Tag: کوثر پروین

  • کوثر پروین: بھولی بسری مدھر آواز

    کوثر پروین: بھولی بسری مدھر آواز

    ایک زمانے میں پاکستان فلم انڈسٹری کی رسیلی اور مدھر آوازوں نے اپنے دور کے بے شمار گیتوں کو مقبولیت اور ان کے تخلیق کاروں اعتبار بخشا اور فلموں کی کام یابی میں اپنا حصّہ ڈالا، لیکن پھر نگار خانے ویران ہوگئے اور کانوں میں‌ رس گھولنے والی یہ آوازیں بھی ایک ایک کرکے خاموش ہوتی چلی گئیں۔

    کوثر پروین ایک ایسی ہی گلوکارہ تھیں جن کے گائے ہوئے کئی گیت ان کی یاد دلاتے ہیں۔ پاکستان کی اس مشہور گلوکارہ کا انتقال 30 دسمبر 1967ء کو ہوا تھا۔ ہندوستان کے شہر پٹیالہ میں پیدا ہونے والی کوثر پروین کے کیرئیر کا آغاز 1950ء میں ہوا تھا۔

    پاکستانی فلم ’’قاتل‘‘ کا یہ گیت آپ نے بھی سنا ہو گا جس کے بول تھے:

    او مینا… نہ جانے کیا ہو گیا، کہاں دل کھو گیا، او مینا!….

    یہ ممتاز شاعر اور بے مثال نغمات کے خالق قتیلؔ شفائی کا تحریر کردہ گیت تھا جو کوثر پروین کی آواز میں‌ پاکستان بھر میں مقبول ہوا۔

    انور کمال پاشا کی فلم ’’قاتل‘‘ سپرہٹ ثابت ہوئی۔ کہتے ہیں اس فلم کے نغمات نے کراچی سے دلّی تک مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے تھے۔

    آج فنِ موسیقی اور گائیکی کے انداز ہی نہیں‌ بدلے گئے بلکہ پاکستان میں فلمی صنعت کے زوال کے ساتھ اُن ناموں کو بھی فراموش کردیا گیا جو اپنے دور میں شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں پر تھے۔ کوثر پروین ایسا ہی ایک نام ہے جو مشہور اداکارہ آشا پوسلے کی چھوٹی بہن اور معروف موسیقار اختر حسین کی شریکِ حیات بھی تھیں۔

    کوثر پروین نے پاکستان کی فلمی صنعت کے ابتدائی دور میں کئی فلموں کے لیے گیت ریکارڈ کروائے۔ 1954ء میں فلم نوکر کی ایک لوری بہت مشہور ہوئی جس کے بول تھے:

    میری اکھیوں کے تارے میں تو واری واری جائوں… اسے کوثر پروین کی آواز میں‌ ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس لوری نے بطور گلوکارہ انھیں‌ شہرت اور شناخت دی تھی۔

    کوثر پروین کے دیگر مقبول گیتوں میں فلم وعدہ کا نغمہ بار بار ترسے مورے نین بھی شامل ہے۔ انھوں نے کئی دو گانے بھی گائے جنھیں‌ شائقین نے بے حد پسند کیا۔

  • کوثر پروین جن کی آواز میں کئی فلمی گیت مقبول ہوئے

    کوثر پروین جن کی آواز میں کئی فلمی گیت مقبول ہوئے

    پاکستان کے کئی نام ور اور اپنے زمانے کے مشہور فن کار ایسے ہیں‌ جنھیں وقت کے ساتھ فراموش کردیا گیا۔ خاص طور پر وہ فن کار جنھوں نے‌ نہ صرف شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چُھوا بلکہ کسی زمانے میں جہانِ فن میں‌ ان کا طُوطی بولتا تھا۔

    کوثر پروین بھی پاکستان کی نام وَر گلوکارہ تھیں جو 30 دسمبر 1967ء کو وفات پاگئیں۔ زمانے کے ساتھ فن موسیقی اور گائیکی کے انداز ہی نہیں‌ بدلے بلکہ اس نگری میں‌ کئی نئی اور خوب صورت آوازوں‌ نے خود کو متعارف کروانے کے بعد شہرت اور مقبولیت کا عروج دیکھا اور یوں ماضی کے باکمال فن کاروں کو بھلا دیا گیا۔ کوثر پروین انہی میں‌ سے ایک نام ہے جو اداکارہ آشا پوسلے کی چھوٹی بہن اور معروف موسیقار اختر حسین کی شریکِ حیات تھیں۔

    کوثر پروین نے پاکستان کی فلمی صنعت کے ابتدائی دور میں کئی فلموں کے لیے اپنی آواز میں‌ گیت ریکارڈ کروائے جو بے حد مقبول ہوئے۔ ان کام یاب فلموں کے کئی گیت کوثر پروین کی آواز میں‌ یادگار ٹھہرے اور آج بھی سماعتوں میں‌ رس گھولتے ہیں۔ 1954ء میں فلم نوکر کی ایک لوری بہت مشہور ہوئی جس کے بول تھے، میری اکھیوں کے تارے میں تو واری واری جائوں۔ یہ لوری کوثر پروین کی آواز میں‌ تھی جس نے انھیں‌ شہرت اور شناخت دی۔

    کوثر پروین کے دیگر مقبول گیتوں میں فلم قاتل کا یہ گیت او مینا، نہ جانے کیا ہوگیا، کہاں‌ دل کھو گیا آپ نے بھی سنا ہوگا۔ فلم وعدہ کا یہ نغمہ بار بار ترسے مورے نین اور کئی گیت شامل ہیں۔ انھوں نے دو گانے بھی گائے اور اپنے وقت کے باکمال گلوکاروں کے ساتھ آواز ملائی۔

    وہ ہندوستان کے شہر پٹیالہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ بطور گلوکارہ ان کے کیرئیر کا آغاز 1950ء میں ہوا تھا۔