Tag: کوئلے کی کان

  • کوئلہ کان میں 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک رسائی، 11 لاشیں نکال لی گئیں

    کوئلہ کان میں 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک رسائی، 11 لاشیں نکال لی گئیں

    کوئٹہ: کوئلہ کان حادثہ میں مزدوروں تک رسائی کے لیے 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک کھدائی مکمل کر لی گئی، جس کے بعد 11 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

    محکمہ کان کنی کے مطابق کوئٹہ کے نواحی پہاڑی علاقے میں سنجدی کوئلہ کان حادثہ میں 11 مزدوروں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، اب متاثرہ کوئلہ کان میں موجود آخری مزدور کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    جاں بحق 10 مزدوروں کا تعلق ضلع شانگلہ اور ایک کا سوات سے ہے، جمعرات کو سہ پہر چار بجے کے قریب کوئلہ کان گیس بھر جانے کے بعد دھماکے سے بیٹھ گئی تھی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن دب گئے تھے۔

    پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق مارواڑ کے علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں پھنسے کانکنوں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری اور مقامی کانکنوں کی مدد سے آپریشن 66 گھنٹوں سے جاری ہے۔

    حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ آج آپریشن مکمل کر لیا جائے گا، آپریشن میں پی ڈی ایم اے، مائنز ڈیپارٹمنٹ کی ٹیموں کے علاوہ مقامی کانکن بھی حصہ لے رہے ہیں۔

  • کوئٹہ : کوئلے کی کان سے 4 مزدوروں کی لاشیں برآمد

    کوئٹہ : کوئلے کی کان سے 4 مزدوروں کی لاشیں برآمد

    کوئٹہ : کوئلے کی کان میں پھنسے 12 میں سے 4 کان کنوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، دیگر کی تلاش میں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔

    بلوچستان کے علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں گیس بھرنے سے دھماکے کے بعد کی جانے والی کارروائی کے دوران اب تک 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، مزید 8 مزدوروں کی تلاش کیلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    چیف مائنز انسپکٹر کے مطابق نواحی علاقے اسپین کاریز سنجدی کے مقامی کوئلے کی کان میں گزشتہ رات زہریلی گیس بھرنے کے باعث دھماکہ ہوا جس کے بعد پوری کان بیٹھ گئی۔

    اطلاعات کے مطابق پی ڈی ایم اے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریسکیو ٹیموں نے3600فٹ تک ملبہ نکال کر راستہ صاف کردیا گیا ہے، امید ہے کہ ریسکیو ٹیمیں جلد جلد اندر پھنسے ہوئے مزید کان کنوں تک پہنچ جائیں گی۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو اصغر جمالی کا کہنا ہے کہ کان کن 4200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں، کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جو حادثے میں تباہ ہو گئی، پنکھا چلانے کے لئے بجلی کی دوسری لائن بچھانے اور ملبہ ہٹانے کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں تاخیر کا شکار ہوئیں۔

    واضح رہے کہ بلوچستان اور کے پی میں اس سے قبل بھی کوئلے کی کانوں میں دھماکوں کے کئی واقعات ہوچکے ہیں اور ان واقعات میں کئی کانکن جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کوئلے کی کان سے 12 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلے کی کان میں دھماکہ ہوا تھا اور اس میں موجود 18 کان کن پھنس گئے تھے۔ ریسکیو آپریشن کے دوران 8 کان کنوں کو زندہ نکالا گیا تھا۔

  • پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی

    پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی

    وارسا: پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی جس کے بعد 2 کان کن لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی، ریسکیو تیموں نے 76 کان کنوں کو ریسکیو کر لیا جبکہ دو لاپتا کان کنوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    مقامی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلہ کان کے نیچے بارہ سو میٹر کی گہرائی میں آیا، پولینڈ میں کان کنی کی صنعت ملکی اقتصادیات میں اہم کردار کی حامل ہے جہاں اب تک کوئلہ توانائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

  • ہرنائی میں کوئلے کی کان سے 12 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی

    ہرنائی میں کوئلے کی کان سے 12 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی

    کوئٹہ : ہرنائی میں کوئلے کی کان سے 12 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی جبکہ آٹھ کان کنوں ریسکیو کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلے کی کان میں دھماکہ ہوا ، جس کے باعث کان بیٹھ گئی اور اس میں موجود 18 کان کن پھنس گئے۔

    ہرنائی کی کوئلہ کان میں پھنسے 18کان کنوں کو نکالنے کیلئے ریسکیوآپریشن شروع کیا گیا، اب تک کوئلے کی کان سے 12 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

    چیف مائنزانسپکٹر نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن کے دوران آٹھ کان کنوں کو زندہ نکالا گیا ، ریسکیوکیے گئے کان کنوں کی حالت خطرے سےباہر ہے تاہم کان میں پھنسے دیگر کان کنوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ زردآلوکوئلہ کان میں گیس بھرنے سے دھماکے کےبعد دس کان کن پھنس گئے تھے، جن کی مدد کے لیے جانے والے آٹھ مزید کان کن بھی پھنس گئے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے کےمطابق ایک ہزار فٹ کی گہرائی میں پھنسے کان کنوں کونکالنے کیلئے ریسکیوآپریشن جاری ہے، آپریشن میں دو ٹیمیں حصہ لےرہی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کان کنوں کے کان میں پھنسنے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کرلی۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ پی ڈی ایم اےاورضلعی انتظامیہ ریسکیوآپریشن تیزکریں اور کان کنوں کو بحفاظت ریسکیو کرنے کیلئے تمام وسائل بروئےکارلائےجائیں۔

    سرفرازبگٹی نے واضح کیا کہ ریسکیوآپریشن میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائےگی۔

  • چین: کوئلے کی کان میں حادثات، 12 افراد ہلاک

    چین: کوئلے کی کان میں حادثات، 12 افراد ہلاک

    چین میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئلے کی کان میں دو مختلف حادثات پیش آئے، جس میں 12 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے صوبے شانزی میں کوئلے کی کان کے حادثے میں 5 افراد ہلاک اور 2 لاپتہ ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق چینی صوبے انہوئی میں کوئلے کی کان میں گیس کے دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور 2 لاپتہ ہوئے، متاثرہ جگہوں پر ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب بھارت میں ہائی وولٹیج تار کی زد میں آنے کے باعث بس میں آگ لگ گئی، دیکھتے ہی دیکھتے 6 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے غازی پور میں باراتیوں سے بھری بس کا اوپری حصہ 11 ہزار وولٹ کے تار سے چھو گیا جس کے سبب چھ افراد زندہ جل گئے۔

    ہائی وولٹیج تار سے ٹکرانے کے بعد بدقسمت بس میں آگ بھڑک اٹھی۔ آگ کی زد میں کئی دیگر لوگ بھی آئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

    ماہ مقدس میں بھی غزہ میں خون ریزی جاری ہے، یو این سیکرٹری جنرل

    میڈیا میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ گیارہ ہزار وولٹ کے تار کو بس نے جیسے ہی چھوا پوری بس میں آگ لگ گئی۔ 6 لوگ جائے حادثہ پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • کوئلے کی کان میں خوفناک آتشزدگی، 32 کان کن ہلاک

    کوئلے کی کان میں خوفناک آتشزدگی، 32 کان کن ہلاک

    آستانہ: قازقستان میں کوئلے کی کان میں لگنے والی شدید آگ کے باعث 32 کان کن اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قازقستان کے وسطی علاقے میں واقع انڈسٹریل زون میں کوئلے کی کان میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی جس کے باعث 32 کان کن لقمہ اجل بن گئے، جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    کمپنی کے مطابق جس وقت یہ افسوسناک حادثہ رونما ہوا اس وقت کان میں 200 کان کن کام کرنے میں مصروف تھے، ریسکیو کا عمل تیز کردیا گیا ہے، جبکہ اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی اسٹیل کمپنی کی نگرانی میں کام کرنے والی کان میں یہ آگ لگنے کا 2ماہ میں دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل اگست میں کان میں آگ لگنے سے 5 کان کن اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے تھے۔

  • چین، کوئلے کی کان میں آگ لگ گئی، 16 افراد جان سے گئے

    چین، کوئلے کی کان میں آگ لگ گئی، 16 افراد جان سے گئے

    چین کے شہر ونژو میں کوئلے کی کان میں آگ لگنے کے باعث 16 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں آگ لگنے کا آغاز کنویئر بیلٹ میں آگ لگنے کے سبب ہوا۔

    ریسکیو حکام نے چند گھنٹوں بعد آگ پر قابو پالیا تاہم افسوسناک واقعے میں 16 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    واضح رہے کہ چین میں کوئلے کی کانوں میں اکثر و بیشتر اس قسم کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، جس کی بڑی وجہ حفاظتی اقدامات پر عمل نہ کرنا ہے۔

    حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ واقعے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • ترکیہ میں المناک حادثہ، کوئلے کی کان میں دھماکے سے 28 افراد ہلاک

    ترکیہ میں المناک حادثہ، کوئلے کی کان میں دھماکے سے 28 افراد ہلاک

    انقرہ: ترکیہ میں المناک حادثہ پیش آیا ہے، کوئلے کی ایک کان میں دھماکے سے 28 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی کے شمالی صوبے بارٹن میں کوئلے کی کان میں دھماکے سے کم از کم اٹھائیس افراد ہلاک اور درجنوں زیر زمین پھنسے ہوئے ہیں۔

    ترکیہ کی وزارتِ داخلہ کے مطابق دھماکا ساحلی صوبے بارٹن کے قصبے اماسرا کی کان میں ہوا، وزیر صحت نے بتایا کہ دھماکے کے بعد تاحال 50 سے زائد افراد زیرِ مین ہائی رسک زون میں دبے ہوئے ہیں، جب کہ 11 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق جمعے کو کان میں دھماکے کے وقت 110 افراد موجود تھے، جن میں سے تقریباً نصف 300 میٹر گہرائی میں تھے، کان میں دھماکا گیس کی اخراج کی وجہ سے ہوا ہے۔

  • ٹھٹھہ: کوئلے کی کان سے 40 گھنٹے بعد 6 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں

    ٹھٹھہ: کوئلے کی کان سے 40 گھنٹے بعد 6 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں

    ٹھٹھہ: جھمپیر میں مٹنگ ریلوے اسٹیشن پر 40 گھنٹے کے بعد کوئلے کی کان میں پھنسے  6 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جھمپیر میں مٹنگ ریلوے اسٹیشن پر کوئلے کی کان کے اندر پھنس کر جان حق ہونے والے چھ مزدوروں کی لاشیں چالیس گھنٹے بعد نکال لی گئیں۔

    ریسکیوٹیم انچارج زردارخان نے بتایا کہ لاشیں نکالنے کا کام مختلف علاقوں سےآنیوالے کانکنوں کی ریسکیوٹیم نے کیا، 6لاشیں ایک ہی گڑھےمیں موجود تھیں تاہم دیگر کان کنوں کی تلاش کیلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    ڈی سی ٹھٹھہ غظنفر علی قادری نے بتایا کہ باقی کی تلاش کے لئے ریسکیو آپریشن جاری ہے ڈی سی ٹھٹھہ غظنفر علی قادری

    یاد رہے دو روز قبل پہاڑوں سے آنے والی برساتی ریلے کا پانی جھمپیر میں مٹنگ ریلوے اسٹیشن کے پاس کوئلے کی کان میں داخل ہوگیا تھا۔

    کان میں بارش کا پانی داخل ہونے کی وجہ سے کان کن پھنس گئے تھے، جن کو نکالنے کے لئے ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ غظنفر علی قادری کی نگرانی میں امدادی کارروائی شروع کی گئی۔

    پانی نکالنے کے لئے بھاری مشینری اور غوطہ خور طلب کئے گئے اور پانی نکالنے والی مشینری کے ذریعے پانی کان سے نکالنا شروع کیا گیا۔

    شدید برسات کی وجہ سے امدادی کاروائیاں کئی دفعہ معطل کی گئی، جس پر مقامی مزدوروں نے ریلوے ٹریک پر کھڑے ہوکر احتجاج کرکے پنجاب اور کراچی کے درمیان ریلوے ٹریفک معطل کردی تاہم احتجاج کے بعد امدادی کاروائی تیزکر دی گئی تھی۔

    چالیس گھنٹے کی کوششوں کے بعد کان کنوں کی لا شیں نکالی گئیں، جاں بحق مزدوروں کا تعلق کے پی کے کے سوات کے علاقے سے ہے۔

    جانبحق ہونے والوں میں سجاد علی، میاں شیر، محمد خان، پرویز ، عطااللہ، محمد عظیم، محمد ابوبکر، اور گل خان شامل ہیں۔

  • کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت کا بڑا قدم

    کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت کا بڑا قدم

    کراچی: سندھ حکومت نے کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے انشورنس معاہدہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور ایک انشورنس کمپنی کے درمیان کان کنوں کے انشورنس کے لیے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں، وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے انشورنس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    امتیاز شیخ نے کہا کہ معاہدے کے تحت ہاری، لیبر، مزدوروں کے لیے مختلف پیکیجز دیے جائیں گے، اور ان کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں محکمۂ توانائی سندھ کے دفتر میں ایک اہم اجلاس میں لاکھڑا کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے کان کنوں کی صحت کے بیمہ کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں۔

    وزیر توانائی سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور میں محنت کشوں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ محنت کشوں اور کان کنوں کی صحت وسلامتی کے لیے اقدامات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

    امتیاز شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وژن کے پیش نظر سندھ حکومت صوبے میں موجود کوئلے کی کانوں پر کام کرنے والے کان کنوں کو کام کے دوران کسی بھی حادثہ پیش آ جانے کی صورت میں اسپتال میں علاج کی مکمل سہولیات اور ضروری مالی اعانت کی فراہمی کے لیے انشورنس کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔