسک اہل کاروں کو مقتولہ کے کوٹ کی آستین اور ان کے ناخنوں سے ڈی این اے نمونہ حاصل ہوا تھا، آخر کار پرائیویٹ سراغ رساں کے مطالبے پر اسے ڈیٹا بیس میں چیک کیا گیا، اور اس طرح مارچ میں وہ قانون کی گرفت میں آ گیا، جس ڈیٹا بیس میں شواہد کو چیک کیا گیا وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہزاروں ڈی این اے پروفائلز چیک کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    پرائیویٹ سراغ رساں نے اس کے بعد یہ بھی پتا چلایا کہ جیمز ڈائی ایک طالب علم کی حیثیت سے 1979 میں کالج میں داخل بھی ہوا تھا، 22 مارچ کو پولیس تفتیش میں جیمز نے خاتون کو پہچاننے اور قتل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔