Tag: کوئٹہ

  • بلوچستان میں مزید بارشیں متوقع

    بلوچستان میں مزید بارشیں متوقع

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں کے بعد مزید بارشیں متوقع ہیں، صوبے میں تاحال امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ژوب، زیارت، بارکھان، لورالائی، بولان، کوہلو، قلات، خضدار، لسبیلہ، کوئٹہ، نصیر آباد، سبی، تربت، پنجگور، لسبیلہ اور چمن میں بھی بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت 19 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، زیارت میں درجہ حرارت 12، قلات میں 16، نوکنڈی میں 27، دالبندین میں 26 اور تربت میں کم سے کم 25 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    خیال رہے کہ حالیہ بارشوں نے بلوچستان میں خوفناک تباہی مچائی ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ڈی واٹرنگ اور متاثرین کو خوراک اور طبی امداد کی فراہمی جاری ہے اور اب تک بلوچستان میں 700 خاندان محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔

  • کوئٹہ میں فائرنگ سے نائب تحصیلدار جاں بحق

    کوئٹہ میں فائرنگ سے نائب تحصیلدار جاں بحق

    کوئٹہ: بلوچستان میں فائرنگ سے نائب تحصیلدار جاں بحق عبدالستار جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سریاب میں گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نائب تحصیلدار عبدالستار جاں بحق ہو گئے۔

    پولیس حکام کے مطابق دوبندی ضلع قلعہ عبداللہ کے نائب تحصیلدار عبدالستار مشوانی اپنے ساتھی محرر کے ہمراہ گاڑی میں کوئٹہ شہر کی جانب جا رہے تھے، کہ ڈگری کالج، ریلوے لائن کے قریب نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔

    فائرنگ کے نتیجے میں 69 سالہ عبدالستار موقع ہی پر جاں بحق ہو گئے جب کہ ان کے ساتھی محرر غلام سرور معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

    مکران: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں کالعدم بی ایل ایف کے 6 دہشت گرد ہلاک

    مقتول نائب تحصیلدار کی نعش سول اسپتال منتقل کر دی گئی، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے، پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔

  • حمایت کے حصول کے لیے سرگرم جام کمال کی محنت رائیگاں، عدم اعتماد غیر مؤثر

    حمایت کے حصول کے لیے سرگرم جام کمال کی محنت رائیگاں، عدم اعتماد غیر مؤثر

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر مؤثر ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مطلوبہ اکثریت نہ ہونے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہوسکی، تحریک کے لیے 13 اراکین کی حمایت درکار تھی، تاہم 11 لوگوں نے قرارداد کی حمایت کی، مطلوبہ حمایت نہ ملنے پر عدم اعتماد کی تحریک غیر موثر ہوگئی۔

    جام کمال اور سردار یار محمد رند نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا تھا مطلوبہ تعداد حاصل نہیں، خالد مگسی کو کہا ہے وفاقی حکومت سے پوچھیں وہ کیوں چپ تھے، پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو نوٹسز بھیجے جائیں گے۔

    قائم مقام اسپیکر نے رولنگ دی کہ مطلوبہ اکثریت حاصل نہ ہونے پر بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہو سکتی۔ تحریک غیر مؤثر ہونے پر بلوچستان اسمبلی میں اجلاس بدنظمی کا شکار ہو گیا، سردار یار محمد رند اور اسد بلوچ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، مہمانوں کی گیلری سے بھی آوازیں کسی گئیں۔

    خیال رہے کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال پی ڈی ایم رہنماؤں کو ان کا وعدہ یاد دلانے کے لیے کئی دن سے سرگرم تھے، اس سلسلے میں انھوں نے ذاتی سطح پر وزیر اعظم شہباز شریف، آصف علی زرداری، اور مولانا فضل الرحمان سے بالواسطہ طور پر رابطے بھی کیے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے صدر جام کمال نے آج یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ اگر پی ڈی ایم جماعتوں نے بلوچستان حکومت کی تبدیلی میں بی اے پی کا ساتھ نہ دیا تو وہ دوستوں کے ساتھ بیٹھیں گے، انھوں نے کہا ‘ہمیں بھی پھر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔’

    خیال رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی وفاق میں شہباز حکومت کی اتحادی ہے، اس کے 4 ووٹ ہیں، جب کہ شہباز حکومت صرف 2 ووٹوں کی برتری پر کھڑی ہے، اگر بی اے پی اپنی حمایت واپس لیتی ہے تو موجودہ حکومت ختم ہو سکتی ہے۔

    جام کمال نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے کچھ ایم این ایز نے یہ تجویز دی ہے کہ اگر حکومت ہماری تحریک میں ساتھ نہیں دیتی، جب کہ یہ تحریک ایک حقیقی سبب رکھتی ہے، تو ہمیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے، کیوں کہ ہم بلوچستان میں تبدیلی کے نکتے پر وفاق کی طرف گئے تھے۔

    انھوں نے کہا بی اے پی کے بیانیے پر یہاں بلوچستان میں دوست پچھلے دو تین دن سے بہت سختی سے بات کر رہے ہیں، بی اے پی کے سینیٹرز، ہمارے ایم پی ایز، اور چند ایم این ایز نے اس پر بات کی ہے، اس لیے پی ڈی ایم کی جماعتوں سے کہوں گا کہ اس بات کو سنجیدگی سے لیں، ہم سے تو عمران خان سمیت پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کوئی ٹھیک حکومت نہیں ہے، بلوچستان کے مفاد کے خلاف ہے، میرا وزارت اعلیٰ کے منصب میں کوئی دل چسپی نہیں، بات بلوچستان کے مفاد کی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آج جام کمال نے کہا تھا کہ بی اے پی اراکین کے مابین وفاقی حکومت چھوڑنے پر بات ہوئی ہے، پی ڈی ایم کی جماعتوں نے مرکز میں حکومت کی تبدیلی پر بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی پر مثبت اشارے دیے تھے، اور ہم نے مرکز میں عدم اعتماد کی حمایت پر یہ بات رکھی تھی، اس لیے ہم امید کرتے ہیں وفاقی حکومت میں موجود جماعتیں یقین دہانی پر پورا اتریں گی۔

    خیال رہے کہ جام کمال نے آج ٹویٹر پر بھی پی ڈی ایم کو یاد دہانی کرائی تھی، اور ذاتی سطح پر بالواسطہ طور پر پی ڈی ایم کی قیادت کو پیغام بھیجا، ان کا کہنا تھا کہ آج کے بعد براہ راست رابطے بھی کیے جائیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو میں جام کمال کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ہمارے ذاتی تعلقات خراب نہیں، عمران خان کے دور میں ایک حکومت گئی اور ایک آئی، پی ٹی آئی نہیں چاہتی کہ عبدالقدوس صاحب کی حکومت جائے، سوال یہ ہے کہ ان کا اختلاف کس بات پر ہے، یہاں اقتدار کا لالچ نہیں ہے، ہمارے نمبرز پہلے دن سے پورے نہیں ہیں، ہمارا مؤقف ہے کہ بلوچستان کی بہتری کے لیے تبدیلی لائیں۔

    قبل ازیں، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج 4 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا، بعد ازاں، جب تحریک پیش کرنے کا موقع آیا تو بی اے پی اراکین کی تعداد پورا نہ کر سکی، تحریک کے لیے 13 اراکین کی حمایت درکار تھی، تاہم 11 لوگوں نے قرارداد کی حمایت کی، جس پر تحریک پیش نہ ہو سکی۔

  • ماں اور 4 بچوں کا قتل، باپ گرفتار

    ماں اور 4 بچوں کا قتل، باپ گرفتار

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے خاتون اور ان کے 4 بچوں کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا، پولیس نے بچوں کے باپ کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے کچلاک ناصران میں نامعلوم افراد نے خاتون اور 4 بچوں کو قتل کردیا، لاشوں کو بی ایم سی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ماں اور 3 بچوں کے گلے تیز دھار آلے سے کاٹے گئے، ایک بچے کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔

    مقتولین میں 13 سالہ سلمان، 11 سالہ صائمہ، 9 سالہ عنایت اللہ اور 7 سالہ شاہدہ بھی مقتولین میں شامل ہیں۔

    تحصیلدار جنید باروزئی کا کہنا ہے کہ بچوں کے باپ کو کچلاک پولیس نے گرفتار کرلیا، باپ نے 2 شادیاں کر رکھی تھیں۔

  • وزیر اعظم نے خضدار کچلاک  قومی شاہراہ کے سیکشن ون اور ٹو کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    وزیر اعظم نے خضدار کچلاک قومی شاہراہ کے سیکشن ون اور ٹو کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    کوئٹہ: وزیر اعظم شہباز شریف نے خضدار کچلاک قومی شاہراہ کے سیکشن ون اور ٹو کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں خضدار کچلا قومی شاہراہ سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خضدار اور کچلاک کراچی سے چمن تک 760 کلومیٹر کا فاصلہ ہے، اس سارے راستے کو خونی راستہ کہا جاتا ہے، 303 کلو میٹر کے اس سیکشن سے مسائل حل ہوں گے۔

    انھوں نے کہا بلوچستان کے بڑے بڑے منصوبے بند پڑے ہیں، ان منصوبوں پر اربوں روپے لگ گئے ہیں لیکن نظر نہیں آتے، ان منصوبوں کو دوبارہ دیکھیں اور مسائل حل کریں، ان منصوبوں کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے چیک کیا جائے گا، تھرڈ پارٹی دیکھے گی کہ کام ٹھیک ہو رہا ہے یا نہیں۔

    شہباز شریف نے کہا لسبیلہ سے لے کر چمن تک 200 ارب کا منصوبہ ہے، میں وعدہ کرتا ہوں کم ترین وقت میں منصوبہ مکمل کریں گے، ڈیڑھ سال میں کراچی سے چمن تک منصوبہ مکمل کرنا ہے، میں ڈیڑھ سال کا وقت دے رہا ہوں، یہ چیلنج ہے، ہماری حکومت کی مدت بھی ڈیڑھ سال ہے، کوشش کروں گا اس منصوبے کے پیسوں کا جلد انتظام ہو۔

    وزیر اعظم نے کہا وکلا اور سردار اختر مینگل نے مسنگ پرسنز اور دیگر مسائل کا ذکر کیا، مسنگ پرسنز کے معاملے پر آپ کے ساتھ مل کر آواز اٹھاؤں گا، اور جن کی ذمہ داری ان سے بات کریں گے۔

    انھوں نے کہا بلوچستان کو ہم ٹیکنیکل یونیورسٹی دیں گے، یہ پاکستان کی سب سے بہترین یونیورسٹی ہوگی، بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوا ہے، شمالی بلوچستان اور جنوبی بلوچستان کے بیانیے کو ترک کریں، شمالی علاقے ہوں یا جنوبی علاقے مسائل حل کریں گے، جہاں ترقی کا سفر رک چکا ہے وہاں اپنے وسائل استعمال کرنے ہیں۔

    شہباز شریف نے کہا سوئی سے ملک کو گیس مل رہا ہے، لیکن یہاں رہنے والوں کو فائدہ نہیں، بلوچستان کو ملنے والا فائدہ آٹے میں نمک کے برابر ہے،قدرتی وسائل سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا سکے، ریکوڈک معاملے پر اربوں روپے اور کئی سال ضائع ہوئے، یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی کارکردگی کا امتحان تھا جس میں ہم ناکام رہے، کیا ہم ماضی کی طرف دیکھتے رہیں گے یا آگے بڑھیں گے؟

  • وادیٔ کوئٹہ میں کلی گل محمد کی ڈھیری

    وادیٔ کوئٹہ میں کلی گل محمد کی ڈھیری

    کوئٹہ قدیم شہر ہے اور محققین کے مطابق یہ چھٹی صدی عیسوی میں ایران کی ساسانی سلطنت کا حصہ رہا اور مسلمانوں کے ایران فتح کرنے کے بعد اسلامی سلطنت میں شامل ہوگیا۔

    پاکستان میں حجری دور کے آثار و باقیات کی بات کی جائے تو وادیٔ کوئٹہ بھی اس حوالے سے معروف ہے جہاں کلی گل محمد کے مقام پر 1956ء میں سب سے پہلے قدیم دور کی تہذیب کا علم ہوا اور ایک ماہرِ‌ آثارِ قدیمہ فیر سروس نے دنیا کو اس طرف متوجہ کیا۔ ماہرین کے مطابق اس علاقے میں ہزاروں سال قدیم تہذیب کے آثار ملتے ہیں جو وادیٔ کوئٹہ اور بلوچستان تک پھیلی ہوئی تھی۔ ان کا زمانہ قبلِ مسیح کا تھا اور یہ تہذیبیں دورِ جدید میں‌ ٹیلوں اور ڈھیری کی صورت میں انسانوں کو دعوتِ غور و فکر دے رہی تھیں۔

    محققین نے کلی گل محمد کے آثار سے اندازہ لگایا کہ اس کا زمانہ پانچ ہزار سے لے کر چار ہزار قبلِ مسیح تک ہوسکتا ہے۔ کلی گل محمد نے مختلف ادوار دیکھے اور کئی نسلوں تک اس تہذیب کا ارتقائی عمل جاری رہا۔ کلی گل محمد کی تہذیب نے کب جنم لیا اور کس طرح اپنے انجام کو پہنچی، اس پر ماہرین میں‌ ضرور اختلافِ رائے ہے، لیکن یہاں کے آثار پر تحقیق اور تہذیبی مطالعہ سے یہ سامنے آیا کہ اس تہذیب نے مختلف ادوار میں ترقّی کی تھی۔

    کلی گل محمد ایک قدیم ڈھیری ہے جو کوئٹہ سے قریب ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس قدیم آبادی میں جو لوگ بستے تھے، ان کا بنیادی پیشہ زراعت تھا۔ یہ بکری، بھیڑیں اور گائے بھینس پالتے تھے جو ان کی غذا اور خوراک کا ایک ذریعہ تھے۔ غالباً یہ اجناس کی کوئی ایک یا چند اقسام کاشت کرتے تھے جیسے گندم، جَو یا جوار اور باجرہ وغیرہ۔ یہاں کے لوگ تھوبے کی بنی ہوئی دیواروں پر گھاس پھوس ڈال کر یا اسی طرح جھونپڑیاں بنا کر رہتے تھے۔

    محققین کے مطابق کلی گل محمد کی اوّلین آبادی کے لوگوں کو استعمال کے لیے برتن میسّر نہیں‌ تھے اور غالباً وہ مکمل طور پر یہاں آباد نہیں ہوسکے ہوں گے، لیکن اس آبادی کی بعد میں والی نسل نے یہاں نیم خانہ بدوشی اختیار کی اور استعمال کے لیے ہاتھوں سے برتن بھی بنائے تھے۔ اسی تہذیب نے تیسرے مرحلے میں چاک پر برتن بنانے کا آغاز کیا اور انھیں رنگنے بھی لگے تھے۔ خیال ہے کہ یہی لوگ تھے جنھوں نے مستقل رہائش پسند کی اور کچی اینٹوں کے گھر بنائے اور سماج تشکیل دیا۔ ماہرین کے مطابق اسی دور میں لوگ برتنوں پر نقش و نگار بنایا کرتے تھے۔ اس آبادی نے چوتھے مرحلے میں تانبے کے اوزار بنا لیے تھے۔ یہاں سے دریافت ہونے والے ظروف کی مناسبت سے اس تہذیب کو کلی گل محمد کا نام دیا گیا تھا۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ کلی گل محمد کی تہذیب تین ہزار قبلِ مسیح کے بعد مٹ گئی تھی۔

  • طلبا کیلئے اہم خبر ،  تمام تعلیمی ادارے 2 روز کیلئے بند

    طلبا کیلئے اہم خبر ، تمام تعلیمی ادارے 2 روز کیلئے بند

    کوئٹہ : بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں تمام تعلیمی ادارے 2 روز کیلئے بند کر دیئے گئے، تعلیمی ادارے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر بند کئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے دو دن کے لئے بند کردیئے۔ وزیرتعلیم بلوچستان نصیب اللہ مری نے کہا ہے کہ جمعرات ،جمعہ کو کوئٹہ کے تمام اسکولز بند رہیں گے۔

    بورڈ انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن نے میٹرک کے 2 پیپرز بھی ملتوی کردیئے ہیں ، اس حوالے سے چیئرپرسن بورڈ سعدیہ فاروقی کا کہنا تھا کہ جمعرات اورجمعہ کو میٹرک کا پرچہ نہیں ہوگا تاہم کوئٹہ کے علاؤہ دیگر اضلاع میں امتحان معمول کے مطابق ہوگا اور کینسل پرچوں کی تاریخ کااعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    سول سیکرٹریٹ سمیت دیگر محکموں میں بھی حفاظت انتظامات بڑھادیئےگئےہیں اور وہاں آنےجانےوالے افراد کی سختی چیکنگ کی جارہی ہے ۔

    دوسری جانب ینگ ڈاکٹرزنے اپنے مطالبات کے حق میں آج نکالی جانےوالی احتجاجی ریلی بھی ملتوی کرتے ہوئے تمام ڈاکٹرزاوردیگر عملہ ایمرجنسی وارڈز اور ٹراما سینٹر میں حاضری یقینی بنانے کاکہاہے ۔

    کوئٹہ سبی مچھ اور چمن کےریلوے اسٹیشنز پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے، مسافر ٹرینوں کی روانگی و آمد کے اوقات اسٹیشن آنے والے افراد کی جامع تلاشی لی جائے گی جبکہ مساٖفرٹرینوں پر کمانڈوز تعینات کردیئے گئے ہیں۔

  • زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار

    زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار

    کوئٹہ: بلوچستان میں واقع زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار ہو گیا۔

    کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں سی ٹی ڈی کی ایک کارروائی میں بانئ پاکستان کی رہائش گاہ زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث مبینہ دہشت گرد سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق مبینہ دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ وگولہ بارود برآمد کیا گیا، مبینہ دہشت گرد حساس تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

    واضح رہے کہ 15 جون 2013 کو کچھ دہشت گردوں نے قائد اعظم ریزیڈنسی پر حملہ کیا تھا، اس حملے میں 4 سیکیورٹی پر مامور گارڈ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور ریزیڈنسی کی عمارت بھی آگ میں جل گئی تھی، جس کے بعد اگست 2014 میں اس کی دوبارہ تعمیر کا کام مکمل ہوا۔

    جون 2015 میں کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی عدالت نے زیارت ریزیڈنسی حملہ کیس میں بلوچ قوم پرست رہنما نواب زادہ حیر بیار مری سمیت 33 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

    اس وقت کے ایس ایس پی آپریشنز اعتزاز احمد گورایا نے بتایا تھا کہ اس دہشت گرد حملے میں کُل 12 حملہ آوروں نے حصہ لیا تھا۔

  • کوئٹہ میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ

    کوئٹہ میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.28 فیصد ہوگئی، ایک روز میں 40 نئے کرونا کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.28 فیصد رپورٹ کی گئی۔

    صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.90 فیصد رپورٹ کی گئی۔

    محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ ایک روز کے دوران صوبے میں کرونا وائرس کے 40 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، تمام کیسز کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔

    یاد رہے کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کی پانچویں لہر کا زور ٹوٹ رہا ہے، ملک میں مثبت کیسز کی شرح 5.62 فیصد ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 2 ہزار 662 نئے کرونا کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 29 مزید اموات ہوئیں۔

  • کوئٹہ : سریاب روڈ پر دھماکا ،  2 اہلکار زخمی

    کوئٹہ : سریاب روڈ پر دھماکا ، 2 اہلکار زخمی

    کوئٹہ : سریاب روڈ پر دھماکے کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکے میں موٹرسائیکل پٹرولنگ اسکواڈ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر ولی جیٹ کے مقام پر دھماکہ ہوا ، جس کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔

    سیکورٹی زرائع نے بتایا کہ دھماکا ولی جیٹ کے مقام پر سڑک کنارے کھڑی موٹرسائیکل پر نصب بم کو ریمونٹ کنٹرول سے کیا گیا ، سیکورٹی اہلکار معمول کے گشت پر تھے کہ نصب بم کے قریب آتے ہی دھماکہ خیز مواد ریمونٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔

    ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دھماکےموٹرسائیکل پٹرولنگ اسکواڈکونشانہ بنانےکی کوشش کی گئی ، دھماکے کی جگہ سےشواہداکٹھے کئے جارہے ہیں۔

    دھماکے کے فورا بعد ہی سیکورٹی اہکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

    جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل حکام بھی پہنچ گئے ہیں ، حکام کا کہنا ہے کہ شواہد اکھٹے کر دھماکہ کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔

    ایس ایس پی نوید عالم نے بتایا سریاب روڈ دھماکےمیں 3 کلو بارودی مواد اور بال بیئرنگ کا استعمال کیا گیا، دھماکاخیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا تاہم تحقیقاتی ادارے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔

    صوبائی وزیرحاجی نورمحمد نے سریاب روڈولی جیٹ کےقریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردعناصر صوبےکاامن تباہ کرناچاہتےہیں، دہشت گردوں کوان کےمقاصدمیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، صوبےکی عوام اپنےفورسزکےساتھ کھڑی ہے۔