Tag: کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت

  • بھارتی جارحیت،آج صبح نیزہ پیرسیکٹرمیں بلا اشتعال فائرنگ

    بھارتی جارحیت،آج صبح نیزہ پیرسیکٹرمیں بلا اشتعال فائرنگ

    نیزہ پیر : بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کا عمل جاری ہے گزشتہ رات افتخارآباد میں فائرنگ کے بعد آج صبح سے نیزہ پیرسیکٹرمیں بلا اشتعال فائرنگ کا عمل جاری ہے۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا عمل جاری ہے،آج صبح 30 :11 بجے سے نیزہ پیرسیکٹرمیں بلااشتعال فائرنگ کا عمل جاری ہے۔

    آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق پاکستانی فوج نیزہ پیرسیکٹرمیں بھارتی فائرنگ اوراشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق آج دن چڑھے بھارتی فوج نے نیزہ پورسیکٹرمیں بلا شتعال فائرنگ کی ہے ،بھارتی جارحیت کا پاک فوج موثر جواب دے رہی ہے اب تک کی اطلاعات کے مطابق دونوںجانب سے فائرنگ کا عمل تاحال جاری ہے۔

    اسی سے متعلق : بھارتی فوج کی ایک بارپھرلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی

    آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی افواج اپنی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مستعد اور چاق و چوبند ہے،دشمن خوش فہمی میں نہ رہے کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    واضح رہے بھارتی فوج کی جانب سے جاری لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا عمل 29 ستمبر کو اس وقت شروع ہوا جب بھارتی فوج نے بھمبھر، کیل، تتہ پانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کرتے ہوئے دو پاکستانی جوانوں کو شہید اور 9 کو زخمی کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، 2 فوجی اہلکار شہید

    یاد رہے بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کو سرجیکل اسٹرائیک قرار دینے کا مضحکہ خیز دعوی بھی کیا تھا تا ہم وہ دعوی درست ثابت کرنے بری طرح ناکام رہے تھے۔

    گزشتہ شب بھارتی فوج نے ایل اوسی پر آدھی رات کے بعد افتخار آباد کو نشانہ بنایا تھا اور بی ایس ایف نے سول آبادی پر فائرنگ اورگولہ باری کی۔

  • پاکستان نے سرجیکل اسٹرائیک کے بھارتی دعوی کو مسترد کردیا

    پاکستان نے سرجیکل اسٹرائیک کے بھارتی دعوی کو مسترد کردیا

    راولپنڈی : پاکستان نے بھارتی فوج کے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت ایسا کرتا تو منہ توڑ جواب دیتے۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بھارتی دعوی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی گئی ،اگر بھارت نے کوئی سرجیکل اسٹرائیک کی تو اسی انداز میں جواب دیں گے ۔

    ترجمان آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنی عوام کو جھوٹی تسلیاں دے رہا ہے بھارت نے کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی البتہ گزشتہ رات سے کراس بارڈر فائرنگ کر رہا ہے جس کا پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا ہے۔

    اسی سے متعلق : بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، 2 فوجی اہلکار شہید

    واضح رہے اس قبل بھارتی ڈی جی ایم او رنبیر سنگھ نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ خفیہ اداروں نے بھارتی فوج کو معلومات فراہم کیں کہ لائن آف کنٹرول سے دہشت گرد در اندازی کریں گے جس پر پاکستانی حکام کو �����پیشگی آگاہ کرتے ہوئے سرجیکل اسٹرائیکس کی گئیں اور دہشت گردی کا حملہ ناکام بنا یاگیا۔

    india-1

    پاکستان فضائیہ کی کی جانب سے بھارت کے اس مضحکہ خیز دعوی کو بھی جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا ہے.،پاک فضائیہ نے کہا کہ بھارت جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ملکی سرحدوں پر مستعد ہیں۔

    واضح رہے بھارتی فوج نے بھمبھر، تتہ پانی، کیل، لیپہ سیکٹروں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا سلسلہ رات ڈھائی بجے شروع ہوا، جو صبح آٹھ بجے تک جاری رہی، بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں دوجوان شہید ہوگئے۔

  • کنٹرول لائن پر مُسلسل بھارتی جارحیت پر امریکہ کا اظہارِ تشویش

    کنٹرول لائن پر مُسلسل بھارتی جارحیت پر امریکہ کا اظہارِ تشویش

    واشنگٹن: امریکہ نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات پر زور دیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مودی اوباما ملاقات کے باوجود کشمیر پر مؤقف تبدیل نہیں ہوا۔

    بھارتی فوج کی جانب سے کنڑول لائن پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے، محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کہنا تھا کہ مودی اوبامہ ملاقات کے باوجود کشمیر پر امریکی مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے ۔

    ترجمان نے زور دیا کہ دونوں ممالک تعطل کا شکار سیکریٹری سطع کے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں کیونکہ اسی طرح سے خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔.

    ترجمان کی کشمیر پر امریکی مؤقف کی وضاحت اس لئے اہم ہے کہ مودی اوبامہ ملا قات کے بعد بھارتی میڈیا نے اسے کشمیر کے حوالے سے ایک اہم کامیابی قرار دے رہا تھا  اور نواز شریف کی اوبامہ سے ملا قات نہ ہونے کو ایک دلیل کے طور پر استمال کیا جارہا تھا۔