Tag: کوا

  • کوّا پیاسا نہیں مَر سکتا…

    کوّا پیاسا نہیں مَر سکتا…

    پیاسا کوّا کے عنوان سے کہانی آپ نے بھی پڑھی ہو گی۔ اس مشہور کہانی میں کوّے کی ذہانت کو خوب صورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ کوّا وہ پرندہ ہے جو واقعی بھوک اور پیاس سے نہیں مَر سکتا ہے۔ خدا نے اپنی اس مخلوق کو ان صلاحیتوں اور اسی ذہانت سے نوازا ہے کہ یہ ‘پاتال’ سے پانی ڈھونڈ نکالے۔

    حیوانات کے ماہرین نے اس پرندے کے خاندان کو Corvidae کا سائنسی نام دے رکھا ہے جن میں کوّے سے مماثلت رکھنے والے کئی پرندے مثلاً Raven, Rooks, Jays, Magpies Jackdaws وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس خاندان میں 133 مختلف پرندوں میں سے 40 نسلیں کوؤں کی ہیں۔

    پاکستان میں عام طور پر سرمئی رنگ کی گردن اور کالے جسم والا کوّا پایا جاتا ہے جسے House Crow کہتے ہیں۔

    اس پرندے (گھریلو کوّے) کی ذہانت بہت مشہور ہے۔ یہ نہ صرف درخت کی چھوٹی موٹی ٹہنیوں، تنکوں کو بطور اوزار استعمال کر کے کھانا تلاش کرنا جانتا ہے بلکہ لوہے تانبے کی پتری وغیرہ کو چونچ سے موڑ کر اس کا پھندا سا بنا کر کسی جگہ سے اپنے کھانے کی کوئی شے حاصل کرنا بھی جانتا ہے۔

    کوّے کے دماغ میں 1.5 بلین نیورون ہوتے ہیں اور اتنے ہی نیورون مختلف نسل کے بندروں میں بھی پائے جاتے ہیں، لیکن یہاں ایک فرق ہے۔ کوّے کا دماغ اور بندر کے دماغ کا سائز بہت مختلف ہے۔ اس ننّھے دماغ کے اندر یہ تمام نیورون انتہائی قریب ہوتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ دماغ کو ملنے والے سگنلز تیزی سے ادھر سے ادھر ہوتے ہیں اور یوں دماغ کے نیورون کی آپس میں‌ کمیونیکشن یا رابطہ بہت تیزی سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے آپ پتّھر اٹھانے کے لیے جھکتے ہیں اور دوسری طرف کوّا اُڑ چکا ہوتا ہے۔

    اس پرندے کا آئی کیو لیول انتہائی زبردست ہے۔ ماہرین اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بن مانس یا سات سالہ بچّے کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے برابر تصوّر کرتے ہیں۔

    کوّے کی غذائی عادات اور اس کی خوراک کی بات کی جائے تو یہ مردار خور بھی ہے، لیکن یہ اس کا بنیادی طریقۂ حصولِ خوراک نہیں۔ آپ اگر تجربہ کریں تو معلوم ہو گا کہ کھلی جگہ جیسے چھت پر باقاعدگی سے کھانا کھائیں تو اس پرندے کو آپ کا یہ وقت یاد رہے گا اور ہر روز باقاعدگی سے وہ اس جگہ پر پہنچے گا اور موقع ملتے ہی آپ کی کسی ڈش سے کچھ نہ کچھ اڑا لے جائے گا۔ اسی طرح کوّا کچرا اٹھانے والی گاڑیوں کی آمدورفت کے اوقات جانتا ہے۔ الغرض جہاں خوراک کی بھرمار اور کوّے کے لیے غذا کی دست یابی آسان ہو، یہ ہر اس جگہ اور مقام سے واقف ہے۔

    کوّا بیج، پھل، سبزی، گوشت، مردہ پرندے حتّٰی کہ انسانی لاشوں کو بھی نوچتا ہے اور چھوٹے پرندوں کے انڈے اور بچّے بھی کھا جاتا ہے۔

    یہ پرندہ گروہ کی شکل میں‌ رہنا پسند کرتا ہے۔ اگر آپ کسی کوّے کو مارتے ہوں تو جواب میں‌ بہت سے کوّے آپ کو دیکھ کر کائیں کائیں کرنے اور سَر پر ٹھونگیں‌ مارنے کے لیے جمع ہو جائیں گے۔ یہ نہ صرف انتقامی جذبات رکھتا ہے بلکہ اپنے خاندان کو بھی آپ کے حلیے سے آگاہ کردیتا ہے۔

    افزائشِ نسل کے لیے کوّا ٹہنیوں، تنکوں سے اپنا گھونسلہ بناتا ہے اور ایسے درخت کا انتخاب کرتا ہے جو گھنا اور پھیلا ہوا ہو۔ مادہ کے انڈے دینے کا وقت اپریل تا جولائی ہوتا ہے جس میں یہ تین سے پانچ انڈے دیتی ہے۔ ایک ہی درخت پر کوّے کے بہت سارے گھونسلے ہو سکتے ہیں۔ عام طور پر کوّے 15 سے 20 سال کی عمر پاتے ہیں۔

  • کوے سے دشمنی مول لینا مہنگا پڑ سکتا ہے!

    کوے سے دشمنی مول لینا مہنگا پڑ سکتا ہے!

    کیا کبھی آپ نے کسی کوے سے دشمنی کی ہے؟ اگر ہاں تو جان لیں کہ یہ دشمنی آپ کو بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔

    گھر کی چھتوں، بالکونیوں، کھڑکیوں اور لانز میں کئی اقسام کے پرندے آتے جاتے رہتے ہیں جن کی چہچہاہٹ سے ماحول خوشگوار ہوجاتا ہے تاہم اگر کوا آجائے تو اس کی کائیں کائیں بہت ناگوار گزرتی ہے۔

    ایسے میں کچھ افراد کووں کو مار بھگانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہیں سے ان کی کووں سے باقاعدہ دشمنی شروع ہوجاتی ہے۔

    وہ جس کوے کو مار بھگاتے ہیں وہی کوا ان کی جان کا دشمن بن جاتا ہے اور وہ ہر روز وہاں آ کر ان پر جھپٹنے، حملہ کرنے یا چونچ مارنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ایسے ہی تجربے سے گزرنے والے بعض افراد کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے کسی کوے مار بھگایا تو اس کے بعد وہ کسی بھی وقت اس جگہ پر آئیں تو اچانک کہیں سے وہی کوا نمودار ہوتا ہے اور ان پر حملہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    کینہ پروری کی یہ فطرت کوے کے علاوہ کم ہی کسی پرندے میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

    تاہم اب ماہرین نے کوے کی اس حرکت کی وضاحت کی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوے دراصل ایک بار جو چہرہ دیکھ لیں وہ اسے کبھی نہیں بھولتے، چنانچہ جب کبھی کوئی شخص ان سے خراب برتاؤ کرتا ہے تو وہ اسے اپنے لیے خطرہ سمجھ لیتے ہیں اور اسے دیکھتے ہی اپنے دفاع میں پہلے حملہ کردیتے ہیں۔

    اب تک دنیا بھر میں کئی تحقیقات کی گئی ہیں جن سے ثابت ہوا ہے کہ کوے کا دماغ دیگر پرندوں سے مختلف اور زیادہ فعال ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کووں کی جسمانی اور معاشرتی صلاحیتوں کا موازنہ بندروں کی بڑی نسل اورنگٹن سے کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق میں ثابت ہوا کہ چار ماہ کے کوے کی پہچاننے کی صلاحیت بالغ بندر کی طرح ہوتی ہے۔

    سائنٹفک ریسرچ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق 4 ماہ کے کوے میں پہچاننے کی وہ تمام صلاحیتیں پائی جاتی ہیں جو ایک بالغ بندر میں ہوتی ہیں۔

    کوے خوراک کے حصول کے لیے بھی نہایت ذہانت کا استعمال کرتے ہیں اور ایک تحقیق کے مطابق کوے نئی حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر کووں کے ساتھ شیئر بھی کرتے ہیں۔

  • وہ پرندہ جسے چالاک ہی نہیں‌ چور بھی کہا جاتا ہے!

    وہ پرندہ جسے چالاک ہی نہیں‌ چور بھی کہا جاتا ہے!

    کوّوں کا ایکا بہت مشہور ہے۔ اگر کبھی ان کا ایک ساتھی مصیبت میں پڑ جائے تو کائیں کائیں کرکے سب کو وہاں اکٹھا کر لیتے ہیں۔ دراصل یہ ایک چالاک پرندہ ہے اور گروپ کی شکل میں رہتا ہے۔

    مکئی، باجرے اور گندم کے کھیتوں پر حملہ آور ہو کر کسان کو خاصا نقصان پہنچاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسان اسے ڈرانے کے لیے کھیتوں میں جگہ جگہ عجیب و غریب پتلے بنا کر لٹکاتے ہیں۔

    اگرچہ کوّا کسی حد تک غلاظت اور مردار خور ہونے کی وجہ سے مفید بھی ہے، مگر مجموعی طور پر درحقیقت یہ ایک نہایت ہی ضرر رساں پرندہ ہے۔

    دنیا بھر میں اس کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں اور اسے چالاک، تیز طرّار ہی نہیں‌ چور بھی کہا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف دوسروں پرندوں کے گھونسلوں سے انڈے چرا لیتا ہے بلکہ اکثر ان کے بچّے بھی اٹھا لیتا ہے۔ حتیٰ کہ یہ گھروں اور کھیتوں میں دانہ دنکا چگتے ہوئے مرغی کے چھوٹے چھوٹے چوزوں تک کو اچک کر لے جاتا ہے۔ خاص طور پر یہ فصلوں کو بہت ہی نقصان پہنچاتا ہے۔ بیج بونے سے کاٹنے تک اس کی چوری جاری رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسان اسے اپنا بدترین دشمن سمجھتا ہے۔

    کوّا تقریبا 48 سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے۔ یہ اپنی سخت اور مضبوط چونچ سے بہت کام لیتا ہے۔ ہر قسم کے اناج کے دانے، کیڑے مکوڑے، پھل، پرندوں کے انڈے، مینڈک، چھوٹے سانپ، مچھلیاں اور چوہے سبھی کچھ کھا جاتا ہے۔ چوں کہ بے شمار چیزیں کھا لیتا ہے لہٰذا اسے کہیں نقل مکانی کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

    اس کی قوّتِ بصارت اور سماعت غیر معمولی طور پر بہت تیز ہوتی ہے۔ بلندی پر پرواز کرتے ہوئے بھی زمین پر اپنی خوراک ڈھونڈ لیتا ہے۔ معمولی سی آہٹ پر چوکنّا ہو جاتا ہے۔ فوراً خطرے کی بو سونگھ لیتا ہے۔

    کوّا موسمِ بہار میں انڈے دیتا ہے۔ دوسرے پرندوں کی طرح یہ بھی فطرتاً اپنے بچّوں کا بہت خیال رکھتا ہے۔ ان کی ککراتی ہوئی چیخیں سن کر فوراً ان کے سروں پر آجاتا ہے۔ اپنے بچوں کی حفاظت کی خاطر یہ بعض اوقات شکرے، باز اور الّو پر بھی حملہ کردیتا ہے۔

  • چڑیا گھر کی انتظامیہ کو فرار کوے کی تلاش، ہاۓ، ہیلو کرسکتا ہے!

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کو فرار کوے کی تلاش، ہاۓ، ہیلو کرسکتا ہے!

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کو فرار کوے کی تلاش، ہاۓ، ہیلو کرسکتا ہے!

    امریکا کے چڑیا گھر سے ایک کوا ٹریننگ سیشن کے دوران فرار ہوگیا، چڑیا گھر انتظامیہ نے عوام سے اسے ڈھونڈنے میں مدد کی اپیل کی ہے۔

    امریکی ریاست ٹیکسس کے ڈلاس چڑیا گھر سے یہ کوا دوران ٹریننگ فرار ہوا، ڈلاس زو کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اونکس نامی کوے کو ایک برڈ شو کے لیے تربیت دی جارہی تھی جس کے دوران وہ اڑ گیا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کوے کو پہچاننا آسان ہے کیونکہ یہ دوسرے کووں سے مختلف ہے اور اس کے سینے پر سفید فر ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Dallas Zoo (@dallaszoo)

    بیان کے مطابق کوا انسانوں سے دوستانہ رویہ رکھتا ہے، اور ہائی ہیلو کہنے اور اپنا نام پکارنے کے قابل ہے۔

    انتظامیہ نے اپیل کی ہے کہ اگر یہ کوا کہیں نظر آئے تو اسے خود سے پکڑنے کے بجائے چڑیا گھر میں اطلاع دی جائے۔

  • کوا ذہانت میں کس کے برابر ہے؟ نئی تحقیق نے حیران کردیا

    کوا ذہانت میں کس کے برابر ہے؟ نئی تحقیق نے حیران کردیا

    برلن: کوا اپنا چالاکی کے باعث بے حد مشہور ہے تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ کوا ذہانت میں بندروں کے برابر ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اوسنابرک یونیورسٹی کے سائنسدانوں اور برلن میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ برائے سائنسی ریسرچ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کوے کسی حد تک بڑے بندروں کی طرح ذہین ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق کوؤں کی جسمانی اور معاشرتی صلاحیتوں کا موازنہ بندروں کی بڑی نسل اورنگٹن سے کیا جاتا ہے۔ تحقیق میں ثابت ہوا کہ چار ماہ کے کوے کی پہچاننے کی صلاحیت بالغ بندر کی طرح ہوتی ہے۔

    سائنٹفک ریسرچ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق 4 ماہ کے کوے میں پہچاننے کی وہ تمام صلاحیتیں پائی جاتی ہیں جو ایک بالغ بندر میں ہوتی ہیں۔

    تحقیقاتی ٹیم نے بندروں کے لیے تیار کیے گئے ایک تجرباتی ٹیسٹ کو پرندوں پر آزمایا، اس ٹیسٹ میں میٹھے ٹکڑے کو ایک گلاس کے نیچے چھپا کر اس کے ساتھ رکھے گلاسوں کے ساتھ اس کی جگہ بدل دی جاتی تھی۔

    اس سے یہ اندازہ لگانا تھا کہ کوا ٹکڑے والے گلاس کی پہچان رکھ سکتا ہے یا نہیں، یہ ٹیسٹ 3 کارڈ والے کھیل کی طرح تھا۔ حیران کن طور پر کوے نے ٹکڑے والے گلاس کی پہچان رکھی اور اپنی چونچ سے اس کو گرا دیا۔

    یہ تحقیق 8 کوؤں پر کی گئی جن کی عمریں 4، 8، 12 اور 16 ماہ تھیں۔

    تحقیق کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کوؤں میں اشیا کو پہچاننے اور اجتماعی رابطے کا فہم بندروں جیسا تھا، اب سائنسدانوں نے کوؤں کے لیے ایسا ٹیسٹ تیار کرنے کا عزم کی ہے جو ان کی خصوصی مہارتوں کا پتہ دے گا۔

  • کوے کی ذہانت آپ کو حیران کردے گی

    کوے کی ذہانت آپ کو حیران کردے گی

    آپ نے اس پیاسے کوے کی کہانی تو ضرور پڑھ رکھی ہوگی جو پیاس بجھانے کے لیے مٹکے کو کنکروں سے بھر دیتا ہے، جس کی وجہ سے پانی اوپر آجاتا ہے، کوے کی ذہانت کی سائنس نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    جرمن ماہرین کی جانب سے حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا کہ کوے شعور بھی رکھتے ہیں یعنی اپنے ارد گرد کی دنیا کے حوالے سے کافی با خبر ہوتے ہیں، یہ ایک حیران کن دریافت ہے کیونکہ اب تک صرف انسان اور چند ممالیہ جانداروں کو ہی اس صلاحیت کا حامل سمجھا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق جانوروں میں شعور کی نشاندہی مشکل ہوتی ہے کیونکہ وہ بات نہیں کر سکتے، جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے ارگرد کی دنیا کا کس قدر شعرو رکھتے ہیں۔

    حالیہ تحقیق سے علم ہوا کہ کوے اپنی معلومات کے بارے میں جانتے ہیں، سوچتے ہیں، اور اس سے اپنے مسائل حل کرتے ہیں۔

    طبی زبان میں اسے پرائمری کونشیس نیس کہا جاتا ہے جو شعور کی سب سے بنیادی قسم ہے یعنی حال، مستقبل قریب اور ماضی کا شعور۔ اس کا تعلق سیربل کورٹیکس سے ہوتا ہے جو ممالیہ جانداروں کے دماغ کا ایک پیچیدہ حصہ ہوتا ہے۔

    تاہم پرندوں کی دماغی ساخت بالکل مختلف ہوتی ہے، ممالیہ جانداروں کے دماغوں میں جہاں تہیں ہوتی ہیں، وہاں پرندوں کے دماغ بالکل ہموار ہوتے ہیں، البتہ کوے بہت چالاک ہوتے ہیں اور ان میں ممالیہ جانداروں جیسی ذہنی صلاحیتیں بھی پائی جاتی ہیں لہٰذا ماہرین یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ کیا ان کے اندر شعور پایا جاتا ہے یا نہیں۔

    اس کے لیے جرمن محققین نے 2 کووں پر مختلف تجربات کیے۔

    سب سے پہلے انہیں اسکرینوں پر روشنی دکھائی گئی اور دریافت ہوا کہ وہ انہیں دیکھ سکتے ہیں، مگر کچھ روشنیوں کو دیکھنا بہت مشکل تھا اور ان میں کئی بار وہ کوے دیکھنے کا سگنل دیتے، کئی بار نہیں دیتے۔

    ہر کوے نے درجنوں سیشنز کے دوران 2 ہزار سگنلز دیے جبکہ اس دوران الیکٹروڈز ان کے دماغ میں نصب تھے تاکہ دماغی سرگرمیوں کو ریکارڈ کیا جاسکے۔

    ماہرین نے بتایا کہ تجربات سے علم ہوا کہ کوے کے دماغ میں اعصابی خلیات بہت زیادہ پراسیسنگ کی سطح رکھتے ہیں جو کہ شعور کا اثر ہوتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے تصدیق ہوئی کہ اس طرح کا شعور صرف انسانوں یا چند ممالیہ جانداروں تک محدود نہیں، اور اس قسم کے شعور کے لیے ممالیہ دماغ جیسی پیچیدہ تہہ کی بھی ضرورت نہیں۔

    ایک اور تحقیق میں کبوتروں اور الوؤں پر مختلف تجربات کے دوران یہ بھی دریافت کیا گیا کہ دونوں پرندوں کی دماغی ساخت حیران کن حد تک ممالیہ جانداروں کی سیربل ساخت سے ملتی جلتی ہے۔

    اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس قسم کا بنیادی شعور پرندوں اور ممالیہ جانداروں میں ہماری توقعات سے بھی زیادہ عام ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیق کے نتائج سے ہمیں شعور اور اس کے دماغی اثرات کے ارتقا کے بارے میں جاننے کا موقع مل سکے گا۔

    اس سے قبل تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کوا چیزیں بنانے، ذخیرہ کرنے، اپنے ٹولز کی نگہداشت کرنے اور انہیں بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، وہ گنتی بھی کر سکتا ہے، علاوہ ازیں کوا سخت کینہ پرور ہوتا ہے جو اپنے دشمن کو چالاکی سے چاروں خانے چت کردیتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل نیشنل جیوگرافک نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کوا اپنی خوراک کس ذہانت سے حاصل کرتا ہے۔ کوا اپنا شکار حاصل کرنے کے لیے پودوں کی شاخوں کو بطور آلہ استعمال کرتا ہے۔

    کوے شاخ کو چھیل کر نہ صرف اس کے اگلے سرے کو نوکیلا بناتے ہیں بلکہ بعض اوقات اسے موڑ کر ہک کی شکل بھی دیتے ہیں تاکہ خوراک کو اپنی طرف کھینچ سکیں۔

    یہ ذہانت کم ہی دیگر پرندوں میں پائی جاتی ہے۔

  • انسان کو اپنا گناہ چھپانے کا سبق دینے والا کوا توقع سے زیادہ ذہین

    انسان کو اپنا گناہ چھپانے کا سبق دینے والا کوا توقع سے زیادہ ذہین

    قرآن کریم میں حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کا ذکر کیا گیا ہے جن میں سے قابیل نے رقابت میں اندھا ہو کر اپنے بھائی ہابیل کو مار ڈالا تھا۔

    جب اس نے اپنے بھائی کو قتل کردیا تو اسے سمجھ نہ آیا کہ اپنے اس گناہ کو کیسے چھپائے۔ تب ایک کوا آیا اور اپنی چونچ سے زمین میں گڑھا کھودنے لگا۔ کوے کو دیکھ کر قابیل کو بھی اپنا گناہ دفن کرنے کا خیال سوجھا اور اس نے گڑھا کھود کر اپنے بھائی کی لاش اس میں دبا دی۔

    قرآن میں ہے کہ قابیل نے خود کو لعنت ملامت بھی کی کہ ایک پرندے سے آنے والا خیال اسے پہلے کیوں نہ سوجھا۔

    مذکورہ واقعے کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا نا ممکن نہیں کہ کوا ایک ذہین اور چالاک پرندہ ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کوا اس سے کہیں زیادہ چالاک ہے جتنا اسے سمجھا جاتا ہے۔

    نیشنل جیوگرافک کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کوا اپنی خوراک کس ذہانت سے حاصل کرتا ہے۔

    کوے کی کوئی خاص خوراک نہیں ہے اور یہ عموماً سبزیوں اور گوشت سمیت تمام اشیا باآسانی کھا لیتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ کوا اپنا شکار حاصل کرنے کے لیے پودوں کی شاخوں کو بطور آلہ استعمال کرتا ہے۔

    کوے شاخ کو چھیل کر نہ صرف اس کے اگلے سرے کو نوکیلا بناتے ہیں بلکہ بعض اوقات اسے موڑ کر ہک کی شکل بھی دیتے ہیں تاکہ خوراک کو اپنی طرف کھینچ سکیں۔

    کوے ایسا اس وقت کرتے ہیں جب انہیں ننھے ننھے سوراخوں یا تنگ جگہوں میں اپنی مطلوبہ خوراک نظر آجائے اور وہاں تک پہنچنا ان کے لیے مشکل ہو۔ ایسے میں یہ ہک دار شاخ کوے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق کوے نئی حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر کووں کے ساتھ شیئر بھی کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔