کراچی میں قوانین اورقواعد کے باوجود ہیوی وہیکل کو لگام نہیں ڈالی جاسکی، کورنگی کراسنگ کے قریب ٹینکر نے خاتون کو روند کر ایک اور زندگی کا چراغ گُل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی کراسنگ کے قریب تیز رفتار ٹینکر نے خاتون کو روند دیا، جس کے نتیجے میں خاتون جان کی بازی ہار گئی۔
افسوسناک واقعے کے بعد مشتعل افراد نے ٹینکر کو آگ لگا دی، حادثے کے بعد ڈرائیور فرار ہوگیا جبکہ عوام نے کلینر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس سے قبل بھی سعدی ٹاؤن میں پانی کے ٹینکر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہوگیا تھا، شہری کی شناخت تنویر کے نام سے ہوئی تھی۔
واقعے کے بعد ڈرائیور واٹر ٹینکر چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا تاہم پولیس نے ٹینکرتحویل میں لے تحقیقات شروع کردیں۔
گزشتہ ماہ شیر شاہ گلبائی کے قریب تیز رفتار ٹرک کی زد میں آکر راہگیر خاتون جاں بحق ہوئی تھی، ڈرائیور فرار جبکہ پولیس نے ٹرک کو تحویل میں لے لیا تھا۔
سائٹ ایریا غنی چورنگی کے قریب منی ٹرک کھڑے ہوئے ٹریلر سے پیچھے سے جا ٹکرایا تھا، حادثے میں منی ٹرک کا کلینر موقع پر جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ ڈرائیور محفوظ رہا۔
کراچی : کورنگی کراسنگ کے قریب لگی آگ 10 گھنٹے بعد بھی نہیں بجھائی جاسکی، آگ کی شدت کےباعث پانی اور فوم کے استعمال کا فائدہ نہیں ہورہا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی کریک آئل ریفائنری کے قریب کھدائی کے دوران لگی آگ تاحال بے قابو ہے، فائر بریگیڈ کی کوششوں کے باوجود 10 گھنٹے بعد بھی آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا۔
فائر بریگیڈ کی کوششوں کے باوجود اب تک آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا، فائر بریگیڈ کی آٹھ گاڑیاں اور واٹرٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
چیف فائرافسرمحمد ہمایوں خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آگ رات1 بجے لگی تھی جس پر تاحال قابو نہیں پایا گیا، جہاں آگ لگی وہاں بورنگ کرائی جارہی تھی کئی فٹ کھدائی کی گئی، ممکنہ طور پر گیس پائپ کو نقصان پہنچا یا زمین میں گیس کے ذخائر پر آگ لگی ہو۔
ہمایوں خان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر پہلے گیس کا بہت شور تھا بعد میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، گیس کے ذخائر پر کام کرنے والے ماہرین کی ٹیم جائے وقوعہ کا دورہ کرے گی، ماہرین کی ٹیم کا جائزہ لینے کے بعد آگ بجھانے کی واضح حکمت عملی ترتیب دے سکیں گے۔
چیف فائر افسر نے کہا کہ 10 گاڑیاں کام کررہی ہیں،ریت ،مٹی کی مدد سے بھی آگ بجھانے کی کوشش کررہے ہیں اور فوم کا استعمال بھی کیا گیا لیکن آگ کی شدت برقرارہے، آگ کی شدت کے باعث پانی،فوم کے استعمال کا فائدہ نہیں ہورہا۔
ان کا کہنا تھا کہ آگ کی شدت کے باعث پھینکا گیا پانی واپس آرہا ہے، کوشش کر رہے ہیں ریت کی مدد سے آگ کو بجھایا جائے، جس کے لئے کرین اور ڈمپر بھی جائے وقوعہ طلب کرلیےگئےہیں، ڈمپر میں ریت بھر کر آگ پر ڈالی جائے گی۔
آگ لگنے کی وجوہات اورآگ کی نوعیت جاننے کیلئے ماہرین کی ٹیم کا جائے وقوعہ پر اجلاس ہوا، ماہرین نے جائے وقوعہ پر ٹیسٹ کرانے کیلئے پانی کے نمونے لیے، ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد واضح ہوسکے گا کہ کس چیزمیں آگ لگی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ فائربریگیڈ کی جانب سے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ زمین سےنکلنےوالی قدرتی گیس ہے تاہم ایس ایس جی سی وضاحت دے چکی کہ ان کی تنصیبات یا گیس کی لائن موجود نہیں۔
کمشنر کراچی حسن نقوی کا بھی کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے جائے وقوعہ پر گیس کا کوئی ذخیرہ ہے، رات سے جس طرز کی آگ تھی تاحال وہی صورتحال ہے، جائے وقوعہ پر کس چیز کیلئے بورنگ کی جارہی تھی ، معلومات اکھٹی کر رہے ہیں اور متعلقہ ادارے کے پاس موجود اجازت نامےکی تصدیق کرارہے ہیں۔
کراچی : ابراہیم حیدری سے کورنگی کراسنگ آنے والی سڑک پر ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار تین افراد کو کچل دیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہیوی ٹریفک کے خونی کھیل کو روکا نہ جاسکا، ابراہیم حیدری سے کورنگی کراسنگ آنے والی سڑک پر ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار تین افراد کو کچل دیا۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ رانگ سائیڈ سے آنے والے ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار افراد کو روند ڈالا ، تینوں افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
حادثے کے بعد مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگا دی جبکہ ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔
ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ جاں بحق دوافرادکی شناخت پچیس سالہ آصف اور ستائیس سالہ امجد کے نام سے ہوئی ہے۔..
ٹریفک سیکشن افسر نے واقعے کو اتفاقیہ حادثہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ڈمپر تیزرفتاری سے رانگ وے پر جارہا تھا، حادثہ اتفاقیہ طور پر پیش آیا۔
ریسکیوحکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونےوالے2افرادپنجاب سےآئےمہمان تھے، جاں بحق تیسرا شخص موٹرسائیکل پر مہمانوں کو گھمانے کیلئے لیکر نکلاتھا، حادثے میں جان سے ہاتھ دھونے والا تیسرا شخص اسٹیل آئرن شاپ پر ملازم تھا۔
یاد رہے کراچی میں خونیں ٹریفک حادثوں میں گذشتہ دو روز میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
گذشتہ روز شیر شاہ کے علاقے میں تیز رفتاری موٹر سائیکل سوار شہری زندگی کی بازی ہار گیا تھا، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی مسافر بس نے بیچ سڑک پر بس روک ، تیزی سے انے والا موٹر سائیکل سوار شہری اوورٹیک کرتے ہوئے 22 ویلر ٹینکر کے ٹائروں کی زد میں آیا۔
ایک اور واقعے میں کورنگی صنعتی ایریا میں بھی موٹر سائیکل سوار شہری ٹریفک حادثے میں جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوا تھا، ٹریفک کے دیگر حادثات کریم آباد اور سپر ہائی وے پر پیش آئے۔
کراچی : کورنگی کراسنگ پر ٹرک کی ٹکرسے موٹرسائیکل سوار جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے، ٹرک کا ڈرئیور موقع سے فرار ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں دندناتے ٹرک نے ایک اور زندگی کا چراغ بجھادیا، کورنگی کراسنگ پر افسوسناک حادثہ پیش آیا، جہاں ٹرک کی موٹرسائیکل کو ٹکر کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔
حادثے کے بعد مشتعل افراد نے ٹرک کوآگ لگا دی تاہم پولیس موقع پر پہنچی ، پولیس نے بتایا کہ جاں بحق شخص کی شناخت60سالہ محمدنذیرکےنام سے ہوئی جبکہ زخمیوں میں شعیب، مختاراور رب نواز شامل ہیں ، جنہیں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس نے ٹرک کو تحویل میں لے لیا ہے تاہم ڈرائیورموقع سے فرارہوگیا ہے۔
یاد رہے چند ہفتے قبل کراچی میں سپرہائی وے جمالی پل کے قریب تیزرفتارڈمپرنے میاں بیوی کوکچل ڈالا تھا، جاں بحق ہونیوالوں میں عبداللہ کالج کے پروفیسرطارق صلاح الدین اوران کی اہلیہ شامل تھیں تاہم حادثے کے بعد ڈرائیور ڈمپر سے اتر کر رکشے میں بیٹھ کر فرار ہوگیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ فیملی اسکیم 33 سےعزیز آباد شفت ہورہی تھی، جاں بحق پروفیسر نے گھر کا سامان لوڈ کروا کر ٹرک بھجوا دیا تھا۔
کراچی : شہر قائد میں بجلی کی فراہمی کے ادارے کے الیکٹرک نے کورنگی کراسنگ کے علاقہ میں بجلی کی فراہمی سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا۔
اس حوالے سے ترجمان کےالیکٹرک کا کہنا ہے کہ کورنگی کراسنگ 31جی کے ایریا میں بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ علاقے میں لوڈشیڈنگ ادارے کی ویب سائٹ پردیے گئے شیڈول کے عین مطابق کی جاتی ہے۔
ترجمان کےالیکٹرک کا کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ علاقے میں بجلی کی چوری اور نقصانات کی شرح پر منحصر ہے، وقت پر کی گئی بلوں کی ادائیگیاں علاقے کی لوڈ شیڈنگ میں کمی یا خاتمے کا اہم جزو ہیں۔
کراچی: شہر قائد میں چند دن قبل کورنگی کراسنگ کے علاقے میں تاجر کے بیٹے کے مختصر مدت کے اغوا کا واقعہ پیش آیا تھا، اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو حاصل ہوئی ہے، جس سے واقعے کی تفصیل سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق نامعلوم افراد 11 جون کو کورنگی کراسنگ پر واقع ٹاور میں سونے کے تاجر کی جیولری شاپ میں داخل ہوئے، اور ان کے بیٹے کو دکان سے اغوا کر کے لے گئے، واردات کے وقت جیولری شاپ پر تاجر کا بیٹا ہی موجود تھا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق مسلح افراد نے دکان میں داخل ہوتے وقت خود کو اسپیشل برانچ کے اہل کار ظاہر کیا، ملزمان نے دکان میں داخل ہوتے ہی تاجر کے بیٹے کے ہاتھ سے سونا لے کر جیب میں رکھ لیا۔
ملزمان نے تاجر کے بیٹے کو اپنے ساتھ لیا اور باہر لے گئے، تاجر کے بیٹے کو باہر لے جانے سے قبل ملزمان نے بچے سے بھی دکان بند کرائی، اس کے بعد انھوں نے بچے کو مارکیٹ کے باہر کھڑی سفید رنگ کی کار میں بٹھا دیا۔
تاجر کے بیٹے کو لے جاتے وقت ملزمان کے پاس پہلے ہی سے ایک بچہ اور تھا، ملزمان بچے کو کار میں ڈال کر ساتھ لے گئے، اور پھر ملزمان کی جانب سے اغوا کیے گئے بچے کی فیملی سے رابطہ کیا گیا۔
اس واقعے میں ملزمان نے بچے کی بحفاظت رہائی کے لیے 10 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا، اور رقم کی ادائیگی میں تاخیر پر ملزمان نے بچے کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا، تشدد کے وقت بچے کی جیب سے 140 گرام سونا برآمد ہوا تو ملزمان نے اسے قبضے میں لے لیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ملزمان نے 3 گھنٹے تک بچے کو تحویل میں رکھا تھا، اور پھر سنسان ایریا میں چھوڑ کر بھاگ گئے، پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کراچی: شہر قائد کے علاقے کورنگی کراسنگ کے قریب تیز رفتار کار حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ کے قریب تیز رفتار کار فٹ پاتھ پرچڑھ گئی، حادثے میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ یکم مئی کو کوئٹہ سے کراچی جانے والی کار باغبانہ کے مقام پر تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور سے بے قابو ہو کر بند دکان میں جا گھسی جس کے نتیجے میں ڈرائیور سمیت چار افراد غلام حسن ، محمد حسن ،سردار گل اور مستری صادق جاں بحق اور مصری خان شدید زخمی ہوگیا تھا۔
اس سے قبل رواں سال 16 جنوری کو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پانی سپلائی کے لیے جانے والے ایک ٹینکر کی تیز رفتاری کے باعث ایک شہری جان کی بازی ہار گیا تھا۔
کراچی : کورنگی کراسنگ میں رینجرز چوکی پر نامعلوم افراد نے دستی بم پھینکا جس سے تین اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
ڈی جی رینجرز نے کہا ہے کہ چوکی پر حملے میں لسانی جماعت کے افراد ملوث ہوسکتے ہیں، تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ پر رینجرز کی چوکی پرایک اورکریکر حملہ کیاگیا۔
اس ہفتے کے دوران رینجرز کی چوکی پریہ تیسرا حملہ ہے۔ کورنگی کراسنگ کے قریب کریکر حملے میں رینجرز چوکی کی دیواریں منہدم ہوگئیں،حملے کے نتیجے میں تین رینجرز اہلکا ربھی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
کریکر حملے کے کچھ دیر بعد ڈی جی رینجرز میجربلال اکبرنے جائے وقوعہ کامعائنہ کیا، اس موقع پر صحافیون سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نےبتایا کہ چوکی پرچارسے پانچ سوگرام بارودی مواد پھینکا گیا۔ جس میں کیلیں بھی تھیں۔
ڈی جی رینجرز نےکہا کریکر حملے سیاسی جماعت کےلوگ کررہے ہیں۔ چند روز پہلے عیسیٰ نگری اور موتی محل کے قریب بھی رینجرز چوکیوں پرکریکرحملے ہوچکے ہیں، تاہم حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔