Tag: کوئٹہ

  • کوئٹہ، مستونگ میں فائرنگ 4 افراد جاں بحق

    کوئٹہ، مستونگ میں فائرنگ 4 افراد جاں بحق

    کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے مستونگ میں واقع بس اڈے کے قریب نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے مستونگ میں واقع بس اڈے کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 1 شخص زخمی ہوگیا۔

    فائرنگ کے بعد ریسکیو ٹیمیں اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچ اور وہاں موجود نشانہ بننے والے افراد کو اسپتال منتقل کیا جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خول بھی تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔

    پولیس افسران نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے قریبی علاقوں کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔

    پڑھیں: کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ، 61اہلکار شہید، 3 دہشت گرد ہلاک

     یاد رہے بلوچستان پچھلے چار روز سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، تین روز قبل نامعلوم مسلح افراد نے گوادر کے علاقے جیونی بازار میں کوسٹ گارڈ کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 2 کوسٹ گارڈ سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں:  گوادر کے علاقے جیوانی میں فائرنگ، دو کوسٹ گارڈ جاں بحق

    علاوہ ازیں مستونگ میں ہی دو روز قبل فائرنگ کا واقع پیش آیا جس میں ایک شخص دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنا جبکہ گزشتہ روز سریاب روڈ سے 12 کلومیٹر دور پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کر کے 61 کیڈیٹرز کو شہید کردیا تھا بعد ازاں سیکیورٹی اداروں نے آپریشن کا آغاز کیا جس میں تین دہشت گردوں کو بھی نشانہ ہلاک کیا گیا تھا۔
  • بلاول بھٹو کی دیوالی کی تقریبات ملتوی کرنے کی ہدایت

    بلاول بھٹو کی دیوالی کی تقریبات ملتوی کرنے کی ہدایت

    کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں ہونے والے پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گرد حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی جانب سے منائی جانے والی دیوالی کی تقریبات ملتوی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کل شب پیش آنے والے واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پارٹی ارکان کو ہدایت کی ہے کہ دیوالی کے سلسلے میں منعقد کی جانے والی تقریبات کو ملتوی کردیا جائے۔

    اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ تمام مسلم اور غیر مسلم پاکستانی دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔

    یاد رہے کہ سانحہ کارساز کی یاد میں نکالی جانے والی شہدا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی سطح پر 30 اکتوبر کو تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منانے کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد حملے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت کی جانے والی کارروائیوں کو ناکام بنانے کی سازش ہیں۔

    وزیر اعظم کا سول اسپتال کا دورہ، زخمیوں کی عیادت *

    انہوں نے کوئٹہ سانحے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گرد حملوں کا نشانہ بننے کے باوجود پاکستانی قوم کا حوصلہ بلند ہے اور وہ ہر بار کی طرح اس بار بھی دہشت گردی کے خلاف پہلے سے زیادہ مزاحمت کرے گی۔

    واضح رہے کہ کوئٹہ میں کل شب پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گردوں نے بزدلانہ حملہ کیا جس میں 61 زیر تربیت پولیس اہلکار شہید اور 118 سے زائد زخمی ہوگئے۔ فوج اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن میں 3 حملہ آور بھی مارے گئے۔

  • کوئٹہ: وزیر اعظم کا سول اسپتال کا دورہ، زخمیوں کی عیادت

    کوئٹہ: وزیر اعظم کا سول اسپتال کا دورہ، زخمیوں کی عیادت

    کوئٹہ: وزیر اعظم نواز شریف نے کوئٹہ کے سول اسپتال کا دورہ کیا اور کل شب ہونے والے پولیس ٹریننگ سینٹر حملے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی موجود تھے۔

    وزیر اعظم نواز شریف کچھ دیر قبل ہنگامی دورے پر کوئٹہ پہنچے۔ ان کے ہمراہ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور مشیر سلامتی ناصر جنجوعہ بھی موجود ہیں۔ کوئٹہ پہنچنے پر ان کا استقبال وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے کیا۔

    سول اسپتال کے دورے کے موقع پر وزیر اعظم نے کسی بھی قسم کی رسمی یا غیر رسمی گفتگو سے گریز کیا۔ انہوں نے پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے حملے کے زخمیوں کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ آرمی چیف، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری اور صوبائی کابینہ بھی موجود تھی۔

    ذرائع کے مطابق اس کے بعد قومی سلامتی کے اداروں کا اہم اجلاس بھی متوقع ہے جس میں آرمی چیف اور وزیر اعظم بھی شرکت کریں گے۔

    واضح رہے کہ کوئٹہ میں کل شب پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گردوں نے بزدلانہ حملہ کیا جس میں 61 زیر تربیت پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ سانحے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف علی الصبح کوئٹہ پہنچ گئے جبکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھی اپنی تمام سیاسی سرگرمیاں ترک کر کے کوئٹہ پہنچنے والے ہیں۔

  • عمران خان کا سیاسی سرگرمیاں معطل کر کے کوئٹہ روانگی کا فیصلہ

    عمران خان کا سیاسی سرگرمیاں معطل کر کے کوئٹہ روانگی کا فیصلہ

    اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آج اپنی تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کر کے کوئٹہ روانگی کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اس سے قبل اتنا بڑا سانحہ ہوا جس میں وکیلوں کو نشانہ بنایا گیا، اس کے مجرموں کو پکڑنے کے لیے کیا کیا گیا۔

    عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اس بات پر بحث کی گئی کہ حالیہ سانحہ کے بعد آیا سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھا جائے یا نہیں۔

    عمران خان کو آج ایبٹ آباد کے لیے روانہ ہونا تھا جہاں تحریک انصاف کا جلسہ تھا تاہم عمران خان نے ایبٹ آباد کا دورہ اور جلسہ  منسوخ اور سیاسی سرگرمیاں معطل کر کے کوئٹہ روانگی کا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں اس سے قبل اتنا بڑا حادثہ ہوا جس میں وکیلوں کو نشانہ بنایا گیا، دھماکے میں 74 افراد جاں بحق ہوئے، اس کے مجرموں کو پکڑنے کے لیے کیا کیا گیا۔

    کوئٹہ: سول اسپتال میں دھماکہ، 74 افراد جاں بحق *

    انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے واضح طور پر کہا ہے کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے تو وزیر اعظم اس معاملے کو اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر کیوں نہیں اٹھاتے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم نے کلبھوشن یادیو کے معاملے کو کیوں نہیں اٹھایا۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم تو مسئلہ کشمیر پر بھی گفتگو نہیں کرنا چاہتے تھے۔ یہاں تک کہ جب انہوں نے گفتگو کی تو مودی نے کہا کہ نواز شریف راحیل شریف کی زبان بول رہا ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پوری ن لیگی حکومت پاناما میں شریفوں کی کرپشن چھپانے کے کام میں لگی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر سوال کیا کہ متنازع خبر کی وجہ سے فوج کو بدنام کیا گیا، ان لوگوں کے نام کیوں نہیں سامنے لائے گئے۔

    ملک بھر کے حساس اور عسکری اداروں پر ہونے والے دہشت گرد حملے *

    انہوں نے الزام لگایا کہ جب بھی ہم کرپشن کے خلاف کوئی جلسہ یا دھرنا کرنا چاہتے ہیں کوئی نہ کوئی دہشت گرد حملہ ہوجاتا ہے جس میں بھارت ملوث ہوتا ہے۔ ’ہم کوئٹہ جا کر وہاں کے لوگوں کو یقین دلائیں گے کہ پورا پاکستان ان کے ساتھ ہے اور اس بات کا مطالبہ کریں گے کہ دہشت گردانہ حملے کے پس پردہ قوتوں کا پتہ لگایا جائے‘۔

    دھرنے کے لیے کسی کو دعوت نہیں دی

    تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ ہم دھرنے کی آڑ میں عسکری اداروں کو آنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ یہ جھوٹا پروپیگنڈہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے دفاع پاکستان کونسل اور شہدا فاؤنڈیشن سمیت کسی کو دھرنے میں شرکت کی دعوت نہیں دی۔ ہمارا دھرنا پاکستان کے مظلوم عوام کے لیے ہے اور ہم نے اس سے قبل اپنے جلسے جلوسوں میں فیملیز، خواتین اور بچوں کو آنے کی دعوت دی ہے۔

    دوسری جانب عمران خان نے واضح طور پر بتا دیا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے 2 نومبر کا دھرنا کسی صورت مؤخر نہیں کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ کوئٹہ میں کل شب پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گردوں نے بزدلانہ حملہ کیا جس میں 61 زیر تربیت پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ سانحے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف علی الصبح کوئٹہ پہنچ گئے جبکہ وزیر اعظم بھی کوئٹہ کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔

  • دہشت گرد ختم نہیں ہوئے،ہر وقت الرٹ رہنا ہوگا،چوہدری نثار

    دہشت گرد ختم نہیں ہوئے،ہر وقت الرٹ رہنا ہوگا،چوہدری نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہناہےکہ دہشت گرد ختم نہیں ہوئے ہمیں ہر وقت الرٹ رہنا ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں نیشنل پولیس اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہناتھاکہ آج میرے اور پاکستان کےلیے دکھ کا لمحہ ہے اور کوئٹہ میں لوگ شہیدوں کی میتیں اٹھارہے ہیں۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہناتھا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہےدہشت گردختم نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ جاری ہے،وفاقی وزیرداخلہ نےکہاکہ ہمیں مستقل الرٹ رہنا ہوگا۔

    کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی کی تقریب سےخطاب میں چوہدری نثارنےکہاعوام جنازےاٹھااٹھاکرعدم تحفظ کاشکارہیں۔

    چوہدری نثارنے اعتراف کیاکہ سانحےکےچندروزالرٹ رہنےکےبعدہم واقعہ بھول جاتےہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ہروقت الرٹ رہناہوگا۔

    انہوں نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ آپ کی طاقت آپ کا ایمان ہے،اسی کو لے کر آگے چلنا ہے۔وفاقی وزیرداخلہ کا کہناتھا کہ کامیابی ٹیم ورک سے حاصل ہوسکتی ہے۔

    چوہدری نثار علی خان کا کہناتھا کہ افواج پاکستان اور پولیس ہر روز قربانیاں دی رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ شہدا نے اپنے خون سے قربانیوں کا نیا باب روشن کیا ہے۔

    مزید پڑھیں:کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ، 60 اہلکار شہید، 3 دہشت گرد ہلاک

    واضح رہے کہ گزشتہ روز رات گئےکوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پرتین دہشت گردوں کے حملےمیں 60اہلکار شہید،118 سے زائد زخمی ہوئے،فورسزکی کارروائی میں3دہشت گردمارے گئےتھے۔

  • ملک بھر کے حساس اور عسکری اداروں پر ہونے والے دہشت گرد حملے

    ملک بھر کے حساس اور عسکری اداروں پر ہونے والے دہشت گرد حملے

    پاکستان میں ایک طویل عرصہ سے جاری دہشت گردی کی لہر نے عام افراد سمیت عسکری اور سیکیورٹی اداروں کو بھی متاثر کیا ہے۔

    پچھلے 10 سالوں میں اس دہشت گردی کے باعث جہاں عام افراد نے ناقابل تلافی جانی نقصان سہا، وہیں مختلف عسکری و حساس اداروں اور مقامات کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس میں اب تک سینکڑوں سیکیورٹی اور پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    یہاں پچھلے 10 سال میں ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات پیش کیے جارہے ہیں جن کا ہدف عسکری اداروں اور مقامات تھے۔

    چوبیس اکتوبر 2016: کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا جس میں 60 زیر تربیت پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ آپریشن میں 3 حملہ آور بھی مارے گئے۔

    کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات *

    اٹھارہ ستمبر 2015: پشاور میں بڈھ بیر ایئر فورس کیمپ پر حملہ ہوا جس میں 30 افراد شہید ہوئے۔ 13 حملہ آور بھی مارے گئے۔

    چھ ستمبر 2014: کراچی میں نیول ڈاکیارڈ پر حملہ ہوا جس میں ایک نیوی اہلکار شہید جبکہ دو حملہ آور مارے گئے۔

    چودہ اگست 2014: پی اے ایف سمنگلی ایئر بیس پر حملہ ہوا جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ 11 حملہ آور مارے گئے۔

    آٹھ جون 2014: کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا جس میں 26 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ فوج کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن میں 10 حملہ آور مارے گئے۔

    karachi-airport

    چوبیس جولائی 2013: سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ہوا جس میں 8 آئی ایس آئی اہلکار شہید جبکہ 4 حملہ آور مارے گئے۔

    پندرہ دسمبر 2012: پشاور ایئر پورٹ پر ہونے والے حملہ میں 15 افراد جاں بحق اور 5 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    سولہ اگست 2012: کامرہ ایئر بیس پر ہونے والے حملے میں 2 اہلکار شہید جبکہ 9 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    بائیس مئی 2011: پی این ایس نیول بیس مہران پر حملے میں 18 نیوی اور سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 4 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    دس جولائی 2010: کراچی میں سی آئی ڈی کی بلڈنگ پر حملہ میں 18 اہلکار و عام افراد جاں بحق ہوئے۔

    آٹھ دسمبر 2009: ملتان میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ہوا جس میں 15 اہلکار شہید ہوئے۔

    چار دسمبر 2009: جی ایچ کیو کی پریڈ لین مسجد پر حملہ ہوا جس میں 37 نمازی شہید جبکہ 5 حملہ آور جہنم واصل ہوئے۔

    پندرہ اکتوبر 2009: لاہور میں ایف آئی اے کے دفتر اور مناواں میں پولیس اکیڈمی پر حملہ ہوا۔ دونوں حملوں میں مجموعی طور پر 16 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 8 حملہ آور ہلاک کیے گئے۔

    دس اکتوبر 2009: راولپنڈی میں آرمی کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ میں 10 فوجی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔ 4 حملہ آور بھی مارے گئے۔

    ghq

    سات مئی 2009: لاہور میں آئی ایس آئی کے دفتر پر ہونے والے حملے میں 40 افراد جاں بحق ہوئے۔

    تیس مارچ 2009: لاہور کے علاقہ مناواں میں پولیس ٹریننگ اکیڈمی پر حملہ ہوا جس میں 15 پولیس اہلکار شہید جبکہ 4 حملہ آور ہلاک ہوئے۔

    دس دسمبر 2007: پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ پو ہونے والے حملے میں 7 افراد جاں بحق ہوئے۔

    تیرہ ستمبر 2007: تربیلا غازی ایئر بیس کی آفس میس پر حملہ میں 20 ایس ایس جی کمانڈوز شہید ہوگئے۔

    آٹھ نومبر 2006: خیبر پختونخوا میں درگئی کے علاقے میں ملٹری کیمپ پر ہونے والے حملے میں 42 جوان شہید ہوگئے۔

  • بلوچستان میں فائرنگ سے2  کسٹم اہلکار جاں بحق

    بلوچستان میں فائرنگ سے2 کسٹم اہلکار جاں بحق

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد نے کسٹم اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 کسٹم اہلکار جاں بحق اور 1اہلکار زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کےمطابق نامعلوم ملزمان نے بلوچستان میں شمس آباد کےعلاقے میں کسٹم اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو کسٹم اہلکار جائے وقوعہ پر ہی جان کی بازی ہار گئے جبکہ ایک اہلکار کو اسپتال منقتل کردیاگیا۔

    ڈپٹی کمشنر مستونگ ریٹائر کیپٹن فرُخ عتیق کا کہناتھا کہ فائرنگ کے بعد ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    مزید پڑھیں:چارسدہ میں فائرنگ،پولیس افسر جاں بحق

    واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخواہ میں چارسدہ کے علاقے سردریاب کے قریب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں اسپیشل برانچ کا افسر موقع پر ہی جاں بحق ہو گیاتھا۔

  • سانحہ کوئٹہ : تحقیقاتی کمیشن کا فرانزک ٹیم اور نیکٹا سے معاونت کا فیصلہ

    سانحہ کوئٹہ : تحقیقاتی کمیشن کا فرانزک ٹیم اور نیکٹا سے معاونت کا فیصلہ

    کوئٹہ : سانحہ کوئٹہ سے متعلق تشکیل دئیے گئے جوڈیشل تحقیقاتی کمیشن نے فرانزک ٹیم بلانے اور نیکٹا سے معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بعض چیزیں خفیہ ہیں جنہیں پبلک نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جستس فائز قاضی عیسیٰ پر مشتمل جوڈیشل تحقیقاتی کمیشن کی پہلی سماعت بلوچستان ہائیکورٹ میں ہوئی، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چھٹہ، آئی جی پولیس بلوچستان، ایف سی اور دیگر سول و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

    پہلے دن کی کارروائی میں بلوچستان حکومت کی جانب سے کمیشن کے سوالنامہ کا جواب داخل کرادیاگیا، کمیشن میں حکومتی جوابات پر تفصیلی بحث ہوئی۔

    کمیشن نے بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کے جائے وقوعہ کے قریب ایف سی ناکہ سے متعلق جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فرنٹیئر کورکے نمائندے کومکمل معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    کمیشن نے ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کے جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کو خولوںکے فرنگ پرنٹس نہ لینے ، سول ہسپتال بم دھماکے کی نوعیت اورجائے وقوعہ کا فرانزک ٹیم سے معائنہ نہ کرانے پر پولیس پر برہمی کا اظہار کیا۔

    کمیشن کی جانب سے استفسار کرنے پر پولیس حکام کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے بعض چیزیں خفیہ ہیں جنہیں پبلک نہیں کرسکتے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ جماعت الحرار اور داعش نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی، وزارت داخلہ کو اس حوالے سے خط لکھا دیا ہے۔

    کمیشن نے ذمہ داری قبول کرنے والوں کی فون کالز سے متعلق تحقیقات نہ کرنے پر بھی حیرانگی کا اظہار کیا، سپریم کورٹ کے جج فائز قاضی عیسیٰ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن میں فریقین نہیں ہوتے مقصد صرف سچ تک پہنچنا ہوتا ہے ، حکومت وکلاء سب معاونت کریں تاکہ کمیشن اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکے، تحقیقات کمیشن کی اگلی سماعت کل منگل کو ہوگی۔

     

  • وزیراعظم کا نہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے،مولانافضل الرحمن

    وزیراعظم کا نہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے،مولانافضل الرحمن

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر احتساب کرنا ہی ہے تو سب کا اور تمام صوبوں میں ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کےمطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتےہوئےکہناتھا کہ وزیراعظم نوازشریف نے خود کواحتساب کے لیے پیش کردیا ہے،معاملہ عدالت میں ہے۔

    مولانا فضل الرحمن کا کہناتھا کہ احتساب کے ادارے بھی موجود ہیں تو ایسی صورت حال میں سڑکوں پر آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ کرپشن تو خیبرپختونخوا میں ہے جہاں نوکریاں بیچی جارہی ہیں۔ایک جماعت اپنی مرضی کے ٹی او آرز منوانا چاہتی ہے،یہ کیسا انصاف ہے۔

    سی پیک کےحوالے سے بات کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن کا کہناتھا کہ سی پیک پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا اور نا ہی آل پارٹیز کانفرنس میں کسی نے کوئی اعتراض اٹھایا،وزیر اعظم نے بھی سی پیک پر سب کے تحفظات دور کیے تھے۔

    واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے علاوہ پوری دنیا کشمیر کو متنازع مسئلہ قرار دے رہی ہے۔

  • کوئٹہ : ایف سی سے مقابلہ، ایک دہشت گرد ہلاک، اہلکار زخمی

    کوئٹہ : ایف سی سے مقابلہ، ایک دہشت گرد ہلاک، اہلکار زخمی

    کوئٹہ : بلوچستان کے علاقے تمپ اور مند میں ایف سی اور حساس اداروں کے سرچ آپریشن کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک اور ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔ سر چ آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے شبے میں دس افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ترجمان ایف سی کے مطابق تمپ اور مند کے علاقے کوہار اور گوبرد کے علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کے اطلاع پر ایف سی اور حساس اداروں نے سرچ آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک ایف سی اہلکار زخمی ہوگیا۔

    ہلاک ہونے والے دہشت گرد کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، سر چ آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے شبے میں دس افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، کارروائی کے دوران بھاری اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔

    اسلحہ میں چار آر پی جی رونڈز دو ایس ایم جیز اور تین شارٹ گن شامل ہیں، اسلحہ کے علاوہ تخریبی مواد بھی برآمد کیا گیا ہے، گرفتار ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے نا معلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    مزید تحقیقات کی جارہی ہے، دوسری جانب کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں بھی ایف سی اورپولیس کا کومبنگ آپریشن جاری ہے، مذکورہ آپریشن دہشت گردوں کی تلاش میں کیا جارہا ہے۔