Tag: کورنگی بلال کالونی

  • مقتول خاتون کو بلال کالونی پارک میں کون لے کر آیا؟ سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    مقتول خاتون کو بلال کالونی پارک میں کون لے کر آیا؟ سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کورنگی میں بلال کالونی پارک کے قریب سے خاتون کی لاش ملنے کے واقعے کے سلسلے میں ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے، جس میں خاتون کو موٹر سائیکل پر سوار دیکھا جا سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے ایک سرویلنس فوٹیج حاصل کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کو کورنگی کے پارک میں کیسے لایا گیا تھا، فوٹیج میں خاتون کو موٹر سائیکل پر بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، اور موٹر سائیکل سوار کے ساتھ ایک بچہ بھی موجود ہے۔کورنگی بلال کالونی خاتون سپنا قتل

    مقتول خاتون کی شناخت 26 سالہ سپنا انیس کے نام سے ہوئی ہے، نادرا ڈیٹا کے مطابق خاتون کا تعلق نوشہرو فیروز سے ہے، فوٹیج کے مطابق خاتون ممکنہ طور پر قاتل کو جانتی تھی۔

    پولیس کے مطابق خاتون کے سر کے پیچھے سے گولی چلائی گئی، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے گولی کا کوئی خول نہیں مل سکا ہے۔کورنگی بلال کالونی خاتون سپنا قتل

    دریں اثنا، پولیس نے جاں بحق خاتون کے اہل خانہ سے رابطہ کر لیا ہے، ورثا نے خاتون سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فیملی کے مطابق سپنا شادی شدہ تھی، اور وہ مبینہ طور پر بھاگ کر کراچی آئی تھی، تاہم خاتون کب اور کیوں کراچی آئی، اس کی تفصیلات حاصل کر رہے ہیں۔


    کراچی : لیاقت آباد ندی سے بچی کی لاش ملنے کا واقعہ، پولیس کو اہم ثبوت مل گئے


    پولیس حکام کے مطابق سپنا کو سر کے پیچھے سے گولی مار کر قتل کیا گیا، تاہم کورنگی بلال کالونی پارک میں جائے وقوعہ سے گولی کا خول نہیں مل سکا، ہو سکتا ہے گولی مارنے والا خول بھی اٹھا کر لے گیا ہو۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فیملی نے مقدمہ درج نہ کروایا تو سرکار کی مدعیت میں درج ہوگا، پوسٹ مارٹم رپورٹ کا بھی انتظار کر رہے ہیں۔

  • خود کشی یا قتل؟ گھر سے 13 سالہ  لڑکی کی پھندا لگی لاش برآمد، اصل حقائق سامنے آگئے

    خود کشی یا قتل؟ گھر سے 13 سالہ لڑکی کی پھندا لگی لاش برآمد، اصل حقائق سامنے آگئے

    کراچی : گھر میں لڑکی کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تیرہ سالہ لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کئے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی بلال کالونی میں گھر کے اندر سے نوعمر لڑکی کی لاش برآمد ہوئی۔

    پولیس نے بتایا کہ لاش کی شناخت 13 سالہ ثنا دختر انور کے نام سے کی گئی ، واقعہ دوپہر کو پیش آیا ، اور شام کو پولیس کوآگاہ کیا گیا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اہلخانہ نے پولیس کو بیان دیا کہ لڑکی نےپھنداڈال کرخودکشی کی، تاہم واقعہ مشکوک لگتا ہے کیونکہ اہلخانہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے جبکہ جس جگہ پھندےکی نشاندہی کی گئی وہ بھی مشتبہ ہے۔

    پولیس نے کہا کہ لاش پوسٹ مارٹم کیلئے جناح اسپتال منتقل کی گئی، جہاں لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کیا گیا ، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 13سالہ ثنا کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    پوسٹ مارٹم میں زیادتی کی تصدیق ہوئی، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ثنا کی موت گلا گھٹنے کے باعث ہوئی/

  • پولیس نے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سوا ماہ تک تشدد کیا، نوجوان کا الزام

    پولیس نے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سوا ماہ تک تشدد کیا، نوجوان کا الزام

    کراچی: شہر قائد میں پولیس گردی کا ایک اور مبینہ واقعہ سامنے آ گیا ہے، کورنگی بلال کالونی کے 22 سالہ نوجوان شہباز پر پولیس نے بہیمانہ تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورنگی کراچی کے نوجوان شہباز نے الزام لگایا ہے کہ اسے پولیس نے چوری کا الزم لگا کر اغوا کیا، اور نا معلوم مقام پر لے جا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کیا گیا۔

    نوجوان شہباز نے بتایا کہ پولیس نے اس پر سوا ماہ تک تشدد کیا، ایک وقت کا کھانا دیتے تھے اور تشدد کرتے رہتے تھے۔

    نوجوان نے الزام لگایا کہ اغوا کروانے میں خالہ اور خالو ملوث ہیں، خالہ سی ٹی ڈی میں ہیڈ کانسٹیبل جب کہ خالو اے سی ایل سی میں تعینات ہیں۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ سوا ماہ بعد ملیر سٹی تھانے کے قریب چھوڑ کر اہل کار فرار ہوئے، اب والدین اور مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں پولیس اہلکار کی غفلت سے دستی بم مزدور کے ہاتھ میں پھٹ گیا

    شہباز نے کہا کہ اس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے، تحفظ فراہم کیا جائے۔ خیال رہے کہ نوجوان شہباز کے اغوا کا مقدمہ کورنگی انڈسڑیل ایریا تھانے میں درج ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونی ورسٹی روڈ پر پولیس اہل کار کی فائرنگ سے رکشے میں سوار ڈیڑھ سالہ بچہ احسن جاں بحق ہو گیا تھا۔

    خیال رہے کہ آئے روز ملک کے مختلف شہروں میں پولیس گردی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں، پولیس کی جانب سے بے گناہوں پر تشدد اور انھیں جان سے مارنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے تا حال سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔