Tag: کوئلہ

  • بڑی خبر، چین 3 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے پر رضا مند ہو گیا

    بڑی خبر، چین 3 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے پر رضا مند ہو گیا

    اسلام آباد: چین اپنے 3 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق چین امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے 3 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر تبدیل کرنے پر رضا مند ہو گیا، امپورٹڈ کوئلے پر چلنے والی چین کے یہ تینوں پاور پلانٹس مہنگی ترین بجلی پیدا کر رہے ہیں۔

    اس سلسلے میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر توانائی اویس لغاری چین کے دورے پر ہیں، چین نے پاکستانی وفد کو تینوں کول پاور پلانٹس کی ری پروفائلنگ کے حوالے سے بھی مثبت جواب دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پلانٹس میں 1320 میگاواٹ کا ساہیوال، 1320 میگاواٹ کا حب اور 1320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم پاور پلانٹ شامل ہیں۔

    دونوں ممالک کے حکام میں امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے معاملات کو آگے بڑھانے کا طریقہ کار بھی طے پا گیا ہے، تینوں پاور پلانٹس کی کنورشن اور ری پروفائلنگ کے متعلق پاکستان اور چینی حکام کی ملاقاتیں جاری رہیں گی۔

    چین نے پاکستانی وفد کو پانڈا بانڈز کے معاملے میں بھی مکمل سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہائی کرا دی ہے۔

  • زمین پر قدرتی آفات میں اضافہ، ماحول دشمن کوئلے کا استعمال بھی جاری

    زمین پر قدرتی آفات میں اضافہ، ماحول دشمن کوئلے کا استعمال بھی جاری

    دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں میں اضافہ ہورہا ہے اور کلائمٹ چینج کی وجہ سے ایسے ایسے خطرات اور آفات سامنے آرہے ہیں جو اس سے پہلے نہیں دیکھے گئے۔

    مختلف ممالک کی جانب سے وعدوں کے باوجود کوئلے کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے جو زمین کا درجہ حرارت بڑھانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

    گزشتہ سال 2022 میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی پیداوار میں 19.5 گیگا واٹس کا اضافہ ہوا ہے جو 1 کروڑ 50 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کافی ہے۔

    توانائی کے منصوبوں پر نظر رکھنے والی تنظیم گلوبل انرجی مانیٹر کے تحت شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کوئلے کے استعمال میں ایک فیصد اضافہ ایسے وقت پر دیکھا گیا ہے جب موسماتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے اہداف کی غرض سے کوئلے کے بجلی گھروں کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔

    سال 2021 میں دنیا بھر کے ممالک نے کوئلے کے استعمال میں کمی کا وعدہ کیا تھا تاکہ زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری تک محدود کیا جا سکے۔

    رپورٹ کی مصنف فلورا چیمپینوئس کا کہنا ہے کہ جتنی زیادہ تعداد میں نئے کوئلے کے منصوبے شروع کیے جائیں گے، اتنا ہی زیادہ مستقبل کے حوالے سے وعدوں میں کمی دیکھنے میں آئے گی۔

    گزشتہ سال 14 ممالک میں کوئلے کے نئے منصوبوں کا آغاز ہوا جبکہ صرف 8 ممالک نے اعلان کیا تھا، چین، انڈیا، انڈونیشیا، ترکیہ اور زمبابوے نے نہ صرف کوئلے کے نئے پلانٹس شروع کیے بلکہ مزید منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔

    کوئلے کے تمام نئے منصوبوں میں سے سب سے زیادہ شرح 92 فیصد چین میں شروع ہونے والے منصوبوں کی ہے۔

    چین نے کوئلے کا استعمال بڑھاتے ہوئے گرڈ سٹیشن میں مزید 26.8 گیگا واٹس اور انڈیا نے 3.5 گیگا واٹس بجلی شامل کی ہے، چین نے نئے منصوبوں کی منظوری دی ہے جن کے ذریعے کوئلے کا استعمال کرتے ہوئے 100 گیگا واٹس بجلی پیدا کی جائے گی۔

    دوسری جانب امریکہ نے بڑی تعداد میں کوئلے کے بجلی گھر بند کیے ہیں جو 13.5 گیگا واٹس بجلی پیدا کرتے تھے، امریکا ان 17 ممالک میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے گزشتہ سال کوئلے کے پلاٹس بند کیے۔

    دنیا بھر میں کوئلے کے 2500 پلانٹس موجود ہیں جبکہ عالمی سطح پر توانائی کی تنصیبات میں سے ایک تہائی کوئلے کے ذریعے چلتی ہیں۔

    پیرس معاہدہ 2015 کے اہداف حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام امیر ممالک 2030 تک کوئلے کے پلانٹ بند کر دیں جبکہ ترقی پذیر ممالک کو 2040 تک کا وقت دیا گیا ہے۔

  • ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    اسلام آباد: 23 جنوری 2023 کی صبح 6 بجے مختلف علاقوں میں اچانک بجلی منقطع ہوئی جسے لوگوں نے معمول کا تعطل سمجھا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں واضح ہوچکا تھا کہ پورے ملک کی بجلی منقطع ہوئی ہے جس کے بعد بے یقینی کی فضا چھا گئی اور افواہوں کا بازار گرم ہوگیا۔

    اسی روز کہیں رات گئے اور کہیں دوسرے روز علیٰ الصبح بجلی بحال ہوچکی تھی، تاہم اکثر علاقوں میں تھوڑی ہی دیر بعد بجلی دوبارہ منقطع ہوگئی۔

    24 جنوری کی صبح وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے تمام پاور پلانٹس دوبارہ فعال ہوچکے ہیں، تاہم جوہری اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹوں کا وقت لگے گا۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ 2 ذرائع اس قدر بجلی پیدا کر رہے ہیں کہ ان کے غیر فعال ہونے سے ملک کا بیشتر حصہ تاحال بجلی سے محروم ہے؟

    لوگ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ ملک میں اس وقت کن ذرائع سے کتنی بجلی پیدا ہورہی ہے، اور اس وقت موسم سرما میں جب بجلی کی کھپت بے حد کم ہوجاتی ہے، بجلی کا شارٹ فال کتنا، اور طلب و رسد میں فرق کتنا ہے۔

    اس حوالے سے اگر وفاقی وزارت توانائی کی ویب سائٹ اور دیگر حکومتی ذرائع سے رجوع کیا جائے تو بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جو معلومات سامنے آتی ہیں وہ کچھ یوں ہیں۔

    پاکستان اکنامک سروے 2022-2021 کی رپورٹ، جو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار کا 61 فیصد حصہ تھرمل ذرائع سے پیدا کیا جاتا ہے، یہ بجلی گیس، تیل اور کوئلے وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے۔

    24 فیصد بجلی ہائیڈل یعنی پانی سے (ڈیمز کے ذریعے) پیدا کی جارہی ہے، جوہری پاور پلانٹس ملک کی مجموعی بجلی کا 12 فیصد پیدا کر رہے ہیں، جبکہ 3 فیصد بجلی قابل تجدید یعنی ری نیو ایبل ذرائع سے پیدا کی جارہی ہے جن میں زیادہ تر ونڈ (ہوا) انرجی اور بہت کم سولر (شمسی) انرجی کے ذرائع شامل ہیں۔

    تھرمل ذرائع کی 61 فیصد بجلی میں سے 14 فیصد بجلی کوئلے کے پاور پلانٹس سے پیدا ہورہی ہے جس میں سے 4 فیصد مقامی کوئلے سے پیدا کی جارہی ہے، جبکہ 10 فیصد کوئلہ امپورٹ کیا جارہا ہے۔

    ان تمام ذرائع سے چلنے والے پلانٹس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد کچھ یوں ہے۔

    تھرمل: 24 ہزار 710 میگا واٹ (اس میں کوئلے سے چلنے والے پلانٹس 5 ہزار 332 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں)
    ہائیڈل: 10 ہزار 251 میگا واٹ
    جوہری: 3 ہزار 647 میگا واٹ
    قابل تجدید ذرائع (ہوا، سورج): 2 ہزار 585 میگا واٹ (19 سو 85، 600 میگا واٹ)

    گویا مجموعی طور پر ملک بھر میں قائم 6 جوہری اور 8 کوئلے کے پاور پلانٹس 8 ہزار 979 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اس وقت 35 ہزار میگا واٹ بجلی سے کہیں زیادہ پیداواری استعداد رکھنے کے باوجود پاکستان صرف 20 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر پا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ تقسیم و ترسیل کا بوسیدہ نظام اور بدحال انفرا اسٹرکچر ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال اس وقت 4 ہزار میگا واٹ ہے جو موسم گرما میں بڑھ کر 6 سے 8 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جاتا ہے۔

  • بھارت کا روس سے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں میں لین دین

    بھارت کا روس سے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں میں لین دین

    نئی دہلی: بھارت روس سے کوئلہ خریدنے کے لیے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں کا استعمال کر رہا ہے، ریزرو بینک آف انڈیا نے اجناس کے لیے بھی بھارتی روپے میں ادائیگیوں کی منظوری دے دی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کسٹم دستاویزات اور انڈسٹری ذرائع کے مطابق روس پر عائد مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بھارتی کمپنیاں روسی کوئلے کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالر کے بجائے اکثر ایشیائی کرنسیوں کا استعمال کر رہی ہیں۔

    اس سے قبل بھارت کی جانب سے کوئلے کے ایک بڑے معاہدے کی اطلاع دی گئی تھی جس میں چینی یو آن کا استعمال کیا گیا تھا لیکن کسٹم کے اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کس طرح ڈالر کے بجائے دیگر کرنسیوں میں لین دین عام ہوتا جا رہا ہے۔

    یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے روسی تیل اور کوئلے کی خریداری میں جارحانہ انداز میں اضافہ کیا ہے جس سے روس کو پابندیوں کے اثرات سے بچنے میں مدد ملی اور بھارت نے روس کی جانب سے دوسرے ممالک کے مقابلے میں رعایت پر خام مال حاصل کیا۔

    جولائی میں روس، بھارت کا تیسرا سب سے بڑا کوئلے کا فراہم کنندہ بن گیا جب جون کے مقابلے میں اس کی درآمدات 5 گنا اضافے سے 20 لاکھ 6 ہزار ٹن ہوگئیں۔

    بھارت میں تجارتی ذرائع کی جانب سے کسٹم دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے مرتب کیے گئے سودوں کے خلاصے کے مطابق جون میں بھارتی خریداروں نے کم از کم 7 لاکھ 42 ہزار ٹن روسی کوئلے کی ادائیگی امریکی ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے کی، جو کہ اس ماہ کل 17 لاکھ ٹن روسی درآمدات کے 44 فیصد کے برابر
    ہے۔

    کسٹم دستاویزات کے مطابق بھارت میں اسٹیل اور سیمنٹ بنانے والوں نے حالیہ ہفتوں میں متحدہ عرب امارات کے درہم، ہانگ کانگ ڈالر، یو آن اور یورو کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدا ہے۔

    جون میں روسی کوئلے کے لیے 31 فیصد ادائیگیاں یو آن اور 28 فیصد ہانگ کانگ کے ڈالر کے ذریعے کی گئیں، تجارتی ذرائع کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی ڈالر کے علاوہ ادائیگیوں میں یورو ایک چوتھائی سے کم جبکہ اماراتی درہم کا چھٹا حصہ بنتا ہے۔

    ریزرو بینک آف انڈیا نے اجناس کے لیے بھارتی روپے میں ادائیگیوں کی منظوری دے دی ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے اس کی کرنسی میں روس کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کی توقع کی جارہی ہے۔

    تاجروں کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر، بھارتی اجناس کی درآمدات کے لیے غالب کرنسی رہا ہے اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا بیش تر حصہ ڈالر پر مشتمل ہے۔

    ڈالر کے علاوہ کسی دوسری کرنسی میں سودوں کے لیے، خریدار کو ممکنہ طور پر اس کرنسی کے بدلے میں تجارت طے کرنے کے لیے اصل کرنسی والے ملک میں بینکوں کی شاخوں (یا جن بینکوں کے ساتھ انھوں نے معاہدہ کیا ہے) کو ڈالر بھیجنا ہوں گے۔

    بھارت میں گھریلو صارفین کے لیے کوئلہ خریدنے والے اور یورپ میں روسی کوئلے کا سودا کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ روسی کوئلے کی لین دین کے لیے ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال بڑھے گا کیونکہ بینک اور دیگر فریق اپنے آپ کو مزید ممکنہ سخت پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

    امریکی ڈالر کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدنا بھارتی کمپنیوں کے لیے غیر قانونی نہیں ہے۔

  • تھر کول بلاک 6، برطانوی کمپنی کو سرمایہ کاری کی اجازت نہ مل سکی

    تھر کول بلاک 6، برطانوی کمپنی کو سرمایہ کاری کی اجازت نہ مل سکی

    کراچی: صوبہ سندھ میں اربوں روپے کی بیرونی سرمایہ کاری کا منصوبہ روک دیا گیا، تھر کول بلاک 6 میں برطانوی کمپنی کو اجازت نہ مل سکی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی کمپنی اوریکل نے تھر کول بلاک 6 میں تھر کے کوئلے سے بجلی، گیس اور فرٹیلائزر بنانے کے لیے خطیر سرمایہ کاری کی پیش کش کی تھی، تاہم کمپنی کو اجازت نہیں دی گئی۔

    سندھ حکومت نے تھر کول بلاک 6 میں برطانوی سرمایہ کار کمپنی کو اجازت نہ دینے کا الزام وفاقی حکومت پر عائد کر دیا ہے۔

    اوریکل کمپنی کی تھر کول میں سرمایہ کاری کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہونا تھا، اس سلسلے میں سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان خط و کتابت بھی ہوئی، تاہم اس کے باوجود برطانوی کمپنی اوریکل کو تھر کول میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں مل سکی۔

    وزیر توانائی امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ تھر کول مائننگ اور متبادل توانائی سی پیک میں شامل ہے، انھوں نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت سندھ کے متبادل توانائی منصوبوں کو دانستہ روک رہی ہے۔

    امتیاز شیخ کے مطابق سی پیک مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں بھی تھر کول بلاک 6 منصوبے کو شامل نہیں کیا گیا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے سب سے بڑے فورم جے سی سی کا اجلاس 16 جولائی کو شیڈول ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سندھ کے ونڈ پاور پراجیکٹ کی بھی منظوری نہیں دی گئی ہے۔

  • تھر میں کوئلہ نکالنے کے کام میں توسیع

    تھر میں کوئلہ نکالنے کے کام میں توسیع

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ تھر میں کوئلے کی مائننگ میں توسیع کی جارہی ہے، سنہ 2022 تک مزید 2 بجلی کے منصوبے کام شروع کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کا 22 واں اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تھر کول ون 3.8 ایم ٹی پی اے کا منصوبہ ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے کی لاگت 627 ملین ڈالرز ہے، تاحال 6 ملین ٹن کول نکالا گیا ہے، تھر کول 2 کی گنجائش 7.6 ایم ٹی پی اے (میٹرک ٹن سالانہ) ہے، منصوبے کی لاگت 862 ملین ڈالر ہے۔

    بریفنگ کے مطابق ایس ای سی ایم فیز 3 میں 7.6 ایم ٹی پی اے سے بڑھا کر 13 ایم ٹی پی اے کول مائین کرے گا، مائننگ میں توسیع کی فزیبلٹی مکمل ہو چکی ہے۔ تھل نوول کے پاور پروجیکٹ پر بھی 30 فیصد کام ہوچکا ہے۔ دونوں منصوبے سال 2022 میں کام شروع کردیں گے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تھر کول مائننگ اور پاور پراجیکٹس سندھ حکومت کی ان تھک محنت کا صلہ ہے، ہم نے صرف باتیں نہیں کیں بلکہ کام کر کے دکھایا، تھر کول منصوبے ملک کی توانائی کی ضروریات کا ضامن ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مٹیاری میں گرڈ اسٹیشنز پر کام تیزی سے جاری ہے، تھر کول مائنز سے نیو چھور عمر کوٹ تک ریلوے لنک کی ضرورت ہے۔

  • کوئلے سے مزید توانائی پیدا نہیں کریں گے: وزیر اعظم

    کوئلے سے مزید توانائی پیدا نہیں کریں گے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئلے سے مزید توانائی پیدا نہیں کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان آج موسمیاتی تبدیلیوں پر پیرس معاہدے کی پانچویں سال گرہ پر بین الاقوامی ورچوئل سمٹ سے خطاب کر رہے تھے۔

    انھوں نے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئلے سے مزید توانائی پیدا نہیں کریں گے، کوئلے سے چلنے والے پلانٹ کی جگہ ہائیڈرو پاور پلانٹ لگائیں گے۔

    وزیر اعظم نے کہا پاکستان نے 2030 تک مجموعی توانائی کے 60 فی صد کو کلین انرجی پر منتقل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، پاکستان کا ماحولیاتی آلودگی میں حصہ ایک فی صد سے بھی کم ہے، جب کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے دنیا میں پانچواں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔

    ان کا کہنا تھا پاکستان کلین انرجی کی جانب گامزن ہے، 2030 تک 30 فی صدگاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کے لیے تمام ممکن اقدامات کرے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا ہم نیشنل پارک کی تعداد 30 سے بڑھا کر 45 کر رہے ہیں، اگلے 3 سال میں 10 ارب پودے بھی لگائیں گے۔

  • تھر کول ماڈل اپنایا جائے تو پورے پاکستان میں سی پیک کامیاب ہوگا: بلاول بھٹو

    تھر کول ماڈل اپنایا جائے تو پورے پاکستان میں سی پیک کامیاب ہوگا: بلاول بھٹو

    تھرپارکر: پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے تھر کول بلاک ٹو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے تھر کول میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو کامیابی سے متعارف کرایا، یہی ماڈل اپنایا جائے تو پورے پاکستان میں سی پیک کامیاب ہوگا۔

    بلاول بھٹو نے کہا خطاب میں کہا کہ ہم تھر کول منصوبے سے مقامی لوگوں کو حق پہنچا رہے ہیں، پی پی سمجھتی ہے تھر کا کوئلہ پاکستان کا ہے لیکن پہلے تھر کے لوگوں کا ہے، جو لوگ اس گاؤں میں رہتے ہیں ان کا اس کمپنی میں شیئر ہوگا، چاہے کمپنی نفع میں ہو یا نقصان میں تھر کے لوگوں کو حق ملتا رہے گا۔

    انھوں نے کہا کہ تھر کول میں عوام کو روزگار کے مواقع دیے گئے ہیں، عوام کو روزگار فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن ادھر ایک وزیر کہتا ہے ادارے بند کر رہے ہیں، روزگار کے لیے ہماری طرف نہ دیکھیں، ہمارے عوام محنتی ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کام کیسے کرنا ہے، پیپلز پارٹی موجودہ معاشی صورت حال میں بھی کام کر رہی ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے کام کا انداز مختلف ہے، پی پی غریب طبقے کا ہمیشہ خیال رکھتی ہے، سندھ اینگرو کول مائن کمپنی نے اپنا کام کر دکھایا ہے، وزیر اعظم نے 50 لاکھ گھر کا وعدہ کیا تھا مگر وفا نہ ہوا، مجھے خوشی ہے کہ مقامی لوگوں تک ان کا حق پہنچا رہا ہوں۔

    تازہ ترین:  بلاول بھٹو نوازشریف کی علالت کی خبروں پر فکر مند

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کرنے پر یقین رکھتی ہے، تھر کے عوام کو ان کا حق پہنچاتے رہیں گے، تھر کول منصوبے پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کام ہو رہا ہے، اور سندھ حکومت کا یہ ماڈل جدید ہے۔

    دریں اثنا، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام کوٹ میں تھر کول مائننگ کے منافع کے شیئرز مقامی افراد میں تقسیم کیے۔

    واضح رہے کہ آج بلاول بھٹو نے نواز شریف کی علالت سے متعلق حکومتی رویے پر سخت تنقید کی تھی، انھوں نے کہا کہ آصف زرداری یا نواز شریف کو کچھ ہوا تو پرچا حکومت کے خلاف کٹے گا، چیئرمین نیب پر بھی ذمہ داری آئے گی، وزیر اعظم نے دھرنے کے لیے کھانا اور کنٹینر دینے کا وعدہ کیا تھا، اب بندوبست کریں۔

  • کوئلہ چائے کے بعد اب پیش ہے کوئلہ کافی

    کوئلہ چائے کے بعد اب پیش ہے کوئلہ کافی

    آپ نے اب تک کوئلہ چائے اور مٹکا چائے کے بارے میں تو سنا ہوگا؟ لیکن کیا آپ نے کبھی کوئلہ کافی چکھی ہے؟

    انڈونیشیا کے شہر یوگیا کارتا میں مقبول اس انوکھی کافی میں کوئلے کی آمیزش کی جاتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس کافی میں کوئلہ چائے کی طرح کوئلے کی دھونی نہیں دی جاتی، بلکہ کھولتا ہوا کوئلہ براہ راست کافی کے کپ میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    انڈونیشیا میں اس کافی کو کوپی جوس کہا جاتا ہے۔ جوس کا لفظ دراصل اس آواز کی طرف اشارہ ہے جو گرما گرم کوئلے کو کھولتی ہوئی کافی میں ڈالنے سے پیدا ہوتی ہے۔

    اسے پینے کے شوقین افراد کا کہنا ہے کہ یہ کافی معدے کے درد، سینے میں جلن، متلی اور ڈائریا کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس کافی کو بنانے کے لیے اس میں کافی پاؤڈر اور 2 سے 3 چمچے چینی ملائی جاتی ہے، اس کے بعد اس میں گرم پانی ڈالا جاتا ہے۔ اس کے بعد آگ سے سلگتا ہوا کوئلہ نکال کر براہ راست کافی میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    کچھ کو اس کا ذائقہ عام کافی جیسا لگتا ہے، جبکہ کچھ کے خیال میں جلتا کوئلہ کافی کے اندر موجود چینی کو جلا دیتا ہے جس سے کافی میں ہلکا سا کیریمل کا ذائقہ آجاتا ہے۔

    اس کافی کو سب سے پہلے سنہ 1960 میں تیار کیا گیا تھا جب اسے تیار کرنے والے شخص کو یہ کافی پینے کے بعد اپنے معدے کے امراض میں افاقہ معلوم ہوا۔ بعد ازاں اس شخص نے اس کافی کی فروخت شرع کردی۔

    یوگیا کارتا میں یہ کافی جابجا ٹھیلوں اور ڈھابوں پر بکتی نظر آتی ہے۔

    کیا آپ یہ کوئلہ کافی پینا چاہیں گے؟

  • وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر اور ان کے استعمال پر بریفنگ

    وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر اور ان کے استعمال پر بریفنگ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر توانائی، مشیر تجارت، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم، سیکریٹری پاور، سی ای او حبکو، سی ای او تھل، نووا پاور اور پی پی آئی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی شریک ہیں۔

    اجلاس میں تھر کوئلے کے ذخائر اور ان کے استعمال سے متعلق پالیسی پر مشاورت کی گئی۔ وزیر اعظم کو تھر کول ذخائر پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ تھر کول فیلڈ میں دنیا کا ساتواں بڑا کوئلے کا ذخیرہ ہے، تھر کول آئندہ 200 سالوں کے لیے ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنا سکتا ہے۔ تھر میں کوئلے کے 175 ارب ٹن ذخائر موجود ہیں، یہ ذخائر 50 ارب ٹن تیل اور 2 ہزار ٹریلین کیوسک فٹ گیس توانائی کے برابر ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق تھر کول بلاک 2 کو بروئے کار لانے کے پہلے مرحلے پر کام مکمل ہو چکا ہے، توانائی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوئلے کو بروئے کار لایا جائے گا۔ تھر کوئلے کو استعمال کرتے ہوئے بجلی کے کارخانے لگائے جا رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ بلاک ٹو سے سنہ 2025 تک 5 ہزار میگا واٹ بجلی آئندہ 50 سالوں تک پیدا کی جا سکتی ہے، وزیر اعظم کو تھر میں کان کنی کے منصوبے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تھر کوئلہ ملک کا ایک اہم اثاثہ ہے، اس اثاثے کو ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا۔ کوئلے کے استعمال سے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کے حامل تھر منصوبے کو کامیاب بنانے میں ہر ممکن مدد دیں گے۔