Tag: کنویں میں لاشیں

  • کنویں سے ماں بیٹے کی لاشیں ملنے والے کیس میں تکلیف دہ حقائق سامنے آ گئے

    کنویں سے ماں بیٹے کی لاشیں ملنے والے کیس میں تکلیف دہ حقائق سامنے آ گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد، مجاہد کالونی میں ایک گھر کے کنویں سے ماں بیٹے کی لاشیں ملنے والے کیس میں تکلیف دہ حقائق سامنے آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس نے ناظم آباد کے علاقے مجاہد کالونی میں گھر کے کنویں سے ملنے والی ماں بیٹے کی لاشوں کے سلسلے میں مزید معلومات تک رسائی کر لی ہے، جن کی بنیاد پر قتل کے واقعے میں ملوث تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

    پولیس ذرائع کے مطابق انویسٹگیشن پولیس نے ٹیکنیکل سپورٹ کی مدد سے ملزم کی لوکیشن ٹریس کر لی ہے، اس واقعے میں ملوث 2 ملزمان کو پہلے گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کیس کی تفتیش کے دوران چوری کی گئی گاڑی کو شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں فروخت کیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔

    پولیس نے ایک گاڑی شیر شاہ کباڑی مارکیٹ اور دوسری موچکو کے علاقے سے لاوارث حالت میں برآمد کر لی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتولہ شائستہ بی بی اور اس کے بیٹے عبدالہادی نے گھر میں کیٹرنگ کا کاروبار شروع کر رکھا تھا، عبدالہادی کاروبار کے سلسلے میں دبئی بھی آتا جاتا تھا، ابتدائی تحقیقات میں واقعہ کاروبار ہتھیانے کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔

    کراچی میں گھر کے کنویں سے کیٹرنگ کے کام سے وابستہ ماں بیٹے کی لاشیں برآمد

    واضح رہے کہ اس کیس میں گرفتار ملزمان نے گھر سے 18 ہزار روپے لوٹنے کا بھی اعتراف کر لیا ہے تاہم یہ رقم تاحال برآمد نہیں کی جا سکی ہے۔

  • کراچی میں گھر کے کنویں سے کیٹرنگ کے کام سے وابستہ ماں بیٹے کی لاشیں برآمد

    کراچی میں گھر کے کنویں سے کیٹرنگ کے کام سے وابستہ ماں بیٹے کی لاشیں برآمد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد میں ایک گھر کے کنویں سے کئی دن سے لا پتا ماں بیٹے کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، دونوں کیٹرنگ کے کام سے وابستہ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر 4 کی حدود مجاہد کالونی میں ماں بیٹے کے قتل کا معمہ پولیس نے حل کر لیا، ناظم آباد پولیس نے دوہرے قتل میں ملوث 2 مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جب کہ تیسرے ساتھی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    ماں بیٹا 18 اگست سے لاپتا تھے، جن کی گمشدگی کی درخواست پولیس کو دی گئی تھی، ماں بیٹا کیٹرنگ کا کام کرتے تھے، جنھیں ساتھی ملازمین نے قتل کیا، اور پھر ان کی لاشیں کنویں میں پھینک دیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 20 ستمبر کو ناظم آباد پولیس کو نور شفا نامی خاتون نے اپنے بھائی اور والدہ کی گم شدگی کی اطلاع دی تھی،

    نور شفا نے بتایا تھا کہ اس کی والدہ اور بھائی سے اس کا آخری رابطہ 18 ستمبر کو ہوا تھا جس کے بعد سے وہ لا پتا ہیں، نور شفا نے یہ بھی بتایا تھا کہ گھر میں دونوں گاڑیاں بھی موجود نہیں ہیں۔

    نور شفا کے مطابق مقتول عبدالہادی کے موبائل سے پیغام آیا کہ وہ دبئی جا رہا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے موبائل سے میسج گرفتار ملازم فیصل نے ایئرپورٹ کے علاقے سے کیا تھا، فیصل کو مقتول نے اپنے کیٹرنگ کے کام کے سلسلے میں رکھا ہوا تھا، فیصل کے دو ساتھیوں نے مل کر دُہرے قتل کی واردات کی۔

    شکایت ملنے پر پولیس نے ٹیکنیکل معلومات کو بنیاد بنا کر گم شدہ افراد کے ملازمین اور دیگر افراد سے تفتیش کی، دوران تفتیش فیصل نامی ملازم کے بیان اور ٹیکنیکل معلومات میں فرق آنے پر پولیس کو شک گزرا، تو فیصل سے مزید تفتیش کی گئی، فیصل اور مقتول ہادی کے بعد کچھ اور لوگوں کو مشکوک پایا گیا۔

    ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کے حکم پر 23 ستمبر کو مسمات نورالشفا کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 411/23 بہ جرم دفعہ 365 درج کی گئی، جب فیصل سے مزید معلومات لی گئیں تو اس کی بنیاد پر پولیس نے وحید کو گرفتار کر لیا اور دونوں کے بیانات کی روشنی میں پولیس نے پایا کہ ملزم فیصل اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ منصوبہ بندی کر کے ڈکیتی کی نیت سے ہادی کے گھر میں داخل ہوئے۔

    فیصل چوں کہ ان کا ملازم تھا اس لیے اس نے شناخت کے ڈر سے اپنے دونوں ساتھیوں کے ہمراہ دورانِ ڈکیتی ماں بیٹے کو رسی سے گلہ دبا کر قتل کر کے گھر میں موجود پانی کے کنویں میں ان کی لاشوں کو ڈال دیا اور کنویں کا ڈھکن بند کر دیا۔

    واردات کے بعد تینوں ملزمان گھر میں کھڑی 2 گاڑیاں ہائی روف اور ہنڈا سٹی بلیک اور اس کی فائل لے کر فرار ہو گئے تھے، ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے مطابق اب دو ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جب کہ تیسرے ساتھی کی تلاش جاری ہے، بیٹے ہادی کی نعش کنویں سے نکال لی گئی ہے، جب کہ والدہ کی نعش نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، چوں کہ کنویں کی گہرائی بہت زیادہ ہے اس لیے ریسکیو ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔

    پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزمان نے نقدی، زیورات، اور جائیداد سمیت دیگر قیمتی اشیا کے لیے واردات کی تھی، ملزمان نے مطلوبہ اشیا نہ ملنے پر ماں بیٹے کو قتل کر کے لاشیں کنویں میں پھینک دیں، ملزمان کو گھر سے صرف 18 ہزار روپے کیش اور دو گاڑیاں ملیں۔