Tag: کوئٹہ

  • 15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے، بلوچستان اسمبلی میں قرارداد

    15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے، بلوچستان اسمبلی میں قرارداد

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی ہے کہ کوئٹہ شہر میں گندے پانی سے کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے قراردادیں پیش کی گئیں جنھیں متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔

    [bs-quote quote=”کسی غیر ملکی کمپنی کو زمین کی ملکیت نہیں دے سکتے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ظہور بلیدی” author_job=”وزیرِ اطلاعات بلوچستان”][/bs-quote]

    مشترکہ قرارداد اپوزیشن رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے پیش کی، کہا کہ گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    نصراللہ نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں 15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جا ئے۔ اختر حسین لانگو نے کہا کہ گندے نالوں کے پانی سے کینسر کی بیماری پھیل رہی ہے، بلوچستان میں کینسر اسپتال کی اشد ضرورت ہے۔

    قبل ازیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیرِ صدارت شروع ہوا، اسمبلی میں معذور افراد کی فلاح وبہبود کے لیے وزیرِ صحت نصیب اللہ مری نے اعصابی صحت کا مسودہ قانون پیش کیا، بعد ازاں یہ مسودہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا۔

    صوبائی وزیرِ زمرک اچکزئی نے سعودی ولی عہد کو خوش آمدید کہا، بعد ازاں انھوں نے قرارداد پیش کی کہ بلوچستان میں فنی تربیت کے مراکز کے قیام کو ترجیح دی جائے، صوبے میں ہونے والی ترقی یہاں کے عوام کے مفاد میں کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    اسمبلی میں گوادر میں آئل ریفائنری سے متعلق بھی ایک قرارداد اکثریت سے منظور کی گئی، ظہور بلیدی نے کہا کہ وفاق نے بلوچستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان سے متعلق اہم منصوبے ڈالے جا رہے ہیں، بلوچستان کی سرزمین سے متعلق قانون سازی کی ہے۔

    وزیرِ اطلاعات بلوچستان نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں کو لیز پر زمین دیں گے، کسی غیر ملکی کمپنی کو زمین کی ملکیت نہیں دے سکتے، بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی ایک کمپنی کو زمین دینے سے انکار کیا۔

  • پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائیں گے: صوبائی وزیرِ داخلہ

    پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائیں گے: صوبائی وزیرِ داخلہ

    کوئٹہ: صوبائی وزیرِ داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے کہا ہے کہ پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

    صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز لورالائی میں رونما ہونے والے واقعے پر افسوس ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”میر ضیاءاللہ لانگو”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا ’بلوچستان حکومت پروفیسر ارمان لونی کے لواحقین کے ساتھ ہم دردی رکھتی ہے۔‘

    میر ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم (پشتون تحفظ موومنٹ) کے لیڈروں کا پابندی کے با وجود بلوچستان آنا درست نہیں، کسی کو ریاست کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    وزیرِ داخلہ بلوچستان نے کہا کہ ہر مسئلے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، فورسز کی قربانیوں کے بعد امن کا قیام ممکن ہوا ہے، عوام ریاست کے خلاف کسی بھی مہم کا حصہ نہ بنیں۔

    میر ضیا نے نکتہ اٹھایا کہ لورالائی میں 10 پولیس اہل کاروں کی شہادت پر کسی نےغائبانہ نمازِ جنازہ نہیں پڑھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں تعلیم اورصحت کے شعبےمیں ایمرجنسی ڈکلیئرکی ہوئی ہے‘ وزیراعلیٰ بلوچستان

    صوبائی وزیرِ داخلہ نے واضح کیا کہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے ریاست کو کم زور کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

    انھوں نے متنبہ کیا کہ ریاست کے خلاف کام کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔

  • بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں خشک سالی کا مسئلہ اس حد تک نازک صورت اختیار کر گیا ہے کہ بارش برسنے کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہی اس خوشی میں ملتوی کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اس وقت ملتوی کر دیا گیا جب ایک صوبائی وزیر نے بارش کے لطف اٹھانے کی بات کی۔

    [bs-quote quote=”صوبائی وزیر سردار عبد الرحمٰن کھیتران کے بارش انجوائے کرنے کے مطالبے پر ایوان کشتِ زعفران بن گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اجلاس کے دوران صوبائی وزیر نے کہا ’بارش انجوائے کرنے کے لیے اجلاس کل تک ملتوی کیا جائے۔‘

    صوبائی وزیر سردار عبد الرحمٰن کھیتران کے بارش انجوائے کرنے کے مطالبے پر ایوان کشتِ زعفران بن گیا۔

    یہ مطالبہ ایسے وقت آیا جب صوبائی اسمبلی میں صوبے میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں پر بحث جاری تھی، وزرا نے خشک سالی پر تشویش کا اظہار کیا۔

    سردار عبد الرحمٰن کے مطالبے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس کل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بارش کا نیا سسٹم داخل، کراچی اور بلوچستان میں‌ ایمرجنسی نافذ

    یاد رہے کہ دس دن قبل محکمہ موسمیات نے مغرب سے آنے والے بارش کے سسٹم کے پیشِ نظر ایمرجنسی نافذ کی تھی جب کہ پہاڑی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا تھا۔

    ایک طرف کوئٹہ کے علاوہ مستونگ، قلات، پشین، قلعہ عبداللہ، زیارت، قلعہ سیف اللہ سمیت مختلف علاقوں میں بارشیں ہوئیں، دوسری طرف بارش نہ ہونے سے بلوچستان کے 20 اضلاع شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں جن میں چاغی‘ نوشکی اور خاران کے بعض علاقوں میں قحط کی سی صورتِ حال بن گئی ہے۔

  • کوئٹہ سے اغوا ہونے والے نیوروسرجن ڈاکٹرابراہیم خلیل 48 روز بعد گھر پہنچ گئے

    کوئٹہ سے اغوا ہونے والے نیوروسرجن ڈاکٹرابراہیم خلیل 48 روز بعد گھر پہنچ گئے

    کوئٹہ : بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ سے اغوا ہونے والے نیوروسرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل اچانک اپنے گھر پہنچ گئے، انھیں 48روز قبل اغواکیا گیا تھا،ڈاکٹر ابراہیم خلیل کا کہنا ہے کہ اللہ کاشکرہےگھر واپس پہنچ گیاہوں، اہل خانہ اوررشتہ داروں کے درمیان آکر خوش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ سے اغوا ہونے والے ڈاکٹر ابراہیم خلیل آج صبح اپنے گھر پہنچے ہیں تو گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کو اغوا کار خود چھوڑ گئے تاہم انہوں نے مقام بتانے سے گریز کیا۔

    [bs-quote quote=”للہ کاشکرہےگھر واپس پہنچ گیاہوں، اہل خانہ اوررشتہ داروں کے درمیان آکر خوش ہوں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”مغوی ڈاکٹر ابراہیم "][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو اغواکار چمن کے علاقے میں چھوڑگئے تھے، جہاں سے وہ ٹیکسی لیکر گھر پہنچے ہیں۔

    اس حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم خلیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بازیابی پر خدا کا شکر ادا کیا اور کہا گھر پہنچنے پر بے حد خوشی ہورہی ہے ، ڈاکٹرزبرادری کابےحدمشکورہوں، اس وقت شدید کمزوری محسوس ہورہی ہے مزید بات نہیں کرسکتا۔

    دوسری جانب ڈاکٹرزبرادری نے ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی واپسی پر تشکر کا اظہار کیا۔

    پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو 13 دسمبر 2018 کی رات کلینک سے گھر جاتے ہوئے شہباز ٹاون کے قریب سے نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا تھا، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جبکہ ڈاکٹرز کی تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کردی گئی تھی۔

  • کوئٹہ میں زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ میں زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہری خوف کے باعث گھروں سے نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے خاران اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کی شدت 3 ریکارڈکی گئی۔

    زلزلہ پیمامرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز خاران سے 10کلو میٹر جنوب میں تھا، زلزلے کی گہرائی 25کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔

    زلزلے کے باعث شہریوں میں خوف وہراس پھیل گئے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    قلات اور گردونواح میں شدید زلزلے کے جھٹکے

    واضح رہے کہ 17 دسمبر 2018 کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور اس کے گرد نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.2 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    ماہرین ارضیات کی جانب سے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی جاتی ہیں، ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا ہے۔

  • کوئٹہ اور مری میں برفباری : چٹانوں نے سفید چادر اوڑھ لی، خوبصورت مناظر سج گئے

    کوئٹہ اور مری میں برفباری : چٹانوں نے سفید چادر اوڑھ لی، خوبصورت مناظر سج گئے

    کوئٹہ / مری : موسم سرما کی پہلی برفباری کے بعد مضافاتی علاقوں اور پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی، مری، اور کوئٹہ میں برفباری نے سنگلاخ چٹانوں پر خوبصورت مناظر سجادئیے، ناران، کاغان، اسکردو، استور،ہنزہ اور مالاکنڈ فریزر بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پر قدرت مہربان ہوگئی، جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کوئٹہ اور مری میں ہلکی جبکہ مضافات میں زبردست برفباری کے بعد خشک درخت اور پہاڑ برف کے گالوں سے ڈھک گئے۔

    چار سے پانچ انچ تک پڑی برف نے سردی کی شدت مزید بڑھادی اور شہریوں کی قلفی جمادی ،درجہ حرارت منفی تین پر پہنچ گیا۔ موسم سرما کی پہلی برفباری نے سنگلاخ چٹانوں پر خوبصورت مناظر سجادئیے تو شہریوں نے مضافات سیاحتی مقامات کوہ چلتن، کوہ مردار اور اسپین کاریز کا رخ کرلیا۔

    خوشی میں دیوانے شہری ہلہ گلہ کرنے تفریحی مقامات کی جانب نکل پڑے، بچے بڑے سبھی ہلہ گلہ کرتے رہے، بارش اور برفباری سے جہاں شہریوں کو تفریح کا موقع ملا وہیں ، خشک سالی سے پریشان زمیندار اور باغبانوں میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، ۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں ہلکی برفباری کے علاوہ 3ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وادی میں موسم خشک اور شدید سرد رہنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ کوئٹہ کے ٹھنڈے موسم کا اثر کراچی پر بھی ہونے لگا جہاں سردی بڑھ گئی۔

  • بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں: رپورٹ

    بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں: رپورٹ

    کوئٹہ: بلوچ رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی اجلاس میں ثنا بلوچ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پچیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، جب کہ بلوچستان میں کل 13 لاکھ 845 اسکول ہیں۔

    [bs-quote quote=”محروم بچوں کو اسکولوں میں لائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عبد الرحمان کھیتران” author_job=”صوبائی وزیر”][/bs-quote]

    ثناء اللہ بلوچ نے تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی پس ماندگی کی وجہ سے ترقی نہیں ہو رہی ہے۔

    وزیر برائے سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی عبد الرحمان کھیتران نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اسکولوں کی حالت بہتر، اور محروم بچوں کو اسکولوں میں لائیں، ہم مل بیٹھ کر تعلیم کے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

    دریں اثنا اپوزیشن اراکین کی جانب سے کورم پورا نہ ہونے کی نشان دہی پر اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا

    خیال رہے کہ صوبے میں غذائی قلت کا مسئلہ بھی سنگین نوعیت کا رخ اختیار کر چکا ہے، جس پر چند دن قبل صوبائی وزیرِ صحت نصیب اللہ مری نے کہا تھا کہ صوبائی نیوٹریشن پروگرام کو دور دراز علاقوں تک لے کر جائیں گے۔

  • بلوچستان حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں قرض اور امداد کا معاہدہ طے

    بلوچستان حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں قرض اور امداد کا معاہدہ طے

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت اور ایشائی ترقیاتی بینک میں قرض اور امداد کا معاہدہ طے ہوا ہے، بینک حکومت کو 14 ارب روپے قرض دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیرِ اطلاعات نے کہا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک بلوچستان حکومت کو 14 ارب روپے قرض اور 70 کروڑ روپے کی امداد دے گا۔

    [bs-quote quote=”منصوبہ قحط سالی سے نمٹنے کے لیے حکومتی پلان کا حصہ ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”صوبائی وزیرِ اطلاعات”][/bs-quote]

    بلوچستان کے وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ ترقیاتی بینک کے ساتھ قرض اور امداد کا منصوبہ قحط سالی سے نمٹنے کے لیے حکومتی پلان کا حصہ ہے۔

    وزیرِ اطلاعات ظہور احمد بلیدی نے بتایا کہ قرض کی ادائیگی 25 سال میں کی جائے گی، منصوبے کے ذریعے 50 ہزار ایکٹر زرعی زمین قابلِ کاشت بنائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل محکمۂ صحت کی جانب سے غذائی کمی کے عنوان پر منعقدہ مشاورتی سیمینار میں ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا


    صوبائی وزیرِ صحت نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ صوبے میں غذائی قلت کا مسئلہ سنگین ہے، نیوٹریشن پروگرام کو دور دراز علاقوں تک لے کر جائیں گے، بلوچستان میں غذائی قلت پر توجہ نہ دی گئی تو افریقی ممالک جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔

    حکام کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2 سال میں بلوچستان میں 4 لاکھ بچوں کی اسکریننگ کی گئی، 4 لاکھ میں سے 31 ہزار 450 بچے غذائی قلت کا شکار نکلے، جب کہ 18 ہزار 203 بچوں کو طبی سہولتیں فراہم کی گئیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال گیارہ دسمبر کو بھی خیبر پختونخوا کی سٹرکوں کی ازسر نو تعمیر اور مرمت پر خرچ کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کے قرضے کی منظوری دی تھی۔

  • کوئٹہ: بجلی، گیس کے تیز چلنے والے میٹرز کے خلاف قرارداد پیش

    کوئٹہ: بجلی، گیس کے تیز چلنے والے میٹرز کے خلاف قرارداد پیش

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بجلی اور گیس کے تیز چلنے والے میٹرز کے خلاف قرارداد پیش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی ہے جس میں بجلی اور گیس کے تیز چلنے والے میٹرز کو سنگین مسئلہ قرار دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”بلوچستان میں نصب بجلی اور گیس کے میٹرز دیگر صوبوں سے مسترد شدہ ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”قرارداد”][/bs-quote]

    قرارداد اے این پی کے انجینئر زمرک اچکزئی و دیگر نے پیش کی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی صوبے کے عوام کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، بلوچستان میں نصب بجلی اور گیس کے میٹرز دیگر صوبوں سے مسترد شدہ ہیں۔

    زمرک اچکزئی کا کہنا تھا کہ واپڈا اور گیس کمپنی نے نقصانات پورے کرنے کے لیے تیز چلنے والے مسترد شدہ میٹر یہاں لگا دیے ہیں، میٹرز کی جانچ پڑتال کے لیے صوبائی حکومت مستند لیبارٹری کا قیام یقینی بنائے۔


    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کی خاطر لگائے گئے منصوبوں کا خیرمقدم کریں گے: جام کمال


    دریں اثنا گیس اور بجلی کے تیز رفتار میٹروں کی تنصیب کی عوامی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے کیسکو کے سربراہ اور سوئی سدرن کے ایم ڈی کو 3 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے گوادرشپنگ یارڈ کے مجوزہ منصوبے سے متعلق اجلاس میں کہا تھا کہ صوبے کے حقوق کے تحفظ کی خاطر لگائے گئے منصوبوں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

    بلوچستان سے متعلق ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2018 میں صوبے کو معمول سے نہایت کم بارشوں کے باعث متعدد علاقوں میں شدید خشک سالی کا سامنا رہا۔

  • ماشکیل میں 6 سال بعد بھی زلزلہ متاثرین کو امداد نہ مل سکی

    ماشکیل میں 6 سال بعد بھی زلزلہ متاثرین کو امداد نہ مل سکی

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ماشکیل میں 2013 کے زلزلہ متاثرین تا حال امداد کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ماشکیل میں 2013 کے زلزلے کے حوالے سے متاثرین کو تا حال امداد نہ ملنے پر توجہ دلاؤ نوٹس دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ضیا لانگو” author_job=”صوبائی وزیرِ داخلہ”][/bs-quote]

    صوبائی اسمبلی کے رکن زاہد ریکی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مالی امداد کے لیے یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن یہ امداد ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایم پی اے ثنا بلوچ نے کہا کہ ماشکیل میں تعلیم، صحت اور روزگار کے حوالے سے محرومیوں کا نوٹس لیا جائے۔

    بی این پی کے سینئر رہنما ثناء اللہ بلوچ نے کہا کہ ایوان اس مسئلے سے متعلق کمیٹی تشکیل دے جو ماشکیل کا دورہ کرے۔

    صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سال 2018: بلوچستان کے متعدد علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں


    واضح رہے کہ 16 اپریل 2013 کو جنوب مغربی پاکستان میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں سب سے زیادہ بلوچستان کا علاقہ ماشکیل متاثر ہوا جہاں 43 افراد جاں بحق اور 210 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    زلزلے کے نتیجے میں ماشکیل کے 80 فی صد گھر یا تو مکمل طور یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے تھے۔