کوئٹہ: بھارت میں دوران علاج وفات پانیوالے نوجوان آریان شاہ کی میت کوئٹہ پہنچادی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آریان شاہ کی نماز جنازہ اور تدفین آبائی قبرستان سرکی روڈ میں کی گئی، نماز جنازہ میں اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
6ماہ سے زیر علاج آریان کی وفات 25 اپریل کو بھارتی شہر چنائی کے اسپتال میں ہوئی، آریان گزشتہ 5 سال جگر اور پھیپڑوں کے مرض میں مبتلا تھے۔
ذرائع کے مطابق چنائی میں اسپتال حکام نے واجبات کی ادائیگی تک میت دینے سے انکار کیا تھا تاہم بلوچستان حکومت نے واجبات کی ادائیگی اور میت پاکستان لانے کے انتظامات کئے۔
آریان شاہ کی میت اور ان کی والدہ کو 7 روز بعد بھارتی شہر چنئی سے کولمبو کے راستے گزشتہ شام کراچی لائی گئی تھی۔
کراچی : انٹرمیڈیٹ امتحانات 2025 کے آغاز کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا گیا اور امتحانات کی تاریخ میں تبدیلی کی وجوہات بھی بتادیں۔
کراچی میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے اٹھائیس اپریل سے شروع ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات مؤخر کرنے کے بعد نئی تاریخ کا اعلان کردیا گیا۔
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انٹر کے امتحانات اب پانچ مئی سے شروع ہوں گے۔
اعلامیے میں کہنا تھا کہ امتحانات کی تاریخ میں تبدیلی دو وجوہات کی بناء پرکی گئی جس کی ایک وجہ خصوصی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں انٹرمیڈیٹ حصہ اول کے امتحانات دوہزار چوبیس کے سائنس، پری میڈیکل، پری انجینئرنگ اور سائنس جنرل گروپس کے تمام طلبہ کو ریاض، کیمسٹری اور فزکس کے پرچوں میں گریس مارکس دینے کا عمل جاری ہے۔
تعلیمی بورڈ کی جانب سے دوسری وجہ میٹرک اور انٹر کے کچھ مراکز میں میٹرک کے جاری امتحانات بتائی گئی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ طلبہ اور والدین سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ نئے شیڈول کے مطابق اپنی تیاری جاری رکھیں۔
دوسری جانب بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کوئٹہ نے اعلان کیا ہے کہ صوبے بھر میں انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات اب 2 مئی 2025 سے شروع ہوں گے۔
27 اپریل 2025 کو جاری ہونے والی ایک سرکاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ابتدائی طور پر امتحانات 22 اپریل 2025 کو شروع ہونے والے تھے، لیکن ناگزیر حالات کی وجہ سے تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیے گئے تھے۔
طلباء، والدین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے بورڈ نے امتحانات کو توقع سے پہلے دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کوئٹہ: سی ٹی ڈی کی کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، دہشتگرد شہر میں تخریب کاری کا منصوبہ بندی کررہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں سی ٹی ڈی نے درخشاں میں کارروائی کی ، سی ٹی ڈی اور دہشتگردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ایک گھنٹے جاری رہا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک دہشتگرد گولی لگنے سےہکا ہوا،دوسرے نے خود کو بم سے اڑالیا۔
کارروائی میں خودکش جیکٹ ،گولہ باروددھماکاخیز مواد ،ہتھیار برآمد ہوئے، ہلاک دہشتگرد شہر میں تخریب کاری کا منصوبہ بندی کررہے تھے۔
یاد رہے دو روز قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقہ خانی بابا میں سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر آپریشن کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں 9 مبینہ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک حملہ آوروں کے قبضہ سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرلی گئی، ہلاک حملہ اور شر پسندی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے۔
کوئٹہ : بلوچستان کا دارلحکومت کوئٹہ زلزلے سے لرز اٹھا ، جس کے سبب عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ اور نواحی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلے کی شدت 3 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 12 کلومیٹر تھی جبکہ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے تقریباً 90 کلومیٹر مغرب میں واقع تھا۔
زلزلے کے باعث لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے تاہم فی الحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
گذشتہ روز کو پاکستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے ، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.1 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اس کا مرکز افغانستان کے کوہ ہندوکش کے علاقے میں واقع تھا جس کی گہرائی سطح 60 کلومیٹر نیچے تھی۔
ماہرین زلزلہ کا کہنا تھا کہ ہندوکش کا خطہ زلزلہ کے لحاظ سے متحرک ہے، اور علاقے میں ٹیکٹونک حرکت کی وجہ سے معمولی سے درمیانے درجے کے زلزلے عام ہیں، حکام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، حالانکہ ابھی تک کسی آفٹر شاکس کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
کوئٹہ: بلوچستان میں گرمی کی شدید لہر کے باعث محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کو گرمی کی شدید لہر کا سامنا ہے، محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے نے اس سلسلے میں ہیٹ ویو الرٹ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 13 سے 18 اپریل تک صوبے کے جنوبی اضلاع شدید گرمی کی لہر سے متاثر ہوں گے، دن کا درجہ حرارت معمول سے 6 سے 8 ڈگری زیادہ ہوگا، اس دوران راتیں بھی گرم ہوں گی۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیٹ ویو کے دوران گرد آلود ہوائیں چلنے سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ سکتا ہے، شہری دھوپ میں کم نکلیں اور پانی کا زیادہ استعمال کریں، کسان گندم کی فصل کے معاملات موسمی حالات کے مطابق ترتیب دیں، اور جانوروں کو بھی گرم موسم سے محفوظ رکھیں۔
کوئٹہ : محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے دہشت گردی کی منصوبہ بندی ناکام بناتے ہوئے 2 مشتبہ دہشت گرد حراست میں لے کر بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرلیا۔
کوئٹہ سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے عبداللہ مگسی کی رپورٹ کے مطابق کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) بلوچستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے سریاب کے علاقے میں کارروائی کی اور 2مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق سریاب روڈ کے علاقے میں دہشت گردوں کی کمین گاہوں پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں دھماکہ خیز مواد، خودکار ہتھیار اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
دہشت گردوں کا آئندہ 72گھنٹوں میں تخریب کاری کی بڑی واردات کا منصوبہ تھا جسے ناکام بنا دیا گیا، گرفتار دہشت گردوں سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار کارروائیاں جاری ہیں جب کہ صوبے کا امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
کوئٹہ: ڈبل روڈ پر پولیس موبائل کے قریب زور دار دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق دھماکے کے باعث پولیس کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا ہے، ریسکیو ٹیمیں طلب کرلی گئیں ہیں۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے سے پولیس موبائل کے قریب کھڑی موٹرسائیکل میں آگ لگ گئی، دھماکے میں قریب گزرنے والی گاڑی اور دکانوں کوبھی نقصان پہنچا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئی ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم ناکام بنائیں گے، واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اس سے قبل گوادر کوسٹل ہائی وے پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 6 مسافروں کو قتل کردیا، جاں بحق افراد گوادر سے کراچی جا رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق گوادر میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، کوسٹل ہائی وے پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 6 مسافر جاں بحق ہوگئے۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا گزشتہ شب گوادر کوسٹل ہائی وے پر دہشتگردوں کی جانب سے گاڑیاں روک کر مسافروں کی شناخت پریڈ کی گئی اور ناکہ بندی کے دوران فائرنگ کرکے 6 مسافروں کو قتل کیا گیا اور تین مسافروں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ناکہ بندی کوسٹل ہائی وے کلمت کے مقام پر گئی حملہ آوروں نے دو باوزرز گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا، سیکورٹی فورسز کا علاقے سرچ آپریشن جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد گوادر سے کراچی جا رہے تھے جس میں سے ایک شخص کا تعلق ملتان سے ہے جبکہ دیگر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کلمت میں مسافروں پرفائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے 5 افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کا تعین اور قرارواقعی سزایقینی بنانیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شرپسندعناصر بلوچستان کے امن و ترقی کے دشمن ہیں۔
کوئٹہ: بلوچستان کے 28 محکموں کے 428 سرکاری ملازمین کی دہری ملازمت کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں صوبے کے 28 محکموں کے 428 ملازمین کی دہری ملازمت کرنے، کئی افسران کا تبادلہ ہونے کے باجود سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے فوری کارروائی اور مقدمات درج کرنے اور بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دے دیا۔
سیکریٹری ایکسائز ڈپارٹمنٹ سید ظفر شاہ بخاری نے اجلاس میں 9882 سرکاری گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کیا اور اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنے کی حکمت عملی پر بریفنگ دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ کئی افسران ٹرانسفر کے باوجود گاڑیاں واپس نہیں کر رہے جس پر وزیر اعلیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گاڑیاں واپس نہ کرنے والے افسران کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔
انھوں نے کہا سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم ضروری ہے تاکہ غیر فعال افسران کے خلاف جبری ریٹائرمنٹ کا آپشن استعمال کیا جا سکے، وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے سرکاری افسران اور اہلکاروں کی ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کر لی گئی ہے اور وہ خود ملازمین کی حاضری مانیٹر کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئی بھی سرکاری افسر یا ملازم ریاستی بیانیے سے انحراف نہیں کر سکتا، ریاست مخالف عناصر کو بیڈ گورننس تقویت دیتی ہے، جس کا سدباب کرنا ضروری ہے، بلوچستان مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ہر سرکاری اہلکار کو عوامی مسائل حل کرنے پر مکمل توجہ دینی ہوگی تاکہ عام بلوچستانی کے مسائل حل کیے جا سکیں اور بلوچستان کا وہ فرد جو سردی میں ٹھٹھرتا اور گرمی میں جھلستا ہے اس کو ریلیف دیا جا سکے۔
کوئٹہ کی وش ناز بینائی سے محروم ہیں، مگر حوصلے بلند ہیں، ان کے ہنر اور کام میں مہارت دیکھ کر لوگ دنگ رہ جاتے ہیں۔
وش ناز بغیر دیکھے دل کش رنگوں کے موتیوں سے خوب صورت بریس لیٹ، ہار، پرس اور مختلف اشیا بناتی ہیں، ہنرمند ہاتھوں سے بنائے ہوئے زیورات مختلف نمائش میں اور آن لائن فروخت کر کے گھر کی آمدنی میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔
وش ناز کی بینائی بچپن میں بیماری کے دوران چلی گئی تھی، لیکن انھوں نے اپنے حوصلوں کو ٹوٹنے نہیں دیا، انھوں نے نہ صرف تعلیم کا سلسلہ جوڑا، بلکہ اپنے ہنر کو روزگار کا ذریعہ بھی بنا لیا۔ بینائی سے محرومی کے باوجود وہ موتیوں کے رنگوں کی پہچان کیسے کرتی ہیں اور کس طرح خوب صورت زیورات تخلیق کرتی ہیں، یہ اس ویڈیو میں دیکھیں۔
كوئٹہ میں سستے بازار کے نام پر شہریوں کو سبزیاں اور پھل مہنگے داموں مہیا كیے جارہے ہیں، لوگ یہاں اس امید سے آتے ہیں کہ ہر چیز میسر ہوگی لیکن کئی اسٹال ویران پڑے ہیں۔
ضلعی حكومت كی جانب سے ماہ رمضان میں سستے بازار لگانے کے دعوے کیے گئے جو محض دکھاوا ثابت ہوئے، جس پر شہریوں نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے سستے بازار قائم کرنے کا دعویٰ کیا تاکہ لوگوں کی بڑی تعداد کو ریلیف مل سکے لیکن 20 روز گزرنے کے باوجود اس سستے بازار کے زیادہ تر اسٹالز خالی تھے اور یہاں ویرانی کا منظر تھا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان کا دوسرا عشرہ اپنے اختتام کو پہنچا لیکن کوئٹہ کی ضلعی انتطامیہ عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس نام نہاد سستے بازار کے لیے خوبصورت خیمے اور قناتیں تو لگی ہوئی ہیں لیکن اس بازار میں تین چار اسٹالز کے سوا باقی تمام اسٹال خالی پڑے ہیں۔
جہاں سبزی کے اکا دکا اسٹال ہیں بھی تو وہاں بھی کئی دن پرانی سبزی اور فروٹ عام مارکیٹ سے بھی زائد نرخوں پر فروخت کیے جارہے ہیں۔
ان سستے بازاروں کی ویرانی دیکھ کر یوں لگ رہا ہے کہ جیسے تاجروں سے ان میں اشیا لانے کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا یا تاجر ان بازارں میں اشیا لانے کو تیار ہی نہیں ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم روزانہ یہاں اس امید سے آتے ہیں شاید چینی دودھ اور راشن کا دیگر سامان یہاں مل جائے لیکن مایوس ہوکر واپس لوٹ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ماہ رمضان میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی تو کم از کم روزہ داروں سے ساتھ اس قسم کا مذاق نہ کرے۔