Tag: کنگ چارلس

  • کنگ چارلس نے محمد سراج کے آؤٹ ہونے پر بھارتی کپتان سے کیا کہا؟

    کنگ چارلس نے محمد سراج کے آؤٹ ہونے پر بھارتی کپتان سے کیا کہا؟

    برطانیہ کے کنگ چارلس نے لارڈز ٹیسٹ میں بھارتی ٹیم کی شکست کے بعد ان سے ملاقات کی اور محمد سراج کے آؤٹ ہونے پر بھی اظہار خیال کیا۔

    کلیرنس ہاؤس، لندن میں بھارت کی مردوں اور خواتین کرکٹ ٹیم نے کنگ چارلس سے ملاقات کی، اس موقع پر 76 سالہ بادشاہ نے بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بتایا کہ انھوں نے لارڈز میں ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میچ کی ہائی لائٹس دیکھی ہیں۔

    بھارت کو اس میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ کے ہاتھوں 22 رنز سے شکست ہوئی تھی، بھارتی کپتان شبمن گل گفتگو کرتے ہوئے بادشاہ نے آخری وکٹ کے گرنے کو بہت بدقسمت قرار دیا۔

    انگلینڈ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کو لارڈز ٹیسٹ میں شکست دے دی

    بھارتی فاسٹ بولر محمد سراج نے کافی دیر تک آل رائونڈر اجے جڈیجا کے ساتھ مل کر انگلش بولرز کا مقابلہ کیا تھا مگر اپنی ٹیم کو جیت نہیں دلا سکے تھے۔

    آف اسپنر شعیب بشیر کی گیند پر انھوں نے دفاعی شاٹ کھیلا مگر بدقسمتی سے وہ بولڈ ہوگئے تھے، گیند ان کی جانب سے بیٹ سے روکنے کے باوجود گھوم کر اسٹمپ پر جالگی تھی۔

    شبممن گل نے کنگ چارلس سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیرت انگیز تھا، مجھے لگتا ہے کہ وہ انھوں نے ہمیں یہاں بلایا وہ بہت مہربان اور فیاض تھے، ہمیں بادشاہ سے مل کر خوشی ہوئی۔

    https://urdu.arynews.tv/akshay-kumar-was-in-stands-india-team-lost/

  • کنگ چارلس کا کینسر، شاہی ذرائع کا اہم بیان

    کنگ چارلس کا کینسر، شاہی ذرائع کا اہم بیان

    لندن: برطانیہ کے بادشاہ کنگ چارلس پر کینسر کے علاج کے ضمنی اثرات کے باعث کل کی تمام مصروفیات منسوخ کردی گئیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہی ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے بادشاہ کنگ چارلس کو کچھ دیرکیلئے اسپتال میں زیر نگہداشت رکھا گیا، انہوں نے طبی مشورے پر شاہی مصروفیات منسوخ کی ہیں، بادشاہ چارلس طبیعت سنبھلنے پرکلیرنس ہاؤس واپس پہنچے۔

    شاہی ذرائع کے مطابق کینسر کے علاج کے ضمنی اثرات معمولی اور عارضی تھے، بادشاہ کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے،سرکاری امور گھر سے انجام دینگے۔

    واضح رہے کہ بادشاہ جمعرات کو تین ممالک کے سفیروں سے اعتماد نامے وصول کرنے والے تھے، جبکہ جمعے کو انگلینڈ کے وسطی شہر برمنگھم میں چار عوامی تقاریب میں شرکت کرنے کا شیڈول تھا۔

    کنگ چارلس کے کینسر کی تشخیص کا اعلان پہلی بار فروری 2023 میں کیا گیا تھا، جب اس سے ایک ماہ قبل انہوں نے پروسٹیٹ کے بڑھنے کے ایک غیرسرطانی عمل کے لیے ”اصلاحی طریقہ کار” کروایا تھا۔

    انہوں نے کینسر کے علاج کے دوران عوامی فرائض سے عارضی طور پر وقفہ لیا تھا، جس کی قسم کو سرکاری طور پر ظاہر نہیں کیا گیا، اور اپریل 2024 میں چند ماہ بعد دوبارہ کام شروع کیا۔

    چارلس اور ڈیانا کی شادی کیوں ٹوٹی؟ 3 دہائیوں بعد شاہی مصنف کی کتاب میں‌سنسنی خیز انکشافات

    تشخیص کے بعد اپنے پہلے سرکاری کام میں، چارلس نے ایک کینسر ٹریٹمنٹ سینٹر کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے طبی عملے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اور مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے تعلق قائم کرتے ہوئے اپنے ذاتی تجربے کا سہارا لیا۔

  • کنگ چارلس نے امیر قطر کے استقبال میں عربی جملے ادا کیے، ویڈیو وائرل

    کنگ چارلس نے امیر قطر کے استقبال میں عربی جملے ادا کیے، ویڈیو وائرل

    لندن: کنگ چارلس نے امیر قطر کے استقبال میں چند عربی جملے ادا کیے، جس کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی بادشاہ چارلس نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدان الثانی کا، بکنگھم پیلس میں استقبال کے دوران عربی میں خیر مقدم کیا۔

    قطری امیر شیخ تمیم بن حمدان الثانی شاہ چارلس سوم کی دعوت پر سرکاری دورے پر برطانیہ میں ہیں، بکنگھم پیلس میں منعقدہ اسٹیٹ ڈنر میں شاہ چارلس نے مہمان کا عربی زبان کے الفاظ میں خیر مقدم کیا۔

    برطانوی شاہی فضائیہ کے دو جنگی طیارے خیر مقدم کرنے اور جشن منانے کے لیے امیر قطر کے طیارے کے ساتھ برطانیہ کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔

    اسٹیٹ ڈنر کے موقع پر امیر قطر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کنگ چارلس نے ابتدا باقاعدہ طور پر ’السلام علیکم‘ کہتے ہوئے کی، انھیں عربی میں بولتے ہوئے دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔

    انگریزی میں چند جملے ادا کرنے کے بعد شاہ چارلس نے امیر قطر کی طرف دیکھ کر عربی میں کہا ’’برطانیہ میں دوبارہ آنے پر خوش آمدید، یہ آپ کا دوسرا گھر ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے برطانیہ کے سرکاری دورے کے موقع پر دونوں ممالک نے انسانی بحرانوں اور بین الاقوامی ترقیاتی اقدامات سے نمٹنے کے لیے اپنی مشترکہ فنڈنگ کو دوگنا کر کے 100 ملین ڈالر کرنے کا عزم کیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Qatar Day (@qatarday)

  • کنگ چارلس کی رہائش گاہ سے 2 گاڑیاں فلمی انداز میں چوری

    کنگ چارلس کی رہائش گاہ سے 2 گاڑیاں فلمی انداز میں چوری

    ونڈزر : برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم کی رہائش گاہ ونڈسر کیسل سے دو گاڑیاں چوری کرلی گئیں، چور تیز رفتار گاڑی سے مرکزی دروازہ توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق چوروں نے گزشتہ ماہ ونڈسر کاسل کے قریب واقع اسٹیٹ کے ایک فارم میں گھس کر دو گاڑیاں چرا لیں، جس کی تصدیق تھیمز ویلی پولیس نے کردی ہے۔

    مذکورہ واقعہ گزشتہ ماہ 13اکتوبر بروز اتوار کو رات 11:45 بجے پیش آیا تھا، تاہم اس کی مکمل تفصیلات اب سامنے لائی گئی ہیں۔ اس اسٹیٹ میں شاہی خاندان کی رہائش گاہیں بھی موجود ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق واقعے کے دوران کنگ چارلس اور پرنسز آف ویلز کوئن کمیلا ونڈسر کاسل میں موجود نہیں تھے، تاہم کینسنگٹن پیلس نے اس خبر پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا۔

     Steal 2 Vehicles

    پرنس ولیم اور کیتھرین اپنے تین بچوں کے ساتھ ایڈیلیڈ کاٹیج میں رہائش پذیر ہیں جو ونڈزر کاسل سے زیادہ فاصلے پر نہیں ہے۔

    برطانوی اخبار دی سن نے گزشتہ روز ایک رپورٹ میں بتایا کہ 2 چور ونڈسر کیسل کے ایک فارم کی باڑ کو پھلانگ کر باآسانی اندر داخل ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق تھیمز ویلی پولیس کا کہنا ہے کہ چوروں نے فارم کی عمارت میں داخل ہو کر ایک بلیک ایسوزو پک اپ اور ایک ریڈ کواد بائیک چوری کی۔

    واردات کے بعد چوروں نے چھ فٹ اونچی باڑ عبور کی اور ایک چوری شدہ گاڑی کے ذریعے مرکزی گیٹ توڑ کر پرانی ونڈزر/ڈیٹچیٹ علاقے کی طرف فرار ہو گئے۔

    گاڑی گیٹ سے ٹکرانے پر عملے کو چوری کی واردات کا علم ہوا تھا، پولیس کے مطابق اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ونڈسر کیسل میں کوئی غیر قانونی طور پر داخل ہوا ہو۔ اس سے قبل بھی سیکیورٹی کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ کرسمس 2021 کے روز جسوانت سنگھ چیل نامی مسلح ملزم کو ونڈزر کاسل کے احاطے میں گرفتار کیا گیا تھا جو اب نو سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

  • کنگ چارلس کو برا بھلا کہنے والی آسٹریلوی خاتون سینیٹر کو ناپسندیدہ قرار دے دیا گیا

    کنگ چارلس کو برا بھلا کہنے والی آسٹریلوی خاتون سینیٹر کو ناپسندیدہ قرار دے دیا گیا

    کینبرا: آسٹریلیا میں برطانوی کنگ چارلس پر نسل کشی کا الزم لگانے والی خاتون سینیٹر کا اقدام ناپسندیدہ قرار دے دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی بادشاہ کو برا بھلا کہنے پر آسٹریلوی قانون سازوں نے سینیٹر لیڈیا تھورپ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی۔

    آسٹریلوی سینٹ نے اپنی ہی سینٹر کے خلاف قرارداد کے حق میں 46 اور مخالفت میں 12 ووٹ کاسٹ کیے، سینیٹر لیڈیا تھورپ نے بادشاہ چارلس کے خطاب کے دوران آسٹریلیا کی نو آبادیات پر احتجاج کرتے ہوئے برطانوی بادشاہ پر قدیم مقامی لوگوں کی نسل کشی کرنے کا الزام لگایا تھا۔

    کنگ چارلس نے گریٹ ہال آف پارلیمنٹ سے خطاب میں برطانوی نوآبادیات کے اثرات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر لیڈیا تھورپ نے ’’تم میرے بادشاہ نہیں ہو‘‘ اور ’’یہ تمہاری زمین نہیں ہے‘‘ کے نعرے لگائے تھے۔

    سینیٹ کی مذمتی قرارداد میں لیڈیا تھورپ کے اقدام کو ’’بے عزتی اور خلل انگیز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ انھیں سینیٹ رکن کے طور پر چیمبر کی نمائندگی کرنے کے لیے نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔ تاہم واضح رہے کہ یہ مذمتی تحریک سیاسی طور پر علامتی ہے اور اس کی کوئی آئینی یا قانونی حیثیت نہیں ہے۔

    آسٹریلوی خاتون سینیٹر نے برطانوی بادشاہ کو تقریب میں کھری کھری سنا دی، ویڈیو وائرل

    پیر کو سینیٹ کی ووٹنگ کے فوراً بعد تھورپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی فلائٹ میں تاخیر ہو گئی تھی، اس لیے اسے بہانہ بنا کر انھیں چیمبر میں جواب دینے کے حق سے محروم کیا گیا۔ آزاد سینیٹر نے مزید کہا کہ ’’برطانوی بادشاہ نے اس ملک کے پہلے لوگوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا، جس پر میں خاموش نہیں رہوں گی۔‘‘

    ملک کے ایکٹویسٹس نے لیڈیا تھورپ کے اقدام کی تعریف کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے پہلے باشندوں نے بدترین نوآبادیاتی تشدد برداشت کیا تھا، جس کی وجہ سے آج بھی غیر مقامی آسٹریلیائی باشندوں کے مقابلے میں انھیں صحت، دولت، تعلیم اور متوقع عمر کے لحاظ سے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • آسٹریلوی خاتون سینیٹر نے برطانوی بادشاہ کو تقریب میں کھری کھری سنا دی، ویڈیو وائرل

    آسٹریلوی خاتون سینیٹر نے برطانوی بادشاہ کو تقریب میں کھری کھری سنا دی، ویڈیو وائرل

    کینبرا: برطانوی بادشاہ کنگ چارلس سوم ان دنوں آسٹریلیا کے دورے پر ہیں، تاہم گزشتہ روز انھیں اس وقت سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب ایک تقریب میں ایک خاتون سینیٹر نے انھیں کھری کھری سنا دی۔ خاتون نے گالیاں بھی دیں جنھیں ویڈیو میں سنسر کیا گیا ہے۔

    بی بی سی نے لکھا کہ کنگ چارلس نے سرکاری دورے کے دوسرے دن آسٹریلیا کے پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنی خطاب ختم کر چکے تھے، جب اچانک ایک آزاد سینیٹر کی طرف سے انھیں ’’تم میرے بادشاہ نہیں ہو‘‘ کے نعروں کا سامنا کرنا پڑا۔

    لیڈیا تھورپ نامی خاتون سینیٹر نے دارالحکومت کینبرا میں تقریباً ایک منٹ تک چیخ چیخ کر تقریب میں خلل ڈالا، یہاں تک کہ انھیں سیکیورٹی اہلکار باہر نکال کر لے گئے۔

    خاتون نے کہا ’’تم ہمارے بادشاہ نہیں ہو، اورنہ ہی ہماری خودمختاری کے مالک ہو، تم ہمارے لوگوں کی نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہو‘‘ دبنگ خاتون نے شاہ چارلس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تم ہماری خودمختاری کے مالک نہیں ہو ہمیں ہماری سرزمین واپس کرو۔

    جب سیکیورٹی اہلکارخاتون کو تقریب سے باہر لے جا رہے تھے تو وہاں موجود لوگ حیران و پریشان ادھر اُدھر دیکھتے رہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ خاتون نے نکلتے نکلتے بھی نوآبادکاری کو گالیاں دیں لیکن ویڈیو میں انھیں سنسر کیا گیا۔

  • وائرل ویڈیو: کنگ چارلس کو قینچی سے ربن کاٹتے ہوئے مضحکہ خیز صورت حال کا سامنا

    وائرل ویڈیو: کنگ چارلس کو قینچی سے ربن کاٹتے ہوئے مضحکہ خیز صورت حال کا سامنا

    ایبرڈین: ایک وائرل ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں برطانیہ کے کنگ چارلس کو گارڈن والی قینچی سے ربن کاٹتے ہوئے مضحکہ خیز صورت حال سے دوچار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے شہر ایبرڈین میں ’رائل ہارٹیکلچرل سوسائٹی‘ کے سالانہ سمر فلاور شو کا افتتاح کرتے ہوئے برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کو اس وقت مضحکہ خیز صورت حال کا سامنا ہوا جب گھاس کاٹنے والی بڑی قینچی سے فیتہ کٹ نہیں پا رہا تھا۔

    دل چسپ وائرل ویڈیو دیکھ کر یہ خیال ذہن میں آتا ہے کہ حکم چلانا آسان ہے لیکن قینچی چلانا مشکل، اس لیے برطانوی بادشاہ کے لیے پھولوں کی نمائش کا افتتاح مشکل ہو گیا، اور فیتہ کاٹنے میں ناکامی پر انھیں مدد کی ضرورت پڑ گئی۔

    کنگ چارلس نے فیتہ کاٹنے کی کوشش کی تو بار بار ناکامی ہوئی، تو ایک موقع پر انھوں نے ایک گہری سانس بھر کر بھیڑ کی جانب دیکھا، جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ بس اب وہ ہار ماننے ہی والے ہیں، لیکن ایبرڈین کے لارڈ لیفٹیننٹ ڈیوڈ کیمرون نے وقت پر ’گستاخ‘ ربن کو دونوں اطراف سے تھوڑا سا کھینچا، اور بادشاہ سلامت نے 8 کوششوں کے بعد آخر کار فیتہ کاٹنے میں کامیابی حاصل کر لی۔

    کنگ چارلس فیتہ کاٹنے میں ناکامی پر خود پر ہنسے، جس سے تقریب میں موجود تماشائی بھی محظوظ ہوئے۔


  • بادشاہ چارلس کی سالگرہ نومبر کی جگہ جون میں کیوں منائی گئی؟

    بادشاہ چارلس کی سالگرہ نومبر کی جگہ جون میں کیوں منائی گئی؟

    لندن: برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کی سالگرہ پر لندن میں ’ٹروپنگ دی کلر‘ کی رنگا رنگ تقریب منعقد ہوئی، بارش کے باوجود ہزاروں افراد بادشاہ کی ایک جھلک دیکھنےکے لیے شاہراہ پر جمع ہو گئے تھے، عوام نے بادشاہ کو سالگرہ کی مبارک باد دی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بادشاہ چارلس کی اصل تاریخ پیدائش 14 نومبر ہے، تاہم برطانوی بادشاہوں کی عام طور پر گرمیوں کے مہینوں میں دوسری ’سالگرہ‘ بھی ہوتی ہے، موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے بادشاہ کی برتھ ڈے کی تقریبات جون میں رکھی جاتی ہیں۔

    جون میں بادشاہ کی سالگرہ منانے کی ابتدا 1748 میں کی گئی، جون کے دوسرے ہفتے کے روز برطانوی فوج شاہی خاندان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پریڈ کرتی ہے، سالگرہ کے موقع پر شاہی فضائیہ کے طیاروں نے کنگ چارلس کو سلامی دی۔

    کینسر کی تشخیص کے بعد شہزادی کیٹ میڈلٹن بھی 5 ماہ بعد منظر عام پر آئیں، وہ پرنس ولیم کے ہمراہ سالگرہ کی تقریب میں شریک ہوئیں، شہزادی کیٹ جنوری میں سرجری، کینسر کی تشخیص کے بعد پہلی بار کسی تقریب میں شریک ہوئی ہیں۔

    سالگرہ کے موقع پر 11 بجے بادشاہ چارلس کا شاہی جلوس بکنگھم پیلس سے برآمد ہوا، کنگ چارلس نے برطانوی شاہی افواج کا معائنہ کیا، انھیں سلیوٹ پیش کیا، کنگ چارلس کی سالگرہ کی تقریب کو ’’ٹروپنگ دی کلر پریڈ‘‘ کے نام سے پکارا گیا۔ اس موقع پر 1400 فوجی، 200 گھوڑے اور 400 سازندوں نے پریڈ میں حصہ لیا۔

    واضح رہے کہ برطانوی بادشاہ کی باضابطہ سالگرہ منانے کا سلسلہ 260 سال سے بھی زائد عرصے سے جاری ہے، بادشاہ خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ بکنگھم پیلس کی بالکونی پر آ کر باہر افراد کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتے ہیں۔

    دوسری طرف بادشاہ چارلس کی سالگرہ کے موقع پر بادشاہت کے خلاف شہریوں نے مظاہرہ بھی کیا، بادشاہت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے ’’ناٹ مائی کنگ‘‘ کے نعرے لگائے۔

  • کنگ چارلس نے پاکستانی نوجوان کو ایوارڈ کیلئے کیوں نامزد کیا؟

    کنگ چارلس نے پاکستانی نوجوان کو ایوارڈ کیلئے کیوں نامزد کیا؟

    لندن : کوویڈ19 کی عالمی وبا کے دوران شاندار انسانی خدمات کے اعتراف میں پاکستانی نژاد نوجوان اور کاروباری شخصیت بلال بن ثاقب کو موسٹ ایکسیلنٹ آرڈر آف دی برٹش ایمپائر (ایم بی ای) میڈل سے نوازا گیا۔

    کنگ چارلس کی سفارش پر ’’شہزادی این‘‘ نے انہیں یہ باوقار اعزاز عطا کیا، بلال بن ثاقب کو یہ ایوارڈ کورونا وائرس کی وبا کے دوران برطانیہ کے فرنٹ لائن ورکرز کو تازہ اور گرم کھانا فراہم کرنے کی کوششوں پر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بلال بن ثاقب نے اپنی اس شاندار کاوش کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا اور اپنے دیگر منصوبوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کے علاوہ ہماری تنظیم پاکستان میں بھی کام کررہی ہے جس کے تحت صاف پانی فراہمی کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ اس میں لوگوں کو پانی سے بھرے بھاری برتن کاندھوں یا سر پر لانا نہیں پڑے گا انہیں ایک خاص قسم کی ہاتھ گاڑی فراہم کی جائے گی۔

    بلال بن ثاقب نے بتایا کہ وہ اس وقت پاکستان میں بلاک چین اپنانے اور تعلیم پر کام کر رہے ہیں اور ملک میں بلاک چین انقلاب کی قیادت بھی کر رہے ہیں۔

  • پیئرس مورگن نے کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی

    پیئرس مورگن نے کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی

    لندن: معروف برطانوی صحافی، ٹی وی پریزنٹر اور مصنف پیئرس مورگن نے شاہِ برطانیہ کنگ چارلس اور پرنسز آف ویلز کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیئرس مورگن نے اتوار کے روز وضاحت کی ہے کہ انھوں نے اپنے ٹی وی شو میں کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کا ذکر ’شاہی نسل پرست‘ کے طور پر کیوں کیا۔

    مذکورہ شاہی شخصیات نے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے بیٹے کے رنگ کے بارے میں مبینہ طور پر خدشات کا اظہار کیا تھا، سنڈے ٹائمز کے ایک کالم میں مورگن نے وضاحت کی ’’میرے لیے یہ مضحکہ خیز تھا کہ ڈچ لوگوں کو تو ہمارے شاہی خاندان سے متعلق اہم معلومات کا رازدار ہونا چاہیے، لیکن برطانوی عوام کو اسے جاننے سے روکا جائے۔‘‘

    واضح رہے کہ شاہ برطانیہ اور ان کی بہو کیٹ میڈلٹن کے بارے میں اومڈ اسکوبی کی نئی کتاب ’اِنڈ گیم‘ میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے میگھن کے بیٹے آرچی کے رنگ کے بارے میں نسل پرستانہ گفتگو کی تھی، اور اس سلسلے میں تشویش بھی اظہار کیا تھا۔ جب اس کتاب کا ڈچ ترجمہ آیا تو کنگ چارلس اور کیٹ کے بارے میں قابل تحسین دعوے بھی سامنے آنے لگے۔

    کتاب کے مصنف اسکوبی نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے اصل میں مسودے میں ناموں (بادشاہ اور ان کی بہو) کو شامل نہیں کیا تھا، لیکن اب پیئرس مورگن نے اپنے کالم میں لکھا کہ یہ عذر بالکل غلط ہے۔

    ’ٹاک ٹی وی‘ کے میزبان مورگن نے لکھا ’’اس کھچڑی سے اب تک کافی نقصان پہنچا ہے، سچ کہوں تو اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں بالکل وہی بتایا جائے جو مبینہ طور پر کہا گیا تھا، کہ کس نے کب اور کہاں کیا کہا، اور کس تناظر میں کہا تھا۔‘‘ انھوں نے لکھا کہ بہ صورت دیگر نسل پرستی کا یہ گہرا زخم عالمی سطح پر عوامی شعور میں اپنا راستہ بناتا چلا جائے گا۔ پیئرس مورگن نے مزید لکھا کہ یہ ہیری اور میگھن ہی تھے جنھوں نے کتاب کے مصنف اسکوبی کو کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کے نام بتائے تھے۔

    واضح رہے کہ اومڈ اسکوبی کی کتاب کے ڈچ ترجمے میں ہیری اور میگھن کے بیٹے آرچی سے متعلق نسل پرستانہ گفتگو کرنے والے دو شاہی افراد (کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن) کے نام شائع کیے گئے جو انگریزی کتاب میں ظاہر نہیں کیے گئے تھے، اس پر ہیئرس مورگن نے اپنے ٹی وی پروگرام میں بھی ان کے نام بہ طور شاہی نسل پرست لیے، جس پر ہنگامہ کھڑا ہوا، اور بکنگھم پیلس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مورگن کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے، ایک شاہی ذریعے نے کہا کہ تمام اختیارات پر غور ہو رہا ہے۔