Tag: کوئٹہ ایئرپورٹ

  • پی آئی اے کا طیارہ کوئٹہ کی برف باری میں پھنس گیا

    پی آئی اے کا طیارہ کوئٹہ کی برف باری میں پھنس گیا

    کوئٹہ: پی آئی اے کا طیارہ کوئٹہ میں ڈی آئسنگ کا ساز و سامان نہ ہونے کی وجہ سے پھنس گیا، طیارہ چوبیس گھنٹے سے زائد وقت سے پھنسا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ ایئر پورٹ پر برف ہٹانے کے آلات کی عدم دستیابی کے باعث پی آئی اے کے طیارے کو پھنسے 24 گھنٹے سے زائد ہو گئے ہیں، کوئٹہ ائیر پورٹ پر برف باری سے فضائی آپریشن بھی بری طرح متاثر ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سی اے اے کے پاس ائیر پورٹ پر جمی ہوئی برف ہٹانے کے آلات موجود نہیں ہیں، جدہ سے کوئٹہ آنے والی فلائٹ اتری تو برف باری شروع ہو گئی، ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ایسے موسم میں ڈی آئسنگ (جہاز اور انجن پر سے برف اتارنا) کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ کوئٹہ ائیر پورٹ پر مہیا نہیں کی گئی، اسی وجہ سے پی آئی اے کی پرواز وں کا شیڈول بھی متاثر ہو چکا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ائیر پورٹس پر یہ سہولت مہیا کرنا سول ایوی ایشن کا کام ہے، طیارہ پھنسنے سے نقصان علیحدہ اور مسافروں کو پریشانی علیحدہ ہوتی ہے، ساتھ ہی پی آئی اے کا دیگر شیڈول بھی شدید متاثر ہوتا ہے۔

    ترجمان عبد اللہ خان نے بتایا کہ پھنسے ہوئے طیارے کے مسافروں کو ہوٹل فراہم کر دیے گئے ہیں اور پی آئی اے ان کو صورت حال سے آگاہ کر رہی ہے، برف اور ضروری سامان اور کیمیکلز کی کوئٹہ ائیر پورٹ پر غیر موجودگی کے باعث پی آئی اے نے دیگر پروازیں بھی منسوخ کردی ہیں، موسم بہتر ہوتے ہی پروازیں بحال کر دی جائیں گی۔

    منسوخ ہونے والی پروازوں میں پی کے 325/326 اسلام آباد کوئٹہ اسلام آباد، پی کے 310/311 کراچی کوئٹہ کراچی اور پی کے 8363 کوئٹہ کراچی شامل ہیں۔

  • ملک کے 3 ایئر پورٹس پر ڈیجیٹل ٹرمینل انفارمیشن سسٹم نصب

    ملک کے 3 ایئر پورٹس پر ڈیجیٹل ٹرمینل انفارمیشن سسٹم نصب

    کراچی: ملک کے مختلف ایئر پورٹس کو جدید آلات سے آراستہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، 3 ایئر پورٹس پر ڈیجیٹل ٹرمنل انفارمیشن سسٹم نصب کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ملک کے تین ایئر پورٹس پر جدید آلات نصب کر کے اپ گریڈ کیا ہے، ان میں کوئٹہ، سکھر اور فیصل آباد کے ایئر پورٹ شامل ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مذکورہ شہروں کے ایئر پورٹس پر ڈیجیٹل ٹرمنل سسٹم نصب کیے گئے ہیں۔

    سسٹم کے تحت کپتانوں کو لینڈنگ سے قبل موسم کی صورت حال سے آگاہ رکھا جائے گا، ذرایع کے مطابق یہ جدید سسٹم ڈنمارک سے برآمد کیا گیا ہے، جس پر3 کروڑ سے زاید کی لاگت آئی ہے۔

    سی اے اے ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈی اے ٹی آئی ایس سسٹم موسم کی صورت حال سے کپتان کو 40 سے 60 ناٹیکل میل تک کی رہنمائی فراہم کرے گا، بتایا گیا ہے کہ موسم کی خرابی کے باعث پروازوں کا نا ہموار ہونا اور لینڈنگ کے دوران مسائل پیدا ہوتے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی سیکورٹی وفد کا کراچی ایئرپورٹ کا دورہ

    موصولہ اطلاعات کے مطابق ملک کے دیگر ایئر پورٹس پر بھی یہ جدید سسٹم نصب کیا جائے گا۔

    ذرایع کے مطابق بوئنگ 777 اور دیگر طیاروں میں جدید سسٹم موجود ہوتا ہے، بعض طیاروں میں سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے کپتان کو پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔

    یاد رہےایک ہفتہ قبل امریکا کی ٹرانسپورٹ سیکورٹی اتھارٹی نے اسلام آباد کے بعد کراچی ایئر پورٹ پر بھی مسافروں کے سامان کی اسکریننگ اور دیگر سیکورٹی آلات کی جانچ کی تھی، جس کا مقصد پاکستان سے امریکا تک براہ راست پروازوں کے لیے سیکورٹی امور کا جائزہ لینا تھا۔

    رواں ماہ کے آغاز میں اے آر وائی نیوز کے نمایندے نے انکشاف کیا تھا کہ لاہور ایئر پورٹ کے بعد کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر بھی گاڑیوں کو چیک کرنے کے لیے نصب اسکینر گزشتہ ایک سال سے خراب ہے۔

  • گزین مری 18 سالہ جلاوطنی کےبعد کوئٹہ پہنچنے پرگرفتار

    گزین مری 18 سالہ جلاوطنی کےبعد کوئٹہ پہنچنے پرگرفتار

    کوئٹہ : بلوچ قوم پرست رہنما نوابزادہ گزین مرین کو 18 سالہ جلاوطنی کے بعد کوئٹہ ایئرپورٹ پہنچنے پر ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مرحوم نواب خیرپخشن مری کے صاحبزادے نوابزادہ گزین مری کو دبئی سے کوئٹہ ایئرپورٹ پہنچنے پر ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا وہ 18 سالہ جلاوطنی کے بعد وطن واپس لوٹے تھے۔

    نوابزادہ گزین مری کے استقبال کے لیے مری قبیلے کے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی جنہیں ایئرپورٹ چوک پر ہی روک دیا گیا۔

    گزین مری کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل تمام مقدمات میں حفاظتی ضمانت لے چکے تھے لیکن اس کے باوجود پولیس نےگرفتار کرلیا۔

    انہوں نے کہا کہ گزین مری کی خواہش تھی ائیر پورٹ سےوالد کی قبرپرحاضری دیں تاہم انہیں ایئرپورٹ سےوالد کی قبر پر جانےکی اجازت نہیں دی گئی۔

    واضح رہے کہ نوابزادہ گزین مری 1990 کی دہائی میں صوبہ بلوچستان کے وزیرداخلہ کے عہدے پرفائز رہ چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔