Tag: کورونا وائرس

  • کیا کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد گردے فیل ہونے کے خطرے کا سامنا کریں گے؟

    کیا کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد گردے فیل ہونے کے خطرے کا سامنا کریں گے؟

    لندن: کرونا وائرس کے طویل المیعاد اثرات پر کام کرنے والے طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاکھوں افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طبی ماہرین کی جانب سے کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد میں گردوں کے امراض کے خطرے کا انتباہ سامنے آیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو ممکنہ طور پر گردوں کے ڈائیلاسز یا پیوند کاری کی ضرورت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    اس سلسلے میں برطانوی پارلیمنٹ کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی کو طبی ماہرین کی جانب سے بریفنگ دی گئی، سالفورڈ رائل این ایچ ایس ٹرسٹ کے طبی ماہر ڈونل اوڈونوہو نے بتایا کہ صحت یابی کے بعد کرونا وائرس کے اثرات دیگر بھی ہیں تاہم گردوں کو پہنچنے والا نقصان زیادہ بڑا خدشہ ہے، کرونا وائرس براہ راست گردوں پر حملہ کرتا ہے، وائرس سے ہونے والے ورم سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام حالات میں آئی سی یو میں زیر علاج رہنے والے 20 فی صد افراد میں ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن کو وِڈ 19 کے دوران یہ شرح 40 فی صد تک چلی گئی، 85 فی صد افراد کو گردوں کے کسی نہ کسی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    پروفیسر ڈونل اوڈونوہو نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ڈائیلاسز اور پیوند کاری کی ضرورت پڑنے جیسے گردوں کے زیادہ سنگین امراض میں مبتلا افراد کی تعداد لاکھوں میں ہو سکتی ہے، عام حالات میں ہر سال ساڑھے 6 ہزار افراد کو ڈائیلاسز اور پیوند کاری کے پروگرامز کا حصہ بنایا جاتا ہے، تاہم اب تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔

    تحقیقی ٹیم میں شامل لیسٹر یونی ورسٹی کے پروفیسر کرس برائٹلنگ نے اس حوالے سے بتایا کہ اٹلی میں ہونے والی تحقیق میں بھی مزید سراغ فراہم کیے گئے ہیں کہ یہ وائرس کتنے بڑے پیمانے پر دیرپا اثرات مرتب کرتا ہے، ہم نے گردوں، جگر، پھیپھڑوں اور دل کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھا اور کسی حد تک دماغ بھی متاثر ہوا، جن مریضوں کا 2 ماہ بعد جائزہ لیا گیا ان میں سے ایک تہائی سے زائد میں یہ اثرات دیکھنے میں آئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آغاز میں کرونا کو نظام تنفس کی ایک بیماری سمجھا گیا تھا لیکن اب ایسے متعدد شواہد ملے ہیں کہ دیگر کئی اعضا اس بیماری کے نتیجے میں شدید متاثر ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کچھ مسائل شاید وقت کے ساتھ مزید بدتر ہوں، جیسے گردوں کو پہنچنے والا ابتدائی نقصان یا ذیابیطس کا آغاز۔

  • لاہور میں ڈاکٹرز پر کورونا وائرس کا ایک بار پھر حملہ

    لاہور میں ڈاکٹرز پر کورونا وائرس کا ایک بار پھر حملہ

    لاہور : صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور شہر میں ڈاکٹروں پر کورونا کے جان لیوا حملے بڑھ گئے، شیخ زید اسپتال میں 9 ڈاکٹرز کورونا وائرس کا شکار ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں کورونا وائرس نے پھر سر اٹھانا شروع کردیا ، شیخ زید اسپتال میں 9 ڈاکٹرز کورونا وائرس کا شکار ہو گئے، کورونا کا شکار ہونے والوں میں ڈاکٹر محمد عمر، ڈاکٹر احمد زمان، ڈاکٹر ارسلان اور ڈاکٹر حیدر ، ڈاکٹر نعیم حیدر، ڈاکٹر وقار احمد، ڈاکٹر شرجیل، ڈاکٹر حسن ،ڈاکٹر ماریہ یاسمین اور عبداحنان شامل ہیں۔

    کوروناوائرس کا شکار ہونے والے ڈاکٹرز نے اپنے گھروں میں قرنطینہ کر لیا ہے جبکہ شیخ زید ہسپتال میں 5 کورونا وائرس مریض زیر علاج ہیں۔

    خیال رہے ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 4 مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 6 ہزار 383 ہوگئی۔

    نیشنل کمانڈ سینٹر کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 539 نئے کیسز سامنے آئے، ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 3 لاکھ 2 ہزار 20 ہوچکی ہے جبکہ کورونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 5 ہزار 831 ہے اور 2 لاکھ 89 ہزار 806 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • دنیا بھر میں کرونا سے اموات ساڑھے 8 لاکھ سے تجاوز

    دنیا بھر میں کرونا سے اموات ساڑھے 8 لاکھ سے تجاوز

    کراچی: نئے اور مہلک کرونا وائرس (کو وِڈ 19) سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 8 لاکھ 51 ہزار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کو وِڈ نائٹین دنیا بھر کے 213 ممالک اور علاقوں میں پنجے گاڑ کر 2 کروڑ 54 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے، جب کہ وائرس انفیکشن سے اب تک 1 کروڑ 77 لاکھ 23 ہزار افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

    سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں وائرس انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد 1 لاکھ 87 ہزار 227 ہو چکی ہے، جب کہ مجموعی طور پر اب تک 61 لاکھ 75 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں 34 لاکھ 25 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں مزید 369 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 34 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

    برازیل سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں کرونا وائرس اب تک 1 لاکھ 20 ہزار 900 افراد کی موت کا سبب بن چکا ہے، جب کہ اب تک مجموعی طور پر 38 لاکھ 62 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے 30 لاکھ 31 ہزار مریض صحت یاب ہو گئے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران برازیل میں مزید 398 مریض ہلاک ہوئے جب کہ 15 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

    بھارت تیسرا ملک ہے جہاں کرونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے ہوا اور جانی نقصان بھی بہت زیادہ رہا، اب تک بھارت میں وائرس سے 64 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی طور پر کیسز کی تعداد 36 لاکھ 24 ہزار سے بھی زائد ہے، جن میں سے 27 لاکھ 75 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھارت میں مزید 960 مریض ہلاک ہوئے اور 79 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

  • فضائی سفر کے دوران کرونا وائرس کیوں پھیلتا ہے؟

    فضائی سفر کے دوران کرونا وائرس کیوں پھیلتا ہے؟

    واشنگٹن: امریکی ادارے سی ڈی سی نے ایک تازہ تحقیق میں بتایا ہے کہ فضائی سفر کے دوران کرونا وائرس کیسے پھیلتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے بغیر علامات والے مریض فضائی سفر کے دوران دیگر افراد میں کو وِڈ 19 کو منتقل کر سکتے ہیں۔

    فضائی سفر کے دوران کرونا وائرس کے پھیلنے کے امکان کے حوالے سے کی گئی یہ تحقیق سی ڈی سی کے جریدے جرنل ایمرجنگ انفیکشز ڈیزیز میں شائع ہوئی، اس کے لیے جنوبی کوریا کے طبی ماہرین نے مارچ کے آخر میں لوگوں کو اٹلی کے شہر میلان سے جنوبی کوریا کے شہر سیئول لانے والی پرواز میں موجود مسافروں کی اسٹڈی کی۔

    ریسرچ کے دوران پرواز سے قبل 310 مسافروں کا معائنہ کیا گیا، معلوم ہوا کہ ان میں 11 ایسے مسافر تھے جنھیں کرونا کی علامات تھیں، ان کو طیارے پر سوار ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    طیارے پر سوار ہونے والے ہر مسافر کو ایک این 95 فیس ماسک دیا گیا جب کہ فضائی عملے نے کو وِڈ 19 کی روک تھام کے لیے سخت احتیاطی تدابیر پر عمل کیا، جس کی نگرانی کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے کی۔

    طیارہ سیئول پہنچا تو تمام 299 مسافروں کو 2 ہفتوں کے لیے قرنطینہ کیا گیا اور کئی بار کرونا ٹیسٹ کیے گئے، قرنطینہ ہونے سے قبل 6 مسافر ایسے تھے جن میں کرونا کی تشخیص ہوئی، جب کہ قرنطینہ کے اختتام پر ایک خاتون ایسی تھیں جس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی حالاں کہ اس کا ٹیسٹ پہلے منفی آیا تھا۔

    اس خاتون کے بارے میں معلوم ہوا کہ یہ طیارے میں بغیر علامات والے مریضوں سے تین قطار آگے بیٹھی ہوئی تھیں اور سفر کے دوران ماسک پہنی رہی تھی، تاہم کھانے اور ٹوائلٹ جاتے ہوئے اس نے ماسک اتار دیا تھا، جب کہ بغیر علامات والے مریضوں نے بھی اسی ٹوائلٹ کا استعمال کیا تھا۔

    اس تحقیق میں اس بات کی زیادہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ خاتون کو وائرس کیسے منتقل ہوا کیوں کہ طیارے میں ذرات کے لیے فلٹرز لگے ہوئے تھے اور ہوا سے وائرس کی منتقلی مشکل تھی، دوران پرواز سخت احتیاطی تدابیر بھی اختیار کیے گئے تھے، ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر وائرس کی منتقلی کسی آلودہ سطح کو چھونے یا بورڈنگ کے دوران ہوئی۔

    ماہرین نے کہا کہ تمام مسافروں نے این 95 ماسک پہن رکھا تھا جس سے انہیں تحفظ ملا، اور طیارے میں صرف ایک مسافر ہی متاثر ہوا، انھوں نے کہا کہ مزید توجہ سے طیارے میں سفر کے دوران کرونا وائرس کی منتقلی کا امکان مزید کم کیا جا سکتا ہے۔

    تحقیق کے تناظر میں محققین نے 3 تجاویز دیں، فیس ماسک کا استعمال پرواز میں ہر وقت کیا جائے، آلودہ سطح سے لاحق ہونے والے خطرے سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کی صفائی کو یقینی بنایا جائے، اور بورڈنگ سے قبل اور بعد میں بھی سماجی دوری کے ضابطے پر عمل کو یقینی بنایا جائے۔

  • خواتین میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت مضبوط کیوں؟

    خواتین میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت مضبوط کیوں؟

    واشنگٹن: طبی ماہرین نے آخر کار پتا لگا لیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت زیادہ مضبوط کیوں ہوتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق خواتین کا مدافعتی نظام کرونا وائرس کے خلاف زیادہ مضبوط قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے طبی ماہرین نے مختلف خیالات ظاہر کیے مگر اب ایک واضح جواب دیا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں کرونا انفیکشن کی شدت میں اضافے یا موت کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں کم کیوں ہے۔

    کرونا وائرس کی وبا کے آغاز ہی سے یہ معلوم ہو چکا ہے کہ معمر مردوں میں اس سے شدید بیمار ہونے اور موت کا خطرہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    یہ تحقیق امریکا کی ریاست کنیکٹی کٹ میں قائم یئل یونی ورسٹی میں کی گئی جو طبی جریدے نیچر میں شایع ہوئی، جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کا مدافعتی ردعمل مردوں کے مقابلے میں زیادہ طاقت ور ہے۔

    ریسرچ کے مطابق خواتین کے جسم مردوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط مدافعتی ردعمل کا اظہار کرتے ہیں، خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ٹی سیلز تیار کرتی ہیں جو وائرس کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔ یہ دیکھا گیا کہ کو وِڈ 19 سے بیمار خواتین میں مرد مریضوں کے مقابلے میں ٹی سیلز کی سرگرمیاں نمایاں حد تک زیادہ تھیں، یہ سرگرمیاں زیادہ عمر والی خواتین میں بھی دیکھی گئیں۔

    ریسرچ کے دوران مریضوں کی عمر اور ناقص ٹی سیلز ردِ عمل کے درمیان تعلق کو دیکھا گیا جو مردوں میں بدترین نتائج کا باعث تھا لیکن خواتین مریضوں میں ایسا نہیں تھا۔ محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں ٹی سیلز کے متحرک ہونے کی صلاحیت ختم ہونے لگتی ہے، جن لوگوں کے جسم ٹی سیلز بنانے میں ناکام رہتے ہیں، ان میں کو وِڈ 19 کے بدترین نتائج دیکھنے میں آئے۔

    اس ریسرچ کے لیے اسپتال میں زیر علاج 17 مردوں اور 22 خواتین کا انتخاب کیا گیا، جن میں سے کوئی بھی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں تھا، مریضوں کو ادویات کا استعمال بھی کرایا گیا جس کے مدافعتی نظام پر اثرات دیکھے گئے۔

    ریسرچ کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں مریضوں کی جنس کو مدِ نظر رکھنا ہوگا۔ ممکن ہے نوجوان مرد و خواتین کے لیے ویکسین کا ایک ڈوز کافی ثابت ہو، تاہم معمر مردوں کو ویکسین کے 3 ڈوز کی ضرورت پڑے۔

    ماہرین کے مطابق جسم میں مدافعتی نظام کو ریگولیٹ کرنے والے بیش تر جینز ایک کروموسوم کی مدد سے متحرک ہوتے ہیں، جو مردوں میں ایک اور خواتین میں دو ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ہارمونز بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

  • سندھ میں بھی کرونا کا زور ٹوٹ گیا، چوبیس گھنٹوں میں ایک مریض کا انتقال

    سندھ میں بھی کرونا کا زور ٹوٹ گیا، چوبیس گھنٹوں میں ایک مریض کا انتقال

    کراچی: صوبہ سندھ میں بھی کرونا وائرس کا زور ٹوٹ گیا، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ایک مریض کا انتقال ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ میں کرونا وائرس کی صورت حال پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں کرونا کا ایک مریض انتقال کر گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں کرونا کے 9 ہزار 311 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 274 کیسز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    وزیر اعلیٰ کے مطابق صوبے میں کرونا سے اموات کی تعداد 2 ہزار 358 ہو چکی ہے، صوبے میں کرونا کے ایک لاکھ 21 ہزار 144 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 4 ہزار 463 مریض زیر علاج ہیں۔

    پنجاب میں کورونا کا زور ٹوٹنے لگا، مسلسل چوتھے روز کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی

    4 ہزار 142 کرونا انفیکشن کے مریض گھروں میں، جب کہ 7 آئسولیشن مراکز میں زیر علاج ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کا زور ٹوٹنے لگا ہے، پنجاب میں مسلسل چوتھے روز کرونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صرف 99 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد اب تک صوبے میں کرونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 96,057 ہو گئی ہے۔

    پنجاب میں اموات کی تعداد 2188 ہو چکی ہے، جب کہ کرونا وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد 91,134 ہے، صوبے میں اب تک 857,216 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • ایران میں کرونا وائرس سے اموات 20 ہزار ہو گئیں

    ایران میں کرونا وائرس سے اموات 20 ہزار ہو گئیں

    تہران: ایرانی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ایران میں کرونا وائرس سے اموات 20 ہزار ہو گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران دنیا کے 213 ممالک میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 11 ویں نمبر پر آ چکا ہے، جہاں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 3 لاکھ 47 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    ایران میں 3 لاکھ 800 کرونا مریض اب تک صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ فعال کیسز کی تعداد 27 ہزار ہے، جن میں سے 3 ہزار مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کرونا وائرس سے 7 لاکھ 84 ہزار 800 افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی کیسز کی تعداد بڑھ کر 2 کروڑ 23 لاکھ 27 ہزار ہو گئی ہے، کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی تعداد بھی ڈیڑھ کروڑ ہو چکی ہے۔

    سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں اب تک 1 لاکھ 75 ہزار مریضوں کی جان جا چکی ہے جب کہ 65 لاکھ 56 ہزار کرونا وائرس کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ امریکا میں اب تک 7 کروڑ 23 لاکھ 70 ہزار سے زائد ٹیسٹ بھی کیے گئے ہیں۔

    برازیل بھی ان بدقسمت ممالک میں سے سر فہرست ہے جہاں کرونا وائرس نے بے پناہ تباہ مچائی، اب تک برازیل میں وائرس سے 1 لاکھ 10 ہزار مریض جانوں سے محروم ہو چکے ہیں، جب کہ مجموعی کیسز کی تعداد 34 لاکھ 11 ہزار ہے، جب کہ ٹیسٹ 1 کروڑ 37 لاکھ 29 ہزار سے زائد کیے گئے ہیں۔

  • کرونا کی کون سی علامت سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے؟

    کرونا کی کون سی علامت سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے؟

    کیلی فورنیا: سائنس دانوں نے ایک اہم تحقیق کے بعد یہ معلوم کر لیا ہے کہ کرونا وائرس لاحق ہونے کے بعد کون سی علامت سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے۔

    اس سلسلے میں جنوبی کیلی فورنیا کی یونی ورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کرونا وائرس کے ایک مریض میں جس ترتیب سے علامات ظاہر ہو سکتی ہیں، اس کی ترتیب کچھ اس طرح ممکن ہے: بخار، کھانسی، دل متلانا، قے اور پھر ہیضہ۔

    اس تحقیق کے دوران ڈبلیو ایچ او کے ذریعے چین سے اکٹھے کیے گئے 55 ہزار سے زائد کرونا کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، یہ تحقیق طبی جریدے فرنٹیئرز اِن پبلک ہیلتھ جرنل میں شایع ہوئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض کیسز میں یہ ترتیب الٹی بھی دیکھی گئی ہے تاہم یہ بہت کم ہوتا ہے، یعنی سب سے پہلے ہیضے کی علامت نمودار ہوئی، پھر دل متلانے یا قے، پھر کھانسی اور آخر میں بخار کی علامت ظاہر ہوئی۔

    محققین نے کرونا وائرس کی علامات کی جو ترتیب معلوم کی ہے، اسے معمولی شدت اور سنگین کیسز میں یکساں دیکھا گیا، انھوں نے کہا کہ بخار ہی وہ ممکنہ پہلی علامت ہے جو کرونا وائرس کے مریض میں سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے۔

    علامات کی ترتیب کے بارے میں معلوم ہونے سے ڈاکٹرز جلد کرونا وائرس انفیکشن کی تشخیص کر سکیں گے، اور بروقت اقدام سے مریضوں کی حالت بگڑنے سے بچائی جا سکے گی۔

    واضح رہے کہ کو وِڈ 19 کی پہلی علامت سے متعلق حتمی طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے، تاہم امریکی ماہرین نے اپنی تحقیق کے بعد یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ علامات کے نمودار ہونے کی ترتیب شناخت کر لی گئی ہے۔

    ایک اور تحقیق میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ کرونا کی علامات ظاہر ہونے میں اوسطاً 8 دن لگتے ہیں، اس سے قبل کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ یہ علامات 4 سے 5 دنوں کے اندر ظاہر ہو جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں نئی تحقیق چین میں کی گئی ہے، جس میں 11 سو کے لگ بھگ کرونا مریضوں کا تجزیہ کیا گیا۔

    محققین نے معلوم کیا کہ مریضوں میں علامات ظاہر ہونے میں اوسطاً 7.75 دن لگتے ہیں جب کہ 10 فی صد میں یہ دورانیہ 14.28 دن رہا، محققین کا کہنا تھا کہ 10 فی صد مریضوں میں علامات ظاہر ہونے کا وقت طبی حکام کے لیے باعث تشویش ہو سکتا ہے جو 14 دن کے قرنطینہ پر انحصار کرتے ہیں۔

  • چکن وِنگز میں کرونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف

    چکن وِنگز میں کرونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف

    بیجنگ: برازیل سے چین میں درآمد ہونے والے چکن وِنگز میں کرونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کا کہنا ہے کہ برازیل سے آئے چکن وِنگز میں کرونا وائرس پایا گیا ہے، جب چکن وِنگز سے لیے گئے سیمپل کا کرونا ٹیسٹ کرایا گیا تو نتیجہ مثبت آیا۔

    جمعرات کو سامنے آنے والے اس معاملے نے نئے خدشات کھڑے کر دیے ہیں، چین کے شہر شینزن کے حکام کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس برازیل سے منگوائے گئے فروزن چکن وِنگز کے ایک دستے میں پایا گیا ہے، جس سے فروزن فوڈ کے جراثیم سے آلودہ ہونے کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث آ گیا ہے، اس سے قبل جون میں بیجنگ میں منجمد کی گئی سالمن مچھلی میں بھی کرونا وائرس نکلا تھا۔

    تاہم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ فوڈ اور فوڈ پیکجنگ کے ذریعے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    شینزن میں واقع ضلع لونگانگ کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ درآمد شدہ فروزن فوڈ کی جانچ کے دوران چکن وِنگز کی سطح سے لیے گئے سیمپلز میں کرونا وائرس موجود پایا گیا۔

    حکام نے کرونا وائرس سے آلودہ چکن وِنگز کے برانڈ کا نام ظاہر نہیں کیا، تاہم مذکورہ برانڈ کی دیگر مصنوعات کا پتا لگایا جا رہا ہے جنھیں کمپنی فروخت کر چکی ہے۔ جس علاقے میں چکن وِنگز کو اسٹور کیا گیا تھا اسے بھی اسپرے کر کے جراثیم سے پاک کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شینزن ہیلتھ افسران نے ان لوگوں کا بھی فوری طور پر پتا لگا لیا ہے کہ جو ان چکن وِنگز سے رابطے میں آئے تھے، جب ان کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا تو وہ سب نیگیٹو آئے۔

    دوسری طرف ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ لوگوں کو کھانے کی چیزوں یا ان کی پیکنگ کی وجہ سے کرونا وائرس انفیکشن ہو جائے۔ سی ڈی سی نے بیان دیا ہے کہ کھانے کی چیزوں، ان کی پیکنگ یا تھلوں کی وجہ سے وائرس انفیکشن ہونے کا امکان بہت ہی کم مانا جاتا ہے۔

  • 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 14 مریض جاں بحق

    24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 14 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مزید 14 مریض جاں بحق ہو گئے ہیں، جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 6153 ہو گئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے جاری اپ ڈیٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 626 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 15932 ہو گئی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق اب تک ملک میں 2 لاکھ 87 ہزار 300 مصدقہ کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں، جب کہ ملک میں کرونا کے 2 لاکھ 65 ہزار 215 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ کرونا وائرس کیسز سامنے آئے، جس کی تعداد 1 لاکھ 25 ہزار 289 ہو چکی ہے، پنجاب میں 94993، خیبر پختون خوا میں 35021 کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں۔

    اسلام آباد میں 15342 کرونا کیس، گلگت بلتستان میں 2426، بلوچستان میں 12062 کرونا کیس، جب کہ آزاد کشمیر میں کرونا کے 2167 مصدقہ کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق ملک میں کرونا وائرس سے اب تک 6153 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں، سندھ میں 2307 مریض، پنجاب میں 2180 مریض، خیبر پختون خوا میں 1236 مریض، اسلام آباد میں 173 کرونا مریض، بلوچستان میں 138 مریض، گلگت بلتستان میں 60 مریض، جب کہ آزاد کشمیر میں تاحال کرونا وائرس سے 59 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 15932 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک میں تاحال 22 لاکھ 29 ہزار 409 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کرونا کے 1333 مریض زیر علاج ہیں، جب کہ 144 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔