Tag: کورنگی ندی

  • کراچی:  کورنگی ندی میں پولیس نے 3 بچیوں کو ڈوبنے سے بچالیا

    کراچی: کورنگی ندی میں پولیس نے 3 بچیوں کو ڈوبنے سے بچالیا

    کراچی : کورنگی ندی میں پولیس نے 3 بچیوں کو ڈوبنے سے بچالیا، ایک بچی کی عمر 9 سال ایک 13 ایک 14 سال کی بچی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس ریسکیو میں کراچی پولیس پر بازی لے گئی۔

    کراچی کی کورنگی ندی میں تین بچیوں کے پھنسنے کی اطلاع پر پولیس نے ایکشن لیا اور بلوچ کالونی پولیس کے اہلکار نے تینوں بچیوں کو ڈوبنے سے بچالیا۔

    پولیس اہلکار سکندر نے بتایا کہ ون فائیو پر تین بچوں کے ڈوبنے کی اطلاع ملی تھی، جب موقع پر پہنچے تو تین بچیاں پانی میں پھنسی ہوئی تھی۔

    اہلکار سکندر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت فوری طور پر تینوں بچیوں کو بچالیا اور تینوں کو باحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔

    پولیس اہلکار نے کہا ایک بچی کی عمر 9 سال ایک 13 ایک 14 سال کی بچی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ روز ملیر ندی میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد گاڑی سمیت ڈوب گئے تھے ، جس کے بعد ریسکیو ٹیم نےملیرندی سے دو بچوں کی لاشیں نکالی تھیں۔

  • کورنگی ندی سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد

    کورنگی ندی سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد

    کراچی : کورنگی ندی کے قریب سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مرنے والوں کو اپنا کارکن ظاہر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ سے دو افراد کی تشدد ذدہ لاشیں ملیں، پولیس کے مطابق دونوں افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کورنگی میں ندی کے قریب سے ملنے والی لاشیں چار سے پانچ گھنٹے پرانی ہیں، جنہیں تشدد کے بعد گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔

    دونوں افراد کی عمریں پچیس سے تیس سال کے درمیان ہیں، مقتولین کی شناخت مرزا شمائل بیگ اورکامران سنی کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    مقتولین کورنگی سو کوارٹر کے رہائشی بتائے جاتے ہیں ۔ جائے وقوعہ سے شواہد جمع کر کے لاشیں پوسٹ مارٹم کے لئے جناح اسپتال منتقل کر دی گئیں۔

    علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کورنگی میں کراسنگ کے علاقے میں دومہاجرنوجوانوں شمائل بیگ اورکامران کے قتل کے واقعہ کی شدیدمذمت کی ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ مذکورہ کارکنان کو کچھ ماہ قبل ان کے گھروں سے گرفتار کیا گیا تھا یہ کھلا ماورائے عدالت قتل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اگران مہاجر نوجوانوں پر کوئی الزام تھاتوانہیں قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیاجاناچاہئیے تھا۔